حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
میری پوسٹ کو دوبارہ پڈھنے کا کشٹ کریں ان شاء اللہ سمجھ آجاے گیکیا میں نے یہ کہا ہے؟ سوچ سمجھ کر بات کیا کریں!
میری پوسٹ کو دوبارہ پڈھنے کا کشٹ کریں ان شاء اللہ سمجھ آجاے گیکیا میں نے یہ کہا ہے؟ سوچ سمجھ کر بات کیا کریں!
یار تیسری بار عرض کر رہا ہوں ذرا مختلف الفاظ میں کہ غیر معین کا مطلب یہ ہے کہ ابو حنیفہ، شافعی، مالک وغیرہم میں سے کسی ایک کی تقلید کرنا واجب ہے البتہ سب پر صرف ابو حنیفہ کی تقلید واجب کرنا درست نہیں۔جی ہاں آپ لوگ ببانگ دہل یہ کہتے ہو کہ ہم پر اپنے امام کا قول واجب ہے‘ کیا آپ اس بات کا انکار کرتے ہو کہ تم پر امام کی تقلید واجب نہیں ہے؟ اور تم ہر گز اس بات کا انکار نہین کر سکتے اور جب تم نے ایک امام معین امام کی تقلید کو خود پر واجب کر لیا ہے ،اس لیے تم پر امام ابن تیمیہ کا قول صادق آرہا ہے:
"بلکہ انتہا درجے کی بات یہ ہے کہ گنجائش ہے یا مناسب ہے عامی پر واجب ہو کہ وہ ایک کی تقلید کرے غیر معین کی یعنی زید و عمرو کی تعیین کے بغیر۔"
کیا آپ غیر معین کی تقلید کرتے ہو ؟
اب گزارش ہے کہ اصل موضوع کی طرف آو اور جب بات کرتے ہو تو حوالہ بھی فراہم کر دیا کرو جزاک اللہ خیرا
کس چیز کا حوالہ باقی ہے؟اب گزارش ہے کہ اصل موضوع کی طرف آو اور جب بات کرتے ہو تو حوالہ بھی فراہم کر دیا کرو جزاک اللہ خیرا
دوبارہ کیا سہ بارہ پڑھ کر اب یہیں لگا رہا ہوں:۔میری پوسٹ کو دوبارہ پڈھنے کا کشٹ کریں ان شاء اللہ سمجھ آجاے گی
میں نے یہ کب کہا ہے کہ مطلق اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کے لیے مقفل ہو چکا ہے؟آپ کی اس بات سے یہ کس طرح ثابت ہورہا ہے کہ کچھ عرصہ کے لیے مستقل مجتہد کا نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اب مطلق اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کے لیے مقفل ہو چکا ہے ، ذرا سوچ سمجھ کر بات کیا کریں!
میری راے کے مطابق حکومت کی وجہ سے نا کوئی مذہب درست ہوتا ہے نا غلط، ہاں یہ بات تو مسلم ہے کہ کم از کم حکومت کی وجہ کسی مسلک کو تقویت ضرور ملتی ہے، جیسا کہ کئی احناف قاضی کے رتبے پر فائض رہے ہیں اور کئی بادشاہ بھی حنفی گزرے ہیں، بہرحال یہ موضوع نہیں ہے آپ بات کو الجھا رہے ہیں ، بس ہاں یا ناں میں یہ بتا دیں کہ کیا اجتہاد مطلق کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور اس پر علما کے اقوال اور قرآن و حدیث سے دلائل بھی پیش کریںایک بات تو یہ کہ آپ کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ حکومت میں رہنے سے کوئی مذہب غلط ہوجاتا ہے۔ اس طرح تو اہل سنت کا مذہب بنسبت معتزلہ و شیعہ کے حکومت میں زیادہ رہا ہے بلکہ خوارج تو نہ ہونے کے برابر حکومت میں آئے اور وہ بھی صحابہ کرام کے مقابلے میں۔ تو کیا اہل سنت غلط ہو گئے اور یہ سب درست ہو گئے؟
کیا آپ امام صاحب کے تمام اقوال کی سند مہیا کر سکتے ہیں؟آج تک آپ لو گ اپنی قانون ساز کمیٹی کو ثابت نہیں کر پاے یہ ساری زندگی تم قرض ہےامام صاحب اور صحابہ کرام کے مذاہب کی تدوین کے بارے میں آپ کا ارشاد آپ کی اپنی قلت نظر و کم فہمی پر دال ہے۔
کیا آپ مجھے مرغی کی گردن مکمل کٹ جانے کی صورت میں فیصلہ عمر رض کے قول یا اصول کے مطابق بتا سکتے ہیں؟ میں تو آپ کو چاروں فقہ کے فقہاء کے اصولوں کے مطابق معلوم کر کے دے سکتا ہوں۔ یاد رکھیے یہ ضروری نہیں کہ ہر کام صحابہ کرام رض نے کیا ہو۔ اللہ پاک نے بہت سے کام بعد والوں سے ان کے زمانے کے مطابق لیے جو صحابہ کے زمانے میں نہیں ہو سکتے تھے۔
لو جی پتہ نہین اب تک مجھے کسی نے مبارک باد کیوں نہین دی وہ اس لیے کہ آپ نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ مطلق اجتہاد کا باب ہمیشہ کے لیے مفتوح ہےمیں نے یہ کب کہا ہے کہ مطلق اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کے لیے مقفل ہو چکا ہے؟
اشماریہ صاحب -ایک بات تو یہ کہ آپ کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ حکومت میں رہنے سے کوئی مذہب غلط ہوجاتا ہے۔ اس طرح تو اہل سنت کا مذہب بنسبت معتزلہ و شیعہ کے حکومت میں زیادہ رہا ہے بلکہ خوارج تو نہ ہونے کے برابر حکومت میں آئے اور وہ بھی صحابہ کرام کے مقابلے میں۔ تو کیا اہل سنت غلط ہو گئے اور یہ سب درست ہو گئے؟
دوسری بات آپ کو یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ صرف یہی وجہ تھی مذاہب اربعہ کے باقی رہنے کی حالاں کہ فقہ حنفی و مالکی کے مقابلے میں فقہ شافعی اور حنبلی اکثر حکومت میں نہیں رہے۔ ان مذاہب کے مشہور ہونے کے جو وجہ آپ نے بتائی وہ جن معنوں میں آپ نے لی غلط ہے۔ در حقیقت جب دنیائے اسلام میں ان ہی کی اکثریت تھی تو اسلامی حکومتوں کا دار و مدار انہی پر ہونا تھا۔
پھر یہ ایک مزید حقیقت ہے کہ بسا اوقات غالی افراد کی وجہ سے ان مذاہب میں سے ایک ایک کو حکومتی استبداد کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن یہ پھر بھی باقی رہے تو اب اس کی وجہ حکومت میں ہونا تو نہیں ہو سکتی۔
آپ نے فرمایا کہ اگر ابو یوسفؒ نہ ہوتے۔۔۔۔ یہ آپ کی خام خیالی ہے۔ احناف کے ائمہ اپنی اپنی جگہ پر انتہائی اہمیت رکھتے تھے۔ کیا مجھے آپ سے یہ معلوم کرنا چاہیے کہ امام محمدؒ کے بارے میں امام شافعی فرماتے ہیں کہ میں نے امام محمد سے اونٹوں کے بوجھ جتنا علم حاصل کیا تو اگر یہ صرف ابو یوسف کی قضا کی وجہ تھی تو شافعی جیسا عالم محمدؒ کے علم کے بارے میں یوں رطب اللسان کیوں ہے؟
امام صاحب اور صحابہ کرام کے مذاہب کی تدوین کے بارے میں آپ کا ارشاد آپ کی اپنی قلت نظر و کم فہمی پر دال ہے۔
کیا آپ مجھے مرغی کی گردن مکمل کٹ جانے کی صورت میں فیصلہ عمر رض کے قول یا اصول کے مطابق بتا سکتے ہیں؟ میں تو آپ کو چاروں فقہ کے فقہاء کے اصولوں کے مطابق معلوم کر کے دے سکتا ہوں۔ یاد رکھیے یہ ضروری نہیں کہ ہر کام صحابہ کرام رض نے کیا ہو۔ اللہ پاک نے بہت سے کام بعد والوں سے ان کے زمانے کے مطابق لیے جو صحابہ کے زمانے میں نہیں ہو سکتے تھے۔
ایک آپ کا قول ہے اور ایک مسند الہند شاہ ولی اللہؒ کا قول ہے جو فیوض الحرمین ص 150 پر منقول ہے:۔
(ترجمہ بحوالہ رحمانی بلاگ (از جمشید بھائی غالبا)، الفاظ خود ملاحظہ کیے گئے۔)
کچھ ایسا ہی تجربہ میرا ہے۔ اب میں آپ کی بات مانوں یا ان کی؟ اگر آپ کی سمجھ میں ایک بات نہیں آ سکتی تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہو سکتا کہ دنیائے اسلام کا ایک بڑا حصہ ہر دور میں گمراہ رہا ہے۔
حجۃ اللہ البالغہ
یہ جتنی باتوں سے میرے محترم کونسی باتیں مراد ہیں؟
اور اگر کہیں میری رائے ہے تو اس کا دلائل سے رد کردیں۔ جزاک اللہ خیرا۔
3۔ علامہ عبد الرشید نعمانی حنفی :امام بخاری و مسلم و دیگر مجتہد مطلق منتسب ہیں۔ مجتہد مطلق منتسب وہ ہوتا جو اصول میں کسی امام کے متبع ہوتا ہے اور بوقت ضرورت اختلاف بھی کرتا ہے۔ یہ تقسیم ابن صلاح، نووی اور شاہ صاحب کی کی ہوئی ہے۔
شاہ صاحب نے ہی انہیں مجتہد مطلق منتسب میں شمار کیا ہے۔ دیکھیئے الانصاف۔
امام بخاری کو سید الفقہاء و المحدثین کہنا بذات خود ان کی محبب میں غلو ہے۔ آخر ان کے سید الفقہاء ہونے پر کیا دلیل ہے؟
جزاک اللہ خیرا بھائی۔ یہ ایک رائے ہے اور میری جو رائے ہے وہ شاہ صاحبؒ کے قول کی بنیاد پر ہے۔3۔ علامہ عبد الرشید نعمانی حنفی :
محمد عبد الرشید نعمانی حنفی لکھتے ہیں :
" قال سليمان بن إبراهيم العلوي : البخاري إمام مجتهد برأسه كأبي حنيفة والشافعي ومالك و أحمد . "
( ما تمس إليه الحاجة 26 )
'' امام بخاری رحمہ اللہ ائمہ اربعہ ابو حنیفہ امام شافعی امام مالک اور امام احمد کی طرح چوٹی کے مجتہد تھے ۔''
مزید تفصیل کے لیے :
http://forum.mohaddis.com/threads/امام-بخاری-مجتہد-تھے-،-احناف-کی-زبانی.20309/
حافظ ابن حجر کے الفاظ پڑھیں تقریب التہذیب ( طبعة أبي الأشبال ) میں فرماتے ہیں :
جبل الحفظ و إمام الدنيا في فقه الحديث
یہ اصول و فروع والا قاعدہ ایک ڈھال ہے جسے عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔جزاک اللہ خیرا بھائی۔ یہ ایک رائے ہے اور میری جو رائے ہے وہ شاہ صاحبؒ کے قول کی بنیاد پر ہے۔
اس تھریڈ کا موضوع یہ ہے کہ ائمہ اربعہ کے علاوہ کوئی مجتہد نہیں؟ یقینا اور بھی مجتہد ہیں لیکن تقلید کی صورت میں مسئلہ وہی ہے کہ اصول و فروع؟
امام بخاری کو مجتہد برأسہ مان بھی لیں تو ان کی فقہ تو کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے لیکن اصول و قواعد موجود نہیں جنہیں انہوں نے یا ان کے اصحاب و تلامذہ نے مرتب کیا ہو۔ اسی نظر سے دیکھ کر شاہ صاحب نے انہیں مجتہد مطلق منتسب کہا ہے اور میں بھی یہی کہتا ہوں۔
میں آپ کی بات شاید اپنی کم فہمی کے باعث سمجھ نہیں سکا۔یہ اصول و فروع والا قاعدہ ایک ڈھال ہے جسے عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔
جبکہ حقیقت یہ ہےکہ امام بخاری اور امام ابو حنیفہ رحمہما اللہ دونوں علمی ورثہ کا موازنہ کرلیں ۔ یقینا احادیث کی روشنی میں فقہی مسائل بسند صحیح بخاری سے زیادہ ملیں گے ۔
دو امام ہیں ایک ابو حنیفہ دوسرے بخاری ۔
ایک کو آپ مجتہد مطلق دوسرے کو مجتہد منتسب قرار دیتے ہیں ۔
کوئی قوی دلیل نہیں بس یہی کہ امام صاحب کے نام پر ایک مذہب رائج ہے ۔ حالانکہ امام صاحب کا اس میں صرف نام ہی ہے ۔ جس طرح امام صاحب کے مذہب کی خدمت ہوئی ہے بخاری کی یا دیگر محدثین کی کتب کی خدمت نہیں ہوئی ۔ بخاری نے جو فقہی نکات بیان کیے ہیں کیا بعد میں آنے والوں نے اس میں مزید دقائق و کنوز کا اضافہ نہیں کیا ۔
بس فرق یہ ہےکہ بخاری ’’ فقہ الحدیث ‘‘ کے امام ہیں جبکہ ’’ ابو حنیفہ ‘‘ فقہ المذاہب ‘‘ کے علمبردار تصور کیے جاتے ہیں ۔
میں بالضبط یہ کہنا چاہتا ہوں کہ امام بخاری و ابو حنیفہ دونوں کی فقہی خدمات کا موازنہ کرلیتے ہیں ۔ بطور نمونہ امام بخاری کی تو صحیح ہو جائے گی اور امام صاحب کی ۔۔۔؟ چلیں اس کمی کوپورا کرنے کے لیے امام صاحب سے صحیح سند سے مروی اقوال لے لیتے ہیں ۔
مذہب کے اصول و فروع کی موجودگی و عدم موجودگی کی بنیاد پر آپ نتیجہ نکالتے ہیں وہ بالکل درست نہیں ۔
کیونکہ جس طرح آپ فقہی مسائل پر عمل کرتے ہیں وہ لوگ بھی عمل کرتے ہیں جن کے پاس بقول آپ کے کوئی اصول و فروع ہی نہیں ۔
بات بالکل واضح ہے کہ آج کل کے اہل حدیث اور احناف میں کیا جوہری فرق ہے اس اصول و فروع کی بنیاد پر ۔۔۔؟
اگر احناف کےپاس مسائل کاحل ہے تو اہل حدیث مسائل کا حل پیش نہیں کرتے ۔۔۔؟ ایک طرف فتاوی جات پر مشتمل کتب ہیں تو دوسری طرف بھی اسی نوع کے دفاتر کا انبار نہیں لگا ہوا۔۔۔؟
ذرا بتائیے کہ ان اصول و فروع نہ ہونے کی وجہ سے کونسی گمراہی ہے جس میں اہلحدیث واقع ہوئے ہیں اور احناف یا دیگر مقلدین اس سے بچ گئے ہیں ؟؟
میں اس بات کو درست نہیں سمجھتا۔ فقہ الحدیث دوسرے کے مقابلے میں کہیں آسان اور عام چیز ہے اور صرف اس کی بنیاد پر مسائل میں مضبوط مذہب عموما نہیں نکلتا۔ امام بخاری کو میں مجتہد ہونے کی وجہ سے فقہ المذہب پر بھی دسترس رکھنے والا سمجھتا ہوں۔بس فرق یہ ہےکہ بخاری '' فقہ الحدیث '' کے امام ہیں جبکہ '' ابو حنیفہ '' فقہ المذاہب '' کے علمبردار تصور کیے جاتے ہیں ۔