• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان، دارالاسلام ؟

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
افرادی سے اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ یہاں مسلمانوں کی کثرت ہے،تو اس بنا پر بھی اسے دارالاسلام نہیں کہا جا سکتا،بل کہ یہ دارالمسلمین کہلائے گا؛واللہ اعلم ،حضرت جواد کیا فرماتے ہیں؟؟
استادِ محترم نے بڑی زبردست بات کی ہے کہ دار الاسلام ایک خاص اصطلاح ہے جس میں کسی ملک میں لوگوں کی کثرت کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ لوگوں پر نافذ قانون کو دیکھا جاتا ہے پس اگر کسی جگہ مسلمان چند فیصد ہوں مگر شریعت نافذ ہو تو وہ تو دارالاسلام کہلائے گا مگر جہاں 99 فیصد مسلمان مگر کنٹرول کسی اور کا ہو تو وہ دارالمسلمین (بلحاظ رہائش) تو کہلائے گا لیکن دارالاسلام (بلحاظ حکومت) نہیں کہلائے گا اللہ آپ کو جزا دے امین
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
پاکستان کو اسلامی ریاست قرار دیتے ہوئے بنیادی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ آئین میں یہ بات درج ہے کہ یہاں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جائے گا،نیز یہ کہ اقتدار اعلیٰ کا مالک اللہ عزوجل ہے؛میں چاہتا ہوں کہ اس دلیل پر بات کی جائے؛برادرم جواد بھی چوں کہ اسے اسلامی ریاست نہیں مانتے،اس لیے ان سے خصوصاًاور دیگر اہل علم سے عموماً گزارش ہے کہ اس پر روشنی ڈالیں۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
پاکستان کو اسلامی ریاست قرار دیتے ہوئے بنیادی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ آئین میں یہ بات درج ہے کہ یہاں کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جائے گا،نیز یہ کہ اقتدار اعلیٰ کا مالک اللہ عزوجل ہے؛میں چاہتا ہوں کہ اس دلیل پر بات کی جائے؛
انگلش میں ایک محاورہ استعمال ہوتا ہے lift the veil یعنی کسی چیز کی چھپی حقیقت کو واضح کرنا- اسی سے ایگ لیگل اصطلاح بھی بنائی گئی ہے کہ lifting the veil of incorporation یا lifting the corporate veil
اور یہ قانون پاکستان میں بھی ہے میرا تعلق چونکہ corporate matters سے ہے تو financial audit یا tax audit وغیرہ میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ آیا کمپنی نے کسی غیر قانونی فائدہ کے لئے corporate veil تو نہیں اوڑھ رکھا مثلا ٹیکس بچانے کے لئے یا shareholders کی liability کو اصل سے کم کرنے کے لئے دو کمپنیاں بنائی گئی ہوں جو حقیقت میں ایک ہوں وغیرہ
اسی طرح کوئی انسان کوئی گھٹیا پروڈکٹ بناتا ہے مگر اوپر لیبل اعلی کوالٹی کا لگا دیتا ہے یا پھر کوئی بوتل میں پیشاب بھر کر اس پر لیبل شربت بزوری کا لگا دیتا ہے
اسی طرح حیلہ کرنے والے شریعت میں بھی کرتے ہیں مثلا اسلامی بنکنگ والوں کی پروڈکٹ میں اکثر حیلوں سے کام چلایا گیا ہے پس ijara ہو یا murabha ہو اصل مقصد یخادعون اللہ والذین امنوا ہی نظر آتا ہے
بالکل اسی طرح lifting the veil of incorporation والا قانون خود قانون پر لاگو کیا جائے تو اسکا قرآن و سنت کے خلاف نہ ہونے اور اقتدار اعلی کا مالک اللہ کو بنانے کا بھانڈا پھوٹ جاتا ہے
اسکے لئے کافی پہلے میں نے نیٹ پر کوئی کتاب پڑھی تھی جس کا نام ٹمٹماتا سورج یا اسی طرح تھا اور وہ غالبا القائدہ کے ہی کسی بندے نے لکھی تھی اس میں کافی معلومات موجود تھیں
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
اصل بات یہ ہے کہ شریعت میں حکم ظاہر پر لگتا ہے؛نحن نحکم بالظواھر واللہ یتولی السرائر
اربابِ سیاست کے عزائم تو پوشیدہ نہیں،لیکن ظاہری اقرار بہ ہرحال موجود ہے؛بنابریں اس نظام پر حکم لگانے کے لیے بھی ظاہری دلائل درکار ہیں۔
یہاں میں ایک وضاحت بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ اس سے افراد یا گروہوں کی معین تکفیر ہر گز مقصود نہیں؛اس نکتے کو خاص طور سے ملحوظرکھا جائے؛شکریہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اصل بات یہ ہے کہ شریعت میں حکم ظاہر پر لگتا ہے؛نحن نحکم بالظواھر واللہ یتولی السرائر
اربابِ سیاست کے عزائم تو پوشیدہ نہیں،لیکن ظاہری اقرار بہ ہرحال موجود ہے؛بنابریں اس نظام پر حکم لگانے کے لیے بھی ظاہری دلائل درکار ہیں۔
جی استادِ محترم یہاں تھوڑی سے ظاہر کی وضاحت کرنی ہے کہ جس کے لئے عام طور پر اسامہ رضی اللہ عنہ والی حدیث پیش کی جاتی ہے
اور پھر اس حدیث کے مقتول کے اقرارِ اسلام کے قول پر آج کے حکمرانوں کے اقرار ِ اسلام کے قول کو قیاس کیا جاتا ہے تو میرے خیال میں یہ قیاس مع الفارق ہے کیونکہ خالی اقرار کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ اقرار کے ساتھ اعمال کو بھی دیکھا جاتا ہے
میں اسامہ رضی اللہ عنہ والی حدیث کو فرضی طور پر تھوڑا سا تبدیل کرتا ہوں تاکہ آج کے حکمرانوں پر قیاس درست ہو جائے
فرض کریں اسامہ رضی اللہ عنہ سے قتل ہونے والا منہ سے کہ رہا ہوتا کہ میں مسلمان ہوں اور ساتھ ہی ساتھ اسکی تلوار بھی نہ رک رہی ہوتی بلکہ وہ صحابہ کو قتل بھی کرتا جا رہا ہوتا اور ساتھ ہی یہ قول بھی دہراتا جاتا اس صورت میں اس مقتول کے اقرار کو آج کے آئین میں شریعت کے اقرار پر قیاس کیا جا سکتا ہے مگر کیا ایسی صورت میں اسامہ رضی اللہ عنہ کے اس قتل پر تنقید ہوتی
میرے خیال میں آئین میں بھی خالی اقرار ہی ہے عمل کے قرآن و حدیث کے خلاف ہونے پر کسی صحیح سلفی عالم کا بیان میں نے آج تک نہیں پڑھا بلکہ تمام اسکو غیر شرعی کہتے ہیں اور شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتے یا اسکے لئے کوششیں کرتے نظر آتے ہیں پھر بھی کچھ سلفی علماء یہ بھی کہ جاتے ہیں کہ یہ آئین اسلامی ہے
جیسے سارے سلفی علماء بریلوی کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز کہتے ہیں مگر کچھ اسکو مشرک نہیں کہتے (یہ خیال رہے کہ میری مراد عام بریلوی نہیں جو موحد بھی ہو سکتے ہیں بلکہ مسجدوں کے امام اور علماء ہیں)
البتہ ان ظاہری اعمال پر جو دلائل درکار ہیں وہ اوپر والی کتاب ڈھونڈ کر تفصیلا دیے جا سکتے ہیں

یہاں میں ایک وضاحت بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ اس سے افراد یا گروہوں کی معین تکفیر ہر گز مقصود نہیں؛اس نکتے کو خاص طور سے ملحوظ رکھا جائے؛شکریہ
محترم بھائی یہاں کچھ مختلف باتوں کو علیحدہ کر وضاحت کر دوں
1-کسی گروہ یا افراد کی معین تکفیر بالکل کی ہی نہیں جا سکتی
2-تکفیر معین دلائل ہونے پر کی جا سکتی ہے البتہ جس کو دلائل سمجھ نہیں آتے اسکو غلط بھی نہیں کہ سکتے
3-اس جگہ آئین پر اس طریقے سے بحث سے استادِ محترم کا مقصد کسی کی تکفیر معین کرنا نہیں بلکہ حقیقت کا پتا لگانا اور لوگوں کے دلائل جاننا ہے
تو میرے خیال میں استادِ محترم بھی پہلی بات کو غلط کہیں گے کیونکہ واضح دلائل ہونے پر ہمارے شیخ امین اللہ پشاوری کے فتاوی میں ایسا کیا گیا ہے
البتہ دوسری اور تیسری بات پر ہم سب کا اتفاق ہے
اللہ آپ کو جزا دے امین
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
کوئی ریاست محض اس بنا پر اسلامی ریاست قرار نہیں دی جا سکتی کہ اس کا حکم ران مسلمان ہے، اسلامی ریاست ہونے کے لیے ملک میں اسلامی قوانین کا اجرا ضروری ہے ۔۔۔
" ( سیّد ابوالاعلیٰ مودودی رح ، خطوطِ مودودی )
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
آج ہی مولانا عبدالقادر حصاریؒ کے’ فتاویٰ حصاریہ و مقالات علمیہ‘کی چار جلدیں ڈاون لوڈ کیں؛اس کے بہت سے مقالات اور فتاویٰ کا مطالعہ کیا؛دل خوش ہو گیا؛بہت ہی علمی اور تحقیقی فوائد اس میں موجود ہیں ؛تیسری جلد میں نماز کی اہمیت کے زیرعنوان صحابہ کرامؓ سے بے نماز کے کافر ہونے کا فتویٰ نقل کرتے ہوئےفرماتے ہیں:
’’اب پاکستان والے غورکر لیں کہ پاکستان میں کتنے مسلمان ہیں اور کتنے کافر ہیں؟اور پھر اکثریت مسلمانوں کی ہے یا کافروں کی ہے؟اور عدالتوں کی کرسیوں پر مسلمان بیٹھے ہیں یا کافر ہیں؟یہی وجہ ہے کہ آج تک قانون اسلام نافذ نہیں ہوااور نہ آیندہ امید ہے،کیوں کہ اکثر لوگ بے نماز کافر ہیں؛اس لیے میرا دعویٰ ہے کہ نہ ہمارا ملک پاک ہے اور نہ حکومت اسلامی ہے؛جب حکومت اسلامی ہو جائے گی،اس وقت ایک بھی بے نماز نہ ملے گا۔‘‘(جلد3صفحہ349)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
آج ہی مولانا عبدالقادر حصاریؒ کے’ فتاویٰ حصاریہ و مقالات علمیہ‘کی چار جلدیں ڈاون لوڈ کیں؛اس کے بہت سے مقالات اور فتاویٰ کا مطالعہ کیا؛دل خوش ہو گیا؛بہت ہی علمی اور تحقیقی فوائد اس میں موجود ہیں ؛تیسری جلد میں نماز کی اہمیت کے زیرعنوان صحابہ کرامؓ سے بے نماز کے کافر ہونے کا فتویٰ نقل کرتے ہوئےفرماتے ہیں:
اگرچہ اس حوالے سے انہوں نے ایک درست بات کی ہے، لیکن یہاں حصاری صاحب پر پھر بھی اعتراض ہو سکتا ہے، کیونکہ صرف بے نمازی ہونے کی وجہ سے لوگوں کی تکفیر کی گئی تو پھر علماء کا ایک ایسا طبقہ بھی ہے جو بے نمازی کے کفر اصغر کا قائل ہے اور ان کے پاس بھی بہت سارے دلائل ہیں، جیسے کہ اس سے پہلے ہم آپ سے گفتگو کر چکے ہیں۔

لیکن اس تھریڈ میں چونکہ میرا وہی موقف ہے جو آپ کا ہے کہ یہ ایک غیر دارالسلام ہے تو اس حوالے سے اہم بات جو حصاری صاحب کو زیر بحث لانی چاہیے تھی وہ یہ تھی کہ
"پاکستان میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو قبروں کے پجاری ہیں، قبروں کا طواف، قبروں پر رکوع و سجود، غیر اللہ کی نذرونیاز، قبر والوں سے امداد و استغاثہ، یہ تمام عقائد پاکستان کی اکثر عوام میں پائے جاتے ہیں،اور یہ کفر اکبر اور شرک اکبر ہے ،بہت قلیل لوگ ہیں جن کو اللہ نے اس سے بچایا ہوا ہے، تو پھر یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کثیر مسلمانوں کی سر زمین ہے"

بدعقیدگی کے حوالے سے یہ اہم بات ہے، جس کو مدنظر رکھنا چاہیے، بے نمازی کے کافر ہونے یا نہ ہونے پر اختلاف ہے، کئی ایسی احادیث بھی ہیں جس میں آخرت میں ایسے شخص کی بخشش کا ذکر ملتا ہے جس نے ہر قسم کے گناہ کا ارتکاب کیا ہو گا لیکن اس کا عقیدہ توحید ہو گا، جیسے نناوے رجسٹر والی حدیث، اور رائی کے دانے کے برابر ایمان والی حدیث۔ لہذا بہت سارے بے نمازی ایسے بھی ہیں جو عقائد اور اللہ کی عبادت کے حوالے سے راسخ العقیدہ ہیں، لیکن سستی، کاہلی، حالت جنابت کی وجہ سے کئی کئی دن نہ نہانے اور دیگر وجوہات کی وجہ سے بے نمازی بنے ہوئے ہیں لیکن نماز کا انکار نہیں کرتے۔ جبکہ دوسری طرف بہت سارے لوگ جو ظاہرا نیک بنے پھرتے ہیں لیکن ان کے عقائد اس قدر خراب ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت کے رستے پر چلائے ۔ آمین
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
یہ ایک کھلی حقیقت ہے اور روزِ روشن کی طرح عیاں کہ برسوں گزر جانے کے باوجود ہمارے حکمران اور سیاسی لیڈر غیر شرعی قوانین اور غیراسلامی نظام کو سینے سے لگائے بیٹھے ہیں اور نفاذ شریعت کے بجاے انسداد شریعت کی پالیسی پر گامزن ہیں۔۔۔ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ پاکستان کا آئین بنیادی طور پر اسلامی ہے، سیکولر نہیں ہے، مگر عملاً ملک کا نظام سیکولرزم کے اصولوں پر چلایا جارہا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسی حکومت کو طاغوتی حکومت ہی کہا جاسکتا ہے، اسلامی حکومت تو نہیں کہا جاسکتا۔ اگرچہ اس نظام کو چلانے والوں نے اسلام سے کھل کر انکار نہیں کیا، اس لیے وہ قانونی طور پر مسلمان ہیں لیکن زبانی طور پر اقرار کے باوجود ان کا طرزِ حکومت کافرانہ ہے۔ شرعی احکام کی رُو سے ایسی حکومت کی اہلیت ختم ہوجاتی ہے اور اس کو معزول کرکے اس کی جگہ شریعت کی وفادار حکومت قائم کرنے کے لیے شرعی طریقۂ کار کے مطابق جدوجہد کرنا فرض ہوجاتا ہے۔(مولانا گوہررحمان رحمہ اللہ)
حوالہ
حضرت جواد صاحب!اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟کہیں یہ بھی فتنہ انگیزی تو نہیں؟؟؟
 
Top