حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
اس بھائی تمام پوسٹوں کو دیکھ لو ایک بھی علمی بات نہیں ملے گی علماء کے موقف کے بارے مین کہتا ہے کہ یہ وہابیوں کا موقف ہے لیکن جب دلائل دیے جاتے ہیں تو ان جواب کوئی نہیں دیتا اور نئی بات شروع کر دیتا ہے ، اس بات کا پتہ نہیں کیا جواب دیتا ہے ،امام ابن تیمیہ نے لکھا ہے :
وَاتَّفَقَ عُلَمَاءُ الْمُسْلِمِينَ عَلَى أَنَّهُ لَا يُكَفَّرُ أَحَدٌ مِنْ عُلَمَاءِ الْمُسْلِمِينَ الْمُنَازِعِينَ فِي عِصْمَةِ الْأَنْبِيَاءِ ، وَاَلَّذِينَ قَالُوا : إنَّهُ يَجُوزُ عَلَيْهِمْ الصَّغَائِرُ وَالْخَطَأُ وَلَا يُقِرُّونَ عَلَى ذَلِكَ لَمْ يَكْفُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ بِاتِّفَاقِ الْمُسْلِمِينَ ؛ فَإِنَّ هَؤُلَاءِ يَقُولُونَ : إنَّهُمْ مَعْصُومُونَ مِنْ الْإِقْرَارِ عَلَى ذَلِكَ ، وَلَوْ كَفَرَ هَؤُلَاءِ لَزِمَ تَكْفِيرُ كَثِيرٍ مِنْ الشَّافِعِيَّةِ ، وَالْمَالِكِيَّةِ ، وَالْحَنَفِيَّةِ ، وَالْحَنْبَلِيَّةِ ، وَالْأَشْعَرِيَّةِ ، وَأَهْلِ الْحَدِيثِ ، وَالتَّفْسِيرِ ، وَالصُّوفِيَّةِ : الَّذِينَ لَيْسُوا كُفَّارًا بِاتِّفَاقِ الْمُسْلِمِينَ ؛ بَلْ أَئِمَّةُ هَؤُلَاءِ يَقُولُونَ بِذَلِكَ ( فتاوی ابن تیمیہ الکبری :ج5، ص139
اس عبارت میں امام ابن تیمیہ نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ یہ عقیدہ شافعیہ ،مالکیہ، حنفیہ، حمبلیہ اہل حدیث اور اہل تفسیر و اہل تصوف کا ہے ، اور اس صاحب کی جہالت پر مجھے کوئی شک نہیں لیکن یہ جناب تسلیم بھی نہیں کرتے کہ میں ان چیزوں سے نابلد ہوں اس کو اللہ ہی ہدایت عطا فرمائے ،اما م ابن تیمیہ مزید لکھتے ہیں :
فَاَلَّذِي حَكَاهُ عَنْ الشَّيْخِ أَبِي حَامِدٍالْغَزَالِيِّ قَدْ قَالَ مِثْلَهُ أَئِمَّةُ أَصْحَابِ الشَّافِعِيِّ أَصْحَابُ الْوُجُوهِ الَّذِينَ هُمْ أَعْظَمُ فِي مَذْهَبِ الشَّافِعِيِّ مِنْ أَبِي حَامِدٍ كَمَا قَالَ الشَّيْخُ أَبُو حَامِدٍ الْإسْفَرايِينِيّ الَّذِي هُوَ إمَامُ الْمَذْهَبِ بَعْدَ الشَّافِعِيِّ ، وَابْنِ سُرَيْجٍ فِي تَعْلِيقِهِ وَذَلِكَ أَنَّ عِنْدَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجُوزُ عَلَيْهِ الْخَطَأُ كَمَا يَجُوزُ عَلَيْنَا وَلَكِنَّ الْفَرْقَ بَيْنَنَا أَنَّا نُقَرُّ عَلَى الْخَطَإِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقَرَّ عَلَيْهِ وَإِنَّمَا يَسْهُو لَيَسُنَّ وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ : { إنَّمَا أَسْهُو لِأَسُنَّ لَكُمْ } وَهَذِهِ الْمَسْأَلَةُ قَدْ ذَكَرَهَا فِي أُصُولِ الْفِقْهِ هَذَا الشَّيْخُ أَبُو حَامِدٍ ، وَأَبُو الطَّيِّبِ الطَّبَرِيُّ ، وَالشَّيْخُ أَبُو إِسْحَاقَ الشِّيرَازِيُّ .
وَكَذَلِكَ ذَكَرَهَا بَقِيَّةُ طَوَائِفِ أَهْلِ الْعِلْمِ : مِنْ أَصْحَابِ مَالِكٍ ، وَالشَّافِعِيِّ ، وَأَحْمَدَ ، وَأَبِي حَنِيفَةَ ، وَمِنْهُمْ مَنْ ادَّعَى إجْمَاعَ السَّلَفِ عَلَى هَذَا الْقَوْلِ ، كَمَا ذُكِرَ ذَلِكَ عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ الْخَطَّابِيِّ وَنَحْوِهِ ؛
اس مسئلے پر سلف تو کا اجماع بھی نقل کیا گیا ہے لیکن جن لوگوں کو سلف کی سین کا بھی علم نہیں وہ ایسے مسائل پر بحث کر رہے ہیں تو وہ کیا گل کھلائیں گے ، میں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لو اور جان لو کہ یہ عقیدہ سلف کا عقیدہ ہے نا کہ آج کے لوگوں کا
اس عبارت میں امام ابن تیمیہ نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ یہ عقیدہ شافعیہ ،مالکیہ، حنفیہ، حمبلیہ اہل حدیث اور اہل تفسیر و اہل تصوف کا ہے ، اور اس صاحب کی جہالت پر مجھے کوئی شک نہیں لیکن یہ جناب تسلیم بھی نہیں کرتے کہ میں ان چیزوں سے نابلد ہوں اس کو اللہ ہی ہدایت عطا فرمائے ،اما م ابن تیمیہ مزید لکھتے ہیں :
فَاَلَّذِي حَكَاهُ عَنْ الشَّيْخِ أَبِي حَامِدٍالْغَزَالِيِّ قَدْ قَالَ مِثْلَهُ أَئِمَّةُ أَصْحَابِ الشَّافِعِيِّ أَصْحَابُ الْوُجُوهِ الَّذِينَ هُمْ أَعْظَمُ فِي مَذْهَبِ الشَّافِعِيِّ مِنْ أَبِي حَامِدٍ كَمَا قَالَ الشَّيْخُ أَبُو حَامِدٍ الْإسْفَرايِينِيّ الَّذِي هُوَ إمَامُ الْمَذْهَبِ بَعْدَ الشَّافِعِيِّ ، وَابْنِ سُرَيْجٍ فِي تَعْلِيقِهِ وَذَلِكَ أَنَّ عِنْدَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجُوزُ عَلَيْهِ الْخَطَأُ كَمَا يَجُوزُ عَلَيْنَا وَلَكِنَّ الْفَرْقَ بَيْنَنَا أَنَّا نُقَرُّ عَلَى الْخَطَإِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقَرَّ عَلَيْهِ وَإِنَّمَا يَسْهُو لَيَسُنَّ وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ : { إنَّمَا أَسْهُو لِأَسُنَّ لَكُمْ } وَهَذِهِ الْمَسْأَلَةُ قَدْ ذَكَرَهَا فِي أُصُولِ الْفِقْهِ هَذَا الشَّيْخُ أَبُو حَامِدٍ ، وَأَبُو الطَّيِّبِ الطَّبَرِيُّ ، وَالشَّيْخُ أَبُو إِسْحَاقَ الشِّيرَازِيُّ .
وَكَذَلِكَ ذَكَرَهَا بَقِيَّةُ طَوَائِفِ أَهْلِ الْعِلْمِ : مِنْ أَصْحَابِ مَالِكٍ ، وَالشَّافِعِيِّ ، وَأَحْمَدَ ، وَأَبِي حَنِيفَةَ ، وَمِنْهُمْ مَنْ ادَّعَى إجْمَاعَ السَّلَفِ عَلَى هَذَا الْقَوْلِ ، كَمَا ذُكِرَ ذَلِكَ عَنْ أَبِي سُلَيْمَانَ الْخَطَّابِيِّ وَنَحْوِهِ ؛
اس مسئلے پر سلف تو کا اجماع بھی نقل کیا گیا ہے لیکن جن لوگوں کو سلف کی سین کا بھی علم نہیں وہ ایسے مسائل پر بحث کر رہے ہیں تو وہ کیا گل کھلائیں گے ، میں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لو اور جان لو کہ یہ عقیدہ سلف کا عقیدہ ہے نا کہ آج کے لوگوں کا