مفتی عبداللہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 21، 2011
- پیغامات
- 531
- ری ایکشن اسکور
- 2,183
- پوائنٹ
- 171
جتنا انسان کسی چیز میں محنت کرتا ہے اتنا اللہ تعالی پھل دیتا ہے کسی نے حدیث میں محنت کی؛ کسی نے بدعات کی رد میں :اور استاذہ اور ان کی شاگردوں نے اصل جڑ پکڑی علوم کےاصل سرچشمے کوپکڑا جوکہ قرآن مجید ہےاسی میں انھوں نے محنت کی اسے میں انھوں نے اپنی زندگی کپایی ہم بھی آج اگر اپنا جایزہ لیں کہ روزانہ ہم قرآن مجیدکو کتنا ٹایم دیتے ہیں ؟کتنا مطالعہ کرتے ہیں ھم قرآن کی ؟درس کیلیے کہاں کہاں جاتے ہیں ؟ کتنی تفاسیر کا مطالعہ کرتے ہیں ؟ قرآن کی فھم کیلیے احادیث مبارکہ سے کتنا استفادہ کرتے ہیں ؟ قرآن مجید کی سمجھنے کیلیے لغت کی کون کونسے کتب کا مطالعہ کرتے ہیں ؟ کیا کتاب التفسیر امام بخاری کا امام مسلم کا مطالعہ کبھی کیا ؟ اپنے اپنے مکتبہ فکر کی پرچار کی بجاے ہم قرآن مجید کا پرچار کتنا کرتے ہیں استاذہ کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے زندگی کی اہم ترین چیز قرآن کو سمجھا اور زیادہ وقت ان کو دی اگر ھم بھی ایسا کرین تو اس ملک میں ایک قرآنی انقلاب آکر ھمارے تمام مسایل حل ھوجاینگے اور یہ معاشرہ وہ معاشرہ بنیگا جو اسلاف کا تھا
اور ہم خوار ہوے تارک قرآن ہوکر
اور ہم خوار ہوے تارک قرآن ہوکر