شاھد بھائی ایسا نہ کریں آپ اسے ضرور پیش کریں باقی اجر تو اللہ تعالی سے ملنا ہے اگر اس مضمون کی ابتداء میں خبر ہوتی تو یقینا شیخ کے رسالے میں چھپوانے کی کوشش کر لیتے
ان شاء اللہ اگر کسی نے شیخ کی حیات پر کوئی کتابی شکل میں مضامین جمع کیئے یا رسالہ نکالا تو ضرور اس میں شائع کروائیں گے
لیکن ابھی تو شیئر کر دیں وعدہ آپ کا مضمون میں نہیں چوری کرتا
ویسے ادھر بڑی بڑی ھستیاں ہیں عالمی سطح پر اسی کام میں ملوث ھمارے شیخ کہا کرتے تھے یہ نئی کتابیں بس خوبصورت ہی ہوتی ہیں معتمد کتابیں وہی ہیں پرانی بڑی تقطیع کی
ایک دن سوئے اتفاق کہیے لائبریری کیلئے کچھ کتابوں کی لسٹ بنائی کہ یہ کتابیں خریدی جائیں تو دو چار طبعات جب لکھیں ساتھ میں یہ بھی ملتا گیا ملتقی اھل الحدیث پر اس کتاب کا اصل محقق فلاں ہے یہ مقدمہ اس کی کتاب سے چوری شدہ ہے الی اخرہ
اللہ ھمارے حآل پر رحم فرمائے بس اس دن سے دل بہت کھٹا پڑا
قاہر بھائی !
اس معاملے کو دوسرے پہلو سے دیکھیں تو اس میں عوام الناس کے لیے فائدہ ہے ۔ مثلا یہ نقطہ نظر بنالیا جائے کہ مجھے معلومات و تحقیقات چاہییں ، چاہے لکھنا والا جو مرضی ہو ۔
چوری کرنے والا نے جو کام کیا ، اس کا معاملہ اللہ کے ساتھ ، لیکن بعض دفعہ اس میں زیادہ فائدہ نظر آتا ہے مثلا ایک مصنف و محقق اچھا ہے ، لیکن وہ کتاب چھپوانے یا لوگوں تک پہنچانے کی صلاحیت نہیں رکھتا ، جبکہ دوسری طرف حضرت چور صاحب اس کے برعکس صفات کے مالک ہیں ، تو کیا خیال ہے کہ اس خیانت سے عوام کو فائدہ نہیں ہوا ؟
اور پھر زیر بحث موضوع میں کچھ مثالیں ہی ایسے سامنے آئیں کہ ہماری توجہ ’’ سرقہ علمیہ ‘‘ کی طرف بڑھ گئی ، ورنہ اس کے کچھ صالح اسباب بھی ہوسکتے ہیں ۔
متقدمین میں ایک اصطلاح ’’ تدلیس ‘‘ کی رائج تھی ، اگرچہ علماء نے اس کی مذمت کی ہے ، لیکن بعض دفعہ اس کا جائز محمل بھی بتایا ہے ۔