ٹی ٹی پی اور انتہا پسندی پرمبنی انکا ایجنڈا
محترم محمد علی جواد،
اسلام علیکم
آپ فورم پر 'ڈرٹی وارز' کے نام سے يہ دستاویزی فلم پوسٹ کرکے انتہا پسندی کے خلاف جاری بین الاقوامی کوششوں میں امریکی کردار کیطرف اپنی راۓ کو ايک بےخبر اور معتصبانہ سوچ کے اردگرد بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
براے مہربانی یہ بات مت بھولیں کہ امریکہ میں ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی کا حق حاصل ہے جو امريکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت محفوظ ہے۔ اور اسی اظہار رائے کی آزادی کے تحت فلم کاروں کو افغانستان میں امریکی کردار کے متعلق اپنے ذاتی نقطہ نظر کے اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے۔
امریکی نظام کو اس سوچ پر بنایا گیا ہے کہ افہام و تفہیم کی حوصلہ افزائی، حقيقت کی تلاش اور جھوٹ کی ترید کرنے کيلۓ اظہار رائے کی آزادی ضروری ہے۔ ہم اس امر پر بھر پور يقین رکھتے ہيں کہ قوانين کی بجاۓ ایک معتصب اور حقائق سے مبراء راۓ کا مقابلہ اظہار رائے کی آزادی سے کيا جاسکتا ہے۔ يہ آئين کے تحت دی گئ اظہار راۓ کی آزادی ہے جس نے اس دستاويزی فلمکار کو حکومتی دباؤ اور سزا کے ڈر کے بغير اپنی ذاتی اور حقائق سے مبراء راۓ دينے کا حق ديا ہے۔ يہ ذکر کرنا بہت ضروری ہے کہ بہت سے ايسے لوگ ہيں جو اپنی کتابوں اور فلموں کی تشہير کرنے کیلۓ ايسی مصالحےدار کہانيوں کا پرچار کرتے ہيں ۔ ہم اس امر پر يقين رکھتے ہيں کہ ايک شفاف حکومت اور ایک متحرک اور مستحکم معاشرے کی ترقی کيلۓ شہریوں کو کھلے عام عوامی موضوعات اور ايشوز پر بحث کرنے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے۔
http://www.usconstitution.net/xconst_Am1.html
يہ فلم سی آئی اے اور دوسرے وفاقی اداروں کو اس انداز سے پيش کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ گويا يہ تنظيميں کراۓ کے قاتل کا کردار ادا کرتی ہيں جو امریکی حکومت کی طرف سے کسی نگرانی اور کنٹرول کے بغير مکمل آزادی کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ يہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ سی آئی اے اور دیگر تمام انٹیلی جينس ایجنسیاں امریکی کانگریس کی دو منتخب انٹيلجنس کمیٹیوں کی مکمل نگرانی اور کنٹرول کے تحت کام کرتی ہيں۔ يہ کمیٹیاں ملکر امریکی حکومت کی تمام انٹیلی جنس سرگرمیوں اور جاری پروگراموں کی قريب سے نگرانی کرتی ہيں ۔ يہ کمیٹیاں امریکی انٹیلی جنس سرگرمیوں کو مسلسل ايک قانون سازی کی نگرانی ميں رکھتی ہین تاکہ اس بات کو يقينی بنايا جاسکے کہ ان اداروں کی تمام کاروائياں امریکی آئین اور قانون کے عين مطابق ہوں ۔ ان کميٹیوں کی موجودگی اور انکی مکمل نگرانی کی وجہ سے سی آئی اۓ اور دیگر انٹیلی جنس تنظیميں کوئی ايسا کام کرنے کا سوچ بھی نہيں سکتيں جو امریکی آئین اور ہماری اخلاقی اقدار کے منافی ہوں۔
http://www.intelligence.senate.gov/index.html
http://intelligence.house.gov/
بلا شبہ، اپنے تشہيری مقاصد کے حصول کے لئے اس فلم ميں ایک جانبدار نقطہ نظر کے ساتھ ان بے بنیاد کہانیوں کی تشہير کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ميں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں پیشہ ورانہ تنظیميں ہیں جوامریکی آئین ميں دی گئ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے کيلۓ دنیا بھر میں فرائض سرانجام ديتی ہیں۔
کسی صورت يہ دستاويزی فلم سياسی ايجنڈے کے حصول کيلۓ خطے ميں معصوم عوام کے خلاف طالبان کے جاری مظالم کا جواب پيش نہيں کرسکتی۔
اپنے سياسی مقاصد کے حصول کيلۓ طالبان اور دوسری انتہاپسند تنظيمیں انسانيت کی تمام حدود پار کرچکی ہیں۔ وہ نوجوان بچوں کے ذہنی خیالات تبدیل کرکے انہیں خودکش بمباروں کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ يہ انتہاپسند مذہب کے نام پر خواتين اور بچوں سميت معصوم لوگوں کے دانستہ قتل وغارت ميں ملوث ہیں۔
يہ نہايت فائدہ مند ہو گا اگر يہ فلم کار امریکی آئین اور مخصوص قواعد و ضوابط کے تحت کام کرنے والی امریکی ایجنسیوں پر انگلیاں اٹھانے کی بجاۓ ايک ايسی ويڈيو بناۓ جس سے پاکستان اور خطے کے عوام کے سامنے ان انتہاپسندوں کا حقيقی چہرہ بے نقاب کيا جاسکے۔
تاشفين – ڈیجٹل آؤٹ ريج ٹيم، امريکی وزارعت خارجہ
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
محترم محمد علی جواد،
اسلام علیکم
آپ فورم پر 'ڈرٹی وارز' کے نام سے يہ دستاویزی فلم پوسٹ کرکے انتہا پسندی کے خلاف جاری بین الاقوامی کوششوں میں امریکی کردار کیطرف اپنی راۓ کو ايک بےخبر اور معتصبانہ سوچ کے اردگرد بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
براے مہربانی یہ بات مت بھولیں کہ امریکہ میں ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی کا حق حاصل ہے جو امريکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت محفوظ ہے۔ اور اسی اظہار رائے کی آزادی کے تحت فلم کاروں کو افغانستان میں امریکی کردار کے متعلق اپنے ذاتی نقطہ نظر کے اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے۔
امریکی نظام کو اس سوچ پر بنایا گیا ہے کہ افہام و تفہیم کی حوصلہ افزائی، حقيقت کی تلاش اور جھوٹ کی ترید کرنے کيلۓ اظہار رائے کی آزادی ضروری ہے۔ ہم اس امر پر بھر پور يقین رکھتے ہيں کہ قوانين کی بجاۓ ایک معتصب اور حقائق سے مبراء راۓ کا مقابلہ اظہار رائے کی آزادی سے کيا جاسکتا ہے۔ يہ آئين کے تحت دی گئ اظہار راۓ کی آزادی ہے جس نے اس دستاويزی فلمکار کو حکومتی دباؤ اور سزا کے ڈر کے بغير اپنی ذاتی اور حقائق سے مبراء راۓ دينے کا حق ديا ہے۔ يہ ذکر کرنا بہت ضروری ہے کہ بہت سے ايسے لوگ ہيں جو اپنی کتابوں اور فلموں کی تشہير کرنے کیلۓ ايسی مصالحےدار کہانيوں کا پرچار کرتے ہيں ۔ ہم اس امر پر يقين رکھتے ہيں کہ ايک شفاف حکومت اور ایک متحرک اور مستحکم معاشرے کی ترقی کيلۓ شہریوں کو کھلے عام عوامی موضوعات اور ايشوز پر بحث کرنے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے۔
http://www.usconstitution.net/xconst_Am1.html
يہ فلم سی آئی اے اور دوسرے وفاقی اداروں کو اس انداز سے پيش کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ گويا يہ تنظيميں کراۓ کے قاتل کا کردار ادا کرتی ہيں جو امریکی حکومت کی طرف سے کسی نگرانی اور کنٹرول کے بغير مکمل آزادی کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ يہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ سی آئی اے اور دیگر تمام انٹیلی جينس ایجنسیاں امریکی کانگریس کی دو منتخب انٹيلجنس کمیٹیوں کی مکمل نگرانی اور کنٹرول کے تحت کام کرتی ہيں۔ يہ کمیٹیاں ملکر امریکی حکومت کی تمام انٹیلی جنس سرگرمیوں اور جاری پروگراموں کی قريب سے نگرانی کرتی ہيں ۔ يہ کمیٹیاں امریکی انٹیلی جنس سرگرمیوں کو مسلسل ايک قانون سازی کی نگرانی ميں رکھتی ہین تاکہ اس بات کو يقينی بنايا جاسکے کہ ان اداروں کی تمام کاروائياں امریکی آئین اور قانون کے عين مطابق ہوں ۔ ان کميٹیوں کی موجودگی اور انکی مکمل نگرانی کی وجہ سے سی آئی اۓ اور دیگر انٹیلی جنس تنظیميں کوئی ايسا کام کرنے کا سوچ بھی نہيں سکتيں جو امریکی آئین اور ہماری اخلاقی اقدار کے منافی ہوں۔
http://www.intelligence.senate.gov/index.html
http://intelligence.house.gov/
بلا شبہ، اپنے تشہيری مقاصد کے حصول کے لئے اس فلم ميں ایک جانبدار نقطہ نظر کے ساتھ ان بے بنیاد کہانیوں کی تشہير کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ميں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں پیشہ ورانہ تنظیميں ہیں جوامریکی آئین ميں دی گئ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے کيلۓ دنیا بھر میں فرائض سرانجام ديتی ہیں۔
کسی صورت يہ دستاويزی فلم سياسی ايجنڈے کے حصول کيلۓ خطے ميں معصوم عوام کے خلاف طالبان کے جاری مظالم کا جواب پيش نہيں کرسکتی۔
اپنے سياسی مقاصد کے حصول کيلۓ طالبان اور دوسری انتہاپسند تنظيمیں انسانيت کی تمام حدود پار کرچکی ہیں۔ وہ نوجوان بچوں کے ذہنی خیالات تبدیل کرکے انہیں خودکش بمباروں کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ يہ انتہاپسند مذہب کے نام پر خواتين اور بچوں سميت معصوم لوگوں کے دانستہ قتل وغارت ميں ملوث ہیں۔
يہ نہايت فائدہ مند ہو گا اگر يہ فلم کار امریکی آئین اور مخصوص قواعد و ضوابط کے تحت کام کرنے والی امریکی ایجنسیوں پر انگلیاں اٹھانے کی بجاۓ ايک ايسی ويڈيو بناۓ جس سے پاکستان اور خطے کے عوام کے سامنے ان انتہاپسندوں کا حقيقی چہرہ بے نقاب کيا جاسکے۔
تاشفين – ڈیجٹل آؤٹ ريج ٹيم، امريکی وزارعت خارجہ
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu