ویسے محمد علی جواد بھائی حافظ صاحب کون سے جمہوریت پسند حکمران کے ساتھ نظر آئے آپ کو ایک اور بات کیا حافظ صاحب ان کے ساتھ ان غلط کاموں میں ہیں یا صحیح میں . دوسری بات کیا یہ حکمران کافر ہیں یا مسلمان ہیں. اگر مسلمان ہیں کبائر کے مرتکب ہیں تو پھر بھی کوئی شرعی مسئلہ نہیں
اس خبرکو پڑھ لیں -
"
تفصیلات کے مطابق ایک مقامی ہوٹل میں سینئر کالم نگار اسد اللہ غالب کے کالموں کے مجموعے ”اے وطن کے سجیلے جوانوں“ کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سابق گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل(ر) خالد مقبول، میجر جنرل (ر) غلام مصطفی اور رکن قومی اسمبلی اعجاز الحق نے بھی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ سعید کا کہنا تھا کہ وہ بھارت کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور کشمیر کو آزاد کرائے بغیر پاکستانی قوم چین سے نہیں بیٹھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف اور وزیراعظم نواز شریف دونوں شریف ہے اور ایک ہو کر قومی بقاءکی جنگ لڑ رہے ہیں جبکہ ان کا ایک ہونا کامیابی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے دہشت گردوں اور دہشت گردی کی شدید مذمت بھی کی"۔
حافظ صاحب اگر حکمرانوں کو کافر نہیں سمجھتے تو فاسق بھی نہیں سمجھتے - جب کہ جمہوریت کے یہ دلدادہ یہود و نصاریٰ کے حواری حکمران کم ازکم فاسق تو ضرور ہیں -
کیوں کہ جمہوریت کے کفر ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے -جہاں الله کے قوانین کے بجاے پارلیمنٹ کی اکثریت ہی حجت ہے- حافظ صاحب کو چاہیے تھا کہ حکمرانوں سے ملک میں اسلامی قوانین کی بالا دستی کی بات کرتے- لیکن حافظ صاحب اس نظام کو جائزسمجھتے ہیں اس لئے کبھی جمہوری مخالف بات نہیں کی- اور اس بنا پر یہود و نصاریٰ کو بھی حافظ صاحب سے کوئی ڈر نہیں - دوسرے حافظ صاحب "
قومی بقاءکی جنگ " کی اصلیت سے یا توناواقف ہیں یا جان بوجھ کر انجان بن رہے ہیں - یہ قومی بقا کی جنگ نہیں بلکہ حکمرانوں کے حواری یہود و نصاریٰ کی نافذ کردہ جنگ ہے- حافظ صاحب کی خدمت میں قرآن کی یہ آیت عرض ہے:
وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ سوره ھود ١١٣
اوران کی طرف مت جھکو جو ظالم ہیں پھر تمہیں بھی (دوزخ) کی آگ چھوئے گی اور الله کے سوا تمہارا کوئی مددگار نہیں ہے پھر کہیں سے مدد نہ پاؤ گے-