• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاک و ہند کے دو معمر شیوخ کی وفات

شمولیت
اگست 13، 2011
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
172
پوائنٹ
82
انا للہ و إنا الیہ رجعون ۔
اللہ دونوں شیوخ کی مغفرت فرمائے ، اور امت کو ان کا نعم البدل عطا کرے ۔
آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
شیخ التفسیر والحدیث مولانا محمد عبداللہ امجد چھتوی رحمۃ اللہ علیہ

آپ ریاست بیکانیر (انڈیا) کے علمی مرکز بڈھیمالوی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد مرحوم سے حاصل کی اور درس نظامی کی تکمیل جامعہ محمدیہ اوکاڑہ میں 1958 میں کی۔ فراغت کے بعد اسی جامعہ میں 18 سال تدریس کے فرائض سر انجام دئیے اور بعد ازاں دارالقرآن ( فیصل آباد) ، جامعہ سلفیہ (فیصل آباد) اور جامعہ اشاعۃ الاسلام عارفوالہ 149/eb میں بھی شیخ الحدیث کے طور پر تعلیم کے فرائض سر انجام دیتے رہے اور 1993 سے تاحال مرکز الدعوۃ السلفیہ ستیانہ بنگلہ میں شیخ الحدیث اور مفتی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ اسی طرح تقریبا ً تیس سال سے آپ کو صحیح البخاری پڑھانے کا شرف حاصل رہا ہے۔
آپ کے چند مشہور اساتذہ مندرجہ ذیل ہیں
شیخ الحدیث والتفسیر حافظ عبداللہ بڈھیمالوی
شیخ الحدیث مولانا محمد عبدہ
شیخ الحدیث پیر محمد یعقوب صاحب
شیخ الحدیث والتفسیر محمد عبداللہ روپڑی صاحب رحمھم اللہ تعالیٰ
آپ سے علمی فیض حاصل کرنے والے چند نامور علماء کے نام مندرجہ ذیل ہیں
فضیلۃ الشیخ مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ فیصل آباد
شیخ الحدیث حافظ عبدالعزیز علوی حفظہ اللہ فیصل آباد
شیخ حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ گوجرانوالہ
شیخ حافظ عبدالسلام بھٹوی حفظہ اللہ مریدکے
شیخ الحدیث مولانا عبدالعلیم صاحب گوجرانوالہ
شیخ الحدیث مولانا محمد اکرم شاہ سیالکوٹ
شیخ الحدیث مولانا محمد گلزار صاحب فیصل آباد
فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالغفار اعوان المدنی حفظہ اللہ اوکاڑہ
شیخ مقصود احمد صاحب سعودی ایمبیسی
رحم اللہ الشیخ رحمۃ واسعۃ..
منقول
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
الشیخ المحدث عبداللہ امجد چھتوی وفات پاگئے -
اناللہ وانا الیہ راجعون
نماز جنازہ عصر کے بعد ستیانہ بنگلہ اداکی جائےگی۔
امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پنجاب حضرت حافظ عبدالستار حامد اور ناظم اعلی پنجاب علامہ میاں محجود عباس حفظھما اللہ نے حضرت شیخ الحدیث کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے اسے علمی وتدریسی حلقوں کے لئے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ھے اور کہا ھے کہ اللہ کے فیصلے بر حق ہیں ھم اللہ کے فیصلے پر سرتسلیم خم کرتے ہوئے اللہ سبحانہ وتعالی سے اس عظیم علمی شخصیت کے لئے مغفرت جنت اور بلندی درجات۔کی دعا کرتے ہیں
منجانب:-شعبہ نشرو اشاعت مرکزی جمعیت اہلحدیث پنجاب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
رائیونڈ کی مرکزی مسجد میں چھتوی صاحب نے اکتالیس سال مسلسل جمعہ پڑھایا پانچ دن پہلے بھی جمعہ پڑھا کر گئے ہیں پہلے آدھا گھنٹہ خطبہ دیتے تھے یہ زندگی کا آخری جمعہ کا خطبہ پونا گھنٹہ دیا۔
( بواسطہ ابن بشیر الحسینوی صاحب )​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ارجعي إلى ربك راضية مرضية !
ہر سال دورہ تفسیر کرواتے. دورہ کیا ہوتا منکرینِ حدیث اور فرقِ باطلہ کا مکمل پوسٹ مارٹم ہوتا. فقہی, لغوی اور عقیدہ سے متعلق نکات و افادات کا اِک سیلِ رواں ہوتا تھا.
علومِ حدیث میں بھی وقت کے امام تھے. نصف صدی سے ذیادہ حدیث کا درس دیا. میں نے طلبہ کو دعائیں کرتے دیکھا کہ یارب! بخاری چھتوی صاحب سے ہی مکمل کروا دے.
اللہ تعالی شیخ المشائخ عبدالله امجد چھتوی رحمه الله کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔
-منقول
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
عظم الله أجرنا وأحسن عزاءنا وغفر لميتنا: الشيخ عبد الله امجد چهتوي، أستاذ التفسير والحديث غفر الله له ولنا، ورحمه وأدخله فسيح جناته ورفع درجاته في المهديين،وتجاوز عنه، وجعل أعماله في موازين حسناته يوم لا ينفع مال ولابنون إلا من أتى الله بقلب سليم.وهكذا يذهب العلم بذهاب العلماء..إن العين تدمع والقلب يحزن ولا نقول إلا ما يرضي ربنا: إنا لله وإنا إليه راجعون.
ڈاکٹر طاہر محمود ، اسلام آباد​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
توفى فى الثلث الأخير من البارحة أكبر محدث للديار الباكستانية زين مجلس التحديث لمركز الدعوة السلفية بمدينة ستيانه بنغله - فيصل آباد- أستاذ العلماء حامل لواء علمى التفسير والحديث فضيلة الشيخ محمد عبدالله أمجد - رحمه الله رحمة واسعة- ونعم الشيخ كان وقليلا ما رأت العيون مثله فى علوم التفسير والحديث الشريف والعربية وسائرالعلوم فى العرب والعجم ،مخلفا ألوفا مؤلفة من التلاميذ والمستفيدين. اللهم اغفر له و ارحمه وارفع درجته في عليين واخلفه فى الغابرين.
تشرفت بدراسة ألفية ابن مالك على الشيخ رحمه الله سنة ١٩٧٥م وكان يدرس آنذاك صحيح البخاري ومقدمة ابن الصلاح ومختصر المعاني للتفتازانى والهداية للمرغينانى وماشاكلهامن مواد المرحلة العالية. غفر الله له و أعلى درجاته فى جنات النعيم .
كان من دأبه تجهيز الدرس مطلوب الإلقاء من الشروح العربية المطولة فكان يقرأه شروح صحيح البخاري إلى منتصف الليل فى الشتاء.
30جولائ 2017ء کو(صرف پندرہ دن پہلے)فیصل آباد میں مجموعہ کے اجلاس کے لیئے سواری کی پیشکش کے ساتھ دعوت دی تو فرمانے لگے: میں نے ابھی سبق پڑھانا ہے اتنے سارے طلبہ کا نقصان نہیں کرسکتا۔ صحیح بخاری پڑھا کر آرہے تھے اور چہرے پر " نضر الله امرء....." کی تصویر عیاں تھی۔ كأنه لم يخلق إلا لخدمة الكتاب والسنة .
ڈاکٹر عبد الرحمن یوسف راجووالوی​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
علم کا بادشاہ رخصت ہوا

السلام علیکم ور حمۃ اللہ و برکاتہ
انتہائی افسوس کے ساتھ یہ خبر دی جاتی ھے ۔۔بقیة السلف ،نابغہ روزگار ،محدث العصر،تاریخ دان ،علم و عمل کے پہاڑ،شانِ اہل حدیث ،عظیم فقیہ عظيم محدث ، شیخ الحدیث مركز الدعوة السلفية ستيانه بنگلہ فیصل آبادحضرت مولانا عبد اللہ امجد چھتوی صاحب رحمہ اللہ کا انتقال ہوگیا ہے.
إنا لله وإنا إليه راجعون
اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه و أكرم نزله ووسع مدخله واغسله بالماء والثلج والبرد ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس
اللہ تعالٰی شیخ محترم سے راضی ہو کر جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
( منقول )​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
استاذ گرامی کی صاحبزادی ام محمد ایک طویل علالت کے بعد رات کے کسی حصہ میں فوت ہو گئیں تھی
فجر کے فورا بعد مدرسہ میں اعلان نہیں کرایا گیا
صبح حسب معمول درس کے لئے استاذ گرامی کو لینے طالب پہنچا تو گھر کے باہر غیر معمولی کیفیت تھی
استاذ گرامی آگے بڑھ کر اس طالب علم شیخ حذیفہ نصیر کی بائیک پر سوار مدرسہ پہنچے راستہ میں اس کے استفسار پر اپنی لخت جگر کے فوتگی کا بتلا کر سختی سے تاکید کی کہ مدرسہ میں ابھی کسی کو نہیں بتانا
پھر معمول کے مطابق اصح الکتاب بعد کتاب اللہ صیحح البخاری شریف کا درس دیا....
اتنی دیر میں مدرسہ کی مسجد سے اعلان ہوا تو طلبہ حیران تھے .... استاذ گرامی نے فرمایا حدیث کے سبق سے دل کو کافی صبر وسکون ملا
وہ استاذ جو شاذ و نادر ہی اسباق کا ناغہ کرتے آج ان کی مسند ان کی آواز کو ہمیشہ کے لئے ترس جائے گی ۔
آہ
استاذ الاساتذہ شیخ شیوخ الحدیث عبداللہ امجد چھتوی صاحب اس دار فانی سے کوچ فرما گئے ۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
مولانا صدیق رضا​
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اللہ اکبر، اللہم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ
والد گرامی حفظہ اللہ کے ساتھیوں میں سے تھے، تین چار دن قبل ھی میں نے شیخ مکرم سے فون کے ذریعے حال واحوال دریافت کیا تھا تو فرمانے لگے، کہ اپنے والد کو راضی رکھو ۔۔۔۔ رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شیخ مرحوم کی پیدائش 1940 میں ھوئی، جبکہ میرے والد گرامی حفظہ اللہ کی پیدائش یکم اپریل 1941ء کو ھے ۔۔۔۔ اس اعتبار سے دونوں کی عمروں میں صرف ایک سال کا فرق ھے ۔۔۔۔ دونوں بہترین دوست اور محدث روپڑی رح سے اکٹھا مستفید ھونے والوں میں شامل تھے

ثقہ راوی کی روایت کے مطابق کسی صاحب نے حضرت چھتوی رح سے کہا کہ ھمیں انکار حدیث کے سلسلہ میں کسی علمی شخصیت کا تعین کر دیں جن سے ھم مستفید ھوں، تو شیخ چھتوی رح نے کہا کہ اھل علم میں عوام وخواص دونوں طبقات کیلیےدو الگ الگ ماھر شخصیات کا تذکرہ کرتا ھوں ۔۔۔ عام اھل علم کے لیے متخصص چاھیے ھو تو میرے شاگرد مولوی ارشاد الحق اثری کو لے جاؤ اور اس سلسلہ میں اگر اعلی درجہ کے علمی ذوق کی حامل شخصیت چاھیے ھو تو میرے بھائی حافظ عبد الرحمن مدنی سے رابطہ کرلو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب استاد مکرم شیخ عبد الرشید راشد رحمہ اللہ تعالیٰ کا جنازہ ھوا تو علماء، اساتذہ، طلبائے حدیث کی کثیر تعداد موجود تھی،اس موقعہ پر اکثر علماء اور طلاب دین رو رھے تھے اور کہنے والوں نے کہا کہ اگر اللہ نے ایسی میت کو نہیں بخشنا تو کسےبخشنا ھے ،،، بالکل یہی حال شیخ مکرم رحمہ اللہ کے جنازہ کا ھوگا۔
امام احمد رحمہ اللہ کو کسی کی وفات کی خبر انتہائی الم وحزن کے ساتھ دی گئی تو کہا کہ اھل الحدیث واھل السنہ میں تھا یا اھل بدعت میں سے؟؟؟ کہا کہ سنی اور اھل الحدیث تھا، تو فرمایا: پھر پریشانی کی بات نہیں، خیر کا معاملہ ھوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شیخ محترم کے جنازے میں عدم شرکت پر بہت ہی ملال ہے، اللہ تعالیٰ اس قرض کو اتارنے کا کوئی بہترین ذریعہ بنا دے. آمین
ڈاکٹر حمزہ مدنی صاحب​
 
Last edited:
Top