یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ امام بخاری نے صحیح بخاری میں جتنی روایت بیان کیں وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث ہیں ؟؟؟؟؟ اس کاجواب ضرور عنایت کیا جائے شکریہ
دوسری بات یہ کہ اس روایت کو اکثر منکر حدیث ہی پیش کرتے ہیں اس پر اعتراضات کرتے ہیں اس میں ایسی بات بیان ہوئی جو شریعت کی رو سے حرام ہے اور اس روایت کی رو سے اس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب کی گئی ہے اب اس سے وہابیوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن جو لوگ قرآن کا علم رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں جو باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس سے بعید ہیں ان کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف نہیں کرنی چاہئے اس کے لئے قرآن سے یہ دلیل دی جاتی ہے
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ
یٰسین : 69
اور ہم نے اُن کو (یعنی نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو) شعر کہنا نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ اُن کے شایانِ شان ہے۔
یعنی اگر دیکھا جائے تو فی زمانہ اور عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بھی شعر کہنا کوئی اتنی بری بات نہیں تھی لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ شعر کہنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شایان شان نہیں اس لئے آپ کو شعر کہنا نہیں سکھایا اب اتنی چھوٹی بات کی نسبت بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف کرنا بھی اللہ تعالیٰ آپ کی شایان شان نہیں سمجھتا تو پھر کس بناء پر آپ ایک حرام کام کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب کرسکتے ہیں اگر آپ مسلمان ہیں تو اگر وہابی ہیں تو آپ کو اس سےکوئی فرق نہیں پڑے گا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بھی کسی نبی کے آنے سے آپ کو کوئی فرق نہیں پڑتا
یہ نسبت اگر میں نے کی ہوتی تو آپ مجھ سے سوال کرنے میں حق بہ جانب ہوتے آپ مجھ سے سوال نہ کریں آپ خود اپنے نفس سے پوچھیں کہ
(۱) امام بخاری رح نے اپنی کتاب میں صحیح احادیث لکھی ہیں پھر یہ روایت کیوں لیکر آئے؟
(۲) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کیطرف یہ نسبت چھوٹی کی ہے یا سچی؟
(۳) قاسم نانوتوی اور حضرت شہید رح اگر اس طرح کی بات کریں تو وہ وہابی ہیں مگر امام بخاری اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کی تو آپکا کیا خیال مبارک ہے؟
(۴) امام بخاری کو اگر معلوم تھا کہ یہ روایت غلط ہے تو پھر کیوں روایت کی؟
(۵) ہمارا ایمان ہیکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جھوٹ نہیں بول سکتی آپ اسکی کیا توجیہہ فرمائینگے یا شیعہ حضرات کی طرح طعن وتشنیع؟
(۶) کیا آپکی نظر سے یہ حدیث نہیں گزری (جس نے برائی کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل در آمد نہ کیا تو اسکے حق میں ایک نیکی کا ثواب لکھا جاتا ہے)؟ یہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں خود خوشخبری ہے نیکی کی’ ہاں منکرین حدیث کا یہ طریقہ کار رہا ہیکہ انہیں جس حدیث کا مطلب سمجھ نہیں آتا اسے فورا رد کردیتے ہیں اور کسی سے علم نہیں حاصل کرتے۔
(۷) دوسری بات یہ ہیکہ عصمت نبوی کیوجہ سے اللہ تعالی نے اپنے نبی کو محفوظ رکھا خدانخوستہ کوئی دوسرا اگر اس جگہ پر ہوتا تو خودکشی کرلیتا۔
کیا کیا بولوں اور کیا کیا لکھوں !!! جب علم اور علماء کرام کی عظمت دلوں سے نکل جاتی ہے تو ہر کوئی اپنے کو عقل کل سمجھنے لگتا ہے۔
سوچ کر جواب دیجئے گا براہ مہربانی