محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,785
- پوائنٹ
- 1,069
Dr Zakir Naik Kehtay hai Hamay Apnay aap Ko Muslim Kehna Chahiye ,Salafi Ya Ahle hadith
یہ کب کہا ہے انہوں نے؟ کوئی ریفرنس دے سکتے ہیں؟ذاکر صاحب تو اور بھت کچھ کہتے ہیں -مثلا جو اللہ کو مانتا ہے نبی پر ایمان نہیں رکھتا اسکی نجات ناممکن نہیں -ہو سکتا ہے بچ جاے-نعوذ باللہ
ذاکر صاحب تو اور بھت کچھ کہتے ہیں -مثلا جو اللہ کو مانتا ہے نبی پر ایمان نہیں رکھتا اسکی نجات ناممکن نہیں -ہو سکتا ہے بچ جاے-نعوذ باللہ
جب مصنف نے خود ڈاکٹر زاکر نائیک صاحب سے ملاقات کی تھی،اور یہ باتیں محسوس کیں جن کو بنیاد بنا کر اس نے ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کے خلاف پوری ایک کتاب لکھ دی، تب وہ ان کو یہ بات نہیں سمجھا سکتا تھا کہ ڈاکٹر صاحب آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں، اگر ڈاکٹر صاحب ضد کرتے اڑ جاتے ، مصنف کے ساتھ برا رویہ اختیار کرتے، تب مصنف یہ کہنے میں حق بجانب تھا کہ ڈاکٹر صاحب اگر آپ اپنی ضد پر قائم رہے تو میں آپ کی حقیقت کو عوام الناس میں اجاگر کروں گا، لیکن اس نے بغیر کچھ سوچے سمجھے اور تحقیق کیے بغیر ہی ایک کتاب لکھ دی۔کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں ایک سلفی بھائی کی لکھی ہوئی ایک کتاب نیٹ پر پڑھی تھی - (اب اس کا لنک نہیں مل رہا )- وہ سلفی بھائی خود ڈاکٹر ذاکر نائیک سے مل چکے ہیں - فرماتے ہیں کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اگرچہ دینی لحاظ سے سلفی ہیں دین اسلام اور دوسرے مذاہب کے بارے میں حیرت انگیز طور پر کافی و شافی علم رکھتے ہیں -اور کئی غیر مسلموں کو اپنے دلائل سے نا صرف قائل کرچکے ہیں بلکہ ان کے ہاتھوں بہت سے غیر مسلم مسلمان بھی ہو چکے ہیں - لیکن اس کے با وجود ان میں کچھ خامیاں بھی ہیں - مثال کے طور پر -
اسے علم کی کمی تو کہا جا سکتا ہے لیکن اعتراض تو نہیں کیا جا سکتا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ مفسر قرآن تھے، کیا اور صحابہ قرآن مجید کی تفسیر نہیں کرتے تھے، کیا پاکستان اور انڈیا میں سارے عالم دین قرآن مجید کے ساتھ ساتھ حدیث کے عالم ہیں، اگر حدیث کے علم کا محدود ہونے کی وجہ سے کوئی قابل اعتراض ہے تو معذرت اس وقت ہم سب سوائے چند لوگوں کو چھوڑ کر سب قابل اعتراض ہیں کیونکہ ہم سب یہاں لوگوں کو دعوت تو دیتے ہیں لیکن ہم سب حدیث کے علم کے محدود ہونے کے ساتھ ساتھ قرآن کا بھی پورا علم نہیں رکھتے شاید۔ الا ماشاءاللہ-قرآن کا تو کافی شافی علم ہے لیکن احادیث نبوی کا علم محدود ہے -وہ احادیث کو پرکھنے کے اصول کا زیادہ علم نہیں رکھتے - نہ ہی ان کی صرف و نحو و فقہ سے متعلق وسیع معلومات ہیں -
اگر مسلمانوں کے آپسی انتشار کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر مسلموں کو دعوت نہ دی جائے تو یہ بھی بہت بڑا نقصان ہیں، مسلمانوں کا آپس میں انتشار تو بہت سارا ایسا بھی ہے جو اتنا اہم نہیں، مثال کے طور پر اب رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے اور نہ باندھنے میں بھی اختلاف ہے، اب بعض اوقات یہ اختلاف شدت اختیار کر جاتا ہے، اب اس اختلاف کو سلجھانے کی بجائے اگر کوئی کسی ہندو کو بت پرستی سے روک کر ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دیتا ہے تو کون سی بات زیادہ اہم ہے۔-غیر مسلموں کی طرف تبلیغ کا روجھان زیادہ ہے- جب کہ مسلمانوں میں آپس میں جو انتشار ہے شرک و بدعات کے حوالے سے اس کی طرف تبلیغ کا ان کا روجھان بہت کم ہے -
ایسا کبھی کوئی اعتراض کرتے نہیں دیکھا گیا، مکمل پروف دینا لازمی ہے۔-اکثر و بیشتر اہل حدیث کی تحقیر کرتے نظر آتے ہیں - کہتے ہیں کہ جو اہل حدیث ہیں ان کو اپنے آپ کو مسلم کہنا چاہیے -نہ کہ اہل حدیث یا سلفی کہلائیں- اور اگر اہل حدیث کہلوانا اتنا ہی ضروری ہے تو "اہل صحیح حدیث" کہلوائیں -
یہاں پر سعودی عالم کی بات ٹھیک ہے، اور مجھے حسن ظن ہے کہ زاکر نائیک صاحب نے کسی ناراضگی یا تعصب کے بغیر حق بات کو قبول کر لیا ہو گا۔ایک مناظرے میں ایک عیسائی عالم کو چیلنج کرتے ہوے فرمایا کہ : اگر تم مجھے اپنی بائبل کے قدیم نسخہ جات سے یہ ثابت کردو کہ حضرت عیسئی علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو میں بھی عیسائی ہو جاؤں گا - (اس بیان پر ایک سعودی عالم نے فرمایا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اپنے یہ الفاظ واپس لینے چاہییں - کل کو خدانخواستہ اس عیسائی عالم نے اگر چالاکی سے اپنے بائبل کے قدیم نسخہ جات سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو یہ ثابت کر دیا کہ نعوز باللہ حضرت عیسئی علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک کیا کریں گے ؟؟ کیا عیسائی ہونے پر تیار ہو جائیں گے؟؟ انھیں چاہیے تھا کہ وہ قرآن سے دلیل پیش کریں اور پھر عیسائی عالم سے بحث کریں -کیوں کہ قرآن ہی اس وقت لاریب کتاب ہے -
میں نے یہ بات سنی تھی، یہاں زاکر نائیک صاحب کی بات کو صحیح طریقے سے نہیں پیش کیا گیا۔ اس تقریر میں اس پوائنٹ میں ایسی کوئی قابل اعتراض بات نہیں تھی، بلکہ ایک اچھے انداز میں سکھایا گیا تھا۔ایک کانفرنس میں کرکٹ کے حوالے سے جواب دیتے ہوے فرمایا کہ : ٹینس پلیر ثانیا مرزا ایک کرکٹر سے کم گناہ گار ہے کیوں کہ ٹینس ایک یا دو گھنٹے کا کھیل ہے٠-ممکن باقی اوقات میں وہ نماز پڑھتی ہو - لیکن کرکٹ آٹھ یا نو گھنٹے کا کھیل ہے اور ایک کرکٹر کی لازمی طور پر دو یا تین نمازیں رہ سکتی ہیں اس کھیل کی وجہ سے- کتاب کے مصنف کے نزدیک ایک مدبر عالم کو اس طرح کے دلائل دینا زیب نہیں دیتے -
زاکر نائیک صاحب کی تقریر دیکھنے والے جانتے ہیں کہ وہ عورتیں سے کس قدر دور کھڑے ہوتے ہیں۔اعتراض سے ہی لگ رہا ہے کہ زاکر نائیک صاحب کو صرف نیچا دکھانے کے لیے یہ اعتراض کیا جا رہا ہے، مصنف کو کہیں ایک طرف آپ کھڑے ہو جائیں اور 500 میٹر کی دوری پر ایک عورت کو کھڑا کرتے ہیں پھر آپ دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ کر دکھائیں۔ڈاکٹر صاحب کی کانفیرنسوں میں اکثر و بیشتر بے پردہ خواتین موجود ہوتی ہیں - اور وہ ان کے سوالوں کے جوابات ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دے رہے ہوتے ہیں- انھیں اس معاملے میں احتیاط برتنی ضروری ہے-
مصنف کو کہیں اور بھی اعتراض لے آئے، اگر مصنف صاحب سچے ہوئے تو زاکر نائیک صاحب کا رد کیا جائے گا ورنہ مصنف کی تو اصلاح ہو گی ہی سہی۔ ان شاءاللہغرض اس طرح کی اور بھی ایسی باتیں ہیں جو مصنف نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے حوالے سے پیش کیں جن کی وجہ سے ان شخصیت کے کچھ متنازع پہلو اجاگر ہوتے ہیں -لیکن مصنف کے نزدیک یہ کتاب ذاکر نائیک کی تحقیر کے لئے نہیں بلکہ ان کی شخصیت کی اصلاح کے لئے لکھی گئی ہے - کیوں کہ وہ مسلمانوں کی اکثریت کے لئے ایک ہیرو کی حثیت رکھتے ہیں-