• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پرویز رشید کی اسلام کے بارے میں سرعام گستاخی.

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
@خضر حیات
بھائی کسی کی تکفیر میں جہالت ، بلا قصد اور خطا و نسیان بھی رکاوٹ ہوتی ہے۔ ان کو اس کا عذر
کیوں نہیں دیا جاسکتا اس بارے میں بیائیں ۔اس کا ان چیزوں کا عذر کیوں نہیں دیا گیا ؟
مجھے تو جہالت ، بلا قصد اور خطا و نسیان ان کی تکفیر میں رکاؤٹ لگ رہیں ہیں آپ ہی روشنی ڈالیں

۔بلا قصد
۔جہالت
3۔تاویل
4۔اکراہ
۔خطا اور نسیان
محترم -

یہ عذر تو یہودی، نصرانی، ہندو، پارسی، بدھ مذہب کے لوگوں پر بھی لاگو کیا جاسکتا ہے - ممکن ہے کہ وہ اللہ کے ذات و صفات کے ساتھ شرک بلا قصد، ۔جہالت، ۔تاویل، اکراہ، ۔خطا اور نسیان کی بنیاد پر کرتے ہوں -

سوال ہے کہ مذکورہ بالا مذاھب سے تعلق رکھنے والوں کو ہم سب کافر قرار دینے میں متفق ہیں - اور اگر کوئی مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے والا خبیث النفس (چاہے حکومتی نمائندہ ہو یا عام آدمی) جو سرعام شعائرالله کے احکامات کا مذاق بناے تو اس کو شک کا فائدہ دے دیا جائے- صرف اس بنیاد پر کہ ہو سکتا کہ اس نے بلا قصد، جہالت ، تاویل ، یا اکراہ ، خطاء و نسیان کے زیر اثر یہ سب کچھ کیا ہو - یہ کیسا انصاف ہے میرے بھائی ؟؟؟

قران میں تو ایسے لوگوں کے لئے الله کا واضح فرمان ہے کہ :

وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ -لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ سوره التوبه ٦٥-٦٦
اور اگر تم ان سے دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم یونہی بات چیت اور دل لگی کر رہے تھے- کہہ دو! کیا الله اور اس کی آیتوں سے اور اس کے رسول کے ساتھ تم ہنسی مذاق کرتے ہو؟؟ - بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے ہو-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
پرویز رشید نے اسلام کی اور مدارس کی شدید توہین کی اور لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے لیکن کیا وجہ ہے کہ کسی بھی چینل نہیں عوام کا احتجاج نہیں دکھایا۔کیا آپ جانتے ہیں اس کی وجہ کیا ہے؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا میڈیا آزاد نہیں ہے بلکہ ہر حکومت کے زمانے میں ظالم حکومت کے قبضے میں ہی رہتا ہے ۔اب بھی ایسا ہی ہے کیونکہ جس انسان نے کہا ہے کہ مدارس جہالت کی یونیورسٹیاں ہیں وہ خود ہی اطلاعات و نشریات کا وفاقی وزیر ہے۔
متفق
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
”اذان ایک مردہ فکر “۔۔ اور ”مرنے کے بعد کیا ہوگا“!!

محمد عاصم حفیظ​

وفاقی وزیر پرویز رشید کی توہین آمیز ، احمقانہ اور جہالت پرمبنی گفتگو کا تذکرہ اب ہرطرف ہونے لگا ہے ۔ جہاں ایک طرف دینی حلقے سراپہ احتجاج ہیں تو وہیں دوسری طرف یہ تاثر دینے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ پرویز رشید نے تو محض مدارس کواداروں کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے یعنی جیسے لوگ پارلیمنٹ وغیرہ کو برا بھلا کہہ لیتے ہیں ۔ویسے تو اس وضاحت میں بھی کوئی جان نہیں کیونکہ جہالت کی یونیورسٹیاں قرار دینے سے مدارس ادارے کے طور پر نہیں بلکہ پڑھانے جانیوالے علوم کی بنیاد پرتنقید کا نشانہ بنائے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس تقریر کا سب سے تکلیف دہ حصہ وہ ہے کہ جس میں وہ آذان کو ایک مردہ فکر اور ایک تضحیک آمیز انداز میں ”موت کا منظر“ اور ” مرنے کے بعد کیا ہوگا “ جیسے جملے بول کرحاضرین کے ساتھ خود بھی شیطانی قہقہے کا اظہارکرتے ہیں۔وزیر اطلاعات کے الفاظ کچھ یوں تھے ” فکر کے مقابلے میں مردہ فکر دے دو ۔ اور اس کو پھیلانے کا منبع بھی ان کے حوالے کر دو یعنی لاو¿ڈ سپیکر ۔ وہ بھی دن میں پانچ بار “۔ مسلمانوں کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ دن میں پانچ بار آذان ہی گونجتی ہے ۔دیدہ دلیری کی انتہا دیکھیں کہ ” آو¿ فلاح کی جانب ۔۔ آو¿ فلاح کی جانب “ کی پکار کو مردہ فکر قرار دیا گیا۔ایک مسلمان کے لئے تو یہ آذان اپنے خالق حقیقی کا بلاوا ہوتا ہے اور فلاح کی پکار۔ لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سرکاری ترجمان کے لئے یہ مردہ فکر ہے ۔ وہ یہاں تک کہتے ہیں کہ ایسا طریقہ تو پنڈت نہرو کو بھی سمجھ نہیں آیا تھا ۔یعنی مدارس کے علوم اور آذان کی دعوت کو اس قدر تحقیر کا نشانہ بھی بنا ڈالا کہ ایک ہندو انتہاپسند سے ملاتے رہے۔دوسری انتہائی تکلیف دہ وہ ہنسی اور قہقہہ تھا جو کہ ”موت کا منظر اورمرنے کے بعد کیا ہوگا “ کے جملے پرلگایا گیا ۔دنیا میں بہت سے لوگ خداپر یقین نہیں رکھتے لیکن شاید ہی کوئی ایسا ہو جو کہ موت کا اس اندا ز سے تذکرہ کرے۔ موت ہی ایک ایسی حقیقت ہے کہ جو ہر ایک سے آپ اپنا آپ منوا لیتی ہے ۔اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ وہ شائد یہ کہنا چاہتے تھے کہ ان کے خیال میں بہت سے” فضول اور بے فائدہ “ علوم مدارس میں پڑھائے جا رہے ہیں ۔ وفاقی وزیر کی اس بات میں بھی کچھ وزن نہیں کیونکہ کوئی بھی ایسا شائدصرف اور صرف مدارس کے نصاب سے لاعلمی کی بنیاد پر ہی کہہ سکتا ہے۔پرویز رشید کی توہین آمیز اور اسلامی عقائد پر طنزیہ گفتگو بہت سے دینی حلقوں کی جانب سے فتاوی بھی سامنے آئے ہیں جبکہ بعض مقامات پر احتجاج بھی ریکارڈ کرائے گئے ہیں ۔ہم مغربی ممالک میں تو توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر سراپہ احتجاج ہوتے ہی ہیں لیکن شائد اب ہمیں اپنے اندر موجود ان افراد پر بھی نظر رکھنا ہو گی جو کہ شائد اسلام ،شعائر اسلام اور مقدس ہستیوں کے بارے میں تباہ کن خیالات رکھتے ہیں ۔جو آذان کو مردہ فکر ،قرآن و حدیث کے علوم کو جہالت ، دینی تعلیمات کو نفرت کی آبیاری اور اسلامی شعائر کو ایک مذاق تصور کرتے ہیں ۔حکومت کو
چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں عوام الناس میں پائی جانیوالی تشویش کا لحاظ کرتے ہوئے ان خیالات کے حامل وزیر سے جلد از جلد چھٹکارہ پا لے کیونکہ
ایسے منحوس شخص کے ساتھ مرنے کے بعد تو پتہ نہیں کیا ہو گا لیکن زندگی میں یہ اپنے دوست احباب کے لئے بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتاہے چاہیے وہ وزیر اعظم ہی کیوں نہ ہوں۔
ہمارا وزیراعظم تو خود اسی کٹیگری سے تعلق رکھتا ہے جس سے ان کے وزراء وغیرہ تعلق رکھتے ہیں- آج سے کوئی دس گیارہ سال پہلے اس شخص نواز شریف ( حقیقت میں نواز بدمعاش) نے ہندؤں سے اظہار یکجہتی کے طور پر بیان دیا تھا کہ "ہمارے خدا اور ہندوؤں کے بھگوان میں کوئی فرق نہیں ہے" - جس پر پارٹی کے کئی ارکان نے مسلم لیگ "ن" چھوڑ دی تھی - تا حال اس کا کوئی مذمتی یا توبه پر مبنی بیان ریکارڈ پرنہیں آیا -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میں سائنس کا طالب علم نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ اس لیے ایک دن میں نے
" ڈاکٹر اشرف آصف جلالی " صاحب جو کی بریلوی مکتبہ فکر کے عالم دین ہیں ۔
ان کے شاگرد جنکا نام " ڈاکٹر علی حبیب " ہے اور یہ " ایم بی بی ایس " ڈاکٹر ہیں ان سے " انسانی سیل " کی ساخت بر کچھ سوالات کیے ۔۔۔۔
ڈاکٹر صاحب! نے مجھے بہت اچھے انداز سے سمجھایا کہ سیل کیا کام کرتا ہے ۔
لیکن جب میں نے ڈاکٹر صاحب سے پوچھا کہ سر " چارلس ڈارون " نے جو نیچرل سیلیکشن کے حوالے سے نظریہ قائم کیا ہے کہ اربوں سال پہلے "ایک واحدسیل" Natural Selection کی وجہ سے تخلیق پایا ۔ جس کا مدد گار اس زمین میں موجود climate تھا ، اس " سیل " نے اپنے آپ کو دو میں تقسیم کیا !
یعنی ایک سیل از خود دو میں تقسیم ہو گیا ۔ جس کا انگریزی ترجمہ ہو گا ۔۔۔۔۔۔
a first cell divided into other Cell itself. " تو میرے آپ سے چند سوالات ہیں ۔
(1) کوئی بھی چیز جب از خود حرکت یا کوئی عمل کرتی ہے تو اس کے پاس
Work Sense ہوتی ہے ؟
(2) ہر کام کرنے والی سوچ کے پاس علم ہوتا ہے کیا سیل کے پاس علم تھا ؟
(3) اگر اس میں علم تھا تو وہ علم اس first living being Cellمیں کس نے ڈالا؟
جواب : ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا کہ سائنس نے ابھی تک ایسی کوئی تھیوری پیش نہیں کی جس سے پہلے سیل کا اپنے آپ کو تقسیم کرنے کا طریقہ کار اس کے اپنے ذاتی علم سے پیش کیاگیا ہو ۔۔۔۔ یقینا ! اگر یہ تھیوری کو مان بھی لیا جائے تو اس سیل کو علم دینے والا " اللہ " تھا ۔۔۔۔
میں نے ان سے Scientific بنیادوں پر philosophical سوال کیا ۔۔۔
اور ڈاکٹر صاحب نے اس کا Religious جواب دیا ۔۔۔۔

یہ ہے فلسفہ ، سائنس اور مذہب (یعنی اسلام ) کا فرق ۔۔۔۔

میں " پرویز رشید " صاحب سے سوال کرتا ہوں اور بطور "وزیر اطلاعت " ان کو چیلنج دیتا ہوں کہ کسی یونیورسٹی کے کسی پروفیسر سے میرے سوال کا جواب دلوا دیں ۔۔۔۔
کیا سائنس نے Human intelligence کو دیکھنے اور ماپنے کا کوئی آلہ تیار کر رکھا ہے؟ اگر ہاں تو ہمیں بھی وہ دیکھا دیں ہو سکتا ہے شاید آپ نے قرآن کی 6000 سے زائد قرآنی آیات اور کم و بیش 100000 سے زائد احادیث اور 1000000 سے زائد آئمہ محدثین کے اقوال کو 50 لاکھ سے زائد طالب علموں کے دماغوں60000 ہزار سے زائد مدارس کے اساتذہ کے دماغوں کو اسی آلے سے چیک کیا ہو ؟ اور نتیجہ اخذ کیا ہو ۔۔۔۔ ؟
نہ دنیا کا کوئی آلہ ایسا ایجاد ہو سکتا ہے اور نہ ہی آپ کا بیان درست ہو سکتا ہے۔
یہ حالت ہے آپ کی بنائی یونیورسٹیوں کی ۔ جن کے بڑے بڑے استاد
مجھ جیسے جاھل کے سوالوں کے جواب دینے سے قاصر ہیں ۔۔۔۔۔
اللہ کی قسم ! ایک انسانی سیل دو میں تقسیم ہو سکتا ہے ۔ اس کا جواب مدرسے کا طالب علم قرآن و سنت کی روشنی میں دے سکتا ہے ۔ لیکن پوری دنیا کی یونیورسٹیاں اور ان کے استاد اس سوال کا جواب نہیں دے سکتیں ۔۔۔

میں ایک مدرسہ کا طالب علم ہوں ۔۔۔۔
اور مجھے اپنی جہالت پر فخر ہے ۔۔۔۔۔

عبدالسلام فیصل ۔۔۔۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
محترم پرویز رشید صاحب

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته

چند دن قبل آپ کی ایک تقریر کا کچھ حصہ سننے کو ملا جس میں آپ نے مدارس عربیہ کی تحقیر کی تهی ، جو انتہائی افسوسناک هے ، اسی کی بابت چند معروضات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ،
مجهے ان معروضات کیلئے دو وجہ سے تاخیر ہوئی هے ، ایک تو یہ کہ آپ مسلم لیگ ن کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ہیں ، آپ کا فرمایا پارٹی کا پالیسی بیان ہوسکتا ہے ، چونکہ میری معلومات کے مطابق یہ مسلم لیگ کی پالیسی نہیں هے ، (جیسا کہ اکیسویں ترمیم کے وقت وزیر داخلہ چوہدری نثار صاحب کے بیانات سے واضح تها) اس تناظر میں مجهے وفاقی حکومت کی طرف سے تردیدی بیان کا انتظار تها ، دوسرا یہ کہ میں اب تک آپ کی مکمل تقریر کی تلاش میں تها تاکہ مکمل سیاق وسباق سے آگاہی ہو ، کیونکہ اکثر بعد میں کہہ دیا جاتا هے کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا هے . . .

آپ کو توبہ کی دعوت دینے کی غرض سے میں جہالت کی ان یونیورسٹیوں کا کچھ حال آپ کے سامنے رکهنا چاہتا ہوں مگر پہلے اک دل لگی ہوجائے ، وہ یہ کہ جہل کی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل مولانا فضل الرحمن تو آپ کی حکومت کے سپورٹر ہیں اور اعلی فکر کی حامل یونیورسٹی کے پڑهے ہوئے عمران خان آپ لوگوں کی ''ناک'' کا بال بنے ہوئے ہیں ، اور جو زبان وہ آپ کیلئے اور آپ آئے دن آن ائر ان کیلئے استعمال کرتے ہیں اس پر آپ اور آپ کی یونیورسٹیوں کو سلام . . .

عزیز پرویز رشید صاحب
پاکستان بنا تو تاریخ گواہ هے کہ علماء کرام دل و جان سے قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم کے شانہ بشانہ تهے ، اور یہ سرزمین ہر حوالے سے چٹیل زمین تهی ، یہاں کچھ بهی نہیں تها ، کالج نہ مدرسہ نہ تهانہ ، کچھ بهی نہیں تها . . . تعمیر وطن کیلئے سرجوڑے گئے ، بالآخر مسجد ، مدرسہ ، کلمہ ، اذان ، نماز ، خطبہ ، قرآن ، نکاح ، جنازے اور شرعی مسائل میں رہنمائی ہم ''جاہلوں'' کے ذمے لگا دیی گئی ، اور سڑکیں ، کھمبے ، سیوریج لائن ، بجلی ، گیس ، پیٹرول ، تها نے ، عدالتیں ، اسکول ، کالج اور ''علم و فکر'' کی یونیورسٹیوں کا قیام آپ حضرات کے حصے میں آگیا ،

اس تقسیم میں کمال بے انصافی یہ دیکهیئے کہ حکومت کا پیسے اور جملہ وسائل آپ کی ذمہ داریوں کیلئے وقف کر دئے گئے ، یونیورسٹیوں کو سیکڑوں ایکڑ اراضی گفٹ کی گئیں اور مدارس کیلئے ایک گز زمین کا ٹکڑا بهی نہیں دیا گیا ، آج بهی کسی محلے کی آباد کاری میں ہسپٹل اسکول اور پارک کی جگہیں تو رکهی جاتی هیں مگر مدرسہ کیلئے ؟ کروڑوں کی گرانٹس یونیورسٹیوں کیلئے تو ہیں مگر مدارس کیلئے ؟؟؟؟؟

جناب پرویز رشید صاحب
وسائل پر ناجائز قبضے ، اور عیاشیوں کیلئے آپ کی یہ غیر منصفانہ تقسیم ہمیں فطرے زکوة اور قربانی کی کهال کی طرف لے گئی (آپ کی تقریر میں اس احسان کو جتلایا بهی گیا هے) اور کچھ لوگوں کو مجبورا'' مدارس کیلئے سرکاری زمینوں پر قبضے کے گناہ کا مرتکب بهی ہونا پڑا هے ،

اس سب کچھ کے باوجود آج پورے ملک میں کیا آپ وہ جگہ دکھا سکتے ہیں جہاں مسجد و مدرسہ نہ ہوں ؟
مسجد ہو مگر امام ، خطیب ، موذن میسر نہ ہوں ؟
کوئی شخص اپنی بچے کے سر پر سہرا باندھے نکاح خواں کیلئے پریشان بیٹها ہو ؟
جناب کوئی میت دکها دیں کہ وہ پڑی ہوئی ہو اور نماز جنازہ پڑهانے والا میسر نہ ہو ؟
حضور ! کوئی بچہ بتادیں کہ وہ قرآن کریم کی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہو مگر اسے استاد دستیاب نہ ہوں ؟ . . .
جناب پرویز رشید صاحب ہم اپنے کام میں جت گئے ، گلے شکوے نہیں کئے ، مانگے تانگے سے اتنا بڑا معرکہ سر کر دکهایا کہ امریکہ انگلینڈ فرانس کینیا مصر سعودیہ افریقہ سمیت کسی بهی ترقی یافتہ ملک کا نام ڈھونڈے سے بهی نہیں لا سکتے جس کے لوگ اپنے بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم کیلئے ہمارے پاکستانی مدارس میں نہ بهیجتے ہوں ؟؟؟

لفٹسٹ پرویز رشید صاحب
کیا آپ اس حقیقت سے انکار کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں آج اچها انجینئر، اچها ڈاکٹر اور اچها لائر وہ هے جو بیرون ممالک سے پڑھ کر آیا ہو ؟؟؟؟
اور ساری دنیا میں بہترین حفاظ قرآن وہ ہیں جو پاکستانی مدارس کے پڑهے ہوئے ہوں ؟؟؟
کیا ابهی پچهلے دنوں امام کعبہ شیخ غامدی نے آن ائر آپ کو نہیں بتایا تها کہ میں ایک پاکستانی استاذ کا شاگرد ہوں ؟؟؟
کیا آپ کو خبر نہیں کہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جو قرآن کریم کی 500 سے زائد کلاسیں لگتی ہیں ان میں 300 سے زائد کلاسوں میں پاکستانی ''جہالت کی یونیورسٹیوں'' کے پڑهے ہوئے یہی پاکستانی اساتذہ مدرس ہیں؟ اور آئے دن بیرون ممالک میں مسلمانوں کیلئے پاکستانی علمائے کرام کی مانگ بڑھتی جارہی هے جبکہ ہزاروں پاکستانی علماء کرام وہاں اپنی خدمات برسوں سے انجام دے رہے ہیں ،

دوسری طرف آپ کے ذمے جو کام تهے وہ کون نہیں جانتا
؟؟؟؟ آپ کی سڑکیں ؟ ماشاءالله . . .
آپ کی عدالتیں ؟. . . سبحان الله . . .
آپ کے تهانے؟ استغفراللہ . . .
آپ کی بجلیاں ؟ اناللہ . . .
آپ کے اسکول کالج اور یونیورسٹیاں ؟؟؟ لاحول ولا قوة الا بالله العلي العظيم

عالی قدر پرویز رشید صاحب
اچها ہوتا اگر تقریر سے قبل آپ اپنے وزیر خزانہ سے ان کروڑوں ڈالرز ، پاؤنڈز اور ریال کی کچھ جانچ لے لیتے جو یہ ''جہالت کی یونیورسٹیاں'' چندے میں مانگ مانگ کے لاکر اس غریب ملک کا زر مبادلہ بڑھاتے ہیں تو شائد آپ کو ایسی مبنی بر الزامات تقریر کی زحمت نہ کرنی پڑتی ،

رہ گئی ''موت کا منظر عرف مرنے کے بعد کیا ہوگا'' کتاب کا احوال ؟ تو بخدا آج تک یہ کتاب آپ نے خواب میں بهی نہیں دیکهی ، آپ صرف اس کا نام سن کر گهبرا گئے اور اپنی معاندانہ سوچ کے مطابق اس کا بھیانک موضوع گهڑ لیا ، ایسا بالکل بهی نہیں ، آپ اس کتاب کو ضرور پڑهیں ، ہر انسان کی طرح آپ کو بهی بہت فائدہ ہوگا ،
آخر میں عرض هے کہ اگر پورے پاکستان کے ایک بهی مدرسہ میں یہ کتاب آپ شامل نصاب ثابت کردیں تو آپ کے پاؤں دهو کے نوش جاں کر لونگا ،
والسلام
ہدایت اللہ سدوخانی
مہتمم جامعہ الثقافة الاسلامية ملیر کراچی
 
Top