• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کسی نے سوال پوچھا تھا کہ کیا ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو عربی آتی تھی؟

afrozsaddam350

مبتدی
شمولیت
اگست 31، 2019
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں،یہ جھوٹوں نے پھیلائی ہیں
مالک کا یوں تم نام نہ لو، مالک کیا اہل الرائی ہیں
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ



ومن ذلك ما أخرجه القاضي عياض في " المدارك " من


أن أبا حنيفة ومالكاً اجتمعا ذات يوم في المدينة، ثم خرج مالك وهو يتصبب عرقاً، فقال له الليث بن سعد: «أَرَاكَ تَعْرَقُ؟» قال مالك: «عَرَقْتُ مَعَ أَبِي حَنِيفَةَ
،[emoji1543] إِنَّهُ لَفَقِيهٌ[emoji1314] يَا مِصْرِيُّ».

وقد صح عن مالك أنه كان يطالع كتب أبي حنيفة - أي كتب أصحابه عنه - حتى جمع عنده من [emoji1543]مسائله نحو ستين ألف مسألة،

كما نقل ذلك عنه ابن أبي العوام السعدي،

وأبو عبد الله بن علي الصيمري

، وَالمُوَّفَّقْ الخَوَارِزْمِيُّ وغيرهم

Sent from my JSN-L22 using Tapatalk
 

afrozsaddam350

مبتدی
شمولیت
اگست 31، 2019
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
امام مالک رحمہ اللہ نے ابو حنیفہ سے مسائل اخذ کیے اور امام مالک رحمہ اللہ نے انھے فقہ کا لقب دیا ، یہ دونوں مسجد میں عشاء کے بعد مذاکرہ کرتے تھے۔

امام مالک رحمہ اللہ کے پاس ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے 60,000 مسائل تھے۔

امام اعمش ابو حنیفہ کے استاد جن کا نام بخاری و مسّلم میں آتا انہو نے امام ابو حنیفہ کو دیکھ کر فقہہ کو ڈاکٹر سے تعبیر کیا ہے۔


Sent from my JSN-L22 using Tapatalk
اس میں الگ الگ اقوال اور الگ الگ حوالے ہے ایک ایک کرکے پڑھئے۔

کتاب عمدہ القاری شرح صحیح بخاری میں دروردی نے کہا کے امام مالک نے امام ابو حنیفہ سے روایات اخذ کی ہیں ۔


Sent from my JSN-L22 using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس میں الگ الگ اقوال اور الگ الگ حوالے ہے ایک ایک کرکے پڑھئے۔
ہر ایک کا ایسا ہی حال نکلنا ہے!
کتاب عمدہ القاری شرح صحیح بخاری میں دروردی نے کہا کے امام مالک نے امام ابو حنیفہ سے روایات اخذ کی ہیں ۔
یہ جو آپ نے مارک کیا ہوا ہے، اس میں روایات اخذ کرنے کا کہاں ہے؟
اور ویسے بھی یہ خیال دراوردی کا ہے، کہ شاید ابو حنیفہ سے یہ مسئلہ اخذکیا ہو!
جبکہ امام مالک اور امام ابو حنیفہ کے موقف میں فرق ہے!
ومن ذلك ما أخرجه القاضي عياض في " المدارك " من


أن أبا حنيفة ومالكاً اجتمعا ذات يوم في المدينة، ثم خرج مالك وهو يتصبب عرقاً، فقال له الليث بن سعد: «أَرَاكَ تَعْرَقُ؟» قال مالك: «عَرَقْتُ مَعَ أَبِي حَنِيفَةَ
،
إِنَّهُ لَفَقِيهٌ
يَا مِصْرِيُّ».
قاضی عیاض نے جو بات کی ہے تو ویسے بھی ایسی کوئی بات ہی نہیں!
انہوں نے تو اتنا کہاہے کہ امام ابو حنیفہ فقیہ ہیں!
باقی تو امام ابو حنیفہ نے امام ماک کی ٹعریف بیان کی ہے!
اور امام ابو حنیفہ فقیہ اہل رائی تو ہیں!
یہ بات بھی اس صورت میں، کہ بالفرض اسے ثابت مان بھی کیا جائے!
وقد صح عن مالك أنه كان يطالع كتب أبي حنيفة - أي كتب أصحابه عنه - حتى جمع عنده من
مسائله نحو ستين ألف مسألة،
یہ الفاظ کس کے ہیں؟
كما نقل ذلك عنه ابن أبي العوام السعدي،
ابن ابي العوام کا کچھ تعارف بھی ہے آپ کو؟
اور کتاب اور اس کی بیان کردہ سند کا حال بھی معلوم ہے؟
وأبو عبد الله بن علي الصيمري
آپ یہاں سے باسند پیش کیجیئے، تو معلوم ہو جائے گا!

، وَالمُوَّفَّقْ الخَوَارِزْمِيُّ وغيرهم
خوارزمی وغیرہ کو تو ردی کیا، بلکہ کچرے کی ٹوکری میں ہی ڈال دیا جائے تو بہتر ہے!
كتاب: مقتل حسين
المؤلف: الموفق بن أحمد بن أبي سعيد اسحاق أبو المؤيد الخوارزمي المعروف بأخطب خوارزم

متبادل لنک
یہ صاحب اہل سنت کے ہاں قطعاً معتبر نہیں، یہ معتزلی تھے، مزید کہ رافضی عقائد کے حامل بھی؛ انہوں نے ایک کتاب امام ابو حنیفہ کے مناقب پر (مناقب الامام الاعظم ابو حنيفة رضي الله عنه واكرم) بھی تالیف کی ہے، اس کا اردو ترجمہ (مناقب امام اعظم رضی اللہ عنہ)کے نام سے شائع ہو چکا ہے، جو مجموعہ اکاذیب پر مشتمل ہے، امام ذہبی اور امام ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ عنہما نے ان پر متنبہ کیا ہے:

محمد بن أحمد بن علي بن الحسين (5) بن شاذان.
روى عن المعافى ابن زكريا، عن محمد بن أحمد بن أبي الثلج، عن الحسن بن محمد بن بهرام، عن يوسف ابن موسى القطان، عن جرير، عن ليث، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو أن الغياض أقلام، والبحر مداد، والجن حساب، والانس كتاب ما أحصوا فضائل على.
هذا كذب، رواه نور الهدى أبو طالب الزينبي عن هذا الشيخ.
وروى نور الهدى عنه، حدثنا الحسن بن أحمد المخلدى، عن حسين بن إسحاق، عن محمد بن زكريا، عن جعفر بن محمد بن عمار، عن أبيه، عن جعفر بن محمد،
عن أبيه، عن جده، عن أبيه، عن علي - مرفوعاً: إن الله جعل لأخي على فضائل لا تحصى، فمن أقر بفضيلة له غفر الله له ما تقدم من ذنبه، ومن كتب فضيلة له لم تزل الملائكة تستغفر له ما بقى الكتاب.
ومن استمع إلى فضيلة من فضائله غفر الله له الذنوب التي اكتسبها بالنظر، النظر إلى على عبادة، ولا يقبل الله إيمان عبد إلا بولائه والبراءة من أعدائه.
هذا من أفظع ما وضع.
ولقد ساق أخطب خوارزم من طريق هذا الدجال ابن شاذان أحاديث كثيرة باطلة سمجة ركيكة في مناقب السيد علي رضي الله عنه، من ذلك بإسناد مظلم: عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر - مرفوعاً: من أحب عليا أعطاه الله بكل عرق في بدنه مدينة في الجنة.

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 54 - 55 جلد 06 ميزان الاعتدال في نقد الرجال ۔ شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) ۔ دار الكتب العلمية، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 466 - 467 جلد 03 ميزان الاعتدال في نقد الرجال ۔ شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) ۔ دار المعرفة للطباعة والنشر، بيروت


محمد بن أحمد بن علي بن الحسين بن شاذان.
روى عنه المعافى بن زكريا، عَن مُحَمد بن أحمد بن أبي الثلج عن الحسن بن محمد بن بهرام عن يوسف بن موسى القطان عن جرير عن ليث عن مجاهد عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو أن الغياض أقلام والبحر مداد والجن حساب والإنس كتاب ما أحصوا فضائل علي.
هذا كذب رواه نور الهدى أبو طالب الزينبي عن هذا الشيخ.
وروى نور الهدى عنه قال: حدثنا الحسن بن أحمد المخلدي عن حسين بن إسحاق، عَن مُحَمد بن زكريا عن جعفر بن محمد بن عمار، عَن أبيه، عَن جعفر بن محمد، عَن أبيه، عن جَدِّه، عَن أبيه، عَن عَلِيّ رضي الله عنه مرفوعا: إن الله جعل لأخي علي فضائل لا تحصى فمن أقر بفضيلة له غفر الله ما تقدم من ذنوبه ومن كتب فضيلة له لم تزل الملائكة تستغفر له ما بقي الكتاب ومن استمع إلى فضيلة من فضائله غفر الله له الذنوب التي اكتسبها بالنظر والنظر إلى علي عبادة، وَلا يقبل الله إيمان عبد إلا بولائه والبراءة من أعدائه.
هذا من أفظع ما وضع , ولقد ساق الخطيب أخطب خوارزم من طريق هذا الدجال بن شاذان أحاديث كثيرة باطلة سمجة ركيكة في مناقب السيد علي رضي الله عنه.
ومن ذلك بإسناد مظلم: عن مالك عن نافع عن ابن عمر رضي الله عنهما مرفوعا: من أحب عَلِيًّا أعطاه الله بكل عرق في بدنه مدينة في الجنة.

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 540 - 541 جلد 06 لسان الميزان ۔ أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى: 852هـ) ۔ دار البشائر الإسلامية، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 62 جلد 05 لسان الميزان ۔ أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى: 852هـ) ۔ دائرة المعرف النظامية، بحيدرآباد دكن

اہل تشیع نے بھی ان کے شیعہ ہونا ذکر کیا ہے، اور ان کی کتب کو شیعہ کی تصانیف میں شمار کیا ہے:
(7253: كتاب المناقب) للامام موفق الدين أبي المؤيد محمد بن أحمد المكي الخوارزمي، المتوفى سنة 568. تلميذ جار الله أبى القاسم محمود بن عمر الزمخشري المتوفى سنة 538، مطبوع متداول يروى حديثه الأول عن النقيب أبي الفضل محمد بن علي بن محمد بن المطهر بن المرتضى الحسيني من مشايخ الشيخ منتخب الدين بن بابويه وقد كتب هو الفهرس لأبي القاسم يحيى ابن النقيب أبى الفضل المذكور، ويروى في " المناقب " أيضا عن أبي منصور شهردار بن شيرويه ابن شهردار الديلمي المتوفى سنة 558، وعن فخر خوارزم أبى القاسم محمود بن عمر الزمخشري سنة 538، وعن أبي الحسن علي بن أحمد العاصمي، وعن برهان الدين أبى الحسن علي بن الحسين الغزنوي في داره ببغداد في سلخ (ع 1 سنة 544)، وأورده القمي في " الكنى والألقاب " بعنوان اخطب خوارزم ونقل ما في آخر مناقبه من مديح علي (ع) بقوله: ان النبي مدينة لعلومه * وعلي الهادي لها كالباب لولا على ما اهتدى في مشكل * عمر الإصابة والهدى لصواب
بالجملة لا شبهة في أنه يفضل عليا على غيره من الصحابة، وعده في " رسالة مشايخ الشيعة " منهم ولعله بمجرد تأليفه هذا استظهر تشيعه وإلا فهو من أعاظم العامة وله في مناقب أبى حنفية كتابا في أربعين بابا، كما أن لشيخه الزمخشري أيضا " شقائق النعمان في مناقب أبي حنيفة نعمان ".
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 315 - 316 جلد 22 الذرية الي تصانيف الشيعة ۔ العلامه الشيخ آقا بزرگ الطهراني ۔ دار الأصول، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 315 - 316 جلد 22 الذرية الي تصانيف الشيعة ۔ العلامه الشيخ آقا بزرگ الطهراني ۔ المكتبة الشيعة (یونيکوڈ) - shiaonlinelibrary.com
 
Last edited:

afrozsaddam350

مبتدی
شمولیت
اگست 31، 2019
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
وعلیکم اسلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

امام الدراوردی نے کہا ہے کے امام مالک نے ابو حنیفہ سے روایات اخذ کی ہے ۔


Sent from my JSN-L22 using Tapatalk
 

Zakir afridi

رکن
شمولیت
فروری 25، 2017
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
53
ﻏﯿﺮﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﺍﻭﻝ -:
ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺗﺎﺭﯾﺨﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ‏( ﺟﻮ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ‏) ﮐﺎ ﻭﺟﻮﺩ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﻮﺭﮮ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺴﺠﺪ ﺗﮭﯽ، ﻧﮧ ﻣﺪﺭﺳﮧ ﺍﻭﺭﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺘﺎﺏ۔ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﻧﮯ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻗﺪﻡ ﺟﻤﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﻭﻟﯿﻦ ﺣﺮﯾﻒ ﻋﻠﻤﺎﺀﺩﯾﻮﺑﻨﺪ ﮐﻮ ﭘﺎﯾﺎ۔ ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﻋﻠﻤﺎﺀﺗﮭﮯ ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺟﮩﺎﺩ ﮐﺎ ﻓﺘﻮﯼٰ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﺟﮩﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﻻ ﮐﮭﮍﺍ ﮐﯿﺎ ، ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺟﮩﺎﺩ ﮐﻮ ﺣﺮﺍﻡ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻔﺮﻗﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺘﺸﺎﺭ ﭘﮭﯿﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﺗﮏ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﺳﯽ ﺭﻭﺵ ﭘﺮ ﻗﺎﺋﻢ ﮨﯿﮟ۔
ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﺟﻮ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ ً ﺑﺎﺭﮦ ﻻﮐﮫ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﺎ ﻣﺠﻤﻮﻋﮧ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻋﻈﯿﻢ ﺍﻟﺸﺎﻥ ﻓﻘﮧ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﭘﺮ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺑﺎﻭﺭ ﮐﺮﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻓﻘﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﻮﺍﻡ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﭘﺮ ﯾﮧ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﭼﻠﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺟﻤﻠﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ “ ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﻣﯿﮟ ﻓﻼﮞ ﻓﻼﮞ ﮔﻨﺪﮦ ﺍﻭﺭﺣﯿﺎﺀﺳﻮﺯ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﮨﮯ ” ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﻮ ﺁﮔﺎﮦ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺧﻮﺩ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﻣﺴﺘﻨﺪ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﮔﻨﺪﮮ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺎ ﺳﻮﺯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﺑﮭﺮﮮ ﭘﮍﮮ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﻠﻤﺎﺀﻧﮯ ﯾﮧ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﻧﺎ ﻡ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺁﭖ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﺘﻨﮯ ﺣﯿﺎﺀﺳﻮﺯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮨﻨﺪﻭ ، ﺳﮑﮫ ﯾﺎﯾﮩﻮﺩﯼ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﭘﯿﺸﻮﺍ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺗﻘﯿﮧ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﻥ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﻮ ﭼﮭﭙﺎﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﭘﺮ ﺧﻮﺍﮦ ﻣﺨﻮﺍﮦ ﮐﮯ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻋﻮﺍﻡ ﺳﮯ ﭘﻮﺷﯿﺪﮦ ﺭﮨﯿﮟ۔
ﺁﭖ ﯾﮧ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﻮﺑﮧ ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺎﯾﺪ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺗﮭﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺲ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﻮ ﺑﺎﻻﺋﮯ ﻃﺎﻕ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﭩﺮﯾﭽﺮ ﭘﮭﯿﻼ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮐﻮ ﺁﺷﮑﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﮨﮯ۔ ﺩُﻋﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺖ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻓﺘﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﺋﯿﮟ۔ ﺁﻣﯿﻦ
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﯽ ﮨﺮ ﭼﻨﺪ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۱۰ ‏)
ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﯽ ﺧﻮﺍﮦ ﮔﺎﮌﮬﯽ ﮨﻮ ﯾﺎ ﭘﺘﻠﯽ ، ﺧﺸﮏ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺗﺮ ﮨﺮ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ۔ ﺝ۱ﺹ۴۹ ‏)
ﺍﻭﺭ ﻧﺎﻣﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺍﺑﻮ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻣﺤﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﯽ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮨﮯ
‏( ﻓﻘﮧ ﻣﺤﻤﺪﯾﮧ ۔ ﺝ۱ﺹ ۴۶ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﯽ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ
‏( ﮐﻨﺰﺍﻟﺤﻘﺎﺋﻖ ﺱ۱۶ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻧﻤﺎﯾﺎﮞ ﺭﮨﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ﺹ۲۲ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﺗﻨﮩﺎ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﻨﮕﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺐ ﻧﻨﮕﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﺎﮞ ﺑﯿﻮﯼ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﮐﭩﮭﮯ ﻣﺎﺩﺭ ﺯﺍﺩ ﻧﻨﮕﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ، ﺑﯿﭩﮯ ، ﺑﮭﺎﺋﯽ ، ﭼﭽﺎ ، ﻣﺎﻣﻮﮞ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺎﺩﺭ ﺯﺍﺩ ﻧﻨﮕﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﮯ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ “ ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ ۔ ﺹ۳۹ ‏)
ﯾﮧ ﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﮐﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻭﺿﺎﺣﺖ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ” ﮐﭙﮍﮮ ﭘﺎﺱ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﻨﮕﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ “ ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ ﺹ۶۵ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
” ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﮭﺎﻧﮑﻨﮯ ﮐﮯ ﻣﮑﺮﻭﮦ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﻧﮩﯿﮟ “ ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ۔ﺹ۱۷۵ )
ﺁﮔﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺭﺍﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﺑﺮ ‏( ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ‏) ﻣﯿﮟ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﯾﮧ ﺳﻨﺖ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﮯ ۔
‏( ﻣﻌﺎﺫﺍﻟﻠﮧ ۔ ﺍﺳﺘﻐﻔﺮﺍﻟﻠﮧ ‏)
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ۔ﺹ۱۷۵ )
ﺍﻭﺭ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺑﯿﻮﯾﻮ ﮞ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﻧﮉﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﻏﯿﺮ ﻓﻄﺮﯼ ﻣﻘﺎﻡ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ
‏( ﮨﺪﯾﮧ ﺍﻟﻤﮩﺪﯼ ﺝ۱ ۔ ﺹ۱۱۸ ‏)
ﺁﮔﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺩﺑﺮ ‏( ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ‏) ﻣﯿﮟ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﻏﺴﻞ ﺑﮭﯽ ﻭﺍﺟﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺗﺎ
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ﺹ۲۴
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﺩﻭﻡ -:
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎ ﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﺠﯿﺐ ﻭﻏﺮﯾﺐ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ :
ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﺎ ﺁﻟﮧﺀﺗﻨﺎﺳﻞ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﯽ ﺩﺑﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻏﺴﻞ ﻭﺍﺟﺐ ﻧﮩﯿﮟ ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ﺹ۲۴ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﺘﻌﮧ ﮐﯽ ﺍﺑﺎﺣﺖ ‏( ﺟﺎﺋﺰ ﮨﻮﻧﺎ ‏) ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﻗﻄﻌﯽ ﺁﯾﺎﺕ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮ ﺍﺭ ۔ ﺝ۲ ﺹ۳۳ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺟﻦ ﮐﻮ ﺯﻧﺎ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺯﻧﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺪ ﻭﺍﺟﺐ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﺗﻮ ﻇﺎﮨﺮ ﮨﮯ۔ ﻣﺮﺩ ﺑﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﮐﮩﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﻣﮕﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﻗﻮﺕ ﺷﮩﻮﺕ ﻧﮯ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﺎﻥ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎﺍﮔﺮ ﭼﮧ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﺯﻧﺎ ﮐﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۰۶ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﺎﮞ ، ﺑﮩﻦ ، ﺑﯿﭩﯽ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﯽ ﻗﺒﻞ ﻭﺩﺑﺮ ‏( ﯾﻌﻨﯽ ﺍﮔﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﭽﮭﻠﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ‏) ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﭘﻮﺭﺍ ﺑﺪﻥ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ۔ﺹ۵۲ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﻏﯿﺮ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﻭﺩﮪ ﭼﮭﺎﺗﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﻼﺋﮯ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﻭﮦ ﻣﺮﺩ ﺩﺍﮌﮬﯽ ﻭﺍﻻ ﮨﻮ ﺗﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ﺝ۲ﺹ۷۷ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﭼﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺪ ﻧﮩﯿﮟ ‏( ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻣﺮﺩ ‏) ﺟﺘﻨﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﭼﺎﮨﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
‏( ﻇﻔﺮﺍﻻﻣﺎﻧﯽ۔ ﺹ۱۴۱ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﯾﺪ ﻧﮯ ﺯﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺯﻧﺎ ﺳﮯ ﻟﮍﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺯﯾﺪ ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ۔ ﺹ۱۰۹ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﮔﻨﺎ ﮦ ﺳﮯ ﺑﭽﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﺸﺖ ﺯﻧﯽ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۰۷ ‏)
ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﺻﺤﺎﺑﮧ ؓ ﺑﮭﯽ ﻣﺸﺖ ﺯﻧﯽ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ )“ ﻣﻌﺎﺫﺍﻟﻠﮧ ‏)
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۰۷ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺮﻋﮑﺲ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ۔ ﺝ ۱ﺹ۲۸ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﺯﻧﺎ ﮐﯿﺎ، ﺧﻮﺍﮦ ﺯﻧﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺑﺎﻟﻎ ﮨﻮ ﯾﺎ ﻧﺎﺑﺎﻟﻎ ﯾﺎ ﻗﺮﯾﺐ ﺍﻟﺒﻠﻮﻍ ، ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﭘﺮ ﺣﺮﺍﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ﺝ۲ ﺹ۲۸ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺗﯿﻦ ﺑﺎﺭﯼ ﺑﺎﺭﯼ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﺤﺒﺖ ﺳﮯ ﻟﮍﮐﺎ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﻟﮍﮐﮯ ﭘﺮ ﻗﺮﻋﮧ ﺍﻧﺪﺍﺯﯼ ﮨﻮ ﮔﯽ۔ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﻗﺮﻋﮧ ﻧﮑﻞ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﯿﭩﺎ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﺩﻭ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺑﯿﭩﺎ ﻟﯿﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻭ ﺗﮩﺎﺋﯽ ﺩﯾﺖ ﺩﮮ ﮔﺎ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۲ﺹ۷۵ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ‏) ﺑﮩﺘﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﻭﮦ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻓﺮﺝ ‏( ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ‏) ﺗﻨﮓ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺷﮩﻮﺕ ﮐﮯ ﻣﺎﺭﮮ ﺩﺍﻧﺖ ﺭﮔﮍ ﺭﮨﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺟﻤﺎﻉ ﮐﺮﺍﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﺮﻭﭦ ﺳﮯ ﻟﯿﭩﺘﯽ ﮨﻮ۔
‏( ﻟﻐﺎﺕ ﺍﻟﺤﺪﯾﺚ ﭖ۶ ﺹ۴۲۸ ‏)
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﯿﺦ ﺍﻟﮑﻞ ﻓﯽ ﺍﻟﮑﻞ ﻣﯿﺎﮞ ﻧﺬﯾﺮ ﺣﺴﯿﻦ ﺩﮨﻠﻮﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺯﯾﺮ ﻧﺎﻑ ﺑﺎﻝ ﺍﺳﺘﺮﮮ ﺳﮯ ﺻﺎﻑ ﮐﺮﻧﮯ ﭼﺎﮨﺌﯿﮟ۔ ﺍُﮐﮭﺎﮌﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﺤﻞ ‏( ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﻡ ‏) ﮈﮬﯿﻼ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﻧﺬﯾﺮﯾﮧ۔ ﺝ۲ﺹ۵۲۶ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺣﯿﺾ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺑﺘﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﺟﺐ ﺣﯿﺾ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭘﯿﭧ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﮐﮭﮍﯼ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﭨﺎﻧﮓ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺍُﭨﮭﺎﺋﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﺘﺎ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﺮﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﺍُﭨﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺋﯽ ﮐﮯ ﮔﺎﻟﮯ ﻓﺮﺝ ‏( ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ‏) ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﮭﺮﮮ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻧﮑﺎﻟﮯ۔ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﻭﮦ ﭘﻮﺭﯼ ﭘﺎﮎ ﮨﻮ ﮔﯽ۔
‏( ﻟﻐﺎﺕ ﺍﻟﺤﺪﯾﺚ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺍﺑﻮ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻣﺤﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺣﺎﺋﻀﮧ ﺣﯿﺾ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻏﺴﻞ ﮐﺮ ﻟﮯ ﭘﮭﺮ ﺭﻭﺋﯽ ﮐﯽ ﺩﮬﺠﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺭﮐﮫ ﻟﮯ۔
‏( ﻓﻘﮧ ﻣﺤﻤﺪﯾﮧ۔ ﺝ۱ﺹ۳۲ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﻨﺰﯾﺮ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ۔ ﺧﻨﺰﯾﺮ ﮐﯽ ﮨﮉﯼ ، ﭘﭩﮭﮯ ، ﮐﮭﺮ ، ﺳﯿﻨﮓ ﺍﻭﺭ ﺗﮭﻮﺗﮭﻨﯽ ﺳﺐ ﭘﺎﮎ ﮨﯿﮟ۔
‏( ﮐﻨﺰﺍﻟﺤﻘﺎﺋﻖ۔ ﺹ۱۳ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﻨﺰﯾﺮ ﮐﮯ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﮨﻮﻧﺎ ﮨﺮ ﮔﺰ ﺛﺎﺑﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﻧﮩﯿﮟ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭ ﺍﻻﮨﻠﮧ۔ ﺹ۱۶ ‏)
ﺟﺎﺭﯼ ...
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﺳﻮﺋﻢ -:
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﻨﺰﯾﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﮭﻮﭨﮯ ﮐﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮐﯿﺎ ۔ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺭﺍﺟﺢ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺟﮭﻮﭨﺎ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﺘﮯ ﮐﮯ ﭘﯿﺸﺎﺏ ، ﭘﺎﺧﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺣﻖ ﺑﺎﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﻧﮩﯿﮟ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ﺹ۵۰ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﺪﮬﯽ ، ﮐﺘﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺭﻧﯽ ﮐﺎ ﺩﻭﺩﮪ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ ۔ ﺹ۱۸ ‏)
ﻣﻔﺘﯽ ﻋﺒﺪﺍﻟﺴﺘﺎﺭ ﺩﮨﻠﻮﯼ ﺍﻣﺎﻡ ﻓﺮﻗﮧ ﻏﺮﺑﺎﺋﮯ ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺣﻼﻝ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﺧﺎﻧﮧ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ۔ ﺟﺲ ﮐﭙﮍﮮ ﭘﺮ ﻟﮕﺎ ﮨﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﯽ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﮯ ۔ ﻧﯿﺰ ﺑﻄﻮﺭ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﮯ۔
‏( ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﺳﺘﺎﺭﯾﮧ ۔ ﺝ۱ ﺹ۱۰۵ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﮭﻮﮌﺍ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ ۲۳۶ ‏)
ﻣﻔﺘﯽ ﻋﺒﺪﺍﻟﺴﺘﺎﺭ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﯽ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺛﺎﺑﺖ ﺑﻠﮑﮧ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔
‏( ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﺳﺘﺎﺭﯾﮧ۔ ﺝ۱ﺹ ۱۴۷ - ۱۵۲ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﻮﮦ ‏( ﭼﮭﭙﮑﻠﯽ ﻧﻤﺎﺍﯾﮏ ﺟﺎﻧﻮﺭ ‏) ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ۔ ﺹ۲۳۶ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﺎﺭ ﭘﺸﺖ ‏( ﮐﺎﻧﭩﻮﮞ ﻭﺍﻻ ﭼﻮﮨﺎ ‏) ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۳۶ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺑﺤﺮﯼ ﻣﺮﺩﮦ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔ ‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ ۲۳۶ ‏) ﯾﻌﻨﯽ ﻣﯿﻨﮉﮎ ، ﺧﻨﺰﯾﺮ ، ﮐﭽﮭﻮﺍ ، ﮐﯿﮑﮍﺍ، ﺳﺎﻧﭗ ، ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻭﻏﯿﺮ ﮦ۔
ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﺸﮑﯽ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺗﻤﺎﻡ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺣﻼﻝ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ ﻧﮩﯿﮟ۔ ‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ ۔ ﺹ ۳۴۸ ‏) ﯾﻌﻨﯽ ﮐﯿﮍﮮ ، ﻣﮑﻮﮌﮮ، ﻣﮑﮭﯽ ، ﻣﭽﮭﺮ ، ﭼﮭﭙﮑﻠﯽ ﻭﻏﯿﺮﮦ ۔
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺑﺪﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻗﮯ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﻨﺴﯽ ﺁﮒ ﺑﺠﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﭘﺎﮎ ﺟﯿﺴﯽ ﻣﻘﺪﺱ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺑﺨﺸﺎ۔ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙِ ﺫﯼ ﺷﺎﻥ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻧﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﯿﺌﺖ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﻭﺯﻥ ﮐﮯ ﺟﻨﺴﯽ ﻣﻼﭖ ﮐﯽ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﺟﯿﺴﯽ ﺧﺮﺍﻓﺎﺕ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻣﮧٔ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺁﺋﯿﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﮐﮯ ﮐﭽﮫ ﻧﻤﻮﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ۔
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙِ ﺍﻋﻈﻢ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎﺻﺮﺍﺣﯽ ﮐﯽ ﮨﮯ ۔ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﻥ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﭼﮫ ﺍﻧﮕﻞ ﺳﮯ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﺍﻧﮕﻞ ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ۔ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﻗﻀﯿﺐ ‏( ﺁﻟﮧﺀﻣﺮﺩ ‏) ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﻨﯽ ﺭﺣﻢ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﺍﻭﺭ ﻗﻀﯿﺐ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﻣﻨﯽ ﻭﺳﻂ ‏( ﮔﮩﺮﺍﺋﯽ ‏) ﺭﺣﻢ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻭﺭﻧﮧ ﻭﺭﮮ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔
‏( ﺗﻨﻈﯿﻢ ۔ ﯾﮑﻢ ﻣﺌﯽ ۱۹۳۲، ﺹ ۶، ﮐﺎﻟﻢ ﻧﻤﺒﺮ ۱ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﺩﻓﻌﮧ ﻣﺮﺩ ﮐﯽ ﻣﻨﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﻓﻖ ‏( ﺯﻭﺭ ‏) ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﮑﻠﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﻭﺳﻂ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﻨﮯ ﮐﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﻃﺎﻗﺖ ﺍﻭﺭ ﻗﻮﺕِ ﻣﺮﺩﻣﯽ ﭘﺮ ﻣﻮﻗﻮﻑ ﮨﮯ۔ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺑﺎﻻ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺭﺣﻢ ، ﻣﺜﺎﻧﮧ ‏( ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯽ ﺗﮭﯿﻠﯽ ‏) ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺩﮦ ﻣﺴﺘﻘﯿﻢ ‏( ﭘﺎﺧﺎﻧﮧ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮍﯼ ‏) ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﭘﭩﮭﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺳﻔﯿﺪ ﺭﻧﮓ ﮐﺎ ﮔﺮﺩﻥ ﻭﺍﻻ ﺍﯾﮏ ﻋﻀﻮ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻗﺮﯾﺐ ﻗﺮﯾﺐ ﺍﻟﭩﯽ ﺻﺮﺍﺣﯽ ﮐﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﻘﺸﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻗﺪﺭﺕ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﻣﺮﺩ ﮐﮯ ﺍﻧﺪ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ ۔ ﻣﺮﺩ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻟﺖ ‏( ﺁﻟﮧﺀﺗﻨﺎﺳﻞ ‏) ﮐﻮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﭘﯿﮍﻭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎ ﻟﮯ ﺗﻮ ﺁﻟﺖ ﻣﻊ ﺧﺼﯿﺘﯿﻦ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﻘﺸﮧ ﮨﮯ۔ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺑﺎﻻ ‏)
ﺟﺎﺭﯼ ....
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﭼﮩﺎﺭﻡ -:
ﻏﯿﺮﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺁﻟﺖ ‏( ﺁﻟﮧ ﺀﺗﻨﺎﺳﻞ ‏) ﺑﻤﻨﺰﻟﮧ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﺼﯿﺘﯿﻦ ﺑﻤﻨﺰﻟﮧ ﭘﭽﮭﻠﮯ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﭘﭽﮭﻼ ﺣﺼﮧ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﻧﺎﻑ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺟﯿﺴﮯ ﺍﯾﮏ ﺁﺳﺘﯿﻦ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺁﺳﺘﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﮨﻮ۔ ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﭘﺮ ﺯﺍﺋﺪ ﮔﻮﺷﺖ ﻟﮕﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﻣﻨﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻣﻨﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺑﻨﺪ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ۔ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺁﻟﺖ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﮐﮭﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺟﺐ ﺑﭽﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻗﺪﺭﺕ ﻧﮯ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﺧﺼﻮﺻﯿﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﺬﺕ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﺁﻟﺖ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﺋﮯ ﺗﻮ ﻣﺮﺩ ﻭﻋﻮﺭﺕ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﺤﻈﻮﻅ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺧﺎﺹ ﮐﺮ ﺟﺐ ﺁﻟﺖ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ ﯾﮑﺴﺎﮞ ﮨﻮ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﺮﺩ ﻭﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﻝ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﻟﺬﺕ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺍﺭ ﺣﻤﻞ ﮐﺎ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﮨﮯ۔ ﺭﺣﻢ ﻣﻨﯽ ﮐﺎ ﺷﺎﺋﻖ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﺟﺴﻢ ﮔﺮﺩﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﺎﺋﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﭼﮫ ﺍﻧﮕﺸﺖ ﺍﺳﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﺍﻧﮕﺸﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ “ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺀﺑﺎﻻ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﮧ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﮯ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﮐﻢ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ “ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺑﺎﻻ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﯽ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﯿﮟ۔ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﮐﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺟﺎﻧﺐ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﺟﺎﻧﺐ ﻣﺎﺋﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﺍﯾﺴﯽ ﻧﺮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺎﻃﻦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻧﺮﻡ ، ﭼﮑﻦ ﺩﺍﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﺁﻟﺖ ﮐﮯ ﺩﺧﻮﻝ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﺤﻈﻮﻅ ﮨﻮﮞ ۔ ﻧﯿﺰ ﺭﺑﮍ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﮭﯿﻨﭽﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﮭﻨﭻ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﺎ ﮐﮧ ﺟﺘﻨﯽ ﺁﻟﺖ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﺟﺎﺋﮯ ۔ ﮐﻨﻮﺭﺍﺭﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ ﮐﭽﮫ ﺭﮔﯿﮟ ﺳﯽ ﺗﻨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﭘﮩﻠﯽ ﺻﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﭧ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺍﺯﺍﻟﮧ ٔﺑﮑﺎﺭﺕ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ “
‏( ﺗﻨﻈﯿﻢ ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﺭﻭﭘﮍﯼ ، ﯾﮑﻢ ﺟﻮﻥ ۱۹۳۲۔ ﺹ۳، ﮐﺎﻟﻢ ﻧﻤﺒﺮ ۳ ‏)
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙ ﺍﻋﻈﻢ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮ ﺻﻮﺭﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﭼﺖ ﻟﯿﭩﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﺍﻭﭘﺮ ﮨﻮ ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺭﺍﻧﯿﮟ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﭼﮭﯿﮍ ﭼﮭﺎﮌ ﮐﮯ ﺑﻌﺪﺟﺐ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺭﻧﮕﺖ ﺑﺪﻝ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﺎﻝ ﺟﻮﺵ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﮐﮭﯿﻨﭽﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺩﺧﻮﻝ ﮐﺮﮮ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺮﺩ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺍﮐﭩﮭﮯ ﻧﮑﻞ ﮐﺮ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﺣﻤﻞ ﻗﺮﺍﺭ ﭘﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ “
‏( ﺑﺤﻮﺍﻟﮧ ﺀﺍﺧﺒﺎﺭِ ﻣﺤﻤﺪﯼ ، ۱۵ﺟﻨﻮﺭﯼ ۱۹۳۹ﺀ، ﺹ ۱۳، ﮐﺎﻟﻢ ﻧﻤﺒﺮ ۳ ‏)
ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ۔ﯾﮧ ﺗﮭﮯ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﮐﮯ ﻗﺮﺍﻧﯽ ﻣﻌﺎﺭﻑ۔ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﺍﭘﻨﮯ ” ﺍﺧﺒﺎﺭ ﻣﺤﻤﺪﯼ “ ﻣﯿﮟ ﻧﻘﻞ ﮐﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻋﻨﻮﺍﻥ ﺩﯾﺎ ” ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ، ﺍﯾﮉﯾﭩﺮ ﺗﻨﻈﯿﻢ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﻗﺮﺁﻧﯽ ، ﺍﺳﮯ ﮐﻮﮎ ﺷﺎﺳﺘﺮ ﮐﮩﯿﮟ ﯾﺎ ﻟﺬﺕ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀﯾﺎ ﺗﺮﻏﯿﺐ ﺑﺪﮐﺎﺭﯼ؟ “
ﺍﻥ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﭘﺮ ﺗﺒﺼﺮﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﺷﯿﺦ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ، ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﻔﺴﺮ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺪﺙِ ﺫﯼ ﺷﺎﻥ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺩ ” ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻧﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﻧﮉﯾﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﮍﻭﻭﮞ ﮐﺎ ﺍﺭﻣﺎﻥ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﺎﺵ ﺑﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﮨﺘﮭﮑﻨﮉﮮ ﺍﺩﺍ ﮐﺌﮯ۔ﺩ ”
‏( ﺍﺧﺒﺎﺭ ﻣﺤﻤﺪﯼ ، ۱۵ ﺍﭘﺮﯾﻞ ۱۹۳۹، ﺹ ۱۳ ‏)
ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﯽ ” ﻣﮩﺬﺏ “ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﺎ ﻧﻤﻮﻧﮧ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻣﻼﺣﻈﮧ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ۔ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ ﺁﺝ ﺳﻌﻮﺩﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﺭﺩﻭ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ﮐﺎ ﮨﮯ ۔ ﮐﺎﺵ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﺴﯽ ﻣﺘﻘﯽ ﻋﺎﻟﻢ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﺷﺎﺋﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﮐﺮﺗﯽ۔
ﺍﺧﺘﺘﺎﻣﯿﮧ :
ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ﯾﮧ ﺗﻮ ﺗﮭﮯ ﺑﻄﻮﺭ ﻧﻤﻮﻧﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﭼﻨﺪ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺣﻮﺍﻟﮯ ۔ ﻭﺭﻧﮧ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﮐﻮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﺣﯿﺎ ﺳﻮﺯ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺪﮮ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻣﻠﯿﮟ ﮔﮯ ۔ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ۔ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﺘﻨﮯ ﮔﻨﺪﮮ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺎ ﺑﺎﺧﺘﮧ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﺎﮐﺴﯽ ﮨﻨﺪﻭ ، ﺳﮑﮫ ، ﯾﮩﻮﺩﯼ ﯾﺎ ﻗﺎﺩﯾﺎﻧﯽ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﭘﯿﺸﻮﺍﺅﮞ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﯿﮯ ﮨﯿﮟ ؟ ﯾﺎ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺍﻥ ﺳﺐ ﭘﺮ ﺳﺒﻘﺖ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﺒﺎﺭﮎ ﻭﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺳﮯ ﺩُﻋﺎ ﮔﻮ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﺳﮯ ﻧﻮﺍﺯﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺖ ﮐﻮﺍﺱ ﻓﺘﻨﮯ ﺳﮯ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﯿﻠﺌﮯﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮐﮭﯿﮟ ۔
ﺁﻣﯿﻦ۔
 

Zakir afridi

رکن
شمولیت
فروری 25، 2017
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
53
کسی عالم کا علمی معیار اور ان کی زبان شناسی ان کے شاگردوں کے ذریعہ سے بھی پتا لگائی جا سکتی ہے-
اللّٰہ کا خوف کرو ملکہ وکٹوریہ کی پیداوار

اس میں بھلا کیسے کوئی تردد ہو سکتا ہے کہ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو عربی آتی تھی بھی یا نہیں؟
 

afrozsaddam350

مبتدی
شمولیت
اگست 31، 2019
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

ہر ایک کا ایسا ہی حال نکلنا ہے!

یہ جو آپ نے مارک کیا ہوا ہے، اس میں روایات اخذ کرنے کا کہاں ہے؟
اور ویسے بھی یہ خیال دراوردی کا ہے، کہ شاید ابو حنیفہ سے یہ مسئلہ اخذکیا ہو!
جبکہ امام مالک اور امام ابو حنیفہ کے موقف میں فرق ہے!

قاضی عیاض نے جو بات کی ہے تو ویسے بھی ایسی کوئی بات ہی نہیں!
انہوں نے تو اتنا کہاہے کہ امام ابو حنیفہ فقیہ ہیں!
باقی تو امام ابو حنیفہ نے امام ماک کی ٹعریف بیان کی ہے!
اور امام ابو حنیفہ فقیہ اہل رائی تو ہیں!
یہ بات بھی اس صورت میں، کہ بالفرض اسے ثابت مان بھی کیا جائے!

یہ الفاظ کس کے ہیں؟

ابن ابي العوام کا کچھ تعارف بھی ہے آپ کو؟
اور کتاب اور اس کی بیان کردہ سند کا حال بھی معلوم ہے؟

آپ یہاں سے باسند پیش کیجیئے، تو معلوم ہو جائے گا!


خوارزمی وغیرہ کو تو ردی کیا، بلکہ کچرے کی ٹوکری میں ہی ڈال دیا جائے تو بہتر ہے!
كتاب: مقتل حسين
المؤلف: الموفق بن أحمد بن أبي سعيد اسحاق أبو المؤيد الخوارزمي المعروف بأخطب خوارزم

متبادل لنک
یہ صاحب اہل سنت کے ہاں قطعاً معتبر نہیں، یہ معتزلی تھے، مزید کہ رافضی عقائد کے حامل بھی؛ انہوں نے ایک کتاب امام ابو حنیفہ کے مناقب پر (مناقب الامام الاعظم ابو حنيفة رضي الله عنه واكرم) بھی تالیف کی ہے، اس کا اردو ترجمہ (مناقب امام اعظم رضی اللہ عنہ)کے نام سے شائع ہو چکا ہے، جو مجموعہ اکاذیب پر مشتمل ہے، امام ذہبی اور امام ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ عنہما نے ان پر متنبہ کیا ہے:

محمد بن أحمد بن علي بن الحسين (5) بن شاذان.
روى عن المعافى ابن زكريا، عن محمد بن أحمد بن أبي الثلج، عن الحسن بن محمد بن بهرام، عن يوسف ابن موسى القطان، عن جرير، عن ليث، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو أن الغياض أقلام، والبحر مداد، والجن حساب، والانس كتاب ما أحصوا فضائل على.
هذا كذب، رواه نور الهدى أبو طالب الزينبي عن هذا الشيخ.
وروى نور الهدى عنه، حدثنا الحسن بن أحمد المخلدى، عن حسين بن إسحاق، عن محمد بن زكريا، عن جعفر بن محمد بن عمار، عن أبيه، عن جعفر بن محمد،
عن أبيه، عن جده، عن أبيه، عن علي - مرفوعاً: إن الله جعل لأخي على فضائل لا تحصى، فمن أقر بفضيلة له غفر الله له ما تقدم من ذنبه، ومن كتب فضيلة له لم تزل الملائكة تستغفر له ما بقى الكتاب.
ومن استمع إلى فضيلة من فضائله غفر الله له الذنوب التي اكتسبها بالنظر، النظر إلى على عبادة، ولا يقبل الله إيمان عبد إلا بولائه والبراءة من أعدائه.
هذا من أفظع ما وضع.
ولقد ساق أخطب خوارزم من طريق هذا الدجال ابن شاذان أحاديث كثيرة باطلة سمجة ركيكة في مناقب السيد علي رضي الله عنه، من ذلك بإسناد مظلم: عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر - مرفوعاً: من أحب عليا أعطاه الله بكل عرق في بدنه مدينة في الجنة.

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 54 - 55 جلد 06 ميزان الاعتدال في نقد الرجال ۔ شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) ۔ دار الكتب العلمية، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 466 - 467 جلد 03 ميزان الاعتدال في نقد الرجال ۔ شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) ۔ دار المعرفة للطباعة والنشر، بيروت


محمد بن أحمد بن علي بن الحسين بن شاذان.
روى عنه المعافى بن زكريا، عَن مُحَمد بن أحمد بن أبي الثلج عن الحسن بن محمد بن بهرام عن يوسف بن موسى القطان عن جرير عن ليث عن مجاهد عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو أن الغياض أقلام والبحر مداد والجن حساب والإنس كتاب ما أحصوا فضائل علي.
هذا كذب رواه نور الهدى أبو طالب الزينبي عن هذا الشيخ.
وروى نور الهدى عنه قال: حدثنا الحسن بن أحمد المخلدي عن حسين بن إسحاق، عَن مُحَمد بن زكريا عن جعفر بن محمد بن عمار، عَن أبيه، عَن جعفر بن محمد، عَن أبيه، عن جَدِّه، عَن أبيه، عَن عَلِيّ رضي الله عنه مرفوعا: إن الله جعل لأخي علي فضائل لا تحصى فمن أقر بفضيلة له غفر الله ما تقدم من ذنوبه ومن كتب فضيلة له لم تزل الملائكة تستغفر له ما بقي الكتاب ومن استمع إلى فضيلة من فضائله غفر الله له الذنوب التي اكتسبها بالنظر والنظر إلى علي عبادة، وَلا يقبل الله إيمان عبد إلا بولائه والبراءة من أعدائه.
هذا من أفظع ما وضع , ولقد ساق الخطيب أخطب خوارزم من طريق هذا الدجال بن شاذان أحاديث كثيرة باطلة سمجة ركيكة في مناقب السيد علي رضي الله عنه.
ومن ذلك بإسناد مظلم: عن مالك عن نافع عن ابن عمر رضي الله عنهما مرفوعا: من أحب عَلِيًّا أعطاه الله بكل عرق في بدنه مدينة في الجنة.

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 540 - 541 جلد 06 لسان الميزان ۔ أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى: 852هـ) ۔ دار البشائر الإسلامية، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 62 جلد 05 لسان الميزان ۔ أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى: 852هـ) ۔ دائرة المعرف النظامية، بحيدرآباد دكن

اہل تشیع نے بھی ان کے شیعہ ہونا ذکر کیا ہے، اور ان کی کتب کو شیعہ کی تصانیف میں شمار کیا ہے:
(7253: كتاب المناقب) للامام موفق الدين أبي المؤيد محمد بن أحمد المكي الخوارزمي، المتوفى سنة 568. تلميذ جار الله أبى القاسم محمود بن عمر الزمخشري المتوفى سنة 538، مطبوع متداول يروى حديثه الأول عن النقيب أبي الفضل محمد بن علي بن محمد بن المطهر بن المرتضى الحسيني من مشايخ الشيخ منتخب الدين بن بابويه وقد كتب هو الفهرس لأبي القاسم يحيى ابن النقيب أبى الفضل المذكور، ويروى في " المناقب " أيضا عن أبي منصور شهردار بن شيرويه ابن شهردار الديلمي المتوفى سنة 558، وعن فخر خوارزم أبى القاسم محمود بن عمر الزمخشري سنة 538، وعن أبي الحسن علي بن أحمد العاصمي، وعن برهان الدين أبى الحسن علي بن الحسين الغزنوي في داره ببغداد في سلخ (ع 1 سنة 544)، وأورده القمي في " الكنى والألقاب " بعنوان اخطب خوارزم ونقل ما في آخر مناقبه من مديح علي (ع) بقوله: ان النبي مدينة لعلومه * وعلي الهادي لها كالباب لولا على ما اهتدى في مشكل * عمر الإصابة والهدى لصواب
بالجملة لا شبهة في أنه يفضل عليا على غيره من الصحابة، وعده في " رسالة مشايخ الشيعة " منهم ولعله بمجرد تأليفه هذا استظهر تشيعه وإلا فهو من أعاظم العامة وله في مناقب أبى حنفية كتابا في أربعين بابا، كما أن لشيخه الزمخشري أيضا " شقائق النعمان في مناقب أبي حنيفة نعمان ".
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 315 - 316 جلد 22 الذرية الي تصانيف الشيعة ۔ العلامه الشيخ آقا بزرگ الطهراني ۔ دار الأصول، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 315 - 316 جلد 22 الذرية الي تصانيف الشيعة ۔ العلامه الشيخ آقا بزرگ الطهراني ۔ المكتبة الشيعة (یونيکوڈ) - shiaonlinelibrary.com
الكتاب:[emoji1543] فضائل أبي حنيفة وأخباره ومناقبه

المؤلف: [emoji1543]أبوالقاسم عبد الله بن محمد بن أحمد بن يحيى بن الحارث السعدي

المعروف
[emoji1543]بابن أبي العوام (335 هـ)


المحقق: لطيف الرحمن البهرائجي القاسمي

الناشر:
[emoji1543]المكتبة الإمدادية – مكة المكرمة[emoji1314]

الطبعة: الأولى 1431 هـ – 2010 م


Sent from my JSN-L22 using Tapatalk
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
ﻏﯿﺮﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﺍﻭﻝ -:
ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺗﺎﺭﯾﺨﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ‏( ﺟﻮ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ‏) ﮐﺎ ﻭﺟﻮﺩ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﻮﺭﮮ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺴﺠﺪ ﺗﮭﯽ، ﻧﮧ ﻣﺪﺭﺳﮧ ﺍﻭﺭﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺘﺎﺏ۔ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﻧﮯ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻗﺪﻡ ﺟﻤﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﻭﻟﯿﻦ ﺣﺮﯾﻒ ﻋﻠﻤﺎﺀﺩﯾﻮﺑﻨﺪ ﮐﻮ ﭘﺎﯾﺎ۔ ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﻋﻠﻤﺎﺀﺗﮭﮯ ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺟﮩﺎﺩ ﮐﺎ ﻓﺘﻮﯼٰ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﺟﮩﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﻻ ﮐﮭﮍﺍ ﮐﯿﺎ ، ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺟﮩﺎﺩ ﮐﻮ ﺣﺮﺍﻡ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻔﺮﻗﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺘﺸﺎﺭ ﭘﮭﯿﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﺗﮏ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﺳﯽ ﺭﻭﺵ ﭘﺮ ﻗﺎﺋﻢ ﮨﯿﮟ۔
ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﺟﻮ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ ً ﺑﺎﺭﮦ ﻻﮐﮫ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﺎ ﻣﺠﻤﻮﻋﮧ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻋﻈﯿﻢ ﺍﻟﺸﺎﻥ ﻓﻘﮧ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﭘﺮ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺑﺎﻭﺭ ﮐﺮﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻓﻘﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﻮﺍﻡ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﭘﺮ ﯾﮧ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﭼﻠﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺟﻤﻠﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ “ ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﻣﯿﮟ ﻓﻼﮞ ﻓﻼﮞ ﮔﻨﺪﮦ ﺍﻭﺭﺣﯿﺎﺀﺳﻮﺯ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﮨﮯ ” ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﻮ ﺁﮔﺎﮦ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺧﻮﺩ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﻣﺴﺘﻨﺪ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﮔﻨﺪﮮ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺎ ﺳﻮﺯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﺑﮭﺮﮮ ﭘﮍﮮ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﻠﻤﺎﺀﻧﮯ ﯾﮧ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﻧﺎ ﻡ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺁﭖ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﺘﻨﮯ ﺣﯿﺎﺀﺳﻮﺯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮨﻨﺪﻭ ، ﺳﮑﮫ ﯾﺎﯾﮩﻮﺩﯼ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﭘﯿﺸﻮﺍ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺗﻘﯿﮧ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﻥ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﻮ ﭼﮭﭙﺎﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﭘﺮ ﺧﻮﺍﮦ ﻣﺨﻮﺍﮦ ﮐﮯ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻋﻮﺍﻡ ﺳﮯ ﭘﻮﺷﯿﺪﮦ ﺭﮨﯿﮟ۔
ﺁﭖ ﯾﮧ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﻮﺑﮧ ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺎﯾﺪ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺗﮭﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺲ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﻮ ﺑﺎﻻﺋﮯ ﻃﺎﻕ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﭩﺮﯾﭽﺮ ﭘﮭﯿﻼ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮐﻮ ﺁﺷﮑﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﮨﮯ۔ ﺩُﻋﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺖ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻓﺘﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﺋﯿﮟ۔ ﺁﻣﯿﻦ
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﯽ ﮨﺮ ﭼﻨﺪ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۱۰ ‏)
ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﯽ ﺧﻮﺍﮦ ﮔﺎﮌﮬﯽ ﮨﻮ ﯾﺎ ﭘﺘﻠﯽ ، ﺧﺸﮏ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺗﺮ ﮨﺮ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ۔ ﺝ۱ﺹ۴۹ ‏)
ﺍﻭﺭ ﻧﺎﻣﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺍﺑﻮ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻣﺤﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﯽ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮨﮯ
‏( ﻓﻘﮧ ﻣﺤﻤﺪﯾﮧ ۔ ﺝ۱ﺹ ۴۶ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﯽ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ
‏( ﮐﻨﺰﺍﻟﺤﻘﺎﺋﻖ ﺱ۱۶ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻧﻤﺎﯾﺎﮞ ﺭﮨﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ﺹ۲۲ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﺗﻨﮩﺎ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﻨﮕﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺐ ﻧﻨﮕﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﺎﮞ ﺑﯿﻮﯼ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﮐﭩﮭﮯ ﻣﺎﺩﺭ ﺯﺍﺩ ﻧﻨﮕﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ، ﺑﯿﭩﮯ ، ﺑﮭﺎﺋﯽ ، ﭼﭽﺎ ، ﻣﺎﻣﻮﮞ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺎﺩﺭ ﺯﺍﺩ ﻧﻨﮕﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﮯ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ “ ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ ۔ ﺹ۳۹ ‏)
ﯾﮧ ﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﮐﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻭﺿﺎﺣﺖ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ” ﮐﭙﮍﮮ ﭘﺎﺱ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﻨﮕﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ “ ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ ﺹ۶۵ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
” ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﮭﺎﻧﮑﻨﮯ ﮐﮯ ﻣﮑﺮﻭﮦ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﻧﮩﯿﮟ “ ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ۔ﺹ۱۷۵ )
ﺁﮔﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺭﺍﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﺑﺮ ‏( ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ‏) ﻣﯿﮟ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﯾﮧ ﺳﻨﺖ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﮯ ۔
‏( ﻣﻌﺎﺫﺍﻟﻠﮧ ۔ ﺍﺳﺘﻐﻔﺮﺍﻟﻠﮧ ‏)
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ۔ﺹ۱۷۵ )
ﺍﻭﺭ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺑﯿﻮﯾﻮ ﮞ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﻧﮉﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﻏﯿﺮ ﻓﻄﺮﯼ ﻣﻘﺎﻡ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ
‏( ﮨﺪﯾﮧ ﺍﻟﻤﮩﺪﯼ ﺝ۱ ۔ ﺹ۱۱۸ ‏)
ﺁﮔﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺩﺑﺮ ‏( ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ‏) ﻣﯿﮟ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﻏﺴﻞ ﺑﮭﯽ ﻭﺍﺟﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺗﺎ
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ﺹ۲۴
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﺩﻭﻡ -:
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎ ﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﺠﯿﺐ ﻭﻏﺮﯾﺐ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ :
ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﺎ ﺁﻟﮧﺀﺗﻨﺎﺳﻞ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﯽ ﺩﺑﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻏﺴﻞ ﻭﺍﺟﺐ ﻧﮩﯿﮟ ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ﺹ۲۴ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﺘﻌﮧ ﮐﯽ ﺍﺑﺎﺣﺖ ‏( ﺟﺎﺋﺰ ﮨﻮﻧﺎ ‏) ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﻗﻄﻌﯽ ﺁﯾﺎﺕ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮ ﺍﺭ ۔ ﺝ۲ ﺹ۳۳ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺟﻦ ﮐﻮ ﺯﻧﺎ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺯﻧﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺪ ﻭﺍﺟﺐ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﺗﻮ ﻇﺎﮨﺮ ﮨﮯ۔ ﻣﺮﺩ ﺑﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﮐﮩﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﻣﮕﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﻗﻮﺕ ﺷﮩﻮﺕ ﻧﮯ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﺎﻥ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎﺍﮔﺮ ﭼﮧ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﺯﻧﺎ ﮐﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۰۶ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﺎﮞ ، ﺑﮩﻦ ، ﺑﯿﭩﯽ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﯽ ﻗﺒﻞ ﻭﺩﺑﺮ ‏( ﯾﻌﻨﯽ ﺍﮔﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﭽﮭﻠﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ‏) ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﭘﻮﺭﺍ ﺑﺪﻥ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ۔ﺹ۵۲ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﻏﯿﺮ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﻭﺩﮪ ﭼﮭﺎﺗﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﻼﺋﮯ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﻭﮦ ﻣﺮﺩ ﺩﺍﮌﮬﯽ ﻭﺍﻻ ﮨﻮ ﺗﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ﺝ۲ﺹ۷۷ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﭼﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺪ ﻧﮩﯿﮟ ‏( ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻣﺮﺩ ‏) ﺟﺘﻨﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﭼﺎﮨﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
‏( ﻇﻔﺮﺍﻻﻣﺎﻧﯽ۔ ﺹ۱۴۱ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﯾﺪ ﻧﮯ ﺯﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺯﻧﺎ ﺳﮯ ﻟﮍﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺯﯾﺪ ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ۔ ﺹ۱۰۹ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﮔﻨﺎ ﮦ ﺳﮯ ﺑﭽﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﺸﺖ ﺯﻧﯽ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۰۷ ‏)
ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﺻﺤﺎﺑﮧ ؓ ﺑﮭﯽ ﻣﺸﺖ ﺯﻧﯽ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ )“ ﻣﻌﺎﺫﺍﻟﻠﮧ ‏)
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۰۷ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺮﻋﮑﺲ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ۔ ﺝ ۱ﺹ۲۸ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﺯﻧﺎ ﮐﯿﺎ، ﺧﻮﺍﮦ ﺯﻧﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺑﺎﻟﻎ ﮨﻮ ﯾﺎ ﻧﺎﺑﺎﻟﻎ ﯾﺎ ﻗﺮﯾﺐ ﺍﻟﺒﻠﻮﻍ ، ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﭘﺮ ﺣﺮﺍﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ﺝ۲ ﺹ۲۸ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺗﯿﻦ ﺑﺎﺭﯼ ﺑﺎﺭﯼ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﺤﺒﺖ ﺳﮯ ﻟﮍﮐﺎ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﻟﮍﮐﮯ ﭘﺮ ﻗﺮﻋﮧ ﺍﻧﺪﺍﺯﯼ ﮨﻮ ﮔﯽ۔ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﻗﺮﻋﮧ ﻧﮑﻞ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﯿﭩﺎ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﺩﻭ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺑﯿﭩﺎ ﻟﯿﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻭ ﺗﮩﺎﺋﯽ ﺩﯾﺖ ﺩﮮ ﮔﺎ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۲ﺹ۷۵ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ‏) ﺑﮩﺘﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﻭﮦ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻓﺮﺝ ‏( ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ‏) ﺗﻨﮓ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺷﮩﻮﺕ ﮐﮯ ﻣﺎﺭﮮ ﺩﺍﻧﺖ ﺭﮔﮍ ﺭﮨﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺟﻤﺎﻉ ﮐﺮﺍﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﺮﻭﭦ ﺳﮯ ﻟﯿﭩﺘﯽ ﮨﻮ۔
‏( ﻟﻐﺎﺕ ﺍﻟﺤﺪﯾﺚ ﭖ۶ ﺹ۴۲۸ ‏)
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﯿﺦ ﺍﻟﮑﻞ ﻓﯽ ﺍﻟﮑﻞ ﻣﯿﺎﮞ ﻧﺬﯾﺮ ﺣﺴﯿﻦ ﺩﮨﻠﻮﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺯﯾﺮ ﻧﺎﻑ ﺑﺎﻝ ﺍﺳﺘﺮﮮ ﺳﮯ ﺻﺎﻑ ﮐﺮﻧﮯ ﭼﺎﮨﺌﯿﮟ۔ ﺍُﮐﮭﺎﮌﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﺤﻞ ‏( ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﻡ ‏) ﮈﮬﯿﻼ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﻧﺬﯾﺮﯾﮧ۔ ﺝ۲ﺹ۵۲۶ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺣﯿﺾ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺑﺘﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﺟﺐ ﺣﯿﺾ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭘﯿﭧ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﮐﮭﮍﯼ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﭨﺎﻧﮓ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺍُﭨﮭﺎﺋﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﺘﺎ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﺮﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﺍُﭨﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺋﯽ ﮐﮯ ﮔﺎﻟﮯ ﻓﺮﺝ ‏( ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ‏) ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﮭﺮﮮ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻧﮑﺎﻟﮯ۔ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﻭﮦ ﭘﻮﺭﯼ ﭘﺎﮎ ﮨﻮ ﮔﯽ۔
‏( ﻟﻐﺎﺕ ﺍﻟﺤﺪﯾﺚ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺍﺑﻮ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻣﺤﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺣﺎﺋﻀﮧ ﺣﯿﺾ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻏﺴﻞ ﮐﺮ ﻟﮯ ﭘﮭﺮ ﺭﻭﺋﯽ ﮐﯽ ﺩﮬﺠﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺭﮐﮫ ﻟﮯ۔
‏( ﻓﻘﮧ ﻣﺤﻤﺪﯾﮧ۔ ﺝ۱ﺹ۳۲ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﻨﺰﯾﺮ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ۔ ﺧﻨﺰﯾﺮ ﮐﯽ ﮨﮉﯼ ، ﭘﭩﮭﮯ ، ﮐﮭﺮ ، ﺳﯿﻨﮓ ﺍﻭﺭ ﺗﮭﻮﺗﮭﻨﯽ ﺳﺐ ﭘﺎﮎ ﮨﯿﮟ۔
‏( ﮐﻨﺰﺍﻟﺤﻘﺎﺋﻖ۔ ﺹ۱۳ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﻨﺰﯾﺮ ﮐﮯ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﮨﻮﻧﺎ ﮨﺮ ﮔﺰ ﺛﺎﺑﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﻧﮩﯿﮟ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭ ﺍﻻﮨﻠﮧ۔ ﺹ۱۶ ‏)
ﺟﺎﺭﯼ ...
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﺳﻮﺋﻢ -:
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﻨﺰﯾﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﮭﻮﭨﮯ ﮐﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮐﯿﺎ ۔ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺭﺍﺟﺢ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺟﮭﻮﭨﺎ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﺘﮯ ﮐﮯ ﭘﯿﺸﺎﺏ ، ﭘﺎﺧﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺣﻖ ﺑﺎﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﻧﮩﯿﮟ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ﺹ۵۰ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﺪﮬﯽ ، ﮐﺘﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺭﻧﯽ ﮐﺎ ﺩﻭﺩﮪ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ ۔ ﺹ۱۸ ‏)
ﻣﻔﺘﯽ ﻋﺒﺪﺍﻟﺴﺘﺎﺭ ﺩﮨﻠﻮﯼ ﺍﻣﺎﻡ ﻓﺮﻗﮧ ﻏﺮﺑﺎﺋﮯ ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺣﻼﻝ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﺧﺎﻧﮧ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ۔ ﺟﺲ ﮐﭙﮍﮮ ﭘﺮ ﻟﮕﺎ ﮨﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﯽ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﮯ ۔ ﻧﯿﺰ ﺑﻄﻮﺭ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﮯ۔
‏( ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﺳﺘﺎﺭﯾﮧ ۔ ﺝ۱ ﺹ۱۰۵ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﮭﻮﮌﺍ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ ۲۳۶ ‏)
ﻣﻔﺘﯽ ﻋﺒﺪﺍﻟﺴﺘﺎﺭ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﯽ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺛﺎﺑﺖ ﺑﻠﮑﮧ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔
‏( ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﺳﺘﺎﺭﯾﮧ۔ ﺝ۱ﺹ ۱۴۷ - ۱۵۲ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﻮﮦ ‏( ﭼﮭﭙﮑﻠﯽ ﻧﻤﺎﺍﯾﮏ ﺟﺎﻧﻮﺭ ‏) ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ۔ ﺹ۲۳۶ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﺎﺭ ﭘﺸﺖ ‏( ﮐﺎﻧﭩﻮﮞ ﻭﺍﻻ ﭼﻮﮨﺎ ‏) ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۳۶ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺑﺤﺮﯼ ﻣﺮﺩﮦ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔ ‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ ۲۳۶ ‏) ﯾﻌﻨﯽ ﻣﯿﻨﮉﮎ ، ﺧﻨﺰﯾﺮ ، ﮐﭽﮭﻮﺍ ، ﮐﯿﮑﮍﺍ، ﺳﺎﻧﭗ ، ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻭﻏﯿﺮ ﮦ۔
ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﺸﮑﯽ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺗﻤﺎﻡ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺣﻼﻝ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ ﻧﮩﯿﮟ۔ ‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ ۔ ﺹ ۳۴۸ ‏) ﯾﻌﻨﯽ ﮐﯿﮍﮮ ، ﻣﮑﻮﮌﮮ، ﻣﮑﮭﯽ ، ﻣﭽﮭﺮ ، ﭼﮭﭙﮑﻠﯽ ﻭﻏﯿﺮﮦ ۔
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺑﺪﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻗﮯ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﻨﺴﯽ ﺁﮒ ﺑﺠﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﭘﺎﮎ ﺟﯿﺴﯽ ﻣﻘﺪﺱ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺑﺨﺸﺎ۔ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙِ ﺫﯼ ﺷﺎﻥ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻧﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﯿﺌﺖ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﻭﺯﻥ ﮐﮯ ﺟﻨﺴﯽ ﻣﻼﭖ ﮐﯽ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﺟﯿﺴﯽ ﺧﺮﺍﻓﺎﺕ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻣﮧٔ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺁﺋﯿﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﮐﮯ ﮐﭽﮫ ﻧﻤﻮﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ۔
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙِ ﺍﻋﻈﻢ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎﺻﺮﺍﺣﯽ ﮐﯽ ﮨﮯ ۔ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﻥ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﭼﮫ ﺍﻧﮕﻞ ﺳﮯ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﺍﻧﮕﻞ ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ۔ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﻗﻀﯿﺐ ‏( ﺁﻟﮧﺀﻣﺮﺩ ‏) ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﻨﯽ ﺭﺣﻢ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﺍﻭﺭ ﻗﻀﯿﺐ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﻣﻨﯽ ﻭﺳﻂ ‏( ﮔﮩﺮﺍﺋﯽ ‏) ﺭﺣﻢ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻭﺭﻧﮧ ﻭﺭﮮ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔
‏( ﺗﻨﻈﯿﻢ ۔ ﯾﮑﻢ ﻣﺌﯽ ۱۹۳۲، ﺹ ۶، ﮐﺎﻟﻢ ﻧﻤﺒﺮ ۱ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﺩﻓﻌﮧ ﻣﺮﺩ ﮐﯽ ﻣﻨﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﻓﻖ ‏( ﺯﻭﺭ ‏) ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﮑﻠﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﻭﺳﻂ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﻨﮯ ﮐﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﻃﺎﻗﺖ ﺍﻭﺭ ﻗﻮﺕِ ﻣﺮﺩﻣﯽ ﭘﺮ ﻣﻮﻗﻮﻑ ﮨﮯ۔ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺑﺎﻻ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺭﺣﻢ ، ﻣﺜﺎﻧﮧ ‏( ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯽ ﺗﮭﯿﻠﯽ ‏) ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺩﮦ ﻣﺴﺘﻘﯿﻢ ‏( ﭘﺎﺧﺎﻧﮧ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮍﯼ ‏) ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﭘﭩﮭﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺳﻔﯿﺪ ﺭﻧﮓ ﮐﺎ ﮔﺮﺩﻥ ﻭﺍﻻ ﺍﯾﮏ ﻋﻀﻮ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻗﺮﯾﺐ ﻗﺮﯾﺐ ﺍﻟﭩﯽ ﺻﺮﺍﺣﯽ ﮐﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﻘﺸﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻗﺪﺭﺕ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﻣﺮﺩ ﮐﮯ ﺍﻧﺪ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ ۔ ﻣﺮﺩ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻟﺖ ‏( ﺁﻟﮧﺀﺗﻨﺎﺳﻞ ‏) ﮐﻮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﭘﯿﮍﻭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎ ﻟﮯ ﺗﻮ ﺁﻟﺖ ﻣﻊ ﺧﺼﯿﺘﯿﻦ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﻘﺸﮧ ﮨﮯ۔ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺑﺎﻻ ‏)
ﺟﺎﺭﯼ ....
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﭼﮩﺎﺭﻡ -:
ﻏﯿﺮﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺁﻟﺖ ‏( ﺁﻟﮧ ﺀﺗﻨﺎﺳﻞ ‏) ﺑﻤﻨﺰﻟﮧ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﺼﯿﺘﯿﻦ ﺑﻤﻨﺰﻟﮧ ﭘﭽﮭﻠﮯ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﭘﭽﮭﻼ ﺣﺼﮧ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﻧﺎﻑ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺟﯿﺴﮯ ﺍﯾﮏ ﺁﺳﺘﯿﻦ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺁﺳﺘﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﮨﻮ۔ ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﭘﺮ ﺯﺍﺋﺪ ﮔﻮﺷﺖ ﻟﮕﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﻣﻨﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻣﻨﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺑﻨﺪ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ۔ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺁﻟﺖ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﮐﮭﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺟﺐ ﺑﭽﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻗﺪﺭﺕ ﻧﮯ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﺧﺼﻮﺻﯿﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﺬﺕ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﺁﻟﺖ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﺋﮯ ﺗﻮ ﻣﺮﺩ ﻭﻋﻮﺭﺕ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﺤﻈﻮﻅ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺧﺎﺹ ﮐﺮ ﺟﺐ ﺁﻟﺖ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ ﯾﮑﺴﺎﮞ ﮨﻮ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﺮﺩ ﻭﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﻝ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﻟﺬﺕ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺍﺭ ﺣﻤﻞ ﮐﺎ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﮨﮯ۔ ﺭﺣﻢ ﻣﻨﯽ ﮐﺎ ﺷﺎﺋﻖ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﺟﺴﻢ ﮔﺮﺩﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﺎﺋﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﭼﮫ ﺍﻧﮕﺸﺖ ﺍﺳﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﺍﻧﮕﺸﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ “ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺀﺑﺎﻻ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﮧ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﮯ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﮐﻢ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ “ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺑﺎﻻ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﯽ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﯿﮟ۔ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﮐﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺟﺎﻧﺐ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﺟﺎﻧﺐ ﻣﺎﺋﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﺍﯾﺴﯽ ﻧﺮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺎﻃﻦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻧﺮﻡ ، ﭼﮑﻦ ﺩﺍﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﺁﻟﺖ ﮐﮯ ﺩﺧﻮﻝ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﺤﻈﻮﻅ ﮨﻮﮞ ۔ ﻧﯿﺰ ﺭﺑﮍ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﮭﯿﻨﭽﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﮭﻨﭻ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﺎ ﮐﮧ ﺟﺘﻨﯽ ﺁﻟﺖ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﺟﺎﺋﮯ ۔ ﮐﻨﻮﺭﺍﺭﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ ﮐﭽﮫ ﺭﮔﯿﮟ ﺳﯽ ﺗﻨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﭘﮩﻠﯽ ﺻﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﭧ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺍﺯﺍﻟﮧ ٔﺑﮑﺎﺭﺕ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ “
‏( ﺗﻨﻈﯿﻢ ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﺭﻭﭘﮍﯼ ، ﯾﮑﻢ ﺟﻮﻥ ۱۹۳۲۔ ﺹ۳، ﮐﺎﻟﻢ ﻧﻤﺒﺮ ۳ ‏)
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙ ﺍﻋﻈﻢ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮ ﺻﻮﺭﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﭼﺖ ﻟﯿﭩﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﺍﻭﭘﺮ ﮨﻮ ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺭﺍﻧﯿﮟ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﭼﮭﯿﮍ ﭼﮭﺎﮌ ﮐﮯ ﺑﻌﺪﺟﺐ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺭﻧﮕﺖ ﺑﺪﻝ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﺎﻝ ﺟﻮﺵ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﮐﮭﯿﻨﭽﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺩﺧﻮﻝ ﮐﺮﮮ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺮﺩ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺍﮐﭩﮭﮯ ﻧﮑﻞ ﮐﺮ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﺣﻤﻞ ﻗﺮﺍﺭ ﭘﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ “
‏( ﺑﺤﻮﺍﻟﮧ ﺀﺍﺧﺒﺎﺭِ ﻣﺤﻤﺪﯼ ، ۱۵ﺟﻨﻮﺭﯼ ۱۹۳۹ﺀ، ﺹ ۱۳، ﮐﺎﻟﻢ ﻧﻤﺒﺮ ۳ ‏)
ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ۔ﯾﮧ ﺗﮭﮯ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﮐﮯ ﻗﺮﺍﻧﯽ ﻣﻌﺎﺭﻑ۔ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﺍﭘﻨﮯ ” ﺍﺧﺒﺎﺭ ﻣﺤﻤﺪﯼ “ ﻣﯿﮟ ﻧﻘﻞ ﮐﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻋﻨﻮﺍﻥ ﺩﯾﺎ ” ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ، ﺍﯾﮉﯾﭩﺮ ﺗﻨﻈﯿﻢ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﻗﺮﺁﻧﯽ ، ﺍﺳﮯ ﮐﻮﮎ ﺷﺎﺳﺘﺮ ﮐﮩﯿﮟ ﯾﺎ ﻟﺬﺕ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀﯾﺎ ﺗﺮﻏﯿﺐ ﺑﺪﮐﺎﺭﯼ؟ “
ﺍﻥ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﭘﺮ ﺗﺒﺼﺮﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﺷﯿﺦ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ، ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﻔﺴﺮ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺪﺙِ ﺫﯼ ﺷﺎﻥ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺩ ” ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻧﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﻧﮉﯾﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﮍﻭﻭﮞ ﮐﺎ ﺍﺭﻣﺎﻥ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﺎﺵ ﺑﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﮨﺘﮭﮑﻨﮉﮮ ﺍﺩﺍ ﮐﺌﮯ۔ﺩ ”
‏( ﺍﺧﺒﺎﺭ ﻣﺤﻤﺪﯼ ، ۱۵ ﺍﭘﺮﯾﻞ ۱۹۳۹، ﺹ ۱۳ ‏)
ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﯽ ” ﻣﮩﺬﺏ “ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﺎ ﻧﻤﻮﻧﮧ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻣﻼﺣﻈﮧ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ۔ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ ﺁﺝ ﺳﻌﻮﺩﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﺭﺩﻭ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ﮐﺎ ﮨﮯ ۔ ﮐﺎﺵ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﺴﯽ ﻣﺘﻘﯽ ﻋﺎﻟﻢ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﺷﺎﺋﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﮐﺮﺗﯽ۔
ﺍﺧﺘﺘﺎﻣﯿﮧ :
ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ﯾﮧ ﺗﻮ ﺗﮭﮯ ﺑﻄﻮﺭ ﻧﻤﻮﻧﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﭼﻨﺪ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺣﻮﺍﻟﮯ ۔ ﻭﺭﻧﮧ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﮐﻮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﺣﯿﺎ ﺳﻮﺯ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺪﮮ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻣﻠﯿﮟ ﮔﮯ ۔ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ۔ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﺘﻨﮯ ﮔﻨﺪﮮ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺎ ﺑﺎﺧﺘﮧ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﺎﮐﺴﯽ ﮨﻨﺪﻭ ، ﺳﮑﮫ ، ﯾﮩﻮﺩﯼ ﯾﺎ ﻗﺎﺩﯾﺎﻧﯽ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﭘﯿﺸﻮﺍﺅﮞ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﯿﮯ ﮨﯿﮟ ؟ ﯾﺎ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺍﻥ ﺳﺐ ﭘﺮ ﺳﺒﻘﺖ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﺒﺎﺭﮎ ﻭﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺳﮯ ﺩُﻋﺎ ﮔﻮ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﺳﮯ ﻧﻮﺍﺯﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺖ ﮐﻮﺍﺱ ﻓﺘﻨﮯ ﺳﮯ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﯿﻠﺌﮯﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮐﮭﯿﮟ ۔
ﺁﻣﯿﻦ۔
کاپی پیسٹ بھائی ان اعتراضات اور کتابوں پر جواب دیے جاچکے ہیں مختلف کتابوں اور ویب سائٹس میں!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
ﻏﯿﺮﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﺍﻭﻝ -:
ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺗﺎﺭﯾﺨﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ‏( ﺟﻮ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ‏) ﮐﺎ ﻭﺟﻮﺩ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﻮﺭﮮ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺴﺠﺪ ﺗﮭﯽ، ﻧﮧ ﻣﺪﺭﺳﮧ ﺍﻭﺭﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺘﺎﺏ۔ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﻧﮯ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻗﺪﻡ ﺟﻤﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﻭﻟﯿﻦ ﺣﺮﯾﻒ ﻋﻠﻤﺎﺀﺩﯾﻮﺑﻨﺪ ﮐﻮ ﭘﺎﯾﺎ۔ ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﻋﻠﻤﺎﺀﺗﮭﮯ ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺟﮩﺎﺩ ﮐﺎ ﻓﺘﻮﯼٰ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﺟﮩﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﻻ ﮐﮭﮍﺍ ﮐﯿﺎ ، ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺟﮩﺎﺩ ﮐﻮ ﺣﺮﺍﻡ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻔﺮﻗﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺘﺸﺎﺭ ﭘﮭﯿﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﺗﮏ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﺳﯽ ﺭﻭﺵ ﭘﺮ ﻗﺎﺋﻢ ﮨﯿﮟ۔
ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﺟﻮ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ ً ﺑﺎﺭﮦ ﻻﮐﮫ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﺎ ﻣﺠﻤﻮﻋﮧ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻋﻈﯿﻢ ﺍﻟﺸﺎﻥ ﻓﻘﮧ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﭘﺮ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺑﺎﻭﺭ ﮐﺮﺍﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻓﻘﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﻮﺍﻡ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﭘﺮ ﯾﮧ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﭼﻠﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺟﻤﻠﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ “ ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﻣﯿﮟ ﻓﻼﮞ ﻓﻼﮞ ﮔﻨﺪﮦ ﺍﻭﺭﺣﯿﺎﺀﺳﻮﺯ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﮨﮯ ” ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﻮ ﺁﮔﺎﮦ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺧﻮﺩ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﻣﺴﺘﻨﺪ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﮔﻨﺪﮮ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺎ ﺳﻮﺯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﺑﮭﺮﮮ ﭘﮍﮮ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﻠﻤﺎﺀﻧﮯ ﯾﮧ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﻧﺎ ﻡ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺁﭖ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﺘﻨﮯ ﺣﯿﺎﺀﺳﻮﺯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮨﻨﺪﻭ ، ﺳﮑﮫ ﯾﺎﯾﮩﻮﺩﯼ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﭘﯿﺸﻮﺍ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺗﻘﯿﮧ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﻥ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﻮ ﭼﮭﭙﺎﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﭘﺮ ﺧﻮﺍﮦ ﻣﺨﻮﺍﮦ ﮐﮯ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻋﻮﺍﻡ ﺳﮯ ﭘﻮﺷﯿﺪﮦ ﺭﮨﯿﮟ۔
ﺁﭖ ﯾﮧ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﻮﺑﮧ ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺮﯾﮟ۔ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺎﯾﺪ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺗﮭﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺲ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﻮ ﺑﺎﻻﺋﮯ ﻃﺎﻕ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﭩﺮﯾﭽﺮ ﭘﮭﯿﻼ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮐﻮ ﺁﺷﮑﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﮨﮯ۔ ﺩُﻋﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺖ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻓﺘﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﺋﯿﮟ۔ ﺁﻣﯿﻦ
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﯽ ﮨﺮ ﭼﻨﺪ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۱۰ ‏)
ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﯽ ﺧﻮﺍﮦ ﮔﺎﮌﮬﯽ ﮨﻮ ﯾﺎ ﭘﺘﻠﯽ ، ﺧﺸﮏ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺗﺮ ﮨﺮ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ۔ ﺝ۱ﺹ۴۹ ‏)
ﺍﻭﺭ ﻧﺎﻣﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺍﺑﻮ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻣﺤﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﯽ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮨﮯ
‏( ﻓﻘﮧ ﻣﺤﻤﺪﯾﮧ ۔ ﺝ۱ﺹ ۴۶ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﯽ ﺭﻃﻮﺑﺖ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ
‏( ﮐﻨﺰﺍﻟﺤﻘﺎﺋﻖ ﺱ۱۶ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻧﻤﺎﯾﺎﮞ ﺭﮨﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ﺹ۲۲ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﺗﻨﮩﺎ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﻨﮕﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺐ ﻧﻨﮕﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ۔ ﻣﯿﺎﮞ ﺑﯿﻮﯼ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﮐﭩﮭﮯ ﻣﺎﺩﺭ ﺯﺍﺩ ﻧﻨﮕﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ، ﺑﯿﭩﮯ ، ﺑﮭﺎﺋﯽ ، ﭼﭽﺎ ، ﻣﺎﻣﻮﮞ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺎﺩﺭ ﺯﺍﺩ ﻧﻨﮕﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﮯ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ “ ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ ۔ ﺹ۳۹ ‏)
ﯾﮧ ﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﮐﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ۔ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻭﺿﺎﺣﺖ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ” ﮐﭙﮍﮮ ﭘﺎﺱ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﻨﮕﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ “ ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ ﺹ۶۵ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
” ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﮭﺎﻧﮑﻨﮯ ﮐﮯ ﻣﮑﺮﻭﮦ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﻧﮩﯿﮟ “ ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ۔ﺹ۱۷۵ )
ﺁﮔﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺭﺍﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﺑﺮ ‏( ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ‏) ﻣﯿﮟ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﯾﮧ ﺳﻨﺖ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﮯ ۔
‏( ﻣﻌﺎﺫﺍﻟﻠﮧ ۔ ﺍﺳﺘﻐﻔﺮﺍﻟﻠﮧ ‏)
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ۔ﺹ۱۷۵ )
ﺍﻭﺭ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺑﯿﻮﯾﻮ ﮞ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﻧﮉﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﻏﯿﺮ ﻓﻄﺮﯼ ﻣﻘﺎﻡ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ
‏( ﮨﺪﯾﮧ ﺍﻟﻤﮩﺪﯼ ﺝ۱ ۔ ﺹ۱۱۸ ‏)
ﺁﮔﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺩﺑﺮ ‏( ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ‏) ﻣﯿﮟ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﻏﺴﻞ ﺑﮭﯽ ﻭﺍﺟﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺗﺎ
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ﺹ۲۴
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﺩﻭﻡ -:
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎ ﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﺠﯿﺐ ﻭﻏﺮﯾﺐ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ :
ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﺎ ﺁﻟﮧﺀﺗﻨﺎﺳﻞ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﯽ ﺩﺑﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻏﺴﻞ ﻭﺍﺟﺐ ﻧﮩﯿﮟ ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ﺹ۲۴ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﺘﻌﮧ ﮐﯽ ﺍﺑﺎﺣﺖ ‏( ﺟﺎﺋﺰ ﮨﻮﻧﺎ ‏) ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﻗﻄﻌﯽ ﺁﯾﺎﺕ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮ ﺍﺭ ۔ ﺝ۲ ﺹ۳۳ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺟﻦ ﮐﻮ ﺯﻧﺎ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺯﻧﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺪ ﻭﺍﺟﺐ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﺗﻮ ﻇﺎﮨﺮ ﮨﮯ۔ ﻣﺮﺩ ﺑﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﮐﮩﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﻣﮕﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﻗﻮﺕ ﺷﮩﻮﺕ ﻧﮯ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﺎﻥ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎﺍﮔﺮ ﭼﮧ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﺯﻧﺎ ﮐﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۰۶ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﺎﮞ ، ﺑﮩﻦ ، ﺑﯿﭩﯽ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﯽ ﻗﺒﻞ ﻭﺩﺑﺮ ‏( ﯾﻌﻨﯽ ﺍﮔﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﭽﮭﻠﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ‏) ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﭘﻮﺭﺍ ﺑﺪﻥ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ۔ﺹ۵۲ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺟﺎﺋﺰ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﻏﯿﺮ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﻭﺩﮪ ﭼﮭﺎﺗﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﻼﺋﮯ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﻭﮦ ﻣﺮﺩ ﺩﺍﮌﮬﯽ ﻭﺍﻻ ﮨﻮ ﺗﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ﺝ۲ﺹ۷۷ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﭼﺎﺭ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺪ ﻧﮩﯿﮟ ‏( ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻣﺮﺩ ‏) ﺟﺘﻨﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﭼﺎﮨﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
‏( ﻇﻔﺮﺍﻻﻣﺎﻧﯽ۔ ﺹ۱۴۱ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﯾﺪ ﻧﮯ ﺯﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺯﻧﺎ ﺳﮯ ﻟﮍﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺯﯾﺪ ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ۔ ﺹ۱۰۹ ‏)
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﮔﻨﺎ ﮦ ﺳﮯ ﺑﭽﻨﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﺸﺖ ﺯﻧﯽ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۰۷ ‏)
ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﺻﺤﺎﺑﮧ ؓ ﺑﮭﯽ ﻣﺸﺖ ﺯﻧﯽ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ )“ ﻣﻌﺎﺫﺍﻟﻠﮧ ‏)
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۰۷ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺮﻋﮑﺲ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ۔ ﺝ ۱ﺹ۲۸ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﺯﻧﺎ ﮐﯿﺎ، ﺧﻮﺍﮦ ﺯﻧﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺑﺎﻟﻎ ﮨﻮ ﯾﺎ ﻧﺎﺑﺎﻟﻎ ﯾﺎ ﻗﺮﯾﺐ ﺍﻟﺒﻠﻮﻍ ، ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﭘﺮ ﺣﺮﺍﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ ﺝ۲ ﺹ۲۸ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺗﯿﻦ ﺑﺎﺭﯼ ﺑﺎﺭﯼ ﺻﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﺤﺒﺖ ﺳﮯ ﻟﮍﮐﺎ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﻟﮍﮐﮯ ﭘﺮ ﻗﺮﻋﮧ ﺍﻧﺪﺍﺯﯼ ﮨﻮ ﮔﯽ۔ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﻗﺮﻋﮧ ﻧﮑﻞ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﯿﭩﺎ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﺩﻭ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺑﯿﭩﺎ ﻟﯿﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﻭ ﺗﮩﺎﺋﯽ ﺩﯾﺖ ﺩﮮ ﮔﺎ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۲ﺹ۷۵ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ‏) ﺑﮩﺘﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﻭﮦ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻓﺮﺝ ‏( ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ‏) ﺗﻨﮓ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺷﮩﻮﺕ ﮐﮯ ﻣﺎﺭﮮ ﺩﺍﻧﺖ ﺭﮔﮍ ﺭﮨﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺟﻤﺎﻉ ﮐﺮﺍﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﺮﻭﭦ ﺳﮯ ﻟﯿﭩﺘﯽ ﮨﻮ۔
‏( ﻟﻐﺎﺕ ﺍﻟﺤﺪﯾﺚ ﭖ۶ ﺹ۴۲۸ ‏)
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﯿﺦ ﺍﻟﮑﻞ ﻓﯽ ﺍﻟﮑﻞ ﻣﯿﺎﮞ ﻧﺬﯾﺮ ﺣﺴﯿﻦ ﺩﮨﻠﻮﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺯﯾﺮ ﻧﺎﻑ ﺑﺎﻝ ﺍﺳﺘﺮﮮ ﺳﮯ ﺻﺎﻑ ﮐﺮﻧﮯ ﭼﺎﮨﺌﯿﮟ۔ ﺍُﮐﮭﺎﮌﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﺤﻞ ‏( ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﻡ ‏) ﮈﮬﯿﻼ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﻧﺬﯾﺮﯾﮧ۔ ﺝ۲ﺹ۵۲۶ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺣﯿﺾ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺑﺘﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻋﻮﺭﺕ ﺟﺐ ﺣﯿﺾ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭘﯿﭧ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﮐﮭﮍﯼ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﭨﺎﻧﮓ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺍُﭨﮭﺎﺋﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﺘﺎ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﺮﺗﮯ ﻭﻗﺖ ﺍُﭨﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺋﯽ ﮐﮯ ﮔﺎﻟﮯ ﻓﺮﺝ ‏( ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ‏) ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﮭﺮﮮ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻧﮑﺎﻟﮯ۔ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﻭﮦ ﭘﻮﺭﯼ ﭘﺎﮎ ﮨﻮ ﮔﯽ۔
‏( ﻟﻐﺎﺕ ﺍﻟﺤﺪﯾﺚ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺍﺑﻮ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻣﺤﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺣﺎﺋﻀﮧ ﺣﯿﺾ ﺳﮯ ﭘﺎﮎ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻏﺴﻞ ﮐﺮ ﻟﮯ ﭘﮭﺮ ﺭﻭﺋﯽ ﮐﯽ ﺩﮬﺠﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺭﮐﮫ ﻟﮯ۔
‏( ﻓﻘﮧ ﻣﺤﻤﺪﯾﮧ۔ ﺝ۱ﺹ۳۲ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﻨﺰﯾﺮ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ۔ ﺧﻨﺰﯾﺮ ﮐﯽ ﮨﮉﯼ ، ﭘﭩﮭﮯ ، ﮐﮭﺮ ، ﺳﯿﻨﮓ ﺍﻭﺭ ﺗﮭﻮﺗﮭﻨﯽ ﺳﺐ ﭘﺎﮎ ﮨﯿﮟ۔
‏( ﮐﻨﺰﺍﻟﺤﻘﺎﺋﻖ۔ ﺹ۱۳ ‏)
ﻋﻼﻣﮧ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﻨﺰﯾﺮ ﮐﮯ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﮨﻮﻧﺎ ﮨﺮ ﮔﺰ ﺛﺎﺑﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﻣﺎﮞ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﻧﮩﯿﮟ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭ ﺍﻻﮨﻠﮧ۔ ﺹ۱۶ ‏)
ﺟﺎﺭﯼ ...
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﺳﻮﺋﻢ -:
ﻋﻼﻣﮧ ﻭﺣﯿﺪ ﺍﻟﺰﻣﺎﮞ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﻨﺰﯾﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﮭﻮﭨﮯ ﮐﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮐﯿﺎ ۔ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺭﺍﺟﺢ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺟﮭﻮﭨﺎ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﺘﮯ ﮐﮯ ﭘﯿﺸﺎﺏ ، ﭘﺎﺧﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺣﻖ ﺑﺎﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﻧﮩﯿﮟ۔
‏( ﻧﺰﻝ ﺍﻻﺑﺮﺍﺭ۔ ﺝ۱ﺹ۵۰ ‏)
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﺪﮬﯽ ، ﮐﺘﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺭﻧﯽ ﮐﺎ ﺩﻭﺩﮪ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ۔
‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ ۔ ﺹ۱۸ ‏)
ﻣﻔﺘﯽ ﻋﺒﺪﺍﻟﺴﺘﺎﺭ ﺩﮨﻠﻮﯼ ﺍﻣﺎﻡ ﻓﺮﻗﮧ ﻏﺮﺑﺎﺋﮯ ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺣﻼﻝ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﺧﺎﻧﮧ ﭘﺎﮎ ﮨﮯ ۔ ﺟﺲ ﮐﭙﮍﮮ ﭘﺮ ﻟﮕﺎ ﮨﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﯽ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﮯ ۔ ﻧﯿﺰ ﺑﻄﻮﺭ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ ﮐﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﮯ۔
‏( ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﺳﺘﺎﺭﯾﮧ ۔ ﺝ۱ ﺹ۱۰۵ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﮭﻮﮌﺍ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ ۲۳۶ ‏)
ﻣﻔﺘﯽ ﻋﺒﺪﺍﻟﺴﺘﺎﺭ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﯽ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺛﺎﺑﺖ ﺑﻠﮑﮧ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔
‏( ﻓﺘﺎﻭﯼٰ ﺳﺘﺎﺭﯾﮧ۔ ﺝ۱ﺹ ۱۴۷ - ۱۵۲ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﮔﻮﮦ ‏( ﭼﮭﭙﮑﻠﯽ ﻧﻤﺎﺍﯾﮏ ﺟﺎﻧﻮﺭ ‏) ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ۔ ﺹ۲۳۶ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﺎﺭ ﭘﺸﺖ ‏( ﮐﺎﻧﭩﻮﮞ ﻭﺍﻻ ﭼﻮﮨﺎ ‏) ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔
‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ۲۳۶ ‏)
ﻧﻮﺍﺏ ﻧﻮﺭﺍﻟﺤﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺑﺤﺮﯼ ﻣﺮﺩﮦ ﺣﻼﻝ ﮨﮯ۔ ‏( ﻋﺮﻑ ﺍﻟﺠﺎﺩﯼ ۔ ﺹ ۲۳۶ ‏) ﯾﻌﻨﯽ ﻣﯿﻨﮉﮎ ، ﺧﻨﺰﯾﺮ ، ﮐﭽﮭﻮﺍ ، ﮐﯿﮑﮍﺍ، ﺳﺎﻧﭗ ، ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻭﻏﯿﺮ ﮦ۔
ﻧﻮﺍﺏ ﺻﺪﯾﻖ ﺣﺴﻦ ﺧﺎﻥ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺧﺸﮑﯽ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺗﻤﺎﻡ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺣﻼﻝ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ ﻧﮩﯿﮟ۔ ‏( ﺑﺪﻭﺭﺍﻻﮨﻠﮧ ۔ ﺹ ۳۴۸ ‏) ﯾﻌﻨﯽ ﮐﯿﮍﮮ ، ﻣﮑﻮﮌﮮ، ﻣﮑﮭﯽ ، ﻣﭽﮭﺮ ، ﭼﮭﭙﮑﻠﯽ ﻭﻏﯿﺮﮦ ۔
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺑﺪﻧﺼﯿﺐ ﻓﺮﻗﮯ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﻨﺴﯽ ﺁﮒ ﺑﺠﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﭘﺎﮎ ﺟﯿﺴﯽ ﻣﻘﺪﺱ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺑﺨﺸﺎ۔ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙِ ﺫﯼ ﺷﺎﻥ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻧﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﯿﺌﺖ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﻭﺯﻥ ﮐﮯ ﺟﻨﺴﯽ ﻣﻼﭖ ﮐﯽ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﺟﯿﺴﯽ ﺧﺮﺍﻓﺎﺕ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻣﮧٔ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺁﺋﯿﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﮐﮯ ﮐﭽﮫ ﻧﻤﻮﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ۔
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙِ ﺍﻋﻈﻢ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎﺻﺮﺍﺣﯽ ﮐﯽ ﮨﮯ ۔ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﻥ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﭼﮫ ﺍﻧﮕﻞ ﺳﮯ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﺍﻧﮕﻞ ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ۔ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﻗﻀﯿﺐ ‏( ﺁﻟﮧﺀﻣﺮﺩ ‏) ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﻨﯽ ﺭﺣﻢ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﺍﻭﺭ ﻗﻀﯿﺐ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﻣﻨﯽ ﻭﺳﻂ ‏( ﮔﮩﺮﺍﺋﯽ ‏) ﺭﺣﻢ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻭﺭﻧﮧ ﻭﺭﮮ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔
‏( ﺗﻨﻈﯿﻢ ۔ ﯾﮑﻢ ﻣﺌﯽ ۱۹۳۲، ﺹ ۶، ﮐﺎﻟﻢ ﻧﻤﺒﺮ ۱ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﺩﻓﻌﮧ ﻣﺮﺩ ﮐﯽ ﻣﻨﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﻓﻖ ‏( ﺯﻭﺭ ‏) ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﮑﻠﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﻭﺳﻂ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﻨﮯ ﮐﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﻃﺎﻗﺖ ﺍﻭﺭ ﻗﻮﺕِ ﻣﺮﺩﻣﯽ ﭘﺮ ﻣﻮﻗﻮﻑ ﮨﮯ۔ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺑﺎﻻ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺭﺣﻢ ، ﻣﺜﺎﻧﮧ ‏( ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯽ ﺗﮭﯿﻠﯽ ‏) ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺩﮦ ﻣﺴﺘﻘﯿﻢ ‏( ﭘﺎﺧﺎﻧﮧ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮍﯼ ‏) ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﭘﭩﮭﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺳﻔﯿﺪ ﺭﻧﮓ ﮐﺎ ﮔﺮﺩﻥ ﻭﺍﻻ ﺍﯾﮏ ﻋﻀﻮ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻗﺮﯾﺐ ﻗﺮﯾﺐ ﺍﻟﭩﯽ ﺻﺮﺍﺣﯽ ﮐﯽ ﺑﺘﻼﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﻘﺸﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻗﺪﺭﺕ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﻣﺮﺩ ﮐﮯ ﺍﻧﺪ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ ۔ ﻣﺮﺩ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻟﺖ ‏( ﺁﻟﮧﺀﺗﻨﺎﺳﻞ ‏) ﮐﻮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﭘﯿﮍﻭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎ ﻟﮯ ﺗﻮ ﺁﻟﺖ ﻣﻊ ﺧﺼﯿﺘﯿﻦ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﻘﺸﮧ ﮨﮯ۔ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺑﺎﻻ ‏)
ﺟﺎﺭﯼ ....
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺷﺮﻣﻨﺎﮎ ﻣﺴﺎﺋﻞ
ﺣﺼﮧ ﭼﮩﺎﺭﻡ -:
ﻏﯿﺮﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺁﻟﺖ ‏( ﺁﻟﮧ ﺀﺗﻨﺎﺳﻞ ‏) ﺑﻤﻨﺰﻟﮧ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺧﺼﯿﺘﯿﻦ ﺑﻤﻨﺰﻟﮧ ﭘﭽﮭﻠﮯ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﭘﭽﮭﻼ ﺣﺼﮧ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﻧﺎﻑ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺟﯿﺴﮯ ﺍﯾﮏ ﺁﺳﺘﯿﻦ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺁﺳﺘﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﮨﻮ۔ ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﭘﺮ ﺯﺍﺋﺪ ﮔﻮﺷﺖ ﻟﮕﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﻣﻨﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻣﻨﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺑﻨﺪ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ۔ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺁﻟﺖ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﮐﮭﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺟﺐ ﺑﭽﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻗﺪﺭﺕ ﻧﮯ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﺧﺼﻮﺻﯿﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﺬﺕ ﮐﺎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﺁﻟﺖ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﺋﮯ ﺗﻮ ﻣﺮﺩ ﻭﻋﻮﺭﺕ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﺤﻈﻮﻅ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺧﺎﺹ ﮐﺮ ﺟﺐ ﺁﻟﺖ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﻥِ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﻟﻤﺒﺎﺋﯽ ﯾﮑﺴﺎﮞ ﮨﻮ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﺮﺩ ﻭﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﻝ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﻟﺬﺕ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺍﺭ ﺣﻤﻞ ﮐﺎ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﮨﮯ۔ ﺭﺣﻢ ﻣﻨﯽ ﮐﺎ ﺷﺎﺋﻖ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﺟﺴﻢ ﮔﺮﺩﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﺎﺋﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﭼﮫ ﺍﻧﮕﺸﺖ ﺍﺳﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﺍﻧﮕﺸﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ “ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺀﺑﺎﻻ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﻣﻨﮧ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺷﺮﻣﮕﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﮯ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﮐﻢ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ “ ‏( ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺑﺎﻻ ‏)
ﺣﺎﻓﻆ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﯽ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﯿﮟ۔ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﻭﺭ ﮔﺮﺩﻥ ﺭﺣﻢ ﮐﯽ ﮐﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺟﺎﻧﺐ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﺟﺎﻧﺐ ﻣﺎﺋﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﺍﯾﺴﯽ ﻧﺮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﺎﻃﻦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻧﺮﻡ ، ﭼﮑﻦ ﺩﺍﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﺁﻟﺖ ﮐﮯ ﺩﺧﻮﻝ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﺤﻈﻮﻅ ﮨﻮﮞ ۔ ﻧﯿﺰ ﺭﺑﮍ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﮭﯿﻨﭽﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﮭﻨﭻ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﺎ ﮐﮧ ﺟﺘﻨﯽ ﺁﻟﺖ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﺟﺎﺋﮯ ۔ ﮐﻨﻮﺭﺍﺭﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﺣﻢ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ ﮐﭽﮫ ﺭﮔﯿﮟ ﺳﯽ ﺗﻨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﭘﮩﻠﯽ ﺻﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﭧ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺍﺯﺍﻟﮧ ٔﺑﮑﺎﺭﺕ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ “
‏( ﺗﻨﻈﯿﻢ ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﺭﻭﭘﮍﯼ ، ﯾﮑﻢ ﺟﻮﻥ ۱۹۳۲۔ ﺹ۳، ﮐﺎﻟﻢ ﻧﻤﺒﺮ ۳ ‏)
ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﺤﺪﺙ ﺍﻋﻈﻢ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺑﺴﺘﺮﯼ ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮ ﺻﻮﺭﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﭼﺖ ﻟﯿﭩﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﺍﻭﭘﺮ ﮨﻮ ۔ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺭﺍﻧﯿﮟ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﭼﮭﯿﮍ ﭼﮭﺎﮌ ﮐﮯ ﺑﻌﺪﺟﺐ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺭﻧﮕﺖ ﺑﺪﻝ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﺎﻝ ﺟﻮﺵ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﮐﮭﯿﻨﭽﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺩﺧﻮﻝ ﮐﺮﮮ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺮﺩ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺍﮐﭩﮭﮯ ﻧﮑﻞ ﮐﺮ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﺣﻤﻞ ﻗﺮﺍﺭ ﭘﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ “
‏( ﺑﺤﻮﺍﻟﮧ ﺀﺍﺧﺒﺎﺭِ ﻣﺤﻤﺪﯼ ، ۱۵ﺟﻨﻮﺭﯼ ۱۹۳۹ﺀ، ﺹ ۱۳، ﮐﺎﻟﻢ ﻧﻤﺒﺮ ۳ ‏)
ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ۔ﯾﮧ ﺗﮭﮯ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﮐﮯ ﻗﺮﺍﻧﯽ ﻣﻌﺎﺭﻑ۔ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﺍﭘﻨﮯ ” ﺍﺧﺒﺎﺭ ﻣﺤﻤﺪﯼ “ ﻣﯿﮟ ﻧﻘﻞ ﮐﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻋﻨﻮﺍﻥ ﺩﯾﺎ ” ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ، ﺍﯾﮉﯾﭩﺮ ﺗﻨﻈﯿﻢ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﻗﺮﺁﻧﯽ ، ﺍﺳﮯ ﮐﻮﮎ ﺷﺎﺳﺘﺮ ﮐﮩﯿﮟ ﯾﺎ ﻟﺬﺕ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀﯾﺎ ﺗﺮﻏﯿﺐ ﺑﺪﮐﺎﺭﯼ؟ “
ﺍﻥ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﭘﺮ ﺗﺒﺼﺮﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﺷﯿﺦ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ، ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﻣﻔﺴﺮ ﻗﺮﺁﻥ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﺪﺙِ ﺫﯼ ﺷﺎﻥ ﺣﺎﻓﻆ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺭﻭﭘﮍﯼ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
ﺩ ” ﺭﻭﭘﮍﯼ ﻧﮯ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﻗﺮﺁﻧﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﻧﮉﯾﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﮍﻭﻭﮞ ﮐﺎ ﺍﺭﻣﺎﻥ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﺎﺵ ﺑﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﮨﺘﮭﮑﻨﮉﮮ ﺍﺩﺍ ﮐﺌﮯ۔ﺩ ”
‏( ﺍﺧﺒﺎﺭ ﻣﺤﻤﺪﯼ ، ۱۵ ﺍﭘﺮﯾﻞ ۱۹۳۹، ﺹ ۱۳ ‏)
ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﯽ ” ﻣﮩﺬﺏ “ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﺎ ﻧﻤﻮﻧﮧ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻣﻼﺣﻈﮧ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ۔ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ ﺁﺝ ﺳﻌﻮﺩﯾﮧ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﺭﺩﻭ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻣﺤﻤﺪ ﺟﻮﻧﺎ ﮔﮍﮬﯽ ﮐﺎ ﮨﮯ ۔ ﮐﺎﺵ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﺴﯽ ﻣﺘﻘﯽ ﻋﺎﻟﻢ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﺷﺎﺋﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﮐﺮﺗﯽ۔
ﺍﺧﺘﺘﺎﻣﯿﮧ :
ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ﯾﮧ ﺗﻮ ﺗﮭﮯ ﺑﻄﻮﺭ ﻧﻤﻮﻧﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﭼﻨﺪ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺣﻮﺍﻟﮯ ۔ ﻭﺭﻧﮧ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﮐﻮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﺣﯿﺎ ﺳﻮﺯ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺪﮮ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻣﻠﯿﮟ ﮔﮯ ۔ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺣﺪﯾﺚ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ۔ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻗﺎﺭﺋﯿﻦ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﺘﻨﮯ ﮔﻨﺪﮮ ﺍﻭﺭ ﺣﯿﺎ ﺑﺎﺧﺘﮧ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﺎﮐﺴﯽ ﮨﻨﺪﻭ ، ﺳﮑﮫ ، ﯾﮩﻮﺩﯼ ﯾﺎ ﻗﺎﺩﯾﺎﻧﯽ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﭘﯿﺸﻮﺍﺅﮞ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﯿﮯ ﮨﯿﮟ ؟ ﯾﺎ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﺍﻥ ﺳﺐ ﭘﺮ ﺳﺒﻘﺖ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﺒﺎﺭﮎ ﻭﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺳﮯ ﺩُﻋﺎ ﮔﻮ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﺳﮯ ﻧﻮﺍﺯﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺖ ﮐﻮﺍﺱ ﻓﺘﻨﮯ ﺳﮯ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﯿﻠﺌﮯﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮐﮭﯿﮟ ۔
ﺁﻣﯿﻦ۔

لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم .
اکاذیب
 
Top