طاہر اسلام
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 07، 2011
- پیغامات
- 843
- ری ایکشن اسکور
- 732
- پوائنٹ
- 256
میرا رجحان تو دار المرکبہ ہی کی طرف ہے۔واللہ اعلم بالصواب
چلیں مذکورہ موضوع پر ہی کوئی رائے ارشاد فرمادیں، کیا خیال ہے؟ کیونکہ ابھی تک پاکستان کو دارالاسلام قرار دینے پر دلائل دیے گئے ہیں نہ ہی دارالکفر کہنے پر۔
محترم بھائیو میری اس فورم پر ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ لوگوں کو ہمارا اہل حدیثوں کا آپس میں اتفاق نظر آئے چاہے اندورنی اختلاف ہو بھی- پس ہم اس اندرونی اختلاف پر جب بھی بات کریں تو باہر والوں کو بتا دیں کہ ہمارا صرف اجتہاد کا اختلاف ہے ہم آپس میں ایک دوسرے کو غلط نہیں بلکہ اجتہادی غلطی پر سمجھتے ہیںمیرا رجحان تو دار المرکبہ ہی کی طرف ہے۔واللہ اعلم بالصواب
استادِ محترم اللہ آپکو جزا دے امینہاں جو عالم دین ہے اور دلائل کی بنیاد پر یہ موقف رکھتا ہے یا کسی عالم کی اتباع میں اسے دارالاسلام سمجھتا ہے،تو اسے گم راہ کہنا درست نہیں۔
جواد بھائی میرے ہم درس ہیں،جو میرے لیے ایک سعادت کی بات ہے؛باقی ان کی مذاق کی عادت ہے؛اللہ میرے دوستوں کو سلامت رکھے اور ہمیں اسی انداز میں افہام و تفہیم اور بحث مباحثے میں شریک ہونے کی توفیق دے؛وگرنہ آج کل تو فورموں کی حالت تو یہ ہے:سبحان اللہ عبدہ بھائی۔ استاذ محترم طاہر اسلام میرے بھی استاذ ہیں، میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ان سے اختلاف تاحال نہیں ہوا، آپ سابقہ پوسٹوں سے شاید درست اندازہ نہیں لگا سکے۔ میں نے تو شروع ہی میں یہ بات عرض کی تھی کہ اسلامی بنیادوں پر دیکھا جائے تو اس وقت کوئی ریاست اسلامی ریاست نہیں ہے۔ باقی کسی کو کسی بھی اجتہادی مسئلے پر گمراہ خیال کرنے کی بات تو جاہلانہ طرز عمل ہے، اللہ اجتہادی مسائل میں ہمیں درست راہ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔یہاں تو دلچسپ نوک جھونک ہورہی ہے جو درحقیقت علمی بنیاد بھی رکھتی ہے۔ لہذا اس قدر متفکر نہ ہوں۔ بہرحال آپ کا یہ جذبہ قابل قدر اور لائق تحسین ہے۔
افرادی سے اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ یہاں مسلمانوں کی کثرت ہے،تو اس بنا پر بھی اسے دارالاسلام نہیں کہا جا سکتا،بل کہ یہ دارالمسلمین کہلائے گا؛واللہ اعلم ،حضرت جواد کیا فرماتے ہیں؟؟دارالسلام اس کو کہتے جو اسلامی شرعیت اور قانون پر عمل درآمد کرائے یعنی اسلامی لاء
ہاں افرادی لحاظ سے دارلسلام ہے
شرعی لحاظ سے نہیں