• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کون سا اسلام افضل ہے ؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن (مدینہ کے باہر) عیدگاہ تشریف لے جاتے تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے، نماز سے فارغ ہو کر آپ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے۔ تمام لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں وعظ و نصیحت فرماتے، اچھی باتوں کا حکم دیتے۔ اگر جہاد کے لیے کہیں لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو اس کو الگ کرتے۔ کسی اور بات کا حکم دینا ہوتا تو وہ حکم دیتے۔ اس کے بعد شہر کو واپس تشریف لاتے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ برابر اسی سنت پر قائم رہے لیکن معاویہ کے زمانہ میں مروان جو مدینہ کا حاکم تھا پھر میں اس کے ساتھ عیدالفطر یا عیدالاضحی کی نماز کے لیے نکلا ہم جب عیدگاہ پہنچے تو وہاں میں نے کثیر بن صلت کا بنا ہوا ایک منبر دیکھا۔ جاتے ہی مروان نے چاہا کہ اس پر نماز سے پہلے (خطبہ دینے کے لیے) چڑھے اس لیے میں نے ان کا دامن پکڑ کر کھینچا اور لیکن وہ جھٹک کر اوپر چڑھ گیا اور نماز سے پہلے خطبہ دیا۔ میں نے اس سے کہا کہ واللہ تم نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو) بدل دیا۔ مروان نے کہا کہ اے ابوسعید! اب وہ زمانہ گزر گیا جس کو تم جانتے ہو۔ ابوسعید نے کہا کہ بخدا میں جس زمانہ کو جانتا ہوں اس زمانہ سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ مروان نے کہا کہ ہمارے دور میں لوگ نماز کے بعد نہیں بیٹھتے، اس لیے میں نے نماز سے پہلے خطبہ کو کر دیا۔
صحیح بخاری ،کتاب العیدین ،باب: عیدگاہ میں خالی جانا منبر نہ لے جانا ، حدیث نمبر : 956
ترجمہ داؤد راز
من سبَّ عليًّا فقد سبَّني
الراوي: أم سلمة هند بنت أبي أمية المحدث: الشوكاني - المصدر: در السحابة - الصفحة أو الرقم: 165
خلاصة حكم المحدث: إسناده رجاله رجال الصحيح غير أبي عبد الله الجدلي وهو ثقة

ام المومینن حضرت ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت علی کو سبَّ کرنا ایسا ہے جیسے مجھے سبَّ کیا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
خلیفہ چہارم سیدنا علی رضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ صحابیٔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔۔ حدیث کا اطلاق ان پر بھی ہوتا ہے۔ ۔جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر لعنت کرے گا وہ بھی لعنت کا مستحق ہو گا اور ہم ان لوگوں پر لعنت بھی کرتے ہیں۔ ۔ والحمدللہ!!!

دراصل یہ حضرت اپنے آیت اللہ کی مانند ہمیں ناصبی بنانے کی تیاری کر رہے ہیں:)
یہ مشاجرات صحابہ کی بات کر رہا ہے یعنی ان کے آپس کے معاملات اس سے ذرا تفصیل پوچھو تو حقیقت آپ کے سامنے آئے گی ان سے یہ پوچھو کہ جہاں یہ لوگ بیٹھے ہیں اس کو کس کے دور حکومت میں فتح کیا گیا تھا ؟ ایران کا فاتح کون ہے ؟ کوفہ کس نے بسایا تھا ؟ داماد علی کون تھا ؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن (مدینہ کے باہر) عیدگاہ تشریف لے جاتے تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے، نماز سے فارغ ہو کر آپ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوتے۔ تمام لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں وعظ و نصیحت فرماتے، اچھی باتوں کا حکم دیتے۔ اگر جہاد کے لیے کہیں لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو اس کو الگ کرتے۔ کسی اور بات کا حکم دینا ہوتا تو وہ حکم دیتے۔ اس کے بعد شہر کو واپس تشریف لاتے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ برابر اسی سنت پر قائم رہے لیکن معاویہ کے زمانہ میں مروان جو مدینہ کا حاکم تھا پھر میں اس کے ساتھ عیدالفطر یا عیدالاضحی کی نماز کے لیے نکلا ہم جب عیدگاہ پہنچے تو وہاں میں نے کثیر بن صلت کا بنا ہوا ایک منبر دیکھا۔ جاتے ہی مروان نے چاہا کہ اس پر نماز سے پہلے (خطبہ دینے کے لیے) چڑھے اس لیے میں نے ان کا دامن پکڑ کر کھینچا اور لیکن وہ جھٹک کر اوپر چڑھ گیا اور نماز سے پہلے خطبہ دیا۔ میں نے اس سے کہا کہ واللہ تم نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو) بدل دیا۔ مروان نے کہا کہ اے ابوسعید! اب وہ زمانہ گزر گیا جس کو تم جانتے ہو۔ ابوسعید نے کہا کہ بخدا میں جس زمانہ کو جانتا ہوں اس زمانہ سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ مروان نے کہا کہ ہمارے دور میں لوگ نماز کے بعد نہیں بیٹھتے، اس لیے میں نے نماز سے پہلے خطبہ کو کر دیا۔
صحیح بخاری ،کتاب العیدین ،باب: عیدگاہ میں خالی جانا منبر نہ لے جانا ، حدیث نمبر : 956
ترجمہ داؤد راز
من سبَّ عليًّا فقد سبَّني
الراوي: أم سلمة هند بنت أبي أمية المحدث: الشوكاني - المصدر: در السحابة - الصفحة أو الرقم: 165
خلاصة حكم المحدث: إسناده رجاله رجال الصحيح غير أبي عبد الله الجدلي وهو ثقة

ام المومینن حضرت ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت علی کو سبَّ کرنا ایسا ہے جیسے مجھے سبَّ کیا
اس سے کیا ثابت کرنا چاہتے ہو ؟ تمہاری نزدیک تو تمام صحابہ مرتد ہو گئے تھے ان کی احادیث کو کس منہ سے پیش کرتے ہو ؟ کیا کھلا تضاد نہیں ہے ؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اس سے کیا ثابت کرنا چاہتے ہو ؟ تمہاری نزدیک تو تمام صحابہ مرتد ہو گئے تھے ان کی احادیث کو کس منہ سے پیش کرتے ہو ؟ کیا کھلا تضاد نہیں ہے ؟
حافظ جی!۔
ان کا مقصد اعتراض ہے۔۔۔
اور یہ جو احادیث پیش کرتے ہیں۔۔۔
اس کے پیچھے ان کے عزائم یہ ہوتے ہیں۔۔۔ کہ!۔
لوگوں! میں احادیث کو لے کر شکوک وشبہات پیدا ہوں۔۔۔
جس سے انکار حدیث کا دروازہ کھولا جائے۔۔۔ حالانکہ دوسری طرف!۔
جو لوگ جب یہ جان لیتے ہیں کہ اعتراض پیش کرنے والے۔۔۔ رافضی شیعہ ہیں۔۔۔
تو وہ پہلے سے ہی یہ جانتے ہیں۔۔۔ جو شخص اعتراض پیش کررہا ہے تو یہ وہ عناد وبعض ہے۔۔۔
جو زخم حضرت عمررضی اللہ عنہ کے دور میں مجسوسیوں دیا گیا تھا۔۔۔
ساتھ ہی یہ کہ جنھوں نے پورے کے پورے اسلام کو ہی رسم ورواج کا مذہب بنادیا ہے۔۔۔
وہ کس بنیاد پر احادیث پر اعتراض کرنے کے مکلف ہیں دوسری طرف۔۔۔
قاری یہ بھی دیکھ رہا ہے جو ان کی کتابوں میں مذہب کے نام پر۔۔۔
شاہکار کررکھے ہیں۔۔۔ متعہ کے نام پر زنا۔۔۔ تقیہ کے نام پر جھوٹ۔۔۔
دنیا کا کون سا مذہب ہے جو جھوٹ کی بنیاد پر قائم ہو۔۔۔علماء نے بہت سی کتابیں۔۔۔
لکھ چھوڑی ہیں۔۔۔ اور یوٹیوب پر ان کےعقائد موجود ہیں۔۔۔
بخاری پر اعتراض کرنے والے۔۔۔ پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں کے وہ کہاں۔۔۔
کھڑے ہیں۔۔۔ اکثر ہمارے دوسب کہتے ہیں۔۔۔ ان کے ساتھ نرمی کا معاملا رکھیں۔۔۔
بات کہنے کی حد تک تو باکل درست ہے لیکن اس کی دلیل وہ پیش نہیں کرتے۔۔۔
اور ان ہی جیسے بھائیوں کی وجہ سے یہ اس حد تک پہنچ چکے ہیں۔۔۔ کہ آج قرآن۔۔۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر اعتراض کررہے ہیں۔۔۔اور مسجدوں میں۔۔۔
نمازیوں کی گردنیں کاٹ رہے ہیں۔۔۔ خوارجی!۔۔۔
 
Top