• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کافر اورواجب القتل لوگوں کی ایک قسم شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی نظر میں :

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
السلام علیکم
شیخ الاسلام کا جو فتویٰ کفایت اللہ بھائی نے نقل کیا ہے اس میں صرف یہ بات بیان ہوئی ہے کہ کسی ایک معین شخص کی تقلید کو واجب قرار دینا جائز نہیں ہے، جیسے اگر کوئی شخص امام حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید تمام امت پر واجب قرار دے تو اس کا قول مردود ہے البتہ عامی کیونکہ خود اجتہاد و استنباط کا اہل نہیں ہوتا اس لیے دوسرے ائمہ سے تعصب رکھے بغیر کسی ایک عالم کی تقلید کر لے تو درست ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
شیخ الاسلام کا جو فتویٰ کفایت اللہ بھائی نے نقل کیا ہے اس میں صرف یہ بات بیان ہوئی ہے کہ کسی ایک معین شخص کی تقلید کو واجب قرار دینا جائز نہیں ہے، جیسے اگر کوئی شخص امام حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید تمام امت پر واجب قرار دے تو اس کا قول مردود ہے البتہ عامی کیونکہ خود اجتہاد و استنباط کا اہل نہیں ہوتا اس لیے دوسرے ائمہ سے تعصب رکھے بغیر کسی ایک عالم کی تقلید کر لے تو درست ہے۔
١۔عوام الناس کسی حدیث کے صحیح یا ضعیف قرار دینے میں ماہرین فن یعنی محدثین عظام کے متبع ہوتے ہیں۔یہ واضح رہے کہ اتباع اور تقلید میں فرق ہے۔ اتباع کا معنی ومفہوم دلیل کی بنیاد پر کسی کی پیروی کرنا ہے جبکہ تقلید کا معنی ومفہوم بغیر دلیل کسی کی پیروی کرنا ہے۔
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
السلام علیکم،
تقلید اور اتباع میں عملا کوئی فرق نہیں ہے، جو شخص دلیل کو پرکھنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتا اسے بہرحال عالم اور فقیہہ پر بھروسہ کرنا ہوتا ہے۔ شیخ الاسلام نے بھی اپنے فتوے میں تقلید کے جائز ہونے کا ذکر کیا ہے۔
إنَّهُ يَسُوغُ أَوْ يَنْبَغِي أَوْ يَجِبُ عَلَى الْعَامِّيِّ أَنْ يُقَلِّدَ وَاحِدًا لَا بِعَيْنِهِ مِنْ غَيْرِ تَعْيِينِ زَيْدٍ وَلَا عَمْرٍو
آپ نے جو لنک فراہم کیا ہے اس میں زندہ لوگوں کی اتباع کی شرط عائد کی گئی ہے۔ یاد پڑتا ہے کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے فتاویٰ میں ایک مستقل عنوان کے تحت فوت شدہ علماء و فقہاء کی تقلید کو بھی جائز قرار دیا گیا ہے۔ کبھی موقع ملا تو وہاں سے اس کے دلائل بھی پیش کروں گا ان شاء اللہ۔
والسلام علیکم
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
تقلید کیا ہے؟

صاحب المنجد لکھتا ہے:
تقلید ایسی پیروی کا نام ہے جو غور وخوض سے خالی ہو۔(المنجد عربی ،صفحہ649)
علماء اصول کی اصطلاح میں تقلید کی تعریف یوں ہے:
تقلید ایسے عمل کا نام ہے جو جو کسی کی بات پر بغیر دلیل کے کیا جائے۔(مسلم الثبوت)
علامہ حسین احمد الخطیب مصری تقلید کی تعریف یوں کرتے ہیں:
دلیل کے بغیر کسی قول کو تسلیم کیا جائےاور دوسرے کے مسلک کو اس کی دلیل معلوم کیے بغیر اختیار کیا جائے۔(فقہ الاسلام صفحہ507)
بعض نے تقلید کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے:
بغیر دلیل پہچاننے کے کسی کی بات پر عمل کرنا تقلید ہے۔(جمع الجوامع صفحہ251)
(مقلدین اآئمہ کی عدالت میں۔صفحہ16-17)​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم،
تقلید اور اتباع میں عملا کوئی فرق نہیں ہے،
وعلیکم السلام
عبداللہ حیدر صاحب تقلید اور اتباع کا فرق جاننے کے لیے کتاب "مقلدین آئمہ کی عدالت میں" کا مطالعہ کریں۔
تقلید اور اتباع میں فرق۔(صفحہ 20 سے24)
مقلد اور متبع۔(صفحہ 24-25)
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
١۔عوام الناس کسی حدیث کے صحیح یا ضعیف قرار دینے میں ماہرین فن یعنی محدثین عظام کے متبع ہوتے ہیں۔یہ واضح رہے کہ اتباع اور تقلید میں فرق ہے۔ اتباع کا معنی ومفہوم دلیل کی بنیاد پر کسی کی پیروی کرنا ہے جبکہ تقلید کا معنی ومفہوم بغیر دلیل کسی کی پیروی کرنا ہے۔
اگر کوئی دلیل سمجھ نہ پائے تو کیا کرے ۔آپ کے ہاں تو تقلید جائز نہیں ۔ اور بغیر دلیل کے عمل تو تقلید ہے ۔ تو ایسے موقع پر ایک عام مسلماں کیا کرے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اگر کوئی دلیل سمجھ نہ پائے تو کیا کرے ۔آپ کے ہاں تو تقلید جائز نہیں ۔ اور بغیر دلیل کے عمل تو تقلید ہے ۔ تو ایسے موقع پر ایک عام مسلماں کیا کرے ۔
آفتاب بھائی آپ علوی بھائی جان کی باتوں کو غور سے پڑھیں۔کتنے اچھے انداز میں علوی بھائی جان نے وضاحت کی ہے کہ مجھ جیسا کم علم شخص بھی اس بارے میں بہت کچھ جان چکا ہے۔آپ تو پھر پڑھے لکھے آدمی ہیں۔
۔ایک بات تو یہ طے ہے کہ ہر مسئلہ میں ایسا نہیں ہوتا ہے کہ دلیل عامی کی سمجھ میں نہ آئے بلکہ قرآن وسنت کے اکثر مسائل میں دلیل بالکل واضح اور دوٹوک ہوتی ہے جو ہر کسی کو سمجھ میں آتی ہے یعنی بس کتاب اللہ کی آیت یا حدیث کا مخاطب کی زبان میں آسان فہم ترجمہ پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
٢۔ہاں بعض مسائل میں یہ بات درست ہے کہ کچھ چیزیں سائل کو سمجھانی مشکل ہوں لیکن یہ جو چیزیں سمجھانی مشکل ہوں گی وہ دلیل نہیں بلکہ اس کے ثبوت یا تفہیم سے متعلقہ مصطلحات ہوں گی۔پس
ایک عام مسلمان بعض دلائل کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے وہ جرح مفسر ، تصحیح مبہم وغیرہ یا قطع الدلالہ و ظنی الدلالہ وغیرہ کی اصطلاحات سے نا واقف ہوتا ہے بلکہ کئی دفعہ تو اگر ان اصطلاحات کا مفہوم بھی بتایا جائے تو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے
میرے بھائی!یہ دلیل نہیں بلکہ دلیل یعنی کتاب وسنت کو سمجھنے کے لیے اہل علم کی مدون کردہ مصطلحات ہیں۔ ان اصطلاحات کے جاننے اور نہ جاننے سے کوئی فرق نہیں پڑتا مثلا اگر کسی مسئلہ کی دلیل قیاس ہے تو اب آپ عامی کو یہ تھوڑا بتلائیں گے کہ اس کی دلیل قیاس ہے بلکہ آپ اس عامی کو مقیس علیہ بھی بطور دلیل بیان کر سکتے ہیں اور قیاس کا سادہ سا خلاصہ بھی بیان کر سکتے ہیں۔مثلا کوئی شخص کسی عالم دین سے چرس کے بارے سوال کرتا ہے کہ وہ حلال ہے یا حرام؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ حرام ہے۔ اب وہ سوال کرتا ہے کہ اس کی دلیل کیا ہے؟ تو اس کا ایک تو جواب ہے کہ قیاس ہے جسے شاید وہ نہ سمجھ سکے اور ایک جواب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں شراب کو حرام کیا ہے اور اس کی حرمت کی وجہ نشہ ہے اور چرس میں بھی نشہ ہوتا ہے لہذا حرام ہے۔ میرے خیال میں بات سمجھانی کوئی مشکل تو نہیں ہے۔
اوپر آپ نے صرف اصطلاحات نقل کی ہیں۔ انہیں کسی سوال میں استعمال کریں تو میں یہ وضاحت کر دوں گا کہ آپ اس سوال کا جواب ایک عامی کو کیسے عامیانہ انداز میں دلیل کو بیان کرتے ہوئے نقل کریں گے۔خلاصہ کلام یہ ہے کہ عالم کا کام ہی یہی ہے کہ وہ عامی کو دلیل آسان فہم انداز میں سمجھائے۔ عالم اگر کتاب اللہ کی آیت یا حدیث نقل کرے تو ظاہری بات ہے کہ عامی اس کا ترجمہ نہیں جانتا ہے لہذا عالم کے ذریعہ ہی سے وہ اس دلیل کو سمجھے گا۔ پس عالم دلیل بتلانے اور اسے سمجھانے کا ذریعہ ہے۔یہی تو کام اس نے کرنا ہے کہ مشکل اصطلاحات کو مخاطب کی ذہنی سطح کے مطابق بیان کرنا ہے تا کہ اس کا اطمینان ہو جائے کہ اس نے کتاب وسنت کی پیروی کی ہے۔
جہاں تک حدیث کی صحت وضعف کا معاملہ ہے تو ہر حدیث میں ماہرین فن کا اختلاف نہیں ہے۔ پس اگر کسی حدیث میں ماہرین فن یعنی محدثین کا اس کی صحت پر اتفاق ہو تو اس صحت کو قبول کیا جائے گا اور اگر کسی حدیث کی تضعیف میں ماہرین فن کا اتفاق ہو تو اس حدیث کو ضعیف قرار دیا جائے گا اور غیر ماہرین فن یعنی فقہاء کا قول اس بارے معتبر نہ ہو گا۔یعنی ہر فن میں اہل فن کا اجماع معتبر ہوگا۔ حدیث کی تصحیح و تضعیف میں اہل فن یعنی محدثین کا اجماع معتبر ہو گا اور کسی شرعی حکم یا فقہی مسائل میں فقہاء کا اجماع معتبر ہو گا۔
اور اگر کسی حدیث کی تصحیح وتضعیف میں اہل فن کا اختلاف ہو تو ایک عامی شخص اپنے معاصر ماہرین فن یعنی محدثین سے سوال کرے گا اور وہ اس کی ذہنی سطح کے مطابق اسے آسان فہم انداز اور اسلوب بیان میں راجح قول کی نشاندہی کر دیں گے۔مثلا اس روایت کی سند میں ایک راوی ہے جو جھوٹا ہے یا اس روایت کی سند میں ایک راوی ہے جس کے حالات زندگی کے بارے کچھ معلوم نہیں ہے یعنی مجہول کی آپ یوں وضاحت کریں یا قطعی الدلالہ کی یوں وضاحت کریں کہ اس آیت کا مفہوم اس کے علاوہ کچھ اور ہو ہی نہیں سکتا ہے اور ظنی الدلالہ کا یہ مفہوم بیان کریں کہ اس آیت سے کئی معنی لیے جا سکتے ہیں وغیرہ ذلک۔جرح مفسر کو یوں بیان کر سکتے ہیں کہ فلاں محدثین نے اس راوی کا تفصیل سے پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ تصحیح مبہم کے بارے کہہ سکتے ہیں کہ اس راوی کو فلاں محدثین صحیح تو کہا ہے لیکن انہوں نے اس کے بارے کوئی زیادہ تفصیل سے نہیں لکھا ہے وغیرذلک۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اگر کوئی دلیل سمجھ نہ پائے تو کیا کرے ۔آپ کے ہاں تو تقلید جائز نہیں ۔ اور بغیر دلیل کے عمل تو تقلید ہے ۔ تو ایسے موقع پر ایک عام مسلماں کیا کرے ۔
جناب۔ بغیر دلیل کے عمل بے شک تقلید ہے لیکن عامی اگر مفتی سے مسئلہ پوچھے اور مفتی بغیر دلیل کے اسے مسئلہ سمجھا دے تو کیا یہ بھی تقلید ہوتی ہے؟

جو شخص کتاب و سنت کی دلیل نہیں سمجھ پاتا وہ بھلا فقہاء کی اصطلاحات اور ان کے مفتی بہ اور غیر مفتی بہ اقوال میں سے خود کیسے تمیز کرے گا۔ ظاہر ہے وہ بلا دلیل کسی مفتی یا عالم کی بات ہی مانے گا اس اعتماد کے ساتھ کہ اس حنفی مفتی نے جو کچھ بتایا ہے ، یہ امام ابو حنیفہ کی فقہ کے عین مطابق ہے۔اور ایسا کرنے کے باوجود وہ حنفی ہی رہتا ہے، اس مفتی کا مقلد نہیں بن جاتا۔

بالکل ایسے ہی جب کوئی اہلحدیث عامی اور ایسا عامی جو بالکل کسی دلیل کے سمجھنے کی لیاقت نہیں رکھتا (اور ایسا ہمارے ہاں تو کم ہی ہوتا ہے، واللہ اعلم) تو وہ مفتی سے مسئلہ پوچھے گا، اس اعتماد کے ساتھ کہ مفتی جو کچھ بھی بتا رہا ہے وہ قرآن و حدیث کی بات بتا رہا ہے۔ لہٰذا وہ اس مفتی کا مقلد نہیں ہوگا بلکہ کتاب و سنت کا متبع ہی رہے گا۔

اور عامی کا مفتی پر فقہ حنفی کا صحیح مسئلہ بتانے پر اعتماد کرنا، کتاب و سنت کے مطابق درست مسئلہ پر اعتماد کرنے کے بالمقابل زیادہ خطرناک ہے۔ کیونکہ مفتی مخلص بھی ہو اور وہ فقہ حنفی کے مطابق درست مسئلہ بتا بھی دے تب بھی یہ بات بالیقین نہیں کہی جا سکتی کہ فقہ حنفی کے حساب سے درست مسئلہ ، واقعی کتاب و سنت کے مطابق درست مسئلہ بھی ہے یا نہیں؟ گویا اس اعتماد کے دو مختلف لیولز ہوں گے۔ پہلے عامی مفتی پر اعتماد کرے، پھر فقہ حنفی پر، پھر اس بات پر کہ فقہ حنفی کا مسئلہ بھی کتاب و سنت ہی کا مسئلہ ہے۔ان میں سے مفتی صاحب غلط یا غیر مفتی بہ قول بتا دیں تو بھی مسئلہ، فقہ حنفی کا مسئلہ کتاب و سنت سے ثابت نہ ہو تو بھی پریشانی۔ جبکہ اہلحدیث عامی کے لئے اس اعتماد کا ایک ہی لیول ہے وہ یہ کہ مفتی پر اعتماد کرے کہ وہ براہ راست کتاب و سنت سے درست مسئلہ اخذ کر رہا ہے۔اور مفتی مخلص ہو اور غلط مسئلہ بھی بتا دے تب بھی غلط اجتہاد کا ایک درجے کا ثواب تو طے ہے ان شاء اللہ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اگر کوئی دلیل سمجھ نہ پائے تو کیا کرے ۔آپ کے ہاں تو تقلید جائز نہیں ۔ اور بغیر دلیل کے عمل تو تقلید ہے ۔ تو ایسے موقع پر ایک عام مسلماں کیا کرے ۔
آفتاب بھائی جان زبیر بھائی نے بہت عمدہ طریقہ سے سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن حیرانگی یہ ہے کہ آپ کو کیوں نہیں سمجھ آرہی ؟؟ آپ ایسا کریں کہ کوئی ایسی مثال پیش کریں کہ جس میں یہ بات ہو کہ اس مسئلہ کی دلیل عام آدمی نہیں سمجھ پائے گا۔جب نہیں سمجھ پائے گا تب وہ کیا کرے؟؟ ’’اگر کوئی دلیل سمجھ نہ پائے‘‘ جیسے عمومی الفاظ کو دہراتے رہنے سے بات درست طور پر سمجھ نہیں آئے گی۔
سمجھنے کی کوشش کریں بے جا اعتراضات اپنے ذہن سے نہ سوچا کریں عبارت پر بھی غور ضروری ہوتا ہے۔

تنبیہہ: نامناسب الفاظ میں ترمیم: انتظامیہ
 
Top