اس میں بات کو طول دینے کی ضرورت نہیں، سلفی بھائی نے ابو حنیفہ کو "رضی اللہ عنہ" لکھ دیا ہے، اس کا ترجمہ کرنے پر گڈ مسلم بھائی کچھ سمجھانا چاہتے تھے، لیکن ان کی بات کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ چلیں میں سمجھا دیتا ہوں:
رضي(راضی ہوا)
الله(اللہ)
عنه(ان سے)
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے اللہ تعالیٰ راضی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہے، سمپل سی بات ہے یہ اعزاز صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا ہے جنہوں نے دین اسلام کے لیے اپنی جانی، مالی اور ہر قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کیا۔
اب کوئی ایسا شخص جو نہ تو صحابہ کے درجے میں ہے نہ ہی اس کی بات حجت ہے جب تک کہ قرآن و حدیث کے مطابق نہ ہو، اور اس کے ساتھ ساتھ پہلے دور کے جید علماء کرام ان پر جرح بھی کر چکے ہیں، تو ایسے شخص کو "رضی اللہ عنہ" لکھنا بالکل درست نہیں، چاہے اس کو دعا کے طور پر لکھا جائے، عام حالت میں ہم اللہ کی رضا طلب کر سکتے ہیں لیکن یوں مبالغہ کر کے کسی شخص جو چاہے وہ آپ کی نظر میں کتنا ہی فقیہ کیوں نہیں رضی اللہ عنہ نہیں لکھ سکتے۔
امید ہے کہ اب مسئلہ واضح ہو گیا ہے، لہذا مقلدین حضرات خوامخواہ ابوحنیفہ کو اتنی اہمیت نہ دیں کہ ان کی کوئی خلاف کتاب و سنت بات بھی قبول کرنے لگ جائیں۔
اللہ ہدایت عطا فرمائے آمین