• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کبھی آپ نے سنا کہ تحریک طالبان پاکستان نے ہندو فوجی کو قتل کیا ہو ؟؟؟؟

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
ٹی ٹی پی اور انتہا پسندی پرمبنی انکا ایجنڈا

محترم محمد علی جواد،
اسلام علیکم

آپ فورم پر 'ڈرٹی وارز' کے نام سے يہ دستاویزی فلم پوسٹ کرکے انتہا پسندی کے خلاف جاری بین الاقوامی کوششوں میں امریکی کردار کیطرف اپنی راۓ کو ايک بےخبر اور معتصبانہ سوچ کے اردگرد بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

براے مہربانی یہ بات مت بھولیں کہ امریکہ میں ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی کا حق حاصل ہے جو امريکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت محفوظ ہے۔ اور اسی اظہار رائے کی آزادی کے تحت فلم کاروں کو افغانستان میں امریکی کردار کے متعلق اپنے ذاتی نقطہ نظر کے اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے۔

امریکی نظام کو اس سوچ پر بنایا گیا ہے کہ افہام و تفہیم کی حوصلہ افزائی، حقيقت کی تلاش اور جھوٹ کی ترید کرنے کيلۓ اظہار رائے کی آزادی ضروری ہے۔ ہم اس امر پر بھر پور يقین رکھتے ہيں کہ قوانين کی بجاۓ ایک معتصب اور حقائق سے مبراء راۓ کا مقابلہ اظہار رائے کی آزادی سے کيا جاسکتا ہے۔ يہ آئين کے تحت دی گئ اظہار راۓ کی آزادی ہے جس نے اس دستاويزی فلمکار کو حکومتی دباؤ اور سزا کے ڈر کے بغير اپنی ذاتی اور حقائق سے مبراء راۓ دينے کا حق ديا ہے۔ يہ ذکر کرنا بہت ضروری ہے کہ بہت سے ايسے لوگ ہيں جو اپنی کتابوں اور فلموں کی تشہير کرنے کیلۓ ايسی مصالحےدار کہانيوں کا پرچار کرتے ہيں ۔ ہم اس امر پر يقين رکھتے ہيں کہ ايک شفاف حکومت اور ایک متحرک اور مستحکم معاشرے کی ترقی کيلۓ شہریوں کو کھلے عام عوامی موضوعات اور ايشوز پر بحث کرنے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے۔

http://www.usconstitution.net/xconst_Am1.html

يہ فلم سی آئی اے اور دوسرے وفاقی اداروں کو اس انداز سے پيش کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ گويا يہ تنظيميں کراۓ کے قاتل کا کردار ادا کرتی ہيں جو امریکی حکومت کی طرف سے کسی نگرانی اور کنٹرول کے بغير مکمل آزادی کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ يہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ سی آئی اے اور دیگر تمام انٹیلی جينس ایجنسیاں امریکی کانگریس کی دو منتخب انٹيلجنس کمیٹیوں کی مکمل نگرانی اور کنٹرول کے تحت کام کرتی ہيں۔ يہ کمیٹیاں ملکر امریکی حکومت کی تمام انٹیلی جنس سرگرمیوں اور جاری پروگراموں کی قريب سے نگرانی کرتی ہيں ۔ يہ کمیٹیاں امریکی انٹیلی جنس سرگرمیوں کو مسلسل ايک قانون سازی کی نگرانی ميں رکھتی ہین تاکہ اس بات کو يقينی بنايا جاسکے کہ ان اداروں کی تمام کاروائياں امریکی آئین اور قانون کے عين مطابق ہوں ۔ ان کميٹیوں کی موجودگی اور انکی مکمل نگرانی کی وجہ سے سی آئی اۓ اور دیگر انٹیلی جنس تنظیميں کوئی ايسا کام کرنے کا سوچ بھی نہيں سکتيں جو امریکی آئین اور ہماری اخلاقی اقدار کے منافی ہوں۔

http://www.intelligence.senate.gov/index.html

http://intelligence.house.gov/

بلا شبہ، اپنے تشہيری مقاصد کے حصول کے لئے اس فلم ميں ایک جانبدار نقطہ نظر کے ساتھ ان بے بنیاد کہانیوں کی تشہير کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ميں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں پیشہ ورانہ تنظیميں ہیں جوامریکی آئین ميں دی گئ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے کيلۓ دنیا بھر میں فرائض سرانجام ديتی ہیں۔

کسی صورت يہ دستاويزی فلم سياسی ايجنڈے کے حصول کيلۓ خطے ميں معصوم عوام کے خلاف طالبان کے جاری مظالم کا جواب پيش نہيں کرسکتی۔

اپنے سياسی مقاصد کے حصول کيلۓ طالبان اور دوسری انتہاپسند تنظيمیں انسانيت کی تمام حدود پار کرچکی ہیں۔ وہ نوجوان بچوں کے ذہنی خیالات تبدیل کرکے انہیں خودکش بمباروں کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ يہ انتہاپسند مذہب کے نام پر خواتين اور بچوں سميت معصوم لوگوں کے دانستہ قتل وغارت ميں ملوث ہیں۔

يہ نہايت فائدہ مند ہو گا اگر يہ فلم کار امریکی آئین اور مخصوص قواعد و ضوابط کے تحت کام کرنے والی امریکی ایجنسیوں پر انگلیاں اٹھانے کی بجاۓ ايک ايسی ويڈيو بناۓ جس سے پاکستان اور خطے کے عوام کے سامنے ان انتہاپسندوں کا حقيقی چہرہ بے نقاب کيا جاسکے۔

تاشفين – ڈیجٹل آؤٹ ريج ٹيم، امريکی وزارعت خارجہ

www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم محمد علی جواد، براے مہربانی یہ بات مت بھولیں کہ امریکہ میں ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی کا حق حاصل ہے جو امريکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت محفوظ ہے۔ اور اسی اظہار رائے کی آزادی کے تحت فلم کاروں کو افغانستان میں امریکی کردار کے متعلق اپنے ذاتی نقطہ نظر کے اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے۔
یہ بات ایسے ہی ہے جیسے پاکستان کے آئین کو اسلامی کہنے والے کہتے ہیں کہ قرار داد مقاصد میں اللہ تعالی کو اقتدار اعلی کا مالک بنایا گیا ہے یہ سارے ہاتھی کے دکھانے کے دانت ہیں کھانے کے دانت وہ اس وقت لوگوں کے سامنے لاتے ہیں جب عدالت میں سود کے خلاف اس بات کو بنیاد بنایا جاتا ہے تو وہ اقتدار اعلی کے قول کی وقت کا پول کھول کر سب کے سامنے رکھ دیتے ہیں جیسے سود کے خلاف کیس میں ہوا تھا
اسی طرح امریکہ کی آزادی کی ترمیمیں ہیں اسکا اندازہ آپ نیٹ پر امریکہ میں بیٹھے کسی دوست سے دہشت گردی کے موضوع پر باتیں کرتے ہوئے ہو گا کہ وہ کتنا ڈرا ہوتا ہے کہ جواب ہی نہیں دیتا

ول کيلۓ طالبان اور دوسری انتہاپسند تنظيمیں انسانيت کی تمام حدود پار کرچکی ہیں۔ وہ نوجوان بچوں کے ذہنی خیالات تبدیل کرکے انہیں خودکش بمباروں کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ يہ انتہاپسند مذہب کے نام پر خواتين اور بچوں سميت معصوم لوگوں کے دانستہ قتل وغارت ميں ملوث ہیں۔
تاشفين – ڈیجٹل آؤٹ ريج ٹيم، امريکی وزارعت خارجہ
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
اسی کے لئے محاورہ بنا ہے کہ چور بھی کہے چور چور چور
دوسروں کو انسانیت کا درس دینے والے کبھی اپنے گھر کی طرف بھی دیکھ لیں جہاں بلکہ پوری دنیا میں آپ کے اسی انسانیت کش عمل کے خلاف کتنے بڑے جلوس نکلتے ہیں

انتہاپسند مذہب کے نام پر خواتين اور بچوں سميت معصوم لوگوں کے دانستہ قتل وغارت ميں ملوث ہیں۔
تاشفين – ڈیجٹل آؤٹ ريج ٹيم، امريکی وزارعت خارجہ
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
یہی وہ دھوکا ہے جس کے تحت امریکہ اتامرون الناس بالبر و تنسون انفسکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے لئے انسانیت کا قتل جائز قرار دیتا ہے چونکہ بقول انکے وہ مذھب کے لئے نہیں ہوتا
خواتین و بچوں کا دانستہ قتل چاہے مذھب کے نام پر ہو چاہے کسی اور نام پر ہو حکم ایک جیسا ہے
عقل والے مسلمان کا نظریہ
1-مذھب کا معنی کچھ اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کا مطلب بھی کچھ اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہے
2-ایک مسلمان کے لئے مذھب کے اصول (صحیح اصول) اقوام متحدہ کے اصولوں سے زیادہ اہم ہیں
3-کوئی مسلمان اگر یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ جو کام اقوام متحدہ کے اصولوں کے لئے جائز ہے وہ اسلام کے اصولوں کے لئے جائز نہیں تو وہ مسلمان ہی نہیں
4-پس ناجائز قتل و غارت میں امریکہ ہو یا دہشت گرد حکم ایک ہو گا
نتیجہ
دہشت گردی اور جہاد میں صرف مذھب پر رکاوٹیں لگانے والے خود اسلام کے دشمن ہیں کیونکہ جو خود انسانیت کا بہانہ بنا کر لوگوں کو قتل کرتے ہیں وہ دوسروں کو روکتے ہوئے اسی لئے مذھب کی قید لگاتے ہیں تاکہ ان پر اعتراض نہ آ سکے کیونکہ جب کوئی امریکہ پر قتل و غارت کا اعتراض کرے گا تو وہ کہے گا کہ ہم مذھب کے نام پر نہیں کرتے بلکہ الٹا انسانیت کی بھلائی کے لئے کرتے ہیں
تو امیریکیوں سن لو ہمارے لئے انسانیت سے بھی پہلے مذھبِ اسلام ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
یہ بات ایسے ہی ہے جیسے پاکستان کے آئین کو اسلامی کہنے والے کہتے ہیں کہ قرار داد مقاصد میں اللہ تعالی کو اقتدار اعلی کا مالک بنایا گیا ہے یہ سارے ہاتھی کے دکھانے کے دانت ہیں کھانے کے دانت وہ اس وقت لوگوں کے سامنے لاتے ہیں جب عدالت میں سود کے خلاف اس بات کو بنیاد بنایا جاتا ہے تو وہ اقتدار اعلی کے قول کی وقت کا پول کھول کر سب کے سامنے رکھ دیتے ہیں جیسے سود کے خلاف کیس میں ہوا تھا
اسی طرح امریکہ کی آزادی کی ترمیمیں ہیں اسکا اندازہ آپ نیٹ پر امریکہ میں بیٹھے کسی دوست سے دہشت گردی کے موضوع پر باتیں کرتے ہوئے ہو گا کہ وہ کتنا ڈرا ہوتا ہے کہ جواب ہی نہیں دیتا


اسی کے لئے محاورہ بنا ہے کہ چور بھی کہے چور چور چور
دوسروں کو انسانیت کا درس دینے والے کبھی اپنے گھر کی طرف بھی دیکھ لیں جہاں بلکہ پوری دنیا میں آپ کے اسی انسانیت کش عمل کے خلاف کتنے بڑے جلوس نکلتے ہیں


یہی وہ دھوکا ہے جس کے تحت امریکہ اتامرون الناس بالبر و تنسون انفسکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے لئے انسانیت کا قتل جائز قرار دیتا ہے چونکہ بقول انکے وہ مذھب کے لئے نہیں ہوتا
خواتین و بچوں کا دانستہ قتل چاہے مذھب کے نام پر ہو چاہے کسی اور نام پر ہو حکم ایک جیسا ہے
عقل والے مسلمان کا نظریہ
1-مذھب کا معنی کچھ اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کا مطلب بھی کچھ اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہے
2-ایک مسلمان کے لئے مذھب کے اصول (صحیح اصول) اقوام متحدہ کے اصولوں سے زیادہ اہم ہیں
3-کوئی مسلمان اگر یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ جو کام اقوام متحدہ کے اصولوں کے لئے جائز ہے وہ اسلام کے اصولوں کے لئے جائز نہیں تو وہ مسلمان ہی نہیں
4-پس ناجائز قتل و غارت میں امریکہ ہو یا دہشت گرد حکم ایک ہو گا
نتیجہ
دہشت گردی اور جہاد میں صرف مذھب پر رکاوٹیں لگانے والے خود اسلام کے دشمن ہیں کیونکہ جو خود انسانیت کا بہانہ بنا کر لوگوں کو قتل کرتے ہیں وہ دوسروں کو روکتے ہوئے اسی لئے مذھب کی قید لگاتے ہیں تاکہ ان پر اعتراض نہ آ سکے کیونکہ جب کوئی امریکہ پر قتل و غارت کا اعتراض کرے گا تو وہ کہے گا کہ ہم مذھب کے نام پر نہیں کرتے بلکہ الٹا انسانیت کی بھلائی کے لئے کرتے ہیں
تو امیریکیوں سن لو ہمارے لئے انسانیت سے بھی پہلے مذھبِ اسلام ہے
جزاک الله عبدو بھائی - بہت مدلل جواب دیا ہے آپ نے -

ویسے اگر تاشفین صاحب نے امریکہ کی بربریت کی تاریخ بغور پڑھی ہوتی تو ایسا الزام نہ لگاتے - یہی وجہ ہے کہ مسلمان تو دور کی بات جرمن قوم بھی امریکیوں کے بارے میں یہی کہتی ہے - "U.S.A means united snakes of America"
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
طالبان اور مذہب کے نام پر ان کے غیر انسانی مظالم
محترم عبدہ
السلام عليکم
ميں آپ کی اس منطق کو سمجھنے سے بالکل قاصر ہوں کہ آپ کسطرح دو ايسے مختلف گروہ يا اداروں کا موزانہ کررہے ہیں جن کے درميان کوئی بھی مماثلت نہیں اور وہ مختلف اصولوں کے تحت کام کرتے ہیں۔ ايک طرف آپ ان انتہاپسندوں کے بارے میں بات کررہے ہيں جو مذہب کی آڑ ميں اپنے سياسی عزائم کے حصول کیلۓ دانستہ معصوم لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔ اور دوسری طرف آپ ان مہذب اقوام کی بات کررہے ہيں جن کی جدوجہد کا مقصد معصوم عوام کو ان انتہاپسند عناصر کی درندگی سے بچانا ہے جو مذہبی، سماجی اور معاشرتی اقدار سے بالاتر ہو کر اپنی کاروائیوں ميں مصروف ہیں۔ براہ کرم اس حقيقت کو نظرانداز نا کریں کہ ان نام نہاد جہاديوں نے اپنے قول اور انسانیت کے خلاف جاری مظالم سے يہ ثابت کردیا ہے کہ يہ لوگ دنیا بھر کے پرامن معاشروں کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ آپ اس کو ايک مذہبی بحث ومباحثہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں جو ميرے دائرہ اختيار سے بالاتر ہے ۔ تاہم مسلم دنيا ميں امريکی کردار اور امريکی معاشرے ميں مو جود انسانی اقدار کے متعلق آپ کی لاعلم راۓ کا جواب دينے کی ضرورکوشش کرونگا۔
ميں يہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ متنوع امریکی معاشرہ تمام مذاہب، نسل، اور جنس سے تعلق رکھنے والے افراد کو زیادہ رواداری، مساوات، اور احترام کے ساتھ رہنے کو یقینی بناتا ہے ۔ مذہبی آزادی اور مذہبی رواداری امريکی معاشرے اور حکومت کا ايک اہم حصہ اور جزو ہے۔ کئی لاکھ مسلمان امریکہ میں پر امن طریقے سے رہ رہے ہیں ۔ امریکی آئین ملک میں بسنے والے ان مسلمانوں کو اپنے رسم و رواج کے مطابق رہنے اور مکمل آزادی کے ساتھ اپنے مذہب پر عمل کرنے کا بنيادی حق ديتا ہے. فی الحال امریکہ میں تقريبا 2000 مساجد اور اسلامی مراکز موجود ہیں ۔
میں اس بات کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ امريکی شہری جو دنيا بھر ميں کوئی بھی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہوں وہ ان فرائص کی سرانجام دہی ميں ان انسانی اقدار کی پاسداری کرتے ہیں جو امريکی معاشرے ميں موجود ہیں۔

ہم اس بات پر بھرپور يقین رکھتے ہیں کہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہر زندہ انسان کو اپنے دین اور عقائد سے قطع نظر وقار کے ساتھ رہنے کا بنیادی حق حاصل ہے ۔ ہم اسلام اور اسلامی اقدار کا تہہ دل سے احترام کرتے ہيں جس طرح ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہيں ۔
معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے ميں امريکی مبينہ کردار کے حوالے سے آپ کے تمام الزامات بے بنياد ہیں جو انتہاپسندی کے خلاف جاری بين الاقوامی جدوجہد ميں امریکی عزم کی صحيح عکاسی نہيں کرتے۔ ميں آپ سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ ان انتہاپسندوں کے شيطانی پروپيگنڈے کا شکار ہونے سے پہلے آپ کو زمينی حقائق ديکھنے کی ضرورت ہے جو مسلم دنيا ميں ہمارے کردار کی صحیح وضاحت کرتے ہيں۔
تحریک طالبان پاکستان اور دیگر شدت پسند عناصر کے برعکس امریکہ کبھی بھی معصوم لوگوں کو نشانہ نہیں بناتا کيونکہ يہ ہمارے اقدار کے بالکل برخلاف ہے۔
ہم ہمیشہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ ان دہشتگردوں کے خلاف اپنے جاری تمام فوجی کارروائيوں کے دوران نادانستہ طور پر قیمتی جانوں کے کسی بھی نقصان سے بچنے کے لئے بھرپور کوشش کرتے ہيں۔ آپ نےکبھی ٹی ٹی پی يا ديگر نام نہاد جہادیوں سے يہ سوال پوچھنے کی زحمت کی ہے کہ وہ لوگ کيوں اپنے سياسی مقاصد کے حصول کيلۓ خواتین اور بجوں سمیت معصوم لوگوں کو جان بوجھ کر اپنےدہشتگردی کا نشانہ بناتے ہیں؟
آپ کو اس حقيقت سے منہ موڑنا نہیں چاہيۓ کہ بغير کسی پچھتاوے کے جان بوجھ کر معصوم لوگوں کو قتل کرنا ان انتہا پسندوں ہی کی حکمت عملی ہے نا کہ ہماری ۔
تاشفين – ڈیجٹل آؤٹ ریج ٹيم
امريکی وزارت خارجہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
طالبان اور مذہب کے نام پر ان کے غیر انسانی مظالم
ميں آپ کی اس منطق کو سمجھنے سے بالکل قاصر ہوں کہ آپ کسطرح دو ايسے مختلف گروہ يا اداروں کا موزانہ کررہے ہیں جن کے درميان کوئی بھی مماثلت نہیں اور وہ مختلف اصولوں کے تحت کام کرتے ہیں۔ ايک طرف آپ ان انتہاپسندوں کے بارے میں بات کررہے ہيں جو
و مذہب کی آڑ ميں اپنے سياسی عزائم کیلۓ دانستہ معصوم لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔ دوسری طرف ان مہذب اقوام کی بات کررہے ہيں جن کی جدوجہد کا مقصد معصوم عوام کو ان انتہاپسند عناصر کی درندگی سے بچانا ہے جو مذہبی، سماجی اور معاشرتی اقدار سے بالاتر ہو کر اپنی کاروائیوں ميں مصروف ہیں۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ سے بھی اسی طرح کا سوال کیا گیا تھا کہ بش دہشت گرد نہیں ہے بلکہ دوسرے دہشت گرد ہیں تو انھوں نے جواب دیا تھا کہ بریصغیر میں 1857 کی جنگ آزادی لڑنے والوں کو ہندوستان والے ہیرو اور شہید کہتے ہیں جبکہ امریکی یار برطانیہ والے غدار کہتے ہیں تو محترم ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ میرے نزدیک اس وقت سب سے بڑا دہشت گرد امریکہ ہے جو بے گناہ مسلمانوں کو قتل کرتا ہے آپ یہ تقریر ڈاکٹر صاحب کی سن سکتے ہیں اس میں ہمارا جواب بھی ہے کہ آپ بزعم خود اپنے آپ کو انما نحن مصلحون کہ رہے ہیں جیسے یہودی اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کہتے تھے کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں تو میرے اللہ کا جواب آپ کے لئے حاضر ہے
الا انھم ھم المفسدون (خبردار بے شک اصل فسادی تم ہی ہو)
اور جہاں تک آپ کی بات سیاسی عزائم کا تعلق ہے تو ہمارے پاکستان کے بچے بچے کے منہ پر ہے کہ پہلے روس گرم پانی کی تلاش میں (سیاسی عزائم کے لئے) یہاں آیا تھا اب تم یہاں تیل اور معدنیات کی تلاش میں آئے ہو اور اوپر آیت کے مطابق چور بھی کہے چور چور کے تحت دوسروں کو سیاسی عزائم کی بات کر رہے ہو
ہم پاکستان کے بچے بچے کی بات چھوڑ دیں اور عقل کو بھی دیکھیں تو کوئی انسان اپنے سیاسی مقاصد کے لئے جان کو ہتھیلی پر نہیں رکھتا پس آپ تو ڈرون ہی بیجھتے ہیں خود نہیں آتے مگر وہ اگرچہ ہمارے نزدیک غلط منہج پر ہیں مگر یہ غلطی کسی سیاسی مقاصد کی بجائے عقل یہ کہتے ہے کہ جہالت کی وجہ سے ہے پس وہ دین کے لئے مخلص ہونے کے باوجود غلط راہ اپنائے ہوئے ہیں مگر آپ تو منہ میں رام رام مگر بغل میں چھری
براہ کرم اس حقيقت کو نظرانداز نا کریں کہ ان نام نہاد جہاديوں نے اپنے قول اور انسانیت کے خلاف جاری مظالم سے يہ ثابت کردیا ہے کہ يہ لوگ دنیا بھر کے پرامن معاشروں کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں
پوری دنیا میں ان کے خلاف اتنے جلوس نہیں نکلتے جتنے آپ جیسی نام نہاد مہذب قوم کے خلاف نکلتے ہیں
آپ اس کو ايک مذہبی بحث ومباحثہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں جو ميرے دائرہ اختيار سے بالاتر ہے ۔ تاہم مسلم دنيا ميں امريکی کردار اور امريکی معاشرے ميں مو جود انسانی اقدار کے متعلق آپ کی لاعلم راۓ کا جواب دينے کی ضرورکوشش کرونگا۔
یہ بھی محترم ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ حقیقی ریاضی دان وہی ہوتا ہے جو ریاضی کی بنیاد پر عمل اور یقین رکھتا ہو پس اصلی مسلمان بھی وہی ہے جو دین کی بنیاد اور اصل پر عمل رکھتا ہو پس ہمارے لئے اصل اقدار اسلام کی اقدار ہیں UNO کی جعلی اقدار کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں جو جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے قانون کے تحت بنائے گئے ہیں
امریکی اقدار کا بھانڈا کھولنے کے لئے میرا سوال ہے کہ وہ اگر معصوم کی مدد کا نعرہ لگاتا ہے تو کیا ہمیں یہ اجازت دے گا کہ ہم فلسطین یا کشمیر یا غزہ یا برما وغیرہ میں جا کر خود اپنے بھائیو کی مدد کریں ہم اس سے مدد کی درخواست بھی نہیں کرتے خالی ہمیں اجازت دے دے


ميں يہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ متنوع امریکی معاشرہ تمام مذاہب، نسل، اور جنس سے تعلق رکھنے والے افراد کو زیادہ رواداری، مساوات، اور احترام کے ساتھ رہنے کو یقینی بناتا ہے ۔ مذہبی آزادی اور مذہبی رواداری امريکی معاشرے اور حکومت کا ايک اہم حصہ اور جزو ہے۔ کئی لاکھ مسلمان امریکہ میں پر امن طریقے سے رہ رہے ہیں ۔ امریکی آئین ملک میں بسنے والے ان مسلمانوں کو اپنے رسم و رواج کے مطابق رہنے اور مکمل آزادی کے ساتھ اپنے مذہب پر عمل کرنے کا بنيادی حق ديتا ہے.
ہمارا مذہب ہمیں برما، کشمیر، غزہ وغیرہ میں اپنے معصوم بھائیو کی مدد کا حکم دیتا ہے کیا امریکہ ہمیں اس مذہبی رواداری کی اجازت دے گا
ان فسادیوں کا حال ایسے ہی ہے جیسے پاکستان کی پارلیمنٹ میں اہل حدیث کو خالی مذہبی رواداری کا دھوکا دیا جاتا ہے مگر اہل حدیث کے عقیدے کے خلاف خالص فرقہ وارانہ باتیں سنیوں کو کرنے دی جاتی ہیں مثلا ہم فاتحہ کے قائل نہیں مگر کیا یہ متنازہ کام پارلیمنٹ میں نہیں کرنے دیا جاتا- نہیں بھائیو یہ سب ہمارے معصوم اہل حدیث بھائیوں کو دھوکہ دینے کے لئے ہوتا ہے میں کہتا ہوں کہ جو یہ نعتیں پڑھی جاتی ہیں یہ ہمارے مسلک کے خلاف نہیں کیا انکو ٹی وی یا پارلیمنٹ میں روکا جاتا ہے - اگر روکا جاتا ہے تو محترم ساجد میر صاحب کو توحید پر لیکچر سے ہی روکا جاتا ہے کہ یہ مذہبی رواداری کے خلاف ہے- او دوستو کیا یہ سب مذہبی رواداری ہمارے ہی حصے میں آئی ہے

ہم اس بات پر بھرپور يقین رکھتے ہیں کہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہر زندہ انسان کو اپنے دین اور عقائد سے قطع نظر وقار کے ساتھ رہنے کا بنیادی حق حاصل ہے ۔
اوپر ہمیں اپنے بھائیو کی مدد کی اجازت دی جائے گی

ہم اسلام اور اسلامی اقدار کا تہہ دل سے احترام کرتے ہيں جس طرح ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہيں ۔
اس سے تو یہ پتا چلتا ہے کہ موصوف خود مسلمان نہیں
معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے ميں امريکی مبينہ کردار کے حوالے سے آپ کے تمام الزامات بے بنياد ہیں جو انتہاپسندی کے خلاف جاری بين الاقوامی جدوجہد ميں امریکی عزم کی صحيح عکاسی نہيں کرتے۔ ميں آپ سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ ان انتہاپسندوں کے شيطانی پروپيگنڈے کا شکار ہونے سے پہلے آپ کو زمينی حقائق ديکھنے کی ضرورت ہے جو مسلم دنيا ميں ہمارے کردار کی صحیح وضاحت کرتے ہيں۔
یہ تو آپ کو پاکستان کے بچہ بچہ کو پھر برین واش کرنا پڑے گا

تحریک طالبان پاکستان اور دیگر شدت پسند عناصر کے برعکس امریکہ کبھی بھی معصوم لوگوں کو نشانہ نہیں بناتا کيونکہ يہ ہمارے اقدار کے بالکل برخلاف ہے۔
تحریک طالبان اگرچہ غلط منہج پر ہیں لیکن امریکہ کی طرح فاسق کافر نہیں پس وہ جب یہ کہتے ہیں کہ ہم بچوں عورتوں کو نہیں مارتے تو ہم اس پر یقین کر سکتے ہیں مگر آپ کی بات پر یقین کرنا ممکن نہیں کیونکہ ہماری جماعت الدعوۃ بھی یہی موقف رکھتی ہے کہ پاکستان میں جب بھی معصوم لوگوں پر حملہ ہوتا ہے تو بلیک واٹر کرواتی ہے

آپ نےکبھی ٹی ٹی پی يا ديگر نام نہاد جہادیوں سے يہ سوال پوچھنے کی زحمت کی ہے کہ وہ لوگ کيوں اپنے سياسی مقاصد کے حصول کيلۓ خواتین اور بجوں سمیت معصوم لوگوں کو جان بوجھ کر اپنےدہشتگردی کا نشانہ بناتے ہیں؟
آپ کو اس حقيقت سے منہ موڑنا نہیں چاہيۓ کہ بغير کسی پچھتاوے کے جان بوجھ کر معصوم لوگوں کو قتل کرنا ان انتہا پسندوں ہی کی حکمت عملی ہے نا کہ ہماری ۔
انکے علماء کے تو فتوی موجود ہیں جس میں انھوں نے کہا ہوا ہے کہ یہ کام بلیک واٹر کرتی ہے دوسرا ہماری اکثر مذہبی جماعتیں یہی موقف رکھتی ہیں کہ یہ حملے آپ کی طرف سے کیے جاتے ہیں تو آپ کی یہ حکمت عملی کیسے نہ ہوئی ہم اپنے علماء کی بات پر یقین کریں یا امریکہ جیسے فاسق کافر کی بات پر دیہان دیں جس کے بارے ہمارے رب نے پہلے ہی بتایا ہوا ہے کہ
ولن ترضی عن الیھود ولن النصاری حتی تتبع ملتھم
استادِ محترم حافظ طاہر اسلام عسکری اور محترم خضر حیات بھائی اگر وقت ہو تو تصحیح کر دیں الحمد للہ شکر گزار ہوں گا اور بالکل مائنڈ نہیں کروں گا ان شاءاللہ
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان کا جاری تشدد - آپ کے بے بنیاد الزامات

محترم عبدہ

السلام عليکم

ميں آپ کی مہارت کی داد دينا جاہتا ہوں کہ کس خوبصورتی سے آپ پاکستانی معصوم عوام کے خلاف تحریک طالبان پاکستان کیطرف سے جاری پرتشدد اور غیر انسانی اقدامات کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اپنے سیاسی عزائم کے حصول کيلۓ تحریک طالبان پاکستان کیطرف سے پاکستانی قوم کےخلاف اس جاری تشدد کا الزام آپ کچھ پراسرار غیر ملکی عناصر پر عائد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں.

پاکستانی معصوم عوام کو گمراہ کرنے کيلۓ آپ کی سازشی کوششیں ضرور رنگ لے آتيں اگر لوگوں سے ٹی ٹی پی کا حقيقی سياہ چہرہ اور اور انکے شيطانی عزائم چھپے رہتے۔ آپ کو يہ حقيقت نظر انداز نہيں کرنی چاہيۓ کہ پاکستانی عوام تحریک طالبان پاکستان کے مظالم اور برے ارادوں سے اچھی طرح واقف ہیں اور وہ يہ بھی جانتے ہيں کہ ٹی ٹی پی طاقت کے ذريعے ملک ميں اپنی سياسی حکمرانی کا قيام چاہتی ہے۔ بلا شبہ پاکستانی عوام تحریک طالبان پاکستان کو ملک کے استحکام، امن، اور سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہيں

تحریک طالبان پاکستان اور دیگر انتہا پسند تنظيموں کے عزائم کے بارے ميں کسی کو کوئی ابہام نہیں ہے ۔ تحریک طالبان پاکستان اور دوسری انتہا پسند تنظیميں بزور شمشير اپنی شيطانی سوچ مسلط کرنے کيلۓ مصروف عمل ہیں۔ ان انتہا پسندوں کيلۓ آزاد جمہوریت ناقابل قبول ہے کيونکہ يہ نظام انکی خودساختہ شريعت کے برخلاف ہے۔

پاکستانی قوم کےخلاف ٹی پی پی کے جاری تشدد کا ملک ميں غیر ملکی افواج کی موجودگی سےکوئی تعلق نہیں ہے اور آپ مکمل طور پر ايک بے بنیاد اور غلط سوچ کی طرف لوگوں کو راغب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس سوچ پر يقين کرنا آپ کی غلط فہمی ہے کہ پاکستانی غيور عوام ان قاتلوں اور مجرموں کے سامنے جھک جائينگے جو بغير کسی پچھتاوے کے معصوم پاکستانيوں کے سفاکانہ قتل عام پر فخر کرتے ہیں۔

بلیک واٹر کے متعلق ميں اس غلط سوچ کو صريحا" مسترد کرتا ہوں کہ امریکی حکومت کسی بھی حوالے سے ان کی سرپرستی کرتی ہے۔ ريکارڈ کيلۓ عرض ہے کہ اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ ایک نجی انٹرپرائز یا کمپنی کے بارے ميں ان کے دنیا کے کسی بھی ملک میں کام کرنے يا قيام کے متعلق وضاحت پيش کرنے کيلۓ ذمہ دار نہيں ہے۔

آپ بليک واٹر کے متعلق پاکستانی حکومت اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں سے کیوں نہیں پوچھتے کيونکہ يہی ادارے ملک ميں غيرملکی باشندوں کو رہنے اور کام کرنے کيلۓ ويزا جاری کرتے ہيں ۔ مزید اہم يہ بات کہ میں وثوق سے يہ کہہ سکتا ہوں کہ امريکی وزارت خارجہ کا پاکستان ميں ‌زی / امريکی ٹرينگ سنٹر (بليک واٹر) کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ نہيں ہے۔

تاشفين
– ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
digitaloutreachUrdu2@state.gov
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان کا جاری تشدد - آپ کے بے بنیاد الزامات (امریکہ پر)
یعنی میرے الزامات امریکہ پر اور آپ بیچ میں گسیٹ کر ٹی ٹی پی کو لا رہے ہیں
آپ میری پوری پوسٹس میں سے کوئی ایسی دکھا دیں جہاں میں نے کہا ہو کہ ٹی ٹی پی حق پر ہے البتہ میرا اصرار امریکہ کے دہشت گرد اور طاغوت ہونے پر ہے اور اس کے لئے میں نے دو قسم کی دلیلیں دی ہیں
1-ایک سوال الزامی سوال کر کے کہ اگر امریکہ سب کو ہی آزادی کا دعویدار ہے تو کیا کشمیر فلسطین برما میں ہمارا ساتھ دے گا اور اسی طرح کے دوسرے سوالات کیے ہیں جنکو آپ نے چھوا بھی نہیں
2-دوسری آپ کی عوال کی اکثریت کے موقف والی ہی دلیل دی ہے ذرا غور کریں کہ آپ ٹی ٹی پی کو دہشت گرد ثابت اسی دلیل سے کر رہے ہیں مگر امریکہ کے لئے جو عوام کی اکثریت کا موقف ہے اسکو قبول نہیں کر رہے ذرا نیچے اپنی پوسٹ دیکھیں
پاکستانی معصوم عوام کو گمراہ کرنے کيلۓ آپ کی سازشی کوششیں ضرور رنگ لے آتيں اگر لوگوں سے ٹی ٹی پی کا حقيقی سياہ چہرہ اور اور انکے شيطانی عزائم چھپے رہتے۔ آپ کو يہ حقيقت نظر انداز نہيں کرنی چاہيۓ کہ پاکستانی عوام تحریک طالبان پاکستان کے مظالم اور برے ارادوں سے اچھی طرح واقف ہیں اور وہ يہ بھی جانتے ہيں کہ ٹی ٹی پی طاقت کے ذريعے ملک ميں اپنی سياسی حکمرانی کا قيام چاہتی ہے۔ بلا شبہ پاکستانی عوام تحریک طالبان پاکستان کو ملک کے استحکام، امن، اور سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہيں
میں نے اوپر کہا تھا کہ پاکستانی بچہ بچی کیا پوری دنیا کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ کون سا ملک سیاسی حکمرانی کے لئے جان لڑا رہا ہے مجھے بتانے کی ضرورت تو نہیں کیونکہ اگر یہ سب لوگوں سے چھپا ہوتا تو پھر مجھے لوگوں کو سمجھانا پڑتا اب تو ماشاءاللہ سب آپ کے کرتوت جانتے ہیں تبھی تو سیاستدان زیادہ ووٹ لینے کے لئے امریکہ کی مخالفت ہی کرتے نظر آتے ہیں ایک مثال دیتا ہوں ٹی وی پر ایک مشہوری آتی ہے کہ
ویوز نام ہی کافی ہے
اسی طرح میں کہوں گا کہ سیاسی حکمرانی کے لئے دہشت گردی پھیلانے والا ملک
امریکہ نام ہی کافی ہے

پاکستانی قوم کےخلاف اس جاری تشدد کا الزام آپ کچھ پراسرار غیر ملکی عناصر پر عائد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں.
یاد رکھیں یپاکستان میں اس وقت دو طرح کے دھماکے اور دہشت گردی ہوتی ہے
1-عورتوں بچوں اور عام مسلمانوں کے اجتاماعات یا بازاروں میں دھماکے کرنا
2-فوج یا پولیس وغیرہ پر حملے کرنا
آپ نے پہلی بات کا ذکر یہاں چھیڑا ہوا ہے اور میں بھی ساری دلیلیں صرف پہلی دہشت گردی پر دے رہا ہوں کہ یہ ٹی ٹی پی کی بجائے امریکہ کر رہا ہے جہاں تک دوسری کا تعلق ہے تو میں تو کیا ہر ذی شعور اس کو مانتا ہے کہ ٹی ٹی پی اس میں ملوث ہے
اب میں دوبارہ دلیل دیتا ہوں
ہم تو ایک بات جانتے ہیں کہ صحابہ کے دور میں خارجی چونکہ بہت سخت تھے اور جھوٹ کو بھی ناقض اسلام لیتے تھے پس وہ جھوٹ نہیں بولتے تھے اور اپنے نظریے کے عوض اپنی جان کی پروا نہیں کرتے تھے پس محدثین ان پر جھوٹ کا الزام نہیں لگاتے تھے البتہ منافق (منہ میں رام رام اور بغل میں چھری) کا تو کام ہی بات بات پر جھوٹ بولنا ہوتا ہے
پس اگر ٹی ٹی پی والے خارجی ہیں تو وہ ایک خاص نظریے کی پیروی کر رہے ہیں اور اسکے لئے ہم سب یہ جانتے ہیں کہ اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں پس ایک عام بندہ بھی جانتا ہے کہ انکے نظریے میں عورتوں بچوں اور عام مسلمانوں کو بازاروں میں مانے کا نظریہ بالکل نہیں
اب کچھ محرکات لکھتا ہوں کہ جس کی وجہ سے پاکستان میں عورتوں بچوں یا عام مسلمانوں کے بازاروں میں دھماکے کیے جا سکتے ہیں 1-دنیاوی مال و دولت کے لئے یہ کام کیا جائے
2-کسی اخروی فائدہ کے نظریے کے تحت یہ کیا جائے
3-نام وری کے لئے ایسا کیا جائے
4-چالاکی سے کسی دشمن کو کمزور کرنے کے لئے وہاں آپس کی لڑائی ڈلوانے کے لئے ایسا کیا جائے
اب ہمارے نزدیک ٹی ٹی پی والوں کو نہ تو پیسوں والی بات فٹ آ سکتی ہے اور نہ انکا اخروی فائدہ کا ایسا نظریہ ہے بلکہ فوج اور پولیس سے ہٹ کر عام مسلمان کو مارنا تو انکے لئے بھی گناہ ہے
البتہ امریکہ چونکہ پاکستان میں آپس کی لڑائی اور فساد سے فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور اسکو پاکستان میں کھلی چھٹی بھی حاصل ہے جیسے یہاں سڑکوں پر قتل کر کے چھوٹ جاتے ہیں اور جگہ جگہ غیر قانونی اسلحہ پکڑا جاتا ہے مگر کچھ نہیں ہوتا تو کوئی جاہل ہی یہ کہ سکتا ہے کہ امریکہ ایسے کام کرنے کی پوزیشن میں ہے
دیکھیں دھماکہ کے لئے دو چیزیوں کی ضرورت ہے
1-اختیارات ہونا میں تو کہتا ہوں کہ آئی ایس آئی سے بھی زیادہ اختیارات پاکستان میں سی آئی اے کے ہیں
2-مفاد ہونا یہ بھی اوپر بتا دیا ہے
پس کیا خالی میں نہ مانوں کہنے سے ہم مان لیں گے

بلا شبہ پاکستانی عوام تحریک طالبان پاکستان کو ملک کے استحکام، امن، اور سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہيں
ہمارے بچے بچے کے ہاں سب سے بڑا خطرہ امریکہ ہے اسکے لئے میرا مندرجہ ذیل تھریڈ میں پوسٹ دیکھ لیں
http://forum.mohaddis.com/threads/حکومت-طالبان-مذاکرات-کی-کامیابی-کا-نسخہ.20025/#post-155132

آپ بليک واٹر کے متعلق پاکستانی حکومت اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں سے کیوں نہیں پوچھتے کيونکہ يہی ادارے ملک ميں غيرملکی باشندوں کو رہنے اور کام کرنے کيلۓ ويزا جاری کرتے ہيں ۔
حکومت اور متعلقہ ایجنسیوں کی بات پر تو آپ بھی اعتبار نہیں کرتے ہمیں کیوں مشورہ دے رہے ہیں جیسے اسامہ کے سلسلے میں ان پر اعتبار کرنے کی بجائے آپ نے ڈاکٹر آفریدی سے مدد لی اور اب اسی حکومت اور ایجنسیوں سے اس کو چھڑوانے کے لئے اس حکومت کی امداد کا بل روک کر بیٹھے ہو لم تقولون ما لا تفعلون

مزید اہم يہ بات کہ میں وثوق سے يہ کہہ سکتا ہوں کہ امريکی وزارت خارجہ کا پاکستان ميں ‌زی / امريکی ٹرينگ سنٹر (بليک واٹر) کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ نہيں ہے۔
امریکہ کا کسی کے ساتھ معاہدے کے نہ ہونے کے آپ کے وثوق سے کوئی فرق نہیں پڑتا میں نے جو اوپر باتیں لکھی ہیں کہ بلیک واٹر سے زیادہ پاکستان میں اختیارات سی آئی اے کے ہیں اور اگر بلیک واٹر واقعی آپ کی نہیں ہے تو پھر اس کا شوشہ بھی آپ نے ہی سی آئی اے سے توجہ ہٹانے کے لئے چھوڑا ہو پس آپ کے کسی وثوق کی ہمیں کیا ضرورت
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
پاکستان اور مسلم دنيا میں موجودہ صورتحال – امريکی کردار

محترم عبدہ،
السلام علیکم

ميرے ليۓ يہ نہايت تعجب کی بات ہے کہ آپ جيسا سمجھدار اور تعلیم یافتہ انسان بھی ان عسکریت پسندوں اور ان کے حمايتيوں کے بے بنیاد پروپیگنڈے کا شکار ہوسکتا ہے۔ ايسا لگتا ہے کہ آپ ان انتہاپسندوں کے مضحکہ خیز پروپیگنڈے اور من گھڑت کہانیوں کا شکار ہوچکے ہيں اور آپ اس بات پر قائل نظر آتے ہيں کہ پاکستان ميں ہر کام کے پيچھے امريکی حکومت کا ہاتھ ہے۔ يہ نا بھولیں کہ تحریک طالبان پاکستان اور دوسری شدت پسند تنظیموں کے حامی حضرات امريکی حکومت کو الہ دین کے جن کے طور پر پيش کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو دنيا ميں ہر کام اپنی انگليوں کی چٹکی سے کرسکتا تھا۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ عنقريب پروپیگنڈا کرنے والے يہ حضرات اپنے ذاتی مسائل اور خاندانی تنازعات کے لئے امریکہ کو موردالزام ٹھرانا شروع کردينگے۔ آپ کب تک پاکستانی قوم کے خلاف ان تشدد آميز اور وحشیانہ کارروائیوں کا الزام کچھ پراسرار غیر ملکی ہاتھوں پر لگانے کے متعلق ان بے بنیاد کہانیوں پر يقین کرتے رہينگے؟

تحریک طالبان پاکستان کے يہ حامی کبوتر کی طرح اپنی آنکھيں بند کرکے اپنے آپ کو يہ باور کرارہے ہيں کہ دنیا ان کی سفاکانہ اور پر تشدد اقدامات سے لاعلم ہے۔ يہ شدت پسند ايک بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہيں۔ وہ يہ سمجھتے ہيں کہ وہ معصوم لوگوں کےخلاف اپنی جاری بربریت کی ذمہ داری کا الزام امريکہ یاکسی بھی دوسرے پراسرار غیر ملکی ہاتھوں پر لگانے میں کامياب ہوسکتے ہیں۔ ہم اکيسويں صدی میں رہ رہے ہیں جہاں کوئی بھی ملک اپنی سرحدوں کے اندر یا دنیا کے کسی بھی کونے میں اپنی کوئی بھی حرکت کو چھپا نہيں سکتا۔

ميں خوشی سے پاکستان اور مسلم دنيا ميں امريکی کردار کے حوالے سے آپ کے تمام خدشات کا جواب دينے کيلۓ تيار ہوں اگر آپ سازشوں سے بھری ہوئی اپنی اس غيرحقيقی دنيا کو خيرآباد کہہ کرحقائق کا سامنا کریں جو ميں آپ کے سامنے پيش کرونگا۔ آپ کو اپنے اردگرد پھلاۓ ہوۓ اس خودساختہ خول سے نکلنے کی اشد ضرورت ہے۔ آپ کو چاہیۓ کہ مسلم دنيا میں امریکہ، القاعدہ، اور ٹی ٹی پی کے حققيقی اقدامات کا جائزہ لیں تاکہ آپ کو سب کچھ صاف نظر آسکے۔ مسلم دنیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے کيۓ گۓ امريکی اقدامات کسی سے چھپے ہوۓ نہيں ہيں۔ ہم اس امر پر بھرپور يقین رکھتے ہيں کہ ایک مستحکم اور محفوظ اسلامی دنیا ہی دنیا بھر میں طویل المدتی سلامتی کو یقینی بنانے کا ضامن ہوسکتا ہے اور ہم حقیقی معنوں ميں اس مقصد کے حصول کيلۓمصروف عمل ہیں۔

دوسری طرف يہ پر تشدد انتہا پسندمسلم دنیا میں موجودہ تباہی اور بے گناہ لوگوں کے خلاف جاری وحشیانہ کارروائيوں کے لئے براہ راست ذمہ دار ہیں۔ بلاشبہ يہ انتہاپسند عناصر اپنے شيطانی سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے مذہب کی آڑ میں مسلم دنیا میں بے گناہ لوگوں کے خلاف خوفناک جرائم کا ارتکاب کررہے ہيں۔

اس حقيقت کو نظر انداز نا کریں کہ القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان اور دوسری تمام انتہاپسند تنظیمیں دنیا بھر میں تشدد کے ذریعے اپنے سیاسی ایجنڈے کے حصول کيلۓ ايک دو رخی حکمت عملی پر کاربند ہیں ۔ ایک طرف يہ انتہا پسند مذہب کی آڑ ميں معصوم عوام کے خلاف انتہائی وحشیانہ اور سفاکانہ کارروائیوں کا ارتکاب کررہے ہيں جبکہ دوسری طرف يہ انتہاپسند عناصر ایک منظم پروپیگنڈہ مہم چلا رہے ہیں تاکہ اپنے جاری تشدد آميز جرائم کا الزام امريکہ اور دیگر پراسرار غیر ملکی ہاتھوں پر لگا سکے۔

دونوں محاذوں پر ان انتہاپسندوں کی تشددآمیز حکمت عملی کا مقابلہ کرنے کيلۓ باہمی تعاون اور مشترکہ کوششيں وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہميں مسلم دنیا میں معصوم لوگوں کے خلاف جاری ان تشدد آمیز کارروائيوں کو روکنا چاہيۓ۔ اور ہمیں انکے جاری بے بنياد پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا چاہيۓ جس کے ذريعے يہ انتہاپسند اپنے جاری جرائم کا الزام امریکہ اور دوسرے پراسرار غیر ملکی ہاتھوں پر لگاتے ہیں۔ تاکہ يہ شدت پسند اپنے جاری مظالم کی ذمہ داری قبول کرسکیں۔

تاشفين ۔ يو اس اسٹيٹ ڈیپارٹمنٹ

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
tashfin28@gmail.com
DOTUrdu2@state.gov
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ميرے ليۓ يہ نہايت تعجب کی بات ہے کہ آپ جيسا سمجھدار اور تعلیم یافتہ انسان بھی ان عسکریت پسندوں اور ان کے حمايتيوں کے بے بنیاد پروپیگنڈے کا شکار ہوسکتا ہے۔ ايسا لگتا ہے کہ آپ ان انتہاپسندوں کے مضحکہ خیز پروپیگنڈے اور من گھڑت کہانیوں کا شکار ہوچکے ہيں
تحریک طالبان پاکستان کے يہ حامی کبوتر کی طرح اپنی آنکھيں بند کرکے اپنے آپ کو يہ باور کرارہے ہيں کہ دنیا ان کی سفاکانہ اور پر تشدد اقدامات سے لاعلم ہے۔
ميں خوشی سے پاکستان اور مسلم دنيا ميں امريکی کردار کے حوالے سے آپ کے تمام خدشات کا جواب دينے کيلۓ تيار ہوں

خالی کسی کو سراہنے اور پھر ساتھ ہی ساتھ کبوتر بنا دینے کی بجائے میں آپ کے آخری جملے کی طرف آتا ہوں کہ میں آپ کے امریکہ پر اعتراض کرنا شروع کرتا ہوں آپ جواب دینا شروع کریں
کیا آپ تیار ہیں کہ خالی ہوا میں باتوں کی بجائے دلائل کے ساتھ ایک ایک بات کو لے کر چلا جائے
البتہ ایک بات کا فیصلہ ہو جائے کہ میں اور آپ دلائل میں قرآن و حدیث کو مد نظر رکھیں گے یا عام معاشرے میں معروف عدل و انصاف یا عقل کو مد نظر رکھیں گے آپ جیسے کہیں گے مجھے منظور ہے چونکہ آپ کو قرآن و حدیث سے تعلق نہیں تو الحمد للہ میں آپ کے اصولوں سے ہی امریکہ کی بدمعاشی ثابت کروں گا
1-ملزم (امریکہ)
2-عبدہ ( وکیل استغاثہ)
3-تاشفین ( وکیل صفائی)
4-جج (محترم شاکر بھائی و خضر بھائی و باقی قارئین)
5-قانون و اصول (تاشفین کی پسند کے اصول)

جی آپ کو یہ سیٹ اپ قبول ہے
 
Top