محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
آج سے تقریبا تیس چالیس سال پہلے حنفی (دیوبندی و بریلوی) لوگوں کی مسجد میں جب کوئی اہل حدیث نماز پڑھ لیتا تو اس پر کیا ظلم کیا جاتا؟ صفیں جلا دی جاتیں، یا صفوں کو دھویا جاتا۔ویسے میں بھی سوچ رہا تھا کہ ہم جو احناف پر اتنا نزلہ گرا رہے ہیں ہم طبقہء اہلِ حدیث بھی تو اپنی اپنی مساجد میں اپنے مصلے پر سوائے اہلِ حدیث کے کسی اور کو برداشت نہیں کرتے چاہے ہم زبان سے نہ کہیں مگر عملاً ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔
آج بھی ہماری مسجد میں جب تک اہلِ حدیث مصلے پر نہ آئےنما ز شروع نہیں ہوتی کیونکہ سوائے اہلِ حدیث کے اور کون سُنت کو جاننے والا ہے وقت پر نماز پڑھنے کا فرض جائے بھاڑ میں مگر امام اہلِ حدیث ہو بس۔ حنفی کے پیچھے اہلِ حدیث کی نماز نہیں ہوتی اس لیے کہ وہ نماز میں رفع الیدین نہیں کرتا۔ انا للہ و انا الیہ را جعون !
اس معاملے میں ہم بھی احناف ہی کی طرح ہیں چاہےبورڈنہ لگائیں۔ سچ تو یہ ہے ہم سب ہی حضرت عمر فاروقؓ کے کوڑے کے مستحق ہیں چاہے احناف ہوں یا اہلِ حدیث۔
اس قدر تعصب اور وہ بھی سنت پر عمل کرنے کے نتیجے میں اگر کوئی کرے اور پھر سنت کے مطابق نماز ادا کرنے کے لئے اگر اہل حدیث اپنی مساجد علیحدہ بنائیں تب بھی تم یہ چاہتے ہو کہ ہم اپنی مساجد میں ان مشرکوں کو ان بدعتیوں کو امام لا کر کھڑا کر دیں اور خود ان کے پیچھے نماز پڑھیں۔
ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا، الحمدللہ اہل حدیث کی تمام مساجد میں صرف اہل حدیث ہی امام ہو سکتا ہے، کسی حنفی کو امام ہونے کھڑا کرنا بالکل غلط ہے، ہاں البتہ یہ ہے کہ ہماری مساجد میں دیوبندی، بریلوی لوگ اپنے طریقے کے مطابق نماز پڑھ سکتے ہیں، چاہے علیحدہ پڑھیں یا ہماری امامت میں، بالکل اجازت ہے، لیکن امام کھڑا کرنے کی اجازت دینا سراسر جہالت ہے۔
اس بات کو تم اچھی طرح ذہن نشین کر لو، اور اس بات کا فرق سمجھ لو کہ حنفیوں کی مساجد میں حنفی امام تو ہیں لیکن دوسرے مسلک کے لوگوں پر نماز پڑھنے کی پابندی ہے، جبکہ ہماری اہل حدیث مساجد میں امام اہل حدیث ہی رہے گا، ان شاءاللہ، البتہ دوسرے مسالک کے لوگ نماز پڑھ سکتے ہیں کوئی پابندی نہیں۔