• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پینٹ شرٹ یا اسلامی لباس مگر کونسا؟

شمولیت
دسمبر 13، 2012
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
0
اسلام و علیکم و رحمتہ اللہ وبراکاۃ
کوئ بھائ مجھے یہ بتا سکتا ہے کہ اسلام پینٹ شرٹ کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
کیا یہ کافرانہ لباس ،اس کی مخالفت کرنی چاہیے؟
یا اسلام جو تمام عالم کے لیے ہے کیا وہ ایک یونفارم کا قائل ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اسلام میں کوئی خاص قسم کا لباس پہننےکا پابند نہیں کیا گیا بلکہ ہر وہ لباس جس میں شرعی طور پر کوئی قباحت نہ ہو پہننا جائز ہے یہی وجہ ہے پاکستان کے مختلف علاقوں میں مختلف قسم کا لباس پہنا جاتا ہے لیکن اس پر کوئی بھی اعتراض نہیں کرتا ۔
اورپینٹ شرٹ کے نام سے جو لباس ہم نے لوگوں کو پہنے ہوئے دیکھا ہے اس میں دو خرابیاں ہیں
١۔ لباس کا تقاضا (ستر ) پورا نہیں ہوتا ، انسانی خدوخال نمایاں ہوتے ہیں ۔ (بعض لوگ شلوا ر قمیض وغیرہ کا ناپ بھی ایسے رکھواتے ہیں جس سے یہی خرابی لازم آتی ہے لہذا اس کا بھی پینٹ شرٹ والا ہی حکم ہوگا ۔)
٢۔ کفار سے مشابہت ہے ۔ یعنی لوگ انگریزوں کی نقالی کرتے ہوئے ایسا کرتے ہیں ۔
بنیادی وجہ پہلی ہی ہے دوسری وجہ میں کسی قدر علماء کی آراء مختلف ہیں ۔ بعض کا یہ خیال ہے کہ پینٹ انگریزوں کی نہیں مسلمانوں کی ایجاد ہے ۔ واللہ أعلم

ایک بات ذہن میں رکھیں کہ صرف نام ( پینٹ شرٹ ) کی بنیاد پر فیصلہ نہیں کیا جاسکتا بلکہ کسی بھی لباس کی ہیئت و کیفیت دیکھ کر ہی غلط یا صحیح کہا جا سکتا ہے ۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اسلام نے کوئی لباس مقررنہیں کیاکہ فلاں فلاں پہنواورفلاں نہ پہنو بلکہ اسلام نے لباس کے اصول وحدود متعین کردیئے ۔اب جوبھی لباس ان اصول وحدود پرپوراترے گااسے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
شرٹ پینٹ ایک لباس ہے ۔یہ کسی زمانہ میں انگریزوں کا خاص لباس تھا جس کی بنیاد پر علماء نے تشبہ بالکفار والی احادیث کو نگاہ میں رکھتے ہوئے اس کو ممنوع قراردیاتھالیکن اب یہ ہرطبقہ اورتقریباہرمذہب کے افراد کالباس بن گیاہے مسلمان بھی پہنتے ہیں اورغیرمسلم بھی۔
پینٹ شرٹ شرعی بھی ہوسکتاہے اورغیرشرعی بھی۔آپ کیساپینٹ شرٹ سلواتے ہیں یاخریدتے ہیں یہ توآپ پر منحصر ہے۔ بہت سے لوگ ڈھیلاڈھالااوربدن کو آرام دینے والاپینٹ شرٹ پہنتے ہیں اوربہت زیادہ لوگ فیشن کے تقاضوں پر چلتے ہوئے اس طرح کے پینٹ شرٹ پہنتے ہیں جس مین جھکنااوربیٹھنابھی مشکل ہوجاتاہے۔
لہذا مطلقاپینٹ شرٹ کو ممنوع قراردینامحل نگاہ ہے ۔جہاں تک علمائے احناف کی بات ہے توانہوں نے پینٹ شرٹ کو ستر وغیرہ کے خیال کے ساتھ جائز قراردیاہے۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
٢۔ کفار سے مشابہت ہے ۔ یعنی لوگ انگریزوں کی نقالی کرتے ہوئے ایسا کرتے ہیں ۔
:) :) :)
معلوم ہوا کہ آپ بھی ہماری طرح مزاح کی حس سے عاری نہیں ہیں۔ سبحان اللہ!
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
اسلام نے کوئی لباس مقررنہیں کیاکہ فلاں فلاں پہنواورفلاں نہ پہنو بلکہ اسلام نے لباس کے اصول وحدود متعین کردیئے ۔اب جوبھی لباس ان اصول وحدود پرپوراترے گااسے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
شرٹ پینٹ ایک لباس ہے ۔یہ کسی زمانہ میں انگریزوں کا خاص لباس تھا جس کی بنیاد پر علماء نے تشبہ بالکفار والی احادیث کو نگاہ میں رکھتے ہوئے اس کو ممنوع قراردیاتھالیکن اب یہ ہرطبقہ اورتقریباہرمذہب کے افراد کالباس بن گیاہے مسلمان بھی پہنتے ہیں اورغیرمسلم بھی۔
پینٹ شرٹ شرعی بھی ہوسکتاہے اورغیرشرعی بھی۔آپ کیساپینٹ شرٹ سلواتے ہیں یاخریدتے ہیں یہ توآپ پر منحصر ہے۔ بہت سے لوگ ڈھیلاڈھالااوربدن کو آرام دینے والاپینٹ شرٹ پہنتے ہیں اوربہت زیادہ لوگ فیشن کے تقاضوں پر چلتے ہوئے اس طرح کے پینٹ شرٹ پہنتے ہیں جس مین جھکنااوربیٹھنابھی مشکل ہوجاتاہے۔
لہذا مطلقاپینٹ شرٹ کو ممنوع قراردینامحل نگاہ ہے ۔
میں آپ کی بالا باتوں سے اتفاق کرتا ہوں۔ میرے علم کے مطابق سعودی علماء کی اکثریت بھی اسی بات کی قائل ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ انہیں اپنا مخصوص "قومی لباس" مرغوب ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
بڑوں سے سن رکھا ہے کہ زندہ قومیں اپنی تہذیب کا تحفظ کرتی ہیں
لہذا پاکستان میں کسی کا شلوار قمیص یا سعودی عرب میں ثوب (جبہ وغیرہ ) کو پسند کرنا شاید اسی وجہ سے ہے ۔
شرٹ پینٹ ایک لباس ہے ۔یہ کسی زمانہ میں انگریزوں کا خاص لباس تھا جس کی بنیاد پر علماء نے تشبہ بالکفار والی احادیث کو نگاہ میں رکھتے ہوئے اس کو ممنوع قراردیاتھالیکن اب یہ ہرطبقہ اورتقریباہرمذہب کے افراد کالباس بن گیاہے مسلمان بھی پہنتے ہیں اورغیرمسلم بھی۔
جمشید بھائی !اگر مذکورہ مسلمان کوئی اور ممنوع کام بھی کرنا شروع کردیں تو یہ فعل اس کے جواز کی دلیل بن سکتا ہے ؟
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
اسلام نے کوئی لباس مقررنہیں کیاکہ فلاں فلاں پہنواورفلاں نہ پہنو بلکہ اسلام نے لباس کے اصول وحدود متعین کردیئے ۔اب جوبھی لباس ان اصول وحدود پرپوراترے گااسے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
شرٹ پینٹ ایک لباس ہے ۔یہ کسی زمانہ میں انگریزوں کا خاص لباس تھا جس کی بنیاد پر علماء نے تشبہ بالکفار والی احادیث کو نگاہ میں رکھتے ہوئے اس کو ممنوع قراردیاتھالیکن اب یہ ہرطبقہ اورتقریباہرمذہب کے افراد کالباس بن گیاہے مسلمان بھی پہنتے ہیں اورغیرمسلم بھی۔
پینٹ شرٹ شرعی بھی ہوسکتاہے اورغیرشرعی بھی۔آپ کیساپینٹ شرٹ سلواتے ہیں یاخریدتے ہیں یہ توآپ پر منحصر ہے۔ بہت سے لوگ ڈھیلاڈھالااوربدن کو آرام دینے والاپینٹ شرٹ پہنتے ہیں اوربہت زیادہ لوگ فیشن کے تقاضوں پر چلتے ہوئے اس طرح کے پینٹ شرٹ پہنتے ہیں جس مین جھکنااوربیٹھنابھی مشکل ہوجاتاہے۔
لہذا مطلقاپینٹ شرٹ کو ممنوع قراردینامحل نگاہ ہے ۔جہاں تک علمائے احناف کی بات ہے توانہوں نے پینٹ شرٹ کو ستر وغیرہ کے خیال کے ساتھ جائز قراردیاہے۔
متفق
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
جمشید بھائی !اگر مذکورہ مسلمان کوئی اور ممنوع کام بھی کرنا شروع کردیں تو یہ فعل اس کے جواز کی دلیل بن سکتا ہے ؟
خضر بھائی یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ کچھ چیزوں کی ممانعت یا جواز کی بنیاد عرف ہوتا ہے اور جیسے ہی عرف تبدیل ہوتا ہے تو مسئلہ کا شرعی حکم بھی تبدیل ہو جاتا ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے مروی ہے کہ آپ جب تک مکہ میں تھے تو بالوں میں سدل کیا کرتے تھے یعنی ماتھے پر بال چھوڑ دیتے تھے اور ایسا مشرکین مکہ کی مخالفت میں کرتے تھے اور جب آپ مدینہ چلے گئے تو وہاں چونکہ یہود سدل کرتے تھے تو آپ نے ان کی مخالفت میں درمیان سے مانگ نکالنا شروع کر دیا۔ یہاں سے محسوس ہوتا ہے کہ نہ سدل دینی تعلیم تھی اور نہ درمیان سے مانگ نکالنا بلکہ اصل تعلیم یہ تھی کہ کثیر المذاہب یعنی ملٹی نیشنل یا ملٹی کلچرل خطوں، سوسائیٹیز یا معاشروں میں جہاں مسلمان آباد ہیں، وہاں ان کا بقیہ مذاہب سے ایک علیحدہ تشخص قائم ہونا چاہیے اور تشبہ والی روایات سے بھی یہی مقصود ہے۔ جب کوئی رواج یا کسٹم مسلمانوں کا عرف بن جائے تو اس میں کفار کی مشابہت والا عنصر ختم ہو جاتا ہے لیکن یہاں ایک بحث پھر باقی رہتی ہے کہ وہ عرف صحیح ہو نہ کہ عرف فاسد۔ اگر مسلمانوں کا عرف فاسد ہو گا تو دلیل نہ ہو گا اور اگر صحیح ہے تو دلیل ہے۔ کفار سے عرفی مشابہت تو رہن سہن اور کھانے پینے کے انداز یا وسائل آمد ورفت میں تقریبا ہر جگہ آ چکی ہے جیسا کہ تعمیرات کا مغربی انداز یا مغربی طرز کے کھانے جیسا کہ جنک فوڈ یا فاسٹ فوڈ وغیرہ یا گاڑیوں، ریل گاڑیوں اور جہازوں کا استعمال وغیرہ جسے ہم سویلائزیشن کہتے ہیں، وہ تقریبا ہر جگہ ایک ہے اور کفار سے آئی ہے لیکن مسلمانوں کا عرف ہے اور یہ عرف کسی مذہبی تعلیم یا اصول سے جب تک ٹکرائے نہ تو قابل قبول ہے۔ واللہ اعلم
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
میں آپ کی بالا باتوں سے اتفاق کرتا ہوں۔ میرے علم کے مطابق سعودی علماء کی اکثریت بھی اسی بات کی قائل ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ انہیں اپنا مخصوص "قومی لباس" مرغوب ہے۔
مقام شکر ہے کہ آپ میری بالاباتوں سے اتفاق کرتے ہیں صرف بالابالااتفاق نہیں کرتے ہیں(ابتسامہ)
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
خضر بھائی یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ کچھ چیزوں کی ممانعت یا جواز کی بنیاد عرف ہوتا ہے اور جیسے ہی عرف تبدیل ہوتا ہے تو مسئلہ کا شرعی حکم بھی تبدیل ہو جاتا ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے مروی ہے کہ آپ جب تک مکہ میں تھے تو بالوں میں سدل کیا کرتے تھے یعنی ماتھے پر بال چھوڑ دیتے تھے اور ایسا مشرکین مکہ کی مخالفت میں کرتے تھے اور جب آپ مدینہ چلے گئے تو وہاں چونکہ یہود سدل کرتے تھے تو آپ نے ان کی مخالفت میں درمیان سے مانگ نکالنا شروع کر دیا۔ یہاں سے محسوس ہوتا ہے کہ نہ سدل دینی تعلیم تھی اور نہ درمیان سے مانگ نکالنا بلکہ اصل تعلیم یہ تھی کہ کثیر المذاہب یعنی ملٹی نیشنل یا ملٹی کلچرل خطوں، سوسائیٹیز یا معاشروں میں جہاں مسلمان آباد ہیں، وہاں ان کا بقیہ مذاہب سے ایک علیحدہ تشخص قائم ہونا چاہیے اور تشبہ والی روایات سے بھی یہی مقصود ہے۔ جب کوئی رواج یا کسٹم مسلمانوں کا عرف بن جائے تو اس میں کفار کی مشابہت والا عنصر ختم ہو جاتا ہے لیکن یہاں ایک بحث پھر باقی رہتی ہے کہ وہ عرف صحیح ہو نہ کہ عرف فاسد۔ اگر مسلمانوں کا عرف فاسد ہو گا تو دلیل نہ ہو گا اور اگر صحیح ہے تو دلیل ہے۔ کفار سے عرفی مشابہت تو رہن سہن اور کھانے پینے کے انداز یا وسائل آمد ورفت میں تقریبا ہر جگہ آ چکی ہے جیسا کہ تعمیرات کا مغربی انداز یا مغربی طرز کے کھانے جیسا کہ جنک فوڈ یا فاسٹ فوڈ وغیرہ یا گاڑیوں، ریل گاڑیوں اور جہازوں کا استعمال وغیرہ جسے ہم سویلائزیشن کہتے ہیں، وہ تقریبا ہر جگہ ایک ہے اور کفار سے آئی ہے لیکن مسلمانوں کا عرف ہے اور یہ عرف کسی مذہبی تعلیم یا اصول سے جب تک ٹکرائے نہ تو قابل قبول ہے۔ واللہ اعلم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
محترم علماء عظام و تمام قارئین کرام
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُّوَارِيْ سَوْاٰتِكُمْ وَرِيْشًا۝۰ۭ وَلِبَاسُ التَّقْوٰى۝۰ۙ ذٰلِكَ خَيْرٌ۝۰ۭ ذٰلِكَ مِنْ اٰيٰتِ اللہِ لَعَلَّہُمْ يَذَّكَّرُوْنَ۝۲۶ [٧:٢٦]
اے نبی آدم ہم نے تم پر پوشاک اتاری کہ تمہارا ستر ڈھانکے اور (تمہارے بدن کو) زینت (دے) اور (جو) پرہیزگاری کا لباس (ہے) وہ سب سے اچھا ہے۔ یہ اللہ کی نشانیاں ہیں تاکہ لوگ نصحیت پکڑ یں
پوری سیرت پاک ﷺ کا مطالعہ کرلیا جائے اس میں یہی ملے گا آپ ﷺ نے ہمیشہ غیر مسلموں کی مخالفت کی اور ان کے طرز زندگی کو پسند نہیں فرمایا کیون کہ اسلام رہنمائی کرتا ہے کسی کی نقل نہیں اتارتا ایک بات دوسری بات یہ ہیکہ
عرف میں اس عرف کا اعتبار کیا جاتا ہے جو صلحاء اور شرفاء میں رائج ہو( علماء عظام) اس میں خواص کااعتبار ہے نہ کہ عوام کا ۔دیگر اسلام کی ایک مستقل پہچان ہے جو دوسروں سے ممتاز ہے
یہ بات ذہن نشیں رہے کہ لباس کے معنیٰ ستر پوشی اور چھپانا ہے وہ لباس ہی کیا جو انسان کے نشیب و فراز کونمایاں کردے ایک وقت ہوا کرتا تھا کہ عورتیں ڈھیلا ڈھالا برقعہ زیب تن فرمایا کرتی تھیں اور آج کا جو عرف عام ہے وہ سب کے سامنے ہے بہر حال مجھے برقعہ پر بات نہیں کرنی مجھے صرف یہ عرض کرنا ہے کہ پینٹ شرٹ اسلامی لباس قطعی نہیں ہے کیوں کہ مسلمانوں کے شرفاء کا لباس نہیں ہے شرفاء سے مراد علماء ہیں اور ان کا لباس ہے قمیص اور پائجامہ وہ کس طرح سے چلئے دیکھتے ہیں اس بارے میں قرآن پاک ہماری کیا رہنمائی فرماتا ہے چلئے چلتے ہیں سورہ یوسف میں زلیخا اور یوسف علیہ السلام کا واقعہ کہ جب اس نے بدی کی دعوت دی اور یوسف علیہ السلام وہاں سے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں
وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيْصَہٗ مِنْ دُبُرٍ وَّاَلْفَيَا سَيِّدَہَا لَدَا الْبَابِ۝۰ۭ
اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے (آگے یوسف اور پیچھے زلیخا) اور عورت نے ان کا کرتا پیچھے سے (پکڑ کر جو کھینچا تو) پھاڑ ڈالا
اِذْہَبُوْا بِقَمِيْصِيْ ہٰذَا فَاَلْقُوْہُ عَلٰي وَجْہِ اَبِيْ يَاْتِ بَصِيْرًا۝۰ۚ
یہ میرا کرتہ لے جاؤ اور اسے والد صاحب کے منہ پر ڈال دو۔ وہ بینا ہو جائیں گے۔
وَجَاۗءُوْ عَلٰي قَمِيْصِہٖ بِدَمٍ كَذِبٍ
اور ان کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا لہو بھی لگا لائے۔
یہ تو رہی قرآن پاک کی بات
اب اور سنئے ہمارے ہندوستان میں سکھ حضرات ہیں پاکستان میں بھی ہوں گے انہوں نے اپنی مذہبی شناخت نہیں کھوئی باقاعدہ ان کی ریجمنٹ الگ ہوتی ہے جس کو سکھ ریجمنٹ کہا جاتا ہے۔ ان کی شناخت ہے’’ پگڑی ‘‘’’داڑھی‘‘ اور’’ کرپان‘‘ ان کے یہاں تو کوئی عرف نہیں چلتا عرف چلتا ہے توصرف مسلمانوں میں ہی چلتا ہے اگر عرف کی ہی بات کی جا ئے تو آج کل جتنی بھی بدعات ہیں وہ سب عرف میں داخل ہیں کیوں کسی کو قبر پرست وغیرہ کہا جاتا ہے
کیا داڑھی رکھنا شعار اسلام میں نہیں کیا نبی ﷺ نے پگڑی نہیں باندھی کیا آپ ﷺ نے قمیص زیب تن نہیں فرمائی یہ سنتیں کون زندہ کریگا ۔کیا سنت کچھ چیزوں میں محصور ہوکر رہ گئی ہے؟ اور وہ ہے رفع یدین اٰمین بالجہر وغیرہ وغیرہ بتائیں کتنے لوگ ڈاڑھی رکھتے ہیں وہ مقلدین ہوں یا غیر مقلدین ۔ جو حضرات اپنے کو برحق ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان کے منہ سے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ عرف ایسا ہی ہے تو بھائیو عرف تورفع یدین کا بھی نہیں ہے
میں نے قرآن پاک سے دلیل دی قمیص کے بارے میں کوئی بھی اس کے رد میں ایک حدیث بھلے سے ضعیف ہی کیوں نہ ہو بیان فرمادیں ، بھائی یہ دو رخی بات کیسی کم ازکم جو اپنے کو اہل حدیث ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان کے منہ سے عجیب ہے
لہٰذا لباس کے بارے میں ایک اصول ہے جس ملک میں جو لباس اس کے شرفاء استعمال کرتے ہیں وہ وہاں کا شرعی لباس ہے فتدبروا ۔
فقط والسلام
احقر عابدالرحمٰن بجنوری
 
Top