حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
امام مالک بن انس رحمہ اللہ مدینہ کے مشہور امام ہیں آپکی پیدائش ٩٣ھ ہجری کی ہے آپکی کتاب ''موطا'' ہے جس میں آپ نے نبی کریم ﷺ کی احادیث نہایت اعلیٰ اسانید کیساتھ جمع کی ہیں البتہ اس میں آپکے فتاوٰی بھی موجود ہیں ،اسی وجہ سے جب خلیفہ منصور نے امام مالک رحمہ اللہ کے سامنے اپنا ارادہ ظاہر کیا کہ میں چاھتا ہوں کہ آپ کی کتاب پر لوگوں کو جمع کردوں اور اسکے نسخے لکھوا کر ہر شہر میں ایک نسخہ بھجوادوں اور لوگوں کو حکم دے دوں کہ ''مؤطا'' پر عمل کریں۔ تو امام مالک رحمہ اللہ نے اُسے منع کیا اور کہا :
ان الناس قد جمعوا واطلعو علی اشیاء لم نطلع علیہا (بے شک لوگ بہت سی روایات کو جمع کرچکے اور بہت سی چیزوں پر مطلع ہوچکے کہ جن پر ہم مطلع نہیں) (ذکرہ ابن کثیر فی اختصار علوم الحدیث ص ٤٠ طبع دارالسلام مع الباعث الحثیث، وذکرہ الشاہ ولی اﷲ الدہلوی فی حجة اﷲ البالغہ بزیادت نقلاً عن السیوطی۔ حجة اﷲ البالغہ ١/١٤٥)
یعنی میرا علم کامل نہیں کہ میں لوگوں کو اپنے فتاویٰ کا پابند بناؤں۔ اس سے معلوم ہو اکہ امام مالک رحمہ اللہ نے لوگوں کو اپنی تقلید سے روکا ہے۔انکا مشہور قول ہے:
لیس احد بعد النبی ۖ لا ویؤخذ من قولہ ویترک لاّ النبی ۖ۔ (جامع بیان العلم ٢/٩١ فتاویٰ الدین الخالص ١/١٢، عقد الجید لشاہ ولی اﷲ ص ١٢٢ طبع محمد سعید اینڈ سنز)(نبی کریم ﷺکے علاوہ ہر ایک کی بات لی بھی جا سکتی ہے اور چھوڑی بھی جاسکتی ہے)
یعنی دلیل کے ساتھ ہو تو لی جائے گی ورنہ چھوڑدی جائے گی۔
اسی طرح آپ فرمایا کرتے تھے:
ا نما انا بشراخطیٔ وأصیب، فانظروا فی رأیی کل ما وافق الکتاب والسنة فخذوا بہ، وما لم یوافق الکتاب والسنة فاترکوہ۔(القول المفید للشوکانی ص ٢٣٥، فتاویٰ الدین الخالص ١/١٢)(بے شک میں بشر ہوں غلطی بھی کرسکتا ہوں اور درست بات بھی کہہ سکتا ہوں لہٰذا تم میری آراء پر تحقیقی نظر ڈال لیاکرو ، جو بات بھی کتاب وسنت کے موافق ہو اُسے لے لو، اور جو بات کتاب وسنت کے مخالف ہو اُسے چھوڑ دو۔)
ثابت ہوا کہ امام صاحب اندھی تقلید کے مخالف ہیں اور انکا منہج یہی ہے کہ کتاب وسنت کی پیروی کی جائے۔
ان الناس قد جمعوا واطلعو علی اشیاء لم نطلع علیہا (بے شک لوگ بہت سی روایات کو جمع کرچکے اور بہت سی چیزوں پر مطلع ہوچکے کہ جن پر ہم مطلع نہیں) (ذکرہ ابن کثیر فی اختصار علوم الحدیث ص ٤٠ طبع دارالسلام مع الباعث الحثیث، وذکرہ الشاہ ولی اﷲ الدہلوی فی حجة اﷲ البالغہ بزیادت نقلاً عن السیوطی۔ حجة اﷲ البالغہ ١/١٤٥)
یعنی میرا علم کامل نہیں کہ میں لوگوں کو اپنے فتاویٰ کا پابند بناؤں۔ اس سے معلوم ہو اکہ امام مالک رحمہ اللہ نے لوگوں کو اپنی تقلید سے روکا ہے۔انکا مشہور قول ہے:
لیس احد بعد النبی ۖ لا ویؤخذ من قولہ ویترک لاّ النبی ۖ۔ (جامع بیان العلم ٢/٩١ فتاویٰ الدین الخالص ١/١٢، عقد الجید لشاہ ولی اﷲ ص ١٢٢ طبع محمد سعید اینڈ سنز)(نبی کریم ﷺکے علاوہ ہر ایک کی بات لی بھی جا سکتی ہے اور چھوڑی بھی جاسکتی ہے)
یعنی دلیل کے ساتھ ہو تو لی جائے گی ورنہ چھوڑدی جائے گی۔
اسی طرح آپ فرمایا کرتے تھے:
ا نما انا بشراخطیٔ وأصیب، فانظروا فی رأیی کل ما وافق الکتاب والسنة فخذوا بہ، وما لم یوافق الکتاب والسنة فاترکوہ۔(القول المفید للشوکانی ص ٢٣٥، فتاویٰ الدین الخالص ١/١٢)(بے شک میں بشر ہوں غلطی بھی کرسکتا ہوں اور درست بات بھی کہہ سکتا ہوں لہٰذا تم میری آراء پر تحقیقی نظر ڈال لیاکرو ، جو بات بھی کتاب وسنت کے موافق ہو اُسے لے لو، اور جو بات کتاب وسنت کے مخالف ہو اُسے چھوڑ دو۔)
ثابت ہوا کہ امام صاحب اندھی تقلید کے مخالف ہیں اور انکا منہج یہی ہے کہ کتاب وسنت کی پیروی کی جائے۔