باذوق
رکن
- شمولیت
- فروری 16، 2011
- پیغامات
- 888
- ری ایکشن اسکور
- 4,011
- پوائنٹ
- 289
بھائی جان! کس تہذیب کی بات کر رہے ہیں؟ ظاہری لباس والی تہذیب ؟؟بڑوں سے سن رکھا ہے کہ زندہ قومیں اپنی تہذیب کا تحفظ کرتی ہیں
لہذا پاکستان میں کسی کا شلوار قمیص یا سعودی عرب میں ثوب (جبہ وغیرہ ) کو پسند کرنا شاید اسی وجہ سے ہے ۔
آپ کبھی دمام یا ریاض سے بغرض عمرہ جدہ / مکہ کی سمت جائیں ۔۔۔ ساتھ میں کسی غیرملکی دوست کو رکھ لیں۔ راستے میں کسی استراحۃ پر رکیں گے اور کوئی "شلوار قمیص" والا ہر گاڑی کے قریب جا کر کچھ کہتا نظر آئے تو آپ کا وہ غیرملکی دوست یقیناً "شلوار" کے حوالے سے ایک جملہ کہے گا۔ کیا کہے گا ، وہ عامیانہ جملہ یہاں دہرایا نہیں جا سکتا ۔۔۔ جس "زندہ قوم" کو "تہذیب کی حفاظت" کرنا چاہیے تھا وہ تو ایک معمولی سے لباس کی حرمت کو اس طرح پامال کر رہی ہے ۔۔۔۔
اگر تہذیب و ثقافت کی حفاظت میں "لباس" کو دین میں اتنی ہی ترجیح اور اتنی ہی اہمیت دی گئی ہے ۔۔۔ تو وہ تمام احادیث صحیحہ کس کھاتے میں رکھی جانی چاہیے جن میں ۔۔۔۔
دوست احباب رشتہ دار و پڑوسی کے حقوق ، ناپ تول میں کمی ، امانت و خیانت ، غیبت و چغل خوری ، عہد کی پاسداری ، جھوٹ اور سچ ، اخوت ، انفاق ، حسن اخلاق ، خدمت خلق وغیرہ وغیرہ کے احکام بیان ہوئے ہیں اور جن پر کسی بھی مسلک کا کسی دوسرے سے ذرہ برابر اختلاف نہیں ہے۔۔۔۔۔
مگر افسوس ۔۔۔ علامہ اقبال کا غم ہم جیسے ناخلفوں کو بھی کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے ۔۔۔۔ اور لگتا ہے کہ جیسے وہ آج بھی کچھ ترمیم کے ساتھ یوں کہہ رہے ہوں:
حب وطن و حب لباس و زبان و ثقافت
یہ سب باقی ہیں تُو باقی نہیں ہے!