• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان کی مشہور یونیورسٹی نے نوجوان طلبہ و طالبات کو جنسی تعلیم دینا شروع کردی

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
خضر بھائی،
یہ خبر مصدقہ معلوم نہیں ہوتی۔ فقط کسی ویب سائٹ پر بغیر کسی نام و حوالہ اور تاریخ کے کسی خبر کا دیا جانا کچھ مشکوک معلوم ہوتا ہے۔
اگر احوال کی ویب سائٹ کے علاوہ بھی اس خبر کا کوئی ماخذ ہے تو شیئر کیجئے۔
یہ خبر درست ہے اور پرنٹ میڈیا میں بھی چھپی ہے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
ہندستان میں کچھ سالوں پہلے لیو ان ریلیشن شپ کو قانونی اجازت دی گئی تھی ۔
اب کچھ دنوں پہلے مدراس ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا ہے کہ قانونی عمر میں اگر جنسی تعلق قائم کرتے ہیں تو انہیں شادی کےلیے کسی پروف کے دکھانے کی ضرورت نہیں ۔
صرف زبان کے اقرار سے کورٹ دونوں کو میاں بیوی تسلیم کرلے گی ۔کورٹ میں منگل سوتر یا پھیروں کی کوئی حیثیت نہیں ۔
اب حالت یہ ہوگئی ہے کہ لیوان ریلیشن شپ کے نام پر لڑکی لڑکے ناجائز تعلقات قائم رکھتے ہیں ۔ پھر لڑکی اگر ناراض ہوجائے تو لڑکے پر ریپ کا الزام لگا دیتی ہے ۔
The Madras High Court order on pre-marital sex and marriage sparks furious debate among the young
What do those who are in the bloom of adolescence and largely experimenting with relationships think about the Madras High Court's observations on pre-marital sex?
TOI throws open the debate to four students of St Xavier's College â€" Meghnad Bose, Kedar Nagarajan, Rashi Pant and Pranav Kuttaiah â€" who find no merit in the remarks, though they agree that they may be appropriate in the particular case in question

http://articles.timesofindia.indiatimes.com/2013-06-19/man-woman/40069389_1_marriage-institution-duties
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ہمارا دین تو اتنا پاکیزہ تھا جس نے زنا تو دور کی بات، زنا کے قریب جانے سے بھی روک دیا تھا ﴿ ولا تقربوا الزنى إنه كان فاحشة وساء سبيلا ﴾، اسی لئے شادی اور پردے وغیرہ کے احکامات، غض بصر، کسی کے گھر داخل ہونے سے پہلے سلام اور اجازت لینے کے احکامات وغیرہ وغیرہ دئیے تھے۔غرض پوری سورۂ نور اسی مقصد کیلئے نازل کی گئی۔

اسی دین کے حامل، نبی کریمﷺ کے امتی اور قرآن پاک کو پڑھنے والے مسلمانوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ہر چیز میں مغرب کی پیروی کرنا چاہتے ہیں۔ لِيَبْكِ عَلَى المسلمين من كان بَاكِيًا!
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
انا للہ و انا الیہ راجعون

فحاشی کے دینی و طبی نقصانات

کے موضوع پر ایک کتاب کی کمپوزنگ میرے پاس موجود ہے

پسند کریں تو اسے اوپن فورم میں لگا دوں؟
 

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
انا للہ و انا الیہ راجعون

فحاشی کے دینی و طبی نقصانات

کے موضوع پر ایک کتاب کی کمپوزنگ میرے پاس موجود ہے

پسند کریں تو اسے اوپن فورم میں لگا دوں؟
آصف بھائی بالکل لگانی چاہیے تاکہ سب مستفید ہو سکیں۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
آصف بھائی ایک ہی فائل بنائیے گا تا کہ پڑھنے والے کا ربط نہ ٹوٹے۔۔۔بہتر ہے یہ کتاب کی صورت میں ’’یونی کوڈ‘‘والے سیکشن میں لے جائیں۔۔۔۔مشورہ ہے’’باقی جو آپ بہتر جانیں‘‘
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
اب کچھ دنوں پہلے مدراس ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا ہے کہ قانونی عمر میں اگر جنسی تعلق قائم کرتے ہیں تو انہیں شادی کےلیے کسی پروف کے دکھانے کی ضرورت نہیں ۔
صرف زبان کے اقرار سے کورٹ دونوں کو میاں بیوی تسلیم کرلے گی ۔کورٹ میں منگل سوتر یا پھیروں کی کوئی حیثیت نہیں ۔
بغیر نکاح کے جنسی تعلقات قائم کرنا سراسر حرام - علمائے ہند

قانونی طور سے بالغ لڑکا لڑکی کے آپسی رضامندی سے قائم کئے گئے جنسی تعلقات کو جائز شادی مانے جانے سے متعلق مدراس ہائی کورٹ کے فیصلہ پر مذہبی و سماجی طورپر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور اسے سراسر ناجائز، حرام اور سماجی اصولوں و ضوابط کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں مجلس علمائے ہند کے جوائنٹ سکریٹری و شیعہ عالم مولانا جلال حیدر نقوی نے کہاکہ مدراس ہائی کورٹ کی ہدایت مکمل طورپر غیر اخلاقی ہے اور ہندوستان میں رائج سبھی مذاہب کے شادی سے متعلق قوانین و اصولوں کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے سماج میں بے راہ روی اور ایک غیر منطقی کلچر کو فروغ ملے گا جو انسانی تہذیب و تمدن کو پارہ پارہ کردینے والا ہوگا، لہذا مدراس ہائی کورٹ کے اس فیصلہ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ مولانا جلال حیدر نقوی نے مزید کہاکہ شادی کے مذہبی طورپر طریقوں سے قبل جنسی روابط ناجائز اور غیر اخلاقی ہیں۔ شاہی مسجد فتحپوری کے امام ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد نے کہاکہ ناجائز تعلقات کو کسی نہ کسی طریقہ سے جائز قرار دینا ایک طرح سے سماج میں بڑھتے ہوئے فساد کو تقویت پہنچانا ہے۔ اس کے علاوہ شادی سے قبل کسی بھی طرح کے جسمانی تعلقات کو ہر مذہب ناپسند کرتا ہے اور اس کی سخت ممانعت ہے۔ مفتی مکرم نے کہاکہ اس طرح کے تعلقات کو کوئی بھی مہذب معاشرہ یا ہندوستانی سماج بھی قبول نہیں کرتا اور پھر اس طرح کے فیصلہ سے ہندوستانی قانون کی بھی دھجیاں اڑ جاتی ہیں۔ مفتی مکرم نے مزید کہاکہ اس معاملے میں جہاں تک با اسلامی قوانین اور شریعت کی ہے تو اسلام میں شادی سے قبل کسی بھی طرح کے جسمانی تعقلات قائم کرنا سراسر ناجائز اور حرام ہے۔ اس کے علاوہ نامحرم سے میل جول و تعلقات رکھنا بھی ناجائز ہے۔ سماج کو برائی سے بچانے کیلئے مذہب و سماج کے قوانین و اصولوں اور ضوابط کو ماننا چاہئے۔ اس سلسلے میں مولانا عطا الرحمن قاسمی نے کہاکہ یہ غیر شرعی ہونے کے ساتھ اسلامی اور ہندوستانی قانو ن کے بھی خلاف ہے۔ عطاء الرحمن قاسمی نے کہاکہ کسی بھی مذہب کے معاملے میں اس کی بنیادی کتابوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ خواہ وہ ہندو لاء ہو یا مسلم لاء۔ انہوں نے بتایاکہ انگریزوں کے دور میں بھی اس طرح کے معاملات میں مذہبی بنیادی کتابوں سے مدد لی جاتی تھی اور مذہبی رہنماوں سے صلاح و مشورہ لیا جاتا تھا۔ مفتی محمد قاسم قاسمی نے کہا کہ شریعت کی رو سے شادی سے قبل جسمانی تعلقات حرام ہیں اور اس میں کسی بھی طرح کی گنجائش نہیں ہے۔ انجمن مداح رسول کے کنوینر قاری صغیر احمد فریدی دہلوی نے کہاکہ مدراس ہائی کورٹ کا شادی کے بغیر جسمانی تعلقات کو شادی تسلیم کئے جانے کا فیصلہ حیران کن ہے کیونکہ کسی بھی مذہب یا معاشرے میں یہ قابل قبول نہیں ۔ شریعت کے مطابق شادی کے بغیر جسمانی تعلقات حرام ہیں اور پھر حرام تو حرام ہے اسے کسی بھی صورت میں جائزنہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہئے اور یہ سوچنا چاہئے کہ اس کے معاشرے اور انسانیت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
انا للہ و انا الیہ راجعون

فحاشی کے دینی و طبی نقصانات

کے موضوع پر ایک کتاب کی کمپوزنگ میرے پاس موجود ہے

پسند کریں تو اسے اوپن فورم میں لگا دوں؟
نیک کام میں دیر کیسی؟
 
Top