• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ائمہ اربعہ کے علاوہ کوئی مجتہد نہیں ؟؟؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
جی ہاں آپ لوگ ببانگ دہل یہ کہتے ہو کہ ہم پر اپنے امام کا قول واجب ہے‘ کیا آپ اس بات کا انکار کرتے ہو کہ تم پر امام کی تقلید واجب نہیں ہے؟ اور تم ہر گز اس بات کا انکار نہین کر سکتے اور جب تم نے ایک امام معین امام کی تقلید کو خود پر واجب کر لیا ہے ،اس لیے تم پر امام ابن تیمیہ کا قول صادق آرہا ہے:
"بلکہ انتہا درجے کی بات یہ ہے کہ گنجائش ہے یا مناسب ہے عامی پر واجب ہو کہ وہ ایک کی تقلید کرے غیر معین کی یعنی زید و عمرو کی تعیین کے بغیر۔"
کیا آپ غیر معین کی تقلید کرتے ہو ؟
اب گزارش ہے کہ اصل موضوع کی طرف آو اور جب بات کرتے ہو تو حوالہ بھی فراہم کر دیا کرو جزاک اللہ خیرا
یار تیسری بار عرض کر رہا ہوں ذرا مختلف الفاظ میں کہ غیر معین کا مطلب یہ ہے کہ ابو حنیفہ، شافعی، مالک وغیرہم میں سے کسی ایک کی تقلید کرنا واجب ہے البتہ سب پر صرف ابو حنیفہ کی تقلید واجب کرنا درست نہیں۔
ابھی بھی سمجھ نہیں آئی تو پھر میں کیا کر سکتا ہوں۔

اب گزارش ہے کہ اصل موضوع کی طرف آو اور جب بات کرتے ہو تو حوالہ بھی فراہم کر دیا کرو جزاک اللہ خیرا
کس چیز کا حوالہ باقی ہے؟

میری پوسٹ کو دوبارہ پڈھنے کا کشٹ کریں ان شاء اللہ سمجھ آجاے گی
دوبارہ کیا سہ بارہ پڑھ کر اب یہیں لگا رہا ہوں:۔
آپ کی اس بات سے یہ کس طرح ثابت ہورہا ہے کہ کچھ عرصہ کے لیے مستقل مجتہد کا نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اب مطلق اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کے لیے مقفل ہو چکا ہے ، ذرا سوچ سمجھ کر بات کیا کریں!
میں نے یہ کب کہا ہے کہ مطلق اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کے لیے مقفل ہو چکا ہے؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
ایک بات تو یہ کہ آپ کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ حکومت میں رہنے سے کوئی مذہب غلط ہوجاتا ہے۔ اس طرح تو اہل سنت کا مذہب بنسبت معتزلہ و شیعہ کے حکومت میں زیادہ رہا ہے بلکہ خوارج تو نہ ہونے کے برابر حکومت میں آئے اور وہ بھی صحابہ کرام کے مقابلے میں۔ تو کیا اہل سنت غلط ہو گئے اور یہ سب درست ہو گئے؟
میری راے کے مطابق حکومت کی وجہ سے نا کوئی مذہب درست ہوتا ہے نا غلط، ہاں یہ بات تو مسلم ہے کہ کم از کم حکومت کی وجہ کسی مسلک کو تقویت ضرور ملتی ہے، جیسا کہ کئی احناف قاضی کے رتبے پر فائض رہے ہیں اور کئی بادشاہ بھی حنفی گزرے ہیں، بہرحال یہ موضوع نہیں ہے آپ بات کو الجھا رہے ہیں ، بس ہاں یا ناں میں یہ بتا دیں کہ کیا اجتہاد مطلق کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور اس پر علما کے اقوال اور قرآن و حدیث سے دلائل بھی پیش کریں
امام صاحب اور صحابہ کرام کے مذاہب کی تدوین کے بارے میں آپ کا ارشاد آپ کی اپنی قلت نظر و کم فہمی پر دال ہے۔
کیا آپ مجھے مرغی کی گردن مکمل کٹ جانے کی صورت میں فیصلہ عمر رض کے قول یا اصول کے مطابق بتا سکتے ہیں؟ میں تو آپ کو چاروں فقہ کے فقہاء کے اصولوں کے مطابق معلوم کر کے دے سکتا ہوں۔ یاد رکھیے یہ ضروری نہیں کہ ہر کام صحابہ کرام رض نے کیا ہو۔ اللہ پاک نے بہت سے کام بعد والوں سے ان کے زمانے کے مطابق لیے جو صحابہ کے زمانے میں نہیں ہو سکتے تھے۔
کیا آپ امام صاحب کے تمام اقوال کی سند مہیا کر سکتے ہیں؟آج تک آپ لو گ اپنی قانون ساز کمیٹی کو ثابت نہیں کر پاے یہ ساری زندگی تم قرض ہے
اگر آپ ذرا بھی غور کرتے تو یہ بات ہرگز نہ کرتے کیوں اس کی طرح ہزاروں ایسی امثال ہیں کہ جن کے بارے امام ابو حنیفہ کو گمان بھی نہیں تھا، لیکن وہ بعد میں سامنے آئیں، اگر آپ اس مرغی کی گردن کی بات کر کے اجتہاد مطلق کا دروازہ بند کر رہے ہیں لیکن مین ایسے بہت سارے مسائل کو سامنے رکھ کر اجتہاد مطلق کا دروازہ کھلا ہوا دیکھ رہا ہوں جو ان چاروں فقہا کے بعد وقوع پذیر ہوے ہیں، تو درست بات یہ ہے کہ مرغی کی بات آپ کی نہین بلکہ میری دلیل ہے
[quote="اشماریہ, ]
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
میں نے یہ کب کہا ہے کہ مطلق اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کے لیے مقفل ہو چکا ہے؟
لو جی پتہ نہین اب تک مجھے کسی نے مبارک باد کیوں نہین دی وہ اس لیے کہ آپ نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ مطلق اجتہاد کا باب ہمیشہ کے لیے مفتوح ہے

ایک آپ کا قول ہے اور ایک مسند الہند شاہ ولی اللہؒ کا قول ہے جو فیوض الحرمین ص 150 پر منقول ہے:۔
"مجھے ایسانظرآتارہاکہ مذہب حنفی میں کوئی خاص بات اوراہم راز ہے ۔میں برابر اس مخفی راز کو سمجھنے کیلئے غوروفکر کرتارہاحتی کہ مجھ پر وہ بات کھل گئی جسے بیان کرچکاہوں۔میں نے دیکھاکہ معنی دقیق کے اعتبار سے اس مذہب کو ان دنوں تمام مذاہب پر غلبہ وفوقفیت حاصل ہے۔ اگرمعنی اولیٰ کے اعتبار سے بعض دوسرے مذاہب اس پر فائق بھی ہیں۔اورمیرے سامنے یہ بات بھی آئی کہ یہی وہ راز ہے جس کابسااوقات بعض ارباب کشف کسی درجہ میں ادراک کرلیتے ہیں اورپھراس کو تمام مذاہب کے مقابلے میں ترجیح دیتے ہیں اوربعض مرتبہ یہی رازتصلب وپختگی کی بابت الہام کے طورپر اورکبھی خواب کی صورت میں اس طورپر ظاہر ہوتاہے کہ اس سے اس مذہب پر عمل کے سلسلہ میں تحریض ہوتی ہے"۔
(فیوض الحرمین105،بحوالہ فقہ ولی اللہی150)[/quote]
شاہ صاحب قدیم حنفی فکر کی کمزوری کو سمجھتے تھے اور اس کے برعکس مسلک شافعی کو اقرب الی السنۃقرار دیتے تھے:
"اما ہذہ المذاہب الاربعۃ فاقربہا الی السنۃ مذہب الشافعی" (الخیر الکثیر:181
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ایک بات تو یہ کہ آپ کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ حکومت میں رہنے سے کوئی مذہب غلط ہوجاتا ہے۔ اس طرح تو اہل سنت کا مذہب بنسبت معتزلہ و شیعہ کے حکومت میں زیادہ رہا ہے بلکہ خوارج تو نہ ہونے کے برابر حکومت میں آئے اور وہ بھی صحابہ کرام کے مقابلے میں۔ تو کیا اہل سنت غلط ہو گئے اور یہ سب درست ہو گئے؟
دوسری بات آپ کو یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ صرف یہی وجہ تھی مذاہب اربعہ کے باقی رہنے کی حالاں کہ فقہ حنفی و مالکی کے مقابلے میں فقہ شافعی اور حنبلی اکثر حکومت میں نہیں رہے۔ ان مذاہب کے مشہور ہونے کے جو وجہ آپ نے بتائی وہ جن معنوں میں آپ نے لی غلط ہے۔ در حقیقت جب دنیائے اسلام میں ان ہی کی اکثریت تھی تو اسلامی حکومتوں کا دار و مدار انہی پر ہونا تھا۔
پھر یہ ایک مزید حقیقت ہے کہ بسا اوقات غالی افراد کی وجہ سے ان مذاہب میں سے ایک ایک کو حکومتی استبداد کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن یہ پھر بھی باقی رہے تو اب اس کی وجہ حکومت میں ہونا تو نہیں ہو سکتی۔
آپ نے فرمایا کہ اگر ابو یوسفؒ نہ ہوتے۔۔۔۔ یہ آپ کی خام خیالی ہے۔ احناف کے ائمہ اپنی اپنی جگہ پر انتہائی اہمیت رکھتے تھے۔ کیا مجھے آپ سے یہ معلوم کرنا چاہیے کہ امام محمدؒ کے بارے میں امام شافعی فرماتے ہیں کہ میں نے امام محمد سے اونٹوں کے بوجھ جتنا علم حاصل کیا تو اگر یہ صرف ابو یوسف کی قضا کی وجہ تھی تو شافعی جیسا عالم محمدؒ کے علم کے بارے میں یوں رطب اللسان کیوں ہے؟
امام صاحب اور صحابہ کرام کے مذاہب کی تدوین کے بارے میں آپ کا ارشاد آپ کی اپنی قلت نظر و کم فہمی پر دال ہے۔
کیا آپ مجھے مرغی کی گردن مکمل کٹ جانے کی صورت میں فیصلہ عمر رض کے قول یا اصول کے مطابق بتا سکتے ہیں؟ میں تو آپ کو چاروں فقہ کے فقہاء کے اصولوں کے مطابق معلوم کر کے دے سکتا ہوں۔ یاد رکھیے یہ ضروری نہیں کہ ہر کام صحابہ کرام رض نے کیا ہو۔ اللہ پاک نے بہت سے کام بعد والوں سے ان کے زمانے کے مطابق لیے جو صحابہ کے زمانے میں نہیں ہو سکتے تھے۔


ایک آپ کا قول ہے اور ایک مسند الہند شاہ ولی اللہؒ کا قول ہے جو فیوض الحرمین ص 150 پر منقول ہے:۔

(ترجمہ بحوالہ رحمانی بلاگ (از جمشید بھائی غالبا)، الفاظ خود ملاحظہ کیے گئے۔)
کچھ ایسا ہی تجربہ میرا ہے۔ اب میں آپ کی بات مانوں یا ان کی؟ اگر آپ کی سمجھ میں ایک بات نہیں آ سکتی تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہو سکتا کہ دنیائے اسلام کا ایک بڑا حصہ ہر دور میں گمراہ رہا ہے۔


حجۃ اللہ البالغہ


یہ جتنی باتوں سے میرے محترم کونسی باتیں مراد ہیں؟
اور اگر کہیں میری رائے ہے تو اس کا دلائل سے رد کردیں۔ جزاک اللہ خیرا۔
اشماریہ صاحب -

اگر آپ کا موقف ہے کہ آئمہ اربع نے فقہ کے تمام مسائل کو مدون کردیا ہے اور چاروں فقہ کے فقہاء کے اصولوں کو سامنے رکھ کر ہی فیصلہ کریں گے-بہت سے کام ایسے بھی ہیں جو صحابہ کے زمانے میں نہیں ہوے - میرا سوال ہے کہ جو کام آئمہ اربع کے زمانے میں نہیں ہوے ان کے متعلق آپ کیسے فیصلہ دیں گے- ؟؟؟

آپ نے مرغی کی گردن کا مسلہ پیش کیا - اور فرمایا کہ حضرت عمر رضی الله عنہ کے قول یا اصول کے مطابق اس مسلے کا حل بتائیں ؟؟

اگر میں آپ سے پوچھوں کہ ایک شخص ہوائی جہاز میں لاہور سے لندن کی طرف رخت سفر باندھتا ہے -غروب آفتاب (مغرب ) کے وقت - اور دو گھنٹے بعد سفر کے دوران دوبارہ سورج طلوع ہونے لگتا ہے - (یورپ وقت کے لحاظ سے پاکستان سے پیچھے ہے) - بتائیں کہ دوران سفر وہ نماز کس طرح ادا کرے گا- یاد رہے کہ اس مسلہ کا حل فقہ حنفی کی روشنی میں ہو -

دنیا میں ایسی بھی جگہیں بھی ہیں جہاں سورج کئی کئی دن نہیں نکلتا - صرف فقہ حنفی کی روشنی میں بتائیں کہ وہاں کیسے نماز پڑھی جائے گی ؟؟؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
پہلی بات تو یہ معلوم ہونی چاہیے کہ جہاں فقہ حنفی میں مسئلہ نہیں ملتا نہ فروعا اور نہ اصولا وہاں دوسری فقہ پر فتوی دیا جاتا ہے لہذا آپ کا یہ مطالبہ غلط ہے کہ صرف فقہ حنفی پر فتوی دیا جائے۔ لیکن کیا قرآن و حدیث کی روشنی میں آپ مجھے اس مسئلے کا حل بتا سکتے ہیں جو آپ نے پوچھا ہے؟ اس سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ کے نزدیک ایسے مسائل بھی ہیں جن کا وجود نہ تو قرآن و حدیث میں ہے اور نہ فقہ میں۔ بہر حال آپ کے اس مسئلے کا حل میں آپ کو تب بتا دوں گا جب آپ مجھے میرے مسئلے کا حل بتا چکے ہوں گے ان شاء اللہ۔
البتہ آپ نے جو سوال کیا اس کا جواب میں کئی مقامات پر دے چکا ہوں کہ ائمہ اربعہ کے اصولوں کی روشنی میں ان کاموں کا حل تلاش کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر فقہ میں ایک مسئلہ موجود ہے تو اس پر قیاس کر کے دوسرا مسئلہ بیان کیا جاتا ہے۔ اصولا آپ کے ذہن میں یہ خیال آنا چاہیے کہ قرآن و حدیث سے قیاس کرنا چاہیے لیکن قرآن و حدیث سے قیاس اسی طرح ہوتا ہے کہ ایک بیان شدہ مسئلے پر دوسرے کو قیاس کیا جاتا ہے۔ پہلے بیان شدہ مسئلے کو مقیس علیہ کہا جاتا ہے۔ فقہ حنفی جن مسائل کی صورت میں موجود ہے یہ سب ابو حنیفہؒ یا صاحبین سے مروی نہیں ہیں بلکہ ان کے اصولوں پر ان کی تخریج کی گئی ہے۔
ایک بحث کے ذیل میں حجۃ اللہ البالغہ میں شاہ ولی اللہؒ اسی طرح کی بات کو بیان کرتے ہیں:۔
ومنها أني وجدت بعضهم يزعم أن جميع ما يوجد في هذه الشروح الطويلة وكتب الفتاوى الضخمة وهو قول أبي حنيفة وصاحبيه، ولا يفرق بين القول المخرج، وبين ما هو قول الحقيقة، ولا يحصل معنى قولهم على تخريج الكرخي كذا، وعلى تخريج الطحاوي كذا، ولا يميز بين قولهم: قال أبو حنيفة: كذا، وبين قولهم جواب المسألة على مذهب أبي حنيفة أو على أصل أبي حنيفة كذا،
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
امام بخاری و مسلم و دیگر مجتہد مطلق منتسب ہیں۔ مجتہد مطلق منتسب وہ ہوتا جو اصول میں کسی امام کے متبع ہوتا ہے اور بوقت ضرورت اختلاف بھی کرتا ہے۔ یہ تقسیم ابن صلاح، نووی اور شاہ صاحب کی کی ہوئی ہے۔
شاہ صاحب نے ہی انہیں مجتہد مطلق منتسب میں شمار کیا ہے۔ دیکھیئے الانصاف۔
امام بخاری کو سید الفقہاء و المحدثین کہنا بذات خود ان کی محبب میں غلو ہے۔ آخر ان کے سید الفقہاء ہونے پر کیا دلیل ہے؟
3۔ علامہ عبد الرشید نعمانی حنفی :
محمد عبد الرشید نعمانی حنفی لکھتے ہیں :
" قال سليمان بن إبراهيم العلوي : البخاري إمام مجتهد برأسه كأبي حنيفة والشافعي ومالك و أحمد . "
( ما تمس إليه الحاجة 26 )
'' امام بخاری رحمہ اللہ ائمہ اربعہ ابو حنیفہ امام شافعی امام مالک اور امام احمد کی طرح چوٹی کے مجتہد تھے ۔''
مزید تفصیل کے لیے :
http://forum.mohaddis.com/threads/امام-بخاری-مجتہد-تھے-،-احناف-کی-زبانی.20309/
حافظ ابن حجر کے الفاظ پڑھیں تقریب التہذیب ( طبعة أبي الأشبال ) میں فرماتے ہیں :
جبل الحفظ و إمام الدنيا في فقه الحديث
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
3۔ علامہ عبد الرشید نعمانی حنفی :
محمد عبد الرشید نعمانی حنفی لکھتے ہیں :
" قال سليمان بن إبراهيم العلوي : البخاري إمام مجتهد برأسه كأبي حنيفة والشافعي ومالك و أحمد . "
( ما تمس إليه الحاجة 26 )
'' امام بخاری رحمہ اللہ ائمہ اربعہ ابو حنیفہ امام شافعی امام مالک اور امام احمد کی طرح چوٹی کے مجتہد تھے ۔''
مزید تفصیل کے لیے :
http://forum.mohaddis.com/threads/امام-بخاری-مجتہد-تھے-،-احناف-کی-زبانی.20309/
حافظ ابن حجر کے الفاظ پڑھیں تقریب التہذیب ( طبعة أبي الأشبال ) میں فرماتے ہیں :
جبل الحفظ و إمام الدنيا في فقه الحديث
جزاک اللہ خیرا بھائی۔ یہ ایک رائے ہے اور میری جو رائے ہے وہ شاہ صاحبؒ کے قول کی بنیاد پر ہے۔

اس تھریڈ کا موضوع یہ ہے کہ ائمہ اربعہ کے علاوہ کوئی مجتہد نہیں؟ یقینا اور بھی مجتہد ہیں لیکن تقلید کی صورت میں مسئلہ وہی ہے کہ اصول و فروع؟
امام بخاری کو مجتہد برأسہ مان بھی لیں تو ان کی فقہ تو کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے لیکن اصول و قواعد موجود نہیں جنہیں انہوں نے یا ان کے اصحاب و تلامذہ نے مرتب کیا ہو۔ اسی نظر سے دیکھ کر شاہ صاحب نے انہیں مجتہد مطلق منتسب کہا ہے اور میں بھی یہی کہتا ہوں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
جزاک اللہ خیرا بھائی۔ یہ ایک رائے ہے اور میری جو رائے ہے وہ شاہ صاحبؒ کے قول کی بنیاد پر ہے۔

اس تھریڈ کا موضوع یہ ہے کہ ائمہ اربعہ کے علاوہ کوئی مجتہد نہیں؟ یقینا اور بھی مجتہد ہیں لیکن تقلید کی صورت میں مسئلہ وہی ہے کہ اصول و فروع؟
امام بخاری کو مجتہد برأسہ مان بھی لیں تو ان کی فقہ تو کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے لیکن اصول و قواعد موجود نہیں جنہیں انہوں نے یا ان کے اصحاب و تلامذہ نے مرتب کیا ہو۔ اسی نظر سے دیکھ کر شاہ صاحب نے انہیں مجتہد مطلق منتسب کہا ہے اور میں بھی یہی کہتا ہوں۔
یہ اصول و فروع والا قاعدہ ایک ڈھال ہے جسے عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔
جبکہ حقیقت یہ ہےکہ امام بخاری اور امام ابو حنیفہ رحمہما اللہ دونوں علمی ورثہ کا موازنہ کرلیں ۔ یقینا احادیث کی روشنی میں فقہی مسائل بسند صحیح بخاری سے زیادہ ملیں گے ۔
دو امام ہیں ایک ابو حنیفہ دوسرے بخاری ۔
ایک کو آپ مجتہد مطلق دوسرے کو مجتہد منتسب قرار دیتے ہیں ۔
کوئی قوی دلیل نہیں بس یہی کہ امام صاحب کے نام پر ایک مذہب رائج ہے ۔ حالانکہ امام صاحب کا اس میں صرف نام ہی ہے ۔ جس طرح امام صاحب کے مذہب کی خدمت ہوئی ہے بخاری کی یا دیگر محدثین کی کتب کی خدمت نہیں ہوئی ۔ بخاری نے جو فقہی نکات بیان کیے ہیں کیا بعد میں آنے والوں نے اس میں مزید دقائق و کنوز کا اضافہ نہیں کیا ۔
بس فرق یہ ہےکہ بخاری ’’ فقہ الحدیث ‘‘ کے امام ہیں جبکہ ’’ ابو حنیفہ ‘‘ فقہ المذاہب ‘‘ کے علمبردار تصور کیے جاتے ہیں ۔
میں بالضبط یہ کہنا چاہتا ہوں کہ امام بخاری و ابو حنیفہ دونوں کی فقہی خدمات کا موازنہ کرلیتے ہیں ۔ بطور نمونہ امام بخاری کی تو صحیح ہو جائے گی اور امام صاحب کی ۔۔۔؟ چلیں اس کمی کوپورا کرنے کے لیے امام صاحب سے صحیح سند سے مروی اقوال لے لیتے ہیں ۔
مذہب کے اصول و فروع کی موجودگی و عدم موجودگی کی بنیاد پر آپ نتیجہ نکالتے ہیں وہ بالکل درست نہیں ۔
کیونکہ جس طرح آپ فقہی مسائل پر عمل کرتے ہیں وہ لوگ بھی عمل کرتے ہیں جن کے پاس بقول آپ کے کوئی اصول و فروع ہی نہیں ۔
بات بالکل واضح ہے کہ آج کل کے اہل حدیث اور احناف میں کیا جوہری فرق ہے اس اصول و فروع کی بنیاد پر ۔۔۔؟
اگر احناف کےپاس مسائل کاحل ہے تو اہل حدیث مسائل کا حل پیش نہیں کرتے ۔۔۔؟ ایک طرف فتاوی جات پر مشتمل کتب ہیں تو دوسری طرف بھی اسی نوع کے دفاتر کا انبار نہیں لگا ہوا۔۔۔؟
ذرا بتائیے کہ ان اصول و فروع نہ ہونے کی وجہ سے کونسی گمراہی ہے جس میں اہلحدیث واقع ہوئے ہیں اور احناف یا دیگر مقلدین اس سے بچ گئے ہیں ؟؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
یہ اصول و فروع والا قاعدہ ایک ڈھال ہے جسے عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔
جبکہ حقیقت یہ ہےکہ امام بخاری اور امام ابو حنیفہ رحمہما اللہ دونوں علمی ورثہ کا موازنہ کرلیں ۔ یقینا احادیث کی روشنی میں فقہی مسائل بسند صحیح بخاری سے زیادہ ملیں گے ۔
دو امام ہیں ایک ابو حنیفہ دوسرے بخاری ۔
ایک کو آپ مجتہد مطلق دوسرے کو مجتہد منتسب قرار دیتے ہیں ۔
کوئی قوی دلیل نہیں بس یہی کہ امام صاحب کے نام پر ایک مذہب رائج ہے ۔ حالانکہ امام صاحب کا اس میں صرف نام ہی ہے ۔ جس طرح امام صاحب کے مذہب کی خدمت ہوئی ہے بخاری کی یا دیگر محدثین کی کتب کی خدمت نہیں ہوئی ۔ بخاری نے جو فقہی نکات بیان کیے ہیں کیا بعد میں آنے والوں نے اس میں مزید دقائق و کنوز کا اضافہ نہیں کیا ۔
بس فرق یہ ہےکہ بخاری ’’ فقہ الحدیث ‘‘ کے امام ہیں جبکہ ’’ ابو حنیفہ ‘‘ فقہ المذاہب ‘‘ کے علمبردار تصور کیے جاتے ہیں ۔
میں بالضبط یہ کہنا چاہتا ہوں کہ امام بخاری و ابو حنیفہ دونوں کی فقہی خدمات کا موازنہ کرلیتے ہیں ۔ بطور نمونہ امام بخاری کی تو صحیح ہو جائے گی اور امام صاحب کی ۔۔۔؟ چلیں اس کمی کوپورا کرنے کے لیے امام صاحب سے صحیح سند سے مروی اقوال لے لیتے ہیں ۔
مذہب کے اصول و فروع کی موجودگی و عدم موجودگی کی بنیاد پر آپ نتیجہ نکالتے ہیں وہ بالکل درست نہیں ۔
کیونکہ جس طرح آپ فقہی مسائل پر عمل کرتے ہیں وہ لوگ بھی عمل کرتے ہیں جن کے پاس بقول آپ کے کوئی اصول و فروع ہی نہیں ۔
بات بالکل واضح ہے کہ آج کل کے اہل حدیث اور احناف میں کیا جوہری فرق ہے اس اصول و فروع کی بنیاد پر ۔۔۔؟
اگر احناف کےپاس مسائل کاحل ہے تو اہل حدیث مسائل کا حل پیش نہیں کرتے ۔۔۔؟ ایک طرف فتاوی جات پر مشتمل کتب ہیں تو دوسری طرف بھی اسی نوع کے دفاتر کا انبار نہیں لگا ہوا۔۔۔؟
ذرا بتائیے کہ ان اصول و فروع نہ ہونے کی وجہ سے کونسی گمراہی ہے جس میں اہلحدیث واقع ہوئے ہیں اور احناف یا دیگر مقلدین اس سے بچ گئے ہیں ؟؟
میں آپ کی بات شاید اپنی کم فہمی کے باعث سمجھ نہیں سکا۔
میں نے کب ان مسائل کے نہ ہونے یا گمراہی کا کہا ہے؟ یہ تو ایک اصولی بات ہے کہ مجتہد مطلق غیر منتسب اسے کہیں گے جو اپنے اصول و فروع پر متصرف ہو اور مجتہد مطلق منتسب اسے کہتے ہیں جو اصول و فروع میں متبع ہو۔ اور یہ کوئی اس شخص میں کمی نہیں ہے۔ اس کا اصول و فروع میں متبع ہونا اس وجہ سے بھی ہو سکتا ہے کہ اس سے ماقبل مجتہدین نے کسی خاص جگہ ممکنہ صورتیں بیان کر دیں اور اس نے ایک کو اپنی ترجیح و فہم کے مطابق اختیار کر لیا اور اس وجہ سے بھی ہو سکتا ہے کہ اس نے جو اصول ذہن میں سمجھا اسی پر ایک امام کا مسلک پہلے سے موجود تھا تو اس کی طرف نسبت ہو گئی اور اس وجہ سے بھی کہ ابتدا میں اس نے جو اصول پڑھے انہیں اس نے اختیار کیا اور جہاں اپنی سمجھ میں فرق پایا وہاں چھوڑ دیا۔ ضروری تو نہیں کہ اس نے فہم میں اس درجہ تک نہ پہنچنے کی وجہ سے ہی ان اصولوں کو اختیار کیا ہو۔
بہر حال میں نہ تو امام بخاری کی نقص شان کرتا ہوں اور نہ ابو حنیفہ و دیگر مجتہدین کی۔ یہ سب علم و عمل کے اس مقام پر تھے جس کا شاید کم از کم میرے لیے تصور بھی ممکن نہیں ہے۔
بلکہ بسا اوقات تو میں حیران بھی ہوتا ہوں کہ یہ لوگ اس دقیق مقام تک کیسے پہنچے؟

بس فرق یہ ہےکہ بخاری '' فقہ الحدیث '' کے امام ہیں جبکہ '' ابو حنیفہ '' فقہ المذاہب '' کے علمبردار تصور کیے جاتے ہیں ۔
میں اس بات کو درست نہیں سمجھتا۔ فقہ الحدیث دوسرے کے مقابلے میں کہیں آسان اور عام چیز ہے اور صرف اس کی بنیاد پر مسائل میں مضبوط مذہب عموما نہیں نکلتا۔ امام بخاری کو میں مجتہد ہونے کی وجہ سے فقہ المذہب پر بھی دسترس رکھنے والا سمجھتا ہوں۔
البتہ اس سے راضی نہیں ہوں کہ وہ سید الفقہاء و المحدثین تھے۔ یہ تحکم ہے۔
 
Top