ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خیر الامم کی حالت
برق صاحب اب ان مسلمانوں کی حالت ملاحظہ فرمایئے جو خلاصہ اُمم تھے، اللہ تعالی فرماتا ہے:
(۶) وَّلَا عَلَي الَّذِيْنَ اِذَا مَآ اَتَوْكَ لِتَحْمِلَہُمْ قُلْتَ لَآ اَجِدُ مَآ اَحْمِلُكُمْ عَلَيْہِ۰۠ تَوَلَّوْا وَّاَعْيُنُہُمْ تَفِيْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا اَلَّا يَجِدُوْا مَا يُنْفِقُوْنَ۹۲ۭ (التوبہ)برق صاحب اب ان مسلمانوں کی حالت ملاحظہ فرمایئے جو خلاصہ اُمم تھے، اللہ تعالی فرماتا ہے:
جہا میں نہ جانے کا ان لوگوں پر کوئی گناہ نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ ان کو سواری دے دیں۔ آپ کہہ دیتے ہیں کہ میرے پاس تو کچھ نہیں جس پر تمہیں سوار کر سکو، وہ لوگ واپس ہو جاتے ہیں۔ اور اس غم سے کہ ان کے پاس خرچ کرنے کو کچھ نہیں، ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔
(۷) اِنَّمَا السَّبِيْلُ عَلَي الَّذِيْنَ يَسْـتَاْذِنُوْنَكَ وَہُمْ اَغْنِيَاۗءُ۰ۚ رَضُوْا بِاَنْ يَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ۰ۙ وَطَبَعَ اللہُ عَلٰي قُلُوْبِہِمْ فَہُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۹۳
گناہ تو ان لوگوں پر ہے جو باوجود مالدار ہونے کے جہاد پر نہ جانے کی اجازت مانگتے ہیں، یہ اس پر راضی ہیں کہ زنان پس ماندہ کے ساتھ بیٹھے رہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے قلوب پر مہر لگا دی ہے۔ وہ کچھ نہیں سمجھتے۔
نتیجہ: نہ صحابہ کرام کے پاس خرچ کرنے کو مال تھا نہ اللہ کی زمین پر قائم ہونے والی سب سے بہتر حکومت کے پاس کچھ تھا کہ مسلمانوں کے لئے سامانِ جہاد مہیا کرتی، دنیا کی آنکھوں نے جس سے بہتر انسان نہ دیکھا ہو، وہ انسان، وہ مقدس ترین اللہ کا رسول اور مومن کامل یہ کہہ رہا ہے کہ میرے پاس کچھ نہیں، یہ کونسا اسلام تھا جس کے باعث وہ مقدس ترین انسان تنگ حال تھا؟ آج کل کے مسلمان تو حدیثی اسلام کی وجہ سے تنگ حال ہیں، مگر آنحضرت ﷺ اور صحابہ کرام کے متعلق کیا کہا جائے، پورا عرب فتح ہو چکا ہے لیکن تنگ حالی موجود ہے، برخلاف اس کے منافق مالدار تھے، اور جہاد سے گریز کرتے تھے۔ نتیجہ ظاہر ہے کہ دنیاوی عیش و راحت کی فراوانی سے حق و باطل کا امتیاز نہیں ہوتا۔