• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا احناف احادیث نبوی ﷺ کو چھوڑ کر ابو حنیفہؒ کے اقوال پر عمل کرتے ہیں؟

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
[QUOTE="سید منیر الدین, post: 206010, member: 4263"
]

دیکھئے بھائی ہم سب مسلمان ہیں۔ اصول کرخی کو گولی مارو اور رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم کے فرامین کو دیکھو۔ گیا شیطان مارا ایک سجدہ کے نہ کرنے سے ۔ ہزاروں برس سجدہ میں سر مارا تو کیا مارا۔ کوئی بھی آدمی مسلمان ہو نہیں سکتا جبتک کہ اللہ اور اسکے رسول کی بات کو نہیں مانتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وتواصو باالحق۔ آپ ہماری کوئی بات غلط ثابت کریں یا آپکی یعنی فقہ حنفی کی کوئی بات صحیح بتادیں اللہ کی قسم ہے بلا تاخیر کے وہ بات مان لی جائیگی۔ کیونکہ ہمارا تاویل کرنے کا مذہب نہیں ہے۔
سید منیر الدین

۔میں اصول پر کامنٹس کیا تھا لیکن اب اصول کرخی کو مطالعہ کرنا ضروری ہو رہا ہے کوئی بھائی مجھے ای میل کریں مہربانی ہوگی۔[/QUOTE]


یہ احناف بیچارے پوری زندگی اپنی فقہ کا دفاع کرتے رہیں گے - ایک مثال یہاں دیکھ لیں

احناف کی کھلی بغاوت.jpg



اب آپ خود دیکھ لیں گے @اشماریہ بھائی کیسے اس کی تاویل کرتے ہیں -
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جناب اشماریہ صاحب بہت سارے مضامین ایک ساتھ جمع ہوگئے ہیں۔ اگر کہیں جملے بے ربط ہوں تو معافی چاہتا ہوں۔
جی کافی بے ربط ہو گئے ہیں (ابتسامہ)۔
محترم بھائی! آپ کافی عجیب باتیں نہیں کرتے؟ میرا خیال ہے کہ آپ ابھی تک دنیا کو اپنے علماء کی نظر سے دیکھنے کے عادی ہیں۔ بہر حال۔۔۔۔
میں صرف ان محدثین کی بات کر رہا تھا جنکی کتابیں شروع کے معتبر دو طبقات میں لی گئی ہیں خیر۔ مختصرا یہ کہ آپ اصحاب الرائے اور اصحاب الحدیث یعنی دو مذاہب کو ملا رہے ہیں۔یہ میرا خیال نہیں ہے بلکہ حقیقت ہے۔
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ شروع کے دو معتبر طبقات میں کتابیں کن کی لی ہیں اور کن لوگوں نے لی ہیں؟ باقی سب مصنفین احادیث نے کیا قصور کیا تھا کہ ان کی احادیث معتبر نہیں؟ اور اگر انہی کی کتابیں معتبر طبقات میں ہیں تو جن سے انہوں نے روایت کی ہے ان کا کیا حال ہے؟
پھر 194 ھ میں پیدا ہونے والے محمد بن اسماعیل بخاری 50 سال کی "لمٹ" سے پہلے پیدا ہو گئے ہیں تو ان کی صحیح کا کیا حال ہے؟
امید ہے ایک ایک شق کا تفصیلا جواب مرحمت فرمائیں گے۔

آپ کہیں یہ نہ سمجھنا کہ ہم امام ابو حنیفہ کو نہیں مانتے۔ ہمکو سلفی کہا جاتا ہے ۔ اور امام ابو حنیفہ کو ماننے والا حنفی نہیں ہوتا۔ بہرکیف
سوال یہ ہے کہ آپ ابو حنیفہ کو "کیا مانتے ہیں"؟ آپ کے بعض بھائی اسی فورم پر انہیں گالیاں بھی دیتے ہیں اور ان پر اتہام بھی کرتے رہتے ہیں۔

بات چل رہی تھی اصول کرخی کی۔ شائدآپ یہ کہ رہے ہیں امام کرخی ساری احادیث کو سامنے رکھکر ہی اصول بنائے ہونگے۔ تو عرض یہ کیا تھا محترم کہ وہ ان آیات سے استدلال نہیں کرسکتے جو آیات سے آپ استدلال کررہے ہیں۔ اور جو محدث امام صاحب کے تقریبا 50 سال بعد پیدا ہورہا ہو انکی احادیث کی آپ دلیل دینا یہ تو بات نہیں بنتی۔
آپ کو یہ کس نے کہا ہے کہ یہ تمام اصول امام کرخی نے خود بنائے ہیں؟؟
دوسری بات یہ کہ امام کرخی ان آیات سے استدلال کیوں نہیں کر سکتے؟؟ آپ کے منع کرنے کی وجہ سے؟؟
تیسری بات یہ کہ جو محدث امام صاحب کے 50 سال بعد پیدا ہوا ہے اس نے احادیث کو صرف لکھا ہے بنایا نہیں ہے۔ وہی حدیث اس کے استاد کے زمانے میں بھی موجود تھی، ان کے شیخ کے زمانے میں بھی اور ان کے شیخ کے زمانے میں بھی۔ کیوں کہ یہی لوگ اس حدیث کو روایت کر رہے ہیں۔ اب آپ "اپنی" عقل کو ذرا سا استعمال کر کے بتائیے کہ امام صاحب کے زمانے میں جب وہ حدیث موجود بھی تھی اور علماء کو معلوم بھی تھی تو اس سے دلیل کیوں نہیں دی جا سکتی؟؟
مثال کے طور پر: امام مسلم کی یہ سند ہے:۔
حدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - قال إسحاق: أخبرنا، وقال الآخران - حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل، عن عبد الله
اب یہ حدیث زہیر، عثمان، اسحاق کو بھی معلوم تھی، پھر ان سے پہلے جریر کو، ان سے پہلے منصور کو، ابو وائل کو اور عبد اللہ رض کو بھی معلوم تھی۔ اور سیدھی سی بات ہے کہ صرف ان کو معلوم نہیں تھی بلکہ ان کے زمانے میں اوروں کو بھی معلوم تھی کیوں کہ احادیث چپکے چپکے کانوں میں نہیں سنائی جاتی تھیں۔ مسلم نے تو اس کو لکھا ہے صرف۔

ہمارا دین ظن پر نہیں بلکہ اسکی بنیادیں یقین پر ہیں یہ میرا ایمان ہے۔ اور یقین صرف یقینی باتوں پر ہوتا ہے۔ جو صرف احادیث ہیں۔
تو سنئے محترم کہ ہم بغیر استدلال کے امام ابو حنیفہ کو نہیں مانتے تو دوسروں کی بات تو آپ رہنے ہی دیں۔
نہ مانیں۔ لیکن کیا آپ کے ہاں یہ بھی لازم ہے کہ ابو حنیفہ سے صراحتا یہ بھی ثابت ہو کہ میں نے یہ مسئلہ فلاں حدیث سے نکالا ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس منجدھار میں آپ اکیلے کھڑے رہ جائیں گے کیوں کہ صحابہ اور تابعین سے بغیر مستدل بتائے فتاوی ثابت ہیں۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ انہیں یہ معلوم نہ ہو اور آپ کو معلوم ہو۔

میں لکھا تھا پہلے مسئلہ بنانا پھر دلیل ڈھونڈھنا اور دلیل کے تحت مسئلہ ڈھونڈھنا دو متضاد باتیں ہیں۔ اب قبلہ کی مثال کو ہی لیجئے۔ آپکے امام اجتہاد کئے کہ قبلہ شمال میں ہے۔دن کی روشنی میں یہ نظر آیا کہ قبلہ غلط تھا تو آپ بضد کیوں ہوتے ہیں اس پر عمل کرنے کو، اور دن کی روشنی میں اس غلط مسئلہ کو صحیح ثابت کرتے ہیں۔
آپ کیسے عجیب آدمی ہیں؟؟ آپ کو اس مسئلہ کا بھی علم نہیں جس پر آپ اعتراض کر رہے ہیں۔ لاحول نہ پڑھوں تو کیا کروں؟؟
دن کی روشنی میں اگر معلوم ہو کہ قبلہ غلط تھا تو جو صحیح جانب ہے اس طرف رخ کیا جائے گا۔
ہاں اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ رات والی نماز واپس لوٹائی جائے گی یا نہیں لیکن یہ الگ مسئلہ ہے۔

۔ لاحول پڑھتے ہیں۔اور غصہ آکر، ہوش میں لکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔اور قبلہ کا ،دن کی روشنی میں انکار کرتے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ امام کرخی کے اصول صحیح تھے۔ اور مثال میں حوالہ بھی دیتے ہیں تو وہ غیر متعلقہ جبکہ اسکو امام کرخی سوچے بھی نہیں تھے ہونگے۔ اور جب پوچھا جائے کہ کیا امام صاحب نے ایسا کہا ہے تو آپ کہتے ہیں فلاں کتاب میں دیکھو وہ بھی بغیر دلیل کے بات کئے وغیرہ۔ یعنی ایک حمام میں سب ننگے ہیں؟ اور یہ بھی نہیں دیکھتے کہ امام صاحب کہ رہے ہیں کہ اس بات کی تاویل کرو جو اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدہ کے مطابق محفوظ کی ہے۔ تعجب ہے !!!!!
مختصر مختصرسب باتیں چھوڑئیے۔ ایک مثال سے واضح کرتا ہوں۔ اگر زید کہتا ہے کہ (رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم نے فرمایا فجر میں دہ رکعت فرض پڑھو) اگر آپ فجر میں دو رکعت فرض پڑھتے ہیں تو کیا آپ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم کی بات پر چلتے ہیں یا زید کی؟ سارے محدثین زید کی کیٹیگری میں آتے ہیں۔ زید اگر امام ابو حنیفہ ہیں تو انکی باتوں پر چلنا کیا معنی رکھتا ہے؟ کیا ہم کہتے ہیں کہ ہم امام بخاری کی بات پر چلینگے؟ ساری حدیث کی کتابیں دیکھ لیجئے محدثین کوئی بات اپنی نہیں کہے ہیں۔ جبکہ فقہ حنفی اسکا الٹ ہے۔ میں بھی حنفی ہی تھا لیکن اب اس مذہب سے توبہ کرچکا ہوں۔
کیا بات ہے کہ امام نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔ چلیں مان لیتا ہوں۔ آپ ذرا یہ بتائیں کہ جن محدثین کا آپ نام لیتے ہیں ان سے پہلے والے کیا کرتے تھے اگر احادیث پر ان کی اجارہ داری ہے؟؟
باقی آپ نے فرمایا تھا کہ کوئی استدلال نہیں کرسکتا تو میں نے صرف یہ دکھایا ہے کہ علماء نے استدلال کیا ہے۔ آپ کے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔

آپ کہتے ہیں کہ ساری کتابیں دیکھ لوں حدیث کی۔ تو میرے پیارے بھائی۔
پہلی بات تصنیف حدیث الگ کام ہے اور استنباط مسائل الگ۔ محدثین کا اصل کام تصنیف حدیث تھا تو انہوں نے وہ احادیث لکھی ہیں۔ ان سے مسائل کا استنباط ان کا کام نہیں تھا انہوں نے نہیں کیا۔ فقہاء نے یہ دوسرا کام کیا ہے اور پہلا نہیں کیا۔
دوسری بات بخاری اٹھائیے۔ آپ حضرات کے پسندیدہ محدث اپنے تراجم میں حدیث سے استدلال کر کے "اپنی باتیں" کہہ رہے ہیں۔ اب ان کو آپ کیا کہیں گے؟ آپ تو بڑی مضبوطی سے کہتے ہیں کہ "محدثین کوئی بات اپنی نہیں کہے ہیں"۔
تیسری بات آپ ﷺ نے بعض کاموں سے ایک بار منع کیا اور دوسری بار اجازت دی۔ محدثین نے دونوں کو لکھ دیا ہے۔ اب میں کیا کروں؟؟؟
چوتھی بات آپ اگر مذہب حنفی کو اتنا ہی جانتے تھے جتنا آپ کی پوسٹس سے اندازہ ہو رہا ہے تو پھر اچھا ہی ہے کہ آپ حنفی نہیں رہے۔ فتنہ کا سبب بھی بن سکتے تھے۔
ذرا سنیے۔
ابو حنیفہ کی پیروی عام مسائل میں نہیں کی جاتی جن میں نصوص واضح ہیں کیوں کہ ان میں ابو حنیفہ کی پیروی کی تک ہی نہیں بنتی۔ بلکہ ان کی پیروی مسائل غیر منصوصہ، منصوصہ مشترکہ مشکلہ اور منصوصہ مختلفہ وغیرہ میں کی جاتی ہے۔
جہاں ایک جگہ ایک تشہد اور دوسری جگہ دوسرا تشہد مروی ہو نا وہاں ابو حنیفہ کے فہم پر اعتماد کر کے ان کی وجوہ ترجیح کو قبول کیا جاتا ہے۔ سمجھے کچھ؟؟ آپ کیا کریں گے؟ دونوں پر عمل کریں گے ایک ہی وقت میں؟؟؟

دیکھئے بھائی ہم سب مسلمان ہیں۔ اصول کرخی کو گولی مارو اور رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم کے فرامین کو دیکھو۔ گیا شیطان مارا ایک سجدہ کے نہ کرنے سے ۔ ہزاروں برس سجدہ میں سر مارا تو کیا مارا۔ کوئی بھی آدمی مسلمان ہو نہیں سکتا جبتک کہ اللہ اور اسکے رسول کی بات کو نہیں مانتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وتواصو باالحق۔ آپ ہماری کوئی بات غلط ثابت کریں یا آپکی یعنی فقہ حنفی کی کوئی بات صحیح بتادیں اللہ کی قسم ہے بلا تاخیر کے وہ بات مان لی جائیگی۔ کیونکہ ہمارا تاویل کرنے کا مذہب نہیں ہے۔
سید منیر الدین
آپ مجھے ذرا صحیح اور غلط کا پیمانہ تو بتائیے اپنا تاکہ میں اس کے لحاظ سے صحیح بات بتاؤں۔

یہ آپ کی مجھ سے بحث کی پہلی پوسٹ تھی۔ اس کے بعد آپ سے درخواست ہے کہ تھریڈ کا موضوع پڑھ کر اگر اس کے متعلق کوئی بات کر سکتے ہیں تو کیجیے گا ورنہ غیر متعلق بات نہیں کیجیے گا۔ جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
ستمبر 23، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
13
جی کافی بے ربط ہو گئے ہیں (ابتسامہ)۔
محترم بھائی! آپ کافی عجیب باتیں نہیں کرتے؟ میرا خیال ہے کہ آپ ابھی تک دنیا کو اپنے علماء کی نظر سے دیکھنے کے عادی ہیں۔ بہر حال۔۔۔۔
جواب نمبر 1
السلام علیکم
بہت بڑا جواب ہوگیا ہے۔ ان شا اللہ ساری باتوں کا جواب دینے کے لئے ہی میں یہاں پر ہوں۔
بھائی یہ عجیب باتیں نہیں ہیں۔ کسی کے جنت یا جہنم میں جانے سے مجھے کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے۔ صرف اللہ تعالیٰ کا حکم کہ وتواصو بالحق کے پیش نظر اس فورم پر آکر اللہ اور اسکے رسول صل اللہ علیہ و سلم کی بات سمجھانا فقط مقصد ہے میرا۔ میں بھی آپ ہی کا بھائی تھا اور توبہ کر کے اہلحدیث ہوا ہوں۔ بہت تڑپا ہوں اسلام کو پانے کے لئےاللہ گواہ ہے۔
میں دنیا کو اپنے علماء کی نظر سے نہیں دیکھا۔ میری تربیت بریلوی فرقہ میں ہوئی، بعد میں نماز کو بلانا اچھا لگا تو دیوبندی بن کر بلانے لگا۔ پھر ابو لا علی مودودی کا درس اچھا لگنے لگا۔ پھر احمد دیدات پھر معراج ربانی صاحب کا معلوم ہوا پھر طالب الرحمن صاحب کے دروس سے استفادہ کے بعدمیں تعلیم حاصل کیا۔ بعد میں اس نتیجہ پر پہونچا کہ جوجماعت جو صرف اور صرف جنت میں جانے والی ہے وہ ہے اہلحدیث۔ علماء کے بارے کوئی نظر ہی نہیں تھی میری۔ خیر
محترم آپ یہ حدیث بھی بھول گئے کہ السلام قبل الکلام۔ ہوتا ہے پریشانی میں ایسا سب کے ساتھ۔ آگے اور جب معلومات ہونگے تو اللہ کی قسم ہے آپکو اہلحدیث ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہیگا۔ آپکو سمجھتے میں دیر نہیں لگے گی۔ کیونکہ آپکو دینی معلومات ہیں وہ فقہ ہی کے کیوں نہ ہو۔
وہ جو میں معافی چاہا تھا اخلاقا کہ آپکے دل کو تکلیف نہ پہونچے لیکن آپ اسکا حنفی اسٹائیل کا مطلب نکالے۔ اس بات کو اللہ پر چھوڑئیے۔ اللہ تعالیٰ دلوں کا حال جانتے ہیں۔
میرا تجربہ ہے کہ شیطان آپکو یہاں آنے سے روکے گا۔یہ تو اسکا چیلنج ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سیدھے راستے پر یعنی اہلحدیث پر بیٹھے گا اور لوگوں کو اس راستے سے روکےگا۔
میری ٹائپنگ بھی کمزور ہے لہذا آگے کا جواب ان شا اللہ آئیندہ۔
واالسلام
 
شمولیت
ستمبر 23، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
13
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ شروع کے دو معتبر طبقات میں کتابیں کن کی لی ہیں اور کن لوگوں نے لی ہیں؟ باقی سب مصنفین احادیث نے کیا قصور کیا تھا کہ ان کی احادیث معتبر نہیں؟ اور اگر انہی کی کتابیں معتبر طبقات میں ہیں تو جن سے انہوں نے روایت کی ہے ان کا کیا حال ہے؟
پھر 194 ھ میں پیدا ہونے والے محمد بن اسماعیل بخاری 50 سال کی "لمٹ" سے پہلے پیدا ہو گئے ہیں تو ان کی صحیح کا کیا حال ہے؟
امید ہے ایک ایک شق کا تفصیلا جواب مرحمت فرمائیں گے۔
سوال یہ ہے کہ آپ ابو حنیفہ کو "کیا مانتے ہیں"؟ آپ کے بعض بھائی اسی فورم پر انہیں گالیاں بھی دیتے ہیں اور ان پر اتہام بھی کرتے رہتے ہیں۔
السلام علیکم

جواب نمبر 2
میرے بھائی۔ حدیث کا ہر طالب علم جانتا ہے کہ طبقات کسےکہتے ہیں۔ یہ بتانے کے بعد ،آپکے ٹریننگ کورس کے مطابق جو الیاس گھمن نے الاتحاد نامی سائٹ پر ڈالے ہیں، آپکا دوسرا سوال یہ ہوگا کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم نے یہ کہاں فرمایا ہے کہ بخاری کے حدیثوں کو مانو؟ ایسی باتوں کے لئے میں صرف ایک آیت پیش کرونگا۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں افتومنون ببعض الکتاب و تکفرون ببعض۔ آپ کو اگر اطمینان نہیں ہے یا معلومات نہیں ہیں تو آپ اپنی پسند کی حدیثوں کے حوالے کیوں دیتے ہو؟ کچھ کو تو مانتے ہو اور کچھ کا انکار کرتے ہو۔ پہلے یہ ایمان لاو کہ یہ نبی کی بات ہے یا نہیں۔ عمل بعد میں۔
فقہ کی کتابیں میرے گھر میں ہیں اسکی ایک کتاب در مختار کا حوالہ دیتا ہوں امام بننے کے لئے جو شرائط ہیں (وہ لکھکر میں آپکو پبلک میں شرمندہ نہیں کرنا چاہتا) اللہ کی قسم ہے نہ تو وہ باتیں اللہ نے فرمائی ہیں اور نہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم نے اور نہ صحابہ نے اور ہوسکتا ہے امام ابو حنیفہ نے بھی نہیں فرمائی ہونگی، اسکو میں رد اور میرے قدموں تلے کہتا ہوں۔ اگر وہ دین ہے تو میں دین سے خارج ہوں اگر وہ دین نہیں ہے تو آپ سارے دین پر نہیں ہیں۔ کیا آپ صحیح بخاری شریف کی کسی حدیث پرآپ اسطرح کہ سکتے ہیں؟ یہ طبقات بھی ان ہی کے بنائے ہوئے ہیں جو یہ حدیث کی کتابیں لکھے ہیں۔

محترم ہم امام ابو حنیفہ کو ہم سلف صالح مانتے ہیں مگر جب کوئی بات دین کے خلاف جاتی ہو تو ہم اسکو رد کردیتے ہیں۔جب امام ابوحنیفہ کہے کہ 5 وقت کی نمازیں پڑھو تو آپ دیکھو ہم پڑھتے ہیں یا نہیں۔لیکن آپکے جیسا نہیں مانتے۔ جیسے اوپر کی اور قبلہ کی مثال ۔ لیکن کوئی آدمی حنفی ہو ہی نہیں سکتا جبتک کہ امام ابو حنیفہ ر ح کو ایمان میں رد نہ کردے۔ یعنی امام ابو حنیفہ کا ایمان صحیح نہیں تھا دوسرے معنوں میں وہ جہنمی۔ کیا اور کوئی مطلب ہے اسکا؟ (دیکھئے عقائد علماء دیوبند المھند علی المفند جواب نمبر ا)۔ کل کو قیامت کے دن اگر امام ابو حنیفہ ڈٹ جائیں اور کہیں کہ یا اللہ یہ تیرا غدار تو ہے ہی لیکن یہ میرا بھی غدار ہے نام میرا استعمال کرتا تھا (حنفی) اور امام ابوالحسن اشعری اور امام ماتریدی کے ایمان پر تھا تو کیا جواب دینگے آپ اللہ کو؟
میرا موبائیل نمبر 00919553730589 ہے۔ آپ کسی بھی وقت مجھے کنٹاکٹ کرسکتے ہیں۔ اگر کوئی بات بری لگے تو معافی چاہتا ہوں۔ مگر یہ حقیقت ہے۔
ان شا اللہ آئندہ
سید منیر الدین
 
شمولیت
ستمبر 23، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
13
آپ کو یہ کس نے کہا ہے کہ یہ تمام اصول امام کرخی نے خود بنائے ہیں؟؟
دوسری بات یہ کہ امام کرخی ان آیات سے استدلال کیوں نہیں کر سکتے؟؟ آپ کے منع کرنے کی وجہ سے؟؟
تیسری بات یہ کہ جو محدث امام صاحب کے 50 سال بعد پیدا ہوا ہے اس نے احادیث کو صرف لکھا ہے بنایا نہیں ہے۔ وہی حدیث اس کے استاد کے زمانے میں بھی موجود تھی، ان کے شیخ کے زمانے میں بھی اور ان کے شیخ کے زمانے میں بھی۔ کیوں کہ یہی لوگ اس حدیث کو روایت کر رہے ہیں۔ اب آپ "اپنی" عقل کو ذرا سا استعمال کر کے بتائیے کہ امام صاحب کے زمانے میں جب وہ حدیث موجود بھی تھی اور علماء کو معلوم بھی تھی تو اس سے دلیل کیوں نہیں دی جا سکتی؟؟
مثال کے طور پر: امام مسلم کی یہ سند ہے:۔
حدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - قال إسحاق: أخبرنا، وقال الآخران - حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل، عن عبد الله
اب یہ حدیث زہیر، عثمان، اسحاق کو بھی معلوم تھی، پھر ان سے پہلے جریر کو، ان سے پہلے منصور کو، ابو وائل کو اور عبد اللہ رض کو بھی معلوم تھی۔ اور سیدھی سی بات ہے کہ صرف ان کو معلوم نہیں تھی بلکہ ان کے زمانے میں اوروں کو بھی معلوم تھی کیوں کہ احادیث چپکے چپکے کانوں میں نہیں سنائی جاتی تھیں۔ مسلم نے تو اس کو لکھا ہے صرف۔
نہ مانیں۔ لیکن کیا آپ کے ہاں یہ بھی لازم ہے کہ ابو حنیفہ سے صراحتا یہ بھی ثابت ہو کہ میں نے یہ مسئلہ فلاں حدیث سے نکالا ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس منجدھار میں آپ اکیلے کھڑے رہ جائیں گے کیوں کہ صحابہ اور تابعین سے بغیر مستدل بتائے فتاوی ثابت ہیں۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ انہیں یہ معلوم نہ ہو اور آپ کو معلوم ہو۔
آپ کیسے عجیب آدمی ہیں؟؟ آپ کو اس مسئلہ کا بھی علم نہیں جس پر آپ اعتراض کر رہے ہیں۔ لاحول نہ پڑھوں تو کیا کروں؟؟
دن کی روشنی میں اگر معلوم ہو کہ قبلہ غلط تھا تو جو صحیح جانب ہے اس طرف رخ کیا جائے گا۔
ہاں اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ رات والی نماز واپس لوٹائی جائے گی یا نہیں لیکن یہ الگ مسئلہ ہے۔


کیا بات ہے کہ امام نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔ چلیں مان لیتا ہوں۔ آپ ذرا یہ بتائیں کہ جن محدثین کا آپ نام لیتے ہیں ان سے پہلے والے کیا کرتے تھے اگر احادیث پر ان کی اجارہ داری ہے؟؟
باقی آپ نے فرمایا تھا کہ کوئی استدلال نہیں کرسکتا تو میں نے صرف یہ دکھایا ہے کہ علماء نے استدلال کیا ہے۔ آپ کے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔

آپ کہتے ہیں کہ ساری کتابیں دیکھ لوں حدیث کی۔ تو میرے پیارے بھائی۔
پہلی بات تصنیف حدیث الگ کام ہے اور استنباط مسائل الگ۔ محدثین کا اصل کام تصنیف حدیث تھا تو انہوں نے وہ احادیث لکھی ہیں۔ ان سے مسائل کا استنباط ان کا کام نہیں تھا انہوں نے نہیں کیا۔ فقہاء نے یہ دوسرا کام کیا ہے اور پہلا نہیں کیا۔
دوسری بات بخاری اٹھائیے۔ آپ حضرات کے پسندیدہ محدث اپنے تراجم میں حدیث سے استدلال کر کے "اپنی باتیں" کہہ رہے ہیں۔ اب ان کو آپ کیا کہیں گے؟ آپ تو بڑی مضبوطی سے کہتے ہیں کہ "محدثین کوئی بات اپنی نہیں کہے ہیں"۔
تیسری بات آپ ﷺ نے بعض کاموں سے ایک بار منع کیا اور دوسری بار اجازت دی۔ محدثین نے دونوں کو لکھ دیا ہے۔ اب میں کیا کروں؟؟؟
چوتھی بات آپ اگر مذہب حنفی کو اتنا ہی جانتے تھے جتنا آپ کی پوسٹس سے اندازہ ہو رہا ہے تو پھر اچھا ہی ہے کہ آپ حنفی نہیں رہے۔ فتنہ کا سبب بھی بن سکتے تھے۔
ذرا سنیے۔
ابو حنیفہ کی پیروی عام مسائل میں نہیں کی جاتی جن میں نصوص واضح ہیں کیوں کہ ان میں ابو حنیفہ کی پیروی کی تک ہی نہیں بنتی۔ بلکہ ان کی پیروی مسائل غیر منصوصہ، منصوصہ مشترکہ مشکلہ اور منصوصہ مختلفہ وغیرہ میں کی جاتی ہے۔
جہاں ایک جگہ ایک تشہد اور دوسری جگہ دوسرا تشہد مروی ہو نا وہاں ابو حنیفہ کے فہم پر اعتماد کر کے ان کی وجوہ ترجیح کو قبول کیا جاتا ہے۔ سمجھے کچھ؟؟ آپ کیا کریں گے؟ دونوں پر عمل کریں گے ایک ہی وقت میں؟؟؟


۔آپ مجھے ذرا صحیح اور غلط کا پیمانہ تو بتائیے اپنا تاکہ میں اس کے لحاظ سے صحیح بات بتاؤں۔

یہ آپ کی مجھ سے بحث کی پہلی پوسٹ تھی۔ اس کے بعد آپ سے درخواست ہے کہ تھریڈ کا موضوع پڑھ کر اگر اس کے متعلق کوئی بات کر سکتے ہیں تو کیجیے گا ورنہ غیر متعلق بات نہیں کیجیے گا۔ جزاک اللہ خیرا
السلام علیکم!
جواب قسط نمبر 3
میرے بھائی اب آپ یہ لکھے ہیں کہ یہ اصول امام کرخی کے نہیں ہوتے۔ مگر نام اصول کرخی تو ہے نا؟ جیسے آپ امام ابو حنیفہ کو نہیں مانتے اور حنفی کہلاتے ہیں۔ میرے بھائی آخر آپ مانتے کسکو ہیں، یہ سارے حنفیوں کو بتلا کیوں نہیں دیتے۔بیچارے سمجھتے ہیں کہ انکا مذہب ٖقرآن و حدیث ہے۔
جواب دوسی بات کا : بھائی آپلوگوں کا استدلال ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ قرآن کی ''فانصتو '' والی آیت سے آپ لوگ استدلال لیتے ہیں کہ نماز میں سورہ فاتحہ نہ پڑھو۔جیسے یہ آیت آپ پر اتری ہے۔ اللہ کی قسم ہے نہ تو یہ اللہ تعالیٰ کو بتانا اس سے مقصود ہے اور نہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم اسکا یہ معنی بتائے ہیں۔ اپنے من پسند کے لوگوں کو چن کر انکو رسول بناتے ہیں اور اپنی من پسند کو قرآن بنا کر اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔کیا کیا بتاؤں بھائی۔

دوسرا سوال کہ حدیثیں تو تھیں کیا انکو معلوم نہیں تھیں؟ اسکے جواب میں چند جملے میری معلومات کے حساب سے ملاحظہ ہو۔
۔ ساری حدیثیں ابو بکر رض اور عمر رض کو نہیں معلوم تھیں تو دوسروں کی بات کو چھوڑیں۔
۔ امام ابو حنیفہ کو جتنی حدیثیں آپ فرمائے ہیں جتنی بھی معلوم تھیں تو اسکو محدثین ضرور لیتے تھے۔ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ انکی حدیثیں نہیں لئے کیا ان سے دشمنی تھی؟ نہیں۔ اصل بات تو یہ تھی کہ کوئی اس قابل نہیں سمجھا انکو کہ ان سےکوئی حدیث لی جائے۔
۔ ہمارا مذہب ظن پر نہیں یقین پر ہے۔ انکو بھی معلوم تھا ہونگا نا؟ یہ باتیں دین میں نہیں چلتی۔
۔ امام صاحب کا ایک دن بھی حدیث کا علم کا سیکھنا ثابت نہیں ہے۔ میری معلومات کے حساب سے۔ حماد بن ابی سلیمان سے اور دوسروں سے فقہ سیکھے ہیں۔ حدیث نہیں۔
ان ہی باتوں پر اکتفا کرتا ہوں۔ لکھنے کو تو بہت ہے۔

دوسری بات کا جواب میں یہ کہونگا کہ دین اللہ تعالیٰ کا ہوتا ہے لانے والے انبیاء ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آخری نبی کی ایک ایک بات کو محفوظ کردیا ہے صرف اس پر چلنا ہی اسلام ہے دوسری بات اسلام نہیں ہے۔

آپ یہ فرمارہے ہیں کہ قبلہ، دن کی روشنی میں مان لیتے ہیں صرف یہ مسئلہ ہے کہ رات کی نماز لوٹائی جائیگی کیا نہیں۔ یہ اسٹیٹمیٹ غلط ہے۔ مسئلہ قبلہ کا ہے دن کی روشنی میں بھی قبلہ کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اسکی ایک مثال ملاحظہ ہو۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم نے افطار کب کرنے کا فرمایاہے۔ یہ تو سب کو معلوم ہے کہ غروب آفتاب پر۔ یہان تک کہ یہ بھی معلوم ہے کہ افطار کرنے میں جلدی کرنا ہے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں یہ بھی ہمارے پیارے نبی نے فرمادیا۔ غروب آفتاب کب ہوتا ہے یہ مسلمانوں کو ہی نہیں ساری دنیا کے ذی عقل کو معلوم ہے۔ اور رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم نے افطار دیر سے کرنا یہودیوں کی نشانی قرار دیا ہے۔ مدوجزر ایک الگ چیز ہے یہ بھی سب کو معلوم ہے۔
اب یہ فرمائیے کہ آپکے مذہب میں 5 منٹ دیر سے افطار کرنے کا مطلب کیا ہے؟ کیا دن کی روشنی میں قبلہ معلوم ہوا یا نہیں پھر بھی آپ رات والے قبلے کی طرف منہ کئے ہوئے ہیں۔ اللہ سے ڈرو اور فالتو مذہب پر لاحول پڑھو مجھ پر نہیں۔ یہ جان جسم چھوڑنے سے پہلے ایمان صحیح کیجئے۔
ان شآء اللہ باقی جواب آئیندہ
سید منیر الدین
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جناب محترم سید منیر بھائی۔ وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

انتہائی ناکافی وقت کی وجہ سے مختصرا اور ضروری باتوں کا جواب دیتا ہوں۔
لیکن پہلے ایک چھوٹا سا سوال: آپ نے اصول حدیث اور اصول فقہ پڑھے ہیں؟ اگر ہاں تو پھر مجھے صرف اتنا سا بتا دیجیے کہ اصول حدیث میں سے کون کون سا اصول کس کس حدیث یا آیت سے ثابت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ صراحتا تو ایک بھی نہیں اور دلالتا پانچ اصول بھی ایسے نہیں بتا سکیں گے جو منصوص ہیں۔ لیکن کتنے مزے کی بات ہے نا کہ ہم اور آپ اللہ کے نبی کی احادیث کو اپنے دماغ سے بنے ہوئے من گھڑت (لغوی معنی میں) اصولوں کی روشنی میں رد کر دیتے ہیں۔ آخر کیوں؟؟؟؟؟؟
بعض اصول تو ایسے ہیں کہ اگر میں ان پر کلام کرنے لگوں تو عجیب ہی صورت حال سامنے آجائے۔ (لیکن ظاہر ہے میں نے منکرین حدیث کے لیے کوئی عمدہ نمونہ نہیں چھوڑنا)
تو بات یہ ہے کہ آخر ہم احادیث رسول کو اپنے بنائے ہوئے اصولوں کی روشنی میں رد کیوں کر دیتے ہیں؟ اگر آپ اس کا جواب ڈھونڈ لیں تو آپ کو "انصتوا" امر قرآنی کے مقابلے میں حدیث خبر واحد کی تاویل کی وجہ سمجھنی آسان ہو جائے گی۔ لیکن بشرطیکہ ایسا جواب ڈھونڈیں جو آپ کو اور ان کو جنہیں آپ بیان کریں (مجھ کم علم سمیت) مطمئن کر سکے۔

دوسری بات:۔
ساری حدیثیں ابو بکر و عمر رض کو معلوم نہیں تھیں تو ظاہر ہے کہ ابو حنیفہ کو بھی معلوم نہیں تھیں۔ لیکن میرے انتہائی محترم سے بھائی! کیا آپ کو اور ہمیں وہ ساری حدیثیں معلوم ہیں؟؟
آپ ابن ندیم کی فہرست اٹھائیں۔ اس نے کتابوں کا تذکرہ کیا ہے اپنی اس کتاب میں۔ چوتھی یا پانچویں صدی میں۔ آج ہمارے پاس اس کی ذکر کردہ حدیث کی کتابوں میں سے کتنی کتابیں ہیں؟؟ ہمارا حال تو یہ ہے کہ ابن قطلوبغا نے مصنف ابن ابی شیبہ کے ایک نسخے سے ایک روایت لی ہے، ہمیں آج وہ نسخہ ہی نہیں ملتا اور ہم لڑتے رہتے ہیں۔ ابن حجر نے مختلف روایات ایسی نقل کی ہیں جن کے الفاظ آج ہمیں موجودہ نسخوں میں نہیں ملتے۔ تو آپ کیا یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کے سامنے سب روایات ہیں؟؟
رہ گیا عمل!!! تو ابو حنیفہ وغیرہ کے سامنے تو صحابہ اور تابعین کا عمل تھا کیوں کہ یہ ان کا زمانہ تھا۔ ہمارے سامنے کیا ہے؟؟ پھر ایک چیز جو اس دور کے لوگوں نے ان صحابہ یا تابعین یا تبع تابعین کے عمل سے اخذ کی ہے اور اس کی روشنی میں روایات کو سمجھا ہے وہ زیادہ قابل اعتماد ہے یا آج جو ہمیں نظر آ رہا ہے؟؟
لیکن اس سب کے باوجود میں نے یہ دعوی لکھا ہے "کیا احناف احادیث نبوی کو چھوڑ کر ابو حنیفہ کے اقوال پر عمل کرتے ہیں؟" اس کو کوئی ثابت نہیں کرتا محترم بھائی۔ میں تو اس کے انتظار میں بیٹھا ہوں۔

تیسری بات:
آپ نے قبلہ کا فرمایا۔ مجھے آپ کوئی حوالہ عنایت فرمائیں گے کہ دن کی روشنی میں بھی قبلہ کی جانب رخ نہیں کیا جاتا؟؟ یقینا نہیں ملے گا۔
جو مثال آپ نے افطار کے وقت کی دی اس میں آپ کو انتہائی شدید قسم کی غلط فہمی ہوئی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ آپ کسی کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرتے اور اس اشکال کا حل پوچھ لیتے لیکن اپنے ذہن میں بات رکھ کر اعتراض کرنا ہم لوگوں کی عادت بن چکی ہے۔
نبی ﷺ نے جس غروب پر افطار کا حکم دیا ہے وہ آنکھوں سے غروب دیکھ کر ہے یا نقشہ کے مطابق؟ یقینا آنکھوں سے۔ اس پر کوئی شخص آپ کو چند منٹ کی تاخیر کا نہیں کہے گا۔
ہوتا یہ ہے کہ نقشہ حساب کتاب سے بنتا ہے۔ مثال کے طور پر میں دعوی کرتا ہوں کہ آج افطار کا وقت 6 بج کر 10 منٹ ہے۔ اس میں سب سے پہلے تو میرے حساب کتاب میں غلطی ممکن ہے۔ پھر آپ کے گھڑی دیکھنے میں اور پھر گھڑی کے وقت کے آگے پیچھے نہ ہونے کا کوئی یقین نہیں۔ تو اس لیے چند منٹ تاخیر کا کہا جاتا ہے تاکہ اگر سورج غروب نہ ہوا ہو تو بھی غروب ہو جائے۔
آپ آنکھوں سے دیکھ کر افطار کریں صحابہ کی طرح اور پھر اگر کوئی آپ کو تاخیر کا مشورہ دے تو اس کی علمیت پر تعجب کیجیے گا۔
آپ نے دیکھا کہ یہ اشکال حقیقت میں کیا تھا؟ کیا ایسا تو نہیں کہ آپ کے بہت سے اشکالات ایسے ہی ہوں؟؟؟

مجھے امید ہے کہ آپ غور فرمائیں گے کیوں کہ آپ نے جو اپنے بارے میں لکھا ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ غور و فکر کرنے کے عادی ہیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
باقی اصول کرخی یا اصول بزدوی انہیں اسی طرح کہتے ہیں جس طرح صحیح بخاری یا صحیح مسلم کہا جاتا ہے۔ صحیح روایت کا نام ہے اور بخاری و مسلم مصنفین کا۔ اسی طرح اصول کرخی و بزدوی بھی ہیں۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جی کافی بے ربط ہو گئے ہیں (ابتسامہ)۔
محترم بھائی! آپ کافی عجیب باتیں نہیں کرتے؟ میرا خیال ہے کہ آپ ابھی تک دنیا کو اپنے علماء کی نظر سے دیکھنے کے عادی ہیں۔ بہر حال۔۔۔۔

کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ شروع کے دو معتبر طبقات میں کتابیں کن کی لی ہیں اور کن لوگوں نے لی ہیں؟ باقی سب مصنفین احادیث نے کیا قصور کیا تھا کہ ان کی احادیث معتبر نہیں؟ اور اگر انہی کی کتابیں معتبر طبقات میں ہیں تو جن سے انہوں نے روایت کی ہے ان کا کیا حال ہے؟
پھر 194 ھ میں پیدا ہونے والے محمد بن اسماعیل بخاری 50 سال کی "لمٹ" سے پہلے پیدا ہو گئے ہیں تو ان کی صحیح کا کیا حال ہے؟
امید ہے ایک ایک شق کا تفصیلا جواب مرحمت فرمائیں گے۔


سوال یہ ہے کہ آپ ابو حنیفہ کو "کیا مانتے ہیں"؟ آپ کے بعض بھائی اسی فورم پر انہیں گالیاں بھی دیتے ہیں اور ان پر اتہام بھی کرتے رہتے ہیں۔


آپ کو یہ کس نے کہا ہے کہ یہ تمام اصول امام کرخی نے خود بنائے ہیں؟؟
دوسری بات یہ کہ امام کرخی ان آیات سے استدلال کیوں نہیں کر سکتے؟؟ آپ کے منع کرنے کی وجہ سے؟؟
تیسری بات یہ کہ جو محدث امام صاحب کے 50 سال بعد پیدا ہوا ہے اس نے احادیث کو صرف لکھا ہے بنایا نہیں ہے۔ وہی حدیث اس کے استاد کے زمانے میں بھی موجود تھی، ان کے شیخ کے زمانے میں بھی اور ان کے شیخ کے زمانے میں بھی۔ کیوں کہ یہی لوگ اس حدیث کو روایت کر رہے ہیں۔ اب آپ "اپنی" عقل کو ذرا سا استعمال کر کے بتائیے کہ امام صاحب کے زمانے میں جب وہ حدیث موجود بھی تھی اور علماء کو معلوم بھی تھی تو اس سے دلیل کیوں نہیں دی جا سکتی؟؟
مثال کے طور پر: امام مسلم کی یہ سند ہے:۔
حدثنا زهير بن حرب، وعثمان بن أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، - قال إسحاق: أخبرنا، وقال الآخران - حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل، عن عبد الله
اب یہ حدیث زہیر، عثمان، اسحاق کو بھی معلوم تھی، پھر ان سے پہلے جریر کو، ان سے پہلے منصور کو، ابو وائل کو اور عبد اللہ رض کو بھی معلوم تھی۔ اور سیدھی سی بات ہے کہ صرف ان کو معلوم نہیں تھی بلکہ ان کے زمانے میں اوروں کو بھی معلوم تھی کیوں کہ احادیث چپکے چپکے کانوں میں نہیں سنائی جاتی تھیں۔ مسلم نے تو اس کو لکھا ہے صرف۔


نہ مانیں۔ لیکن کیا آپ کے ہاں یہ بھی لازم ہے کہ ابو حنیفہ سے صراحتا یہ بھی ثابت ہو کہ میں نے یہ مسئلہ فلاں حدیث سے نکالا ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس منجدھار میں آپ اکیلے کھڑے رہ جائیں گے کیوں کہ صحابہ اور تابعین سے بغیر مستدل بتائے فتاوی ثابت ہیں۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ انہیں یہ معلوم نہ ہو اور آپ کو معلوم ہو۔


آپ کیسے عجیب آدمی ہیں؟؟ آپ کو اس مسئلہ کا بھی علم نہیں جس پر آپ اعتراض کر رہے ہیں۔ لاحول نہ پڑھوں تو کیا کروں؟؟
دن کی روشنی میں اگر معلوم ہو کہ قبلہ غلط تھا تو جو صحیح جانب ہے اس طرف رخ کیا جائے گا۔
ہاں اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ رات والی نماز واپس لوٹائی جائے گی یا نہیں لیکن یہ الگ مسئلہ ہے۔


کیا بات ہے کہ امام نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔ چلیں مان لیتا ہوں۔ آپ ذرا یہ بتائیں کہ جن محدثین کا آپ نام لیتے ہیں ان سے پہلے والے کیا کرتے تھے اگر احادیث پر ان کی اجارہ داری ہے؟؟
باقی آپ نے فرمایا تھا کہ کوئی استدلال نہیں کرسکتا تو میں نے صرف یہ دکھایا ہے کہ علماء نے استدلال کیا ہے۔ آپ کے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔

آپ کہتے ہیں کہ ساری کتابیں دیکھ لوں حدیث کی۔ تو میرے پیارے بھائی۔

پہلی بات تصنیف حدیث الگ کام ہے اور استنباط مسائل الگ۔ محدثین کا اصل کام تصنیف حدیث تھا تو انہوں نے وہ احادیث لکھی ہیں۔ ان سے مسائل کا استنباط ان کا کام نہیں تھا انہوں نے نہیں کیا۔ فقہاء نے یہ دوسرا کام کیا ہے اور پہلا نہیں کیا۔
دوسری بات بخاری اٹھائیے۔ آپ حضرات کے پسندیدہ محدث اپنے تراجم میں حدیث سے استدلال کر کے "اپنی باتیں" کہہ رہے ہیں۔ اب ان کو آپ کیا کہیں گے؟ آپ تو بڑی مضبوطی سے کہتے ہیں کہ "محدثین کوئی بات اپنی نہیں کہے ہیں"۔
تیسری بات آپ ﷺ نے بعض کاموں سے ایک بار منع کیا اور دوسری بار اجازت دی۔ محدثین نے دونوں کو لکھ دیا ہے۔ اب میں کیا کروں؟؟؟
چوتھی بات آپ اگر مذہب حنفی کو اتنا ہی جانتے تھے جتنا آپ کی پوسٹس سے اندازہ ہو رہا ہے تو پھر اچھا ہی ہے کہ آپ حنفی نہیں رہے۔ فتنہ کا سبب بھی بن سکتے تھے۔
ذرا سنیے۔
ابو حنیفہ کی پیروی عام مسائل میں نہیں کی جاتی جن میں نصوص واضح ہیں کیوں کہ ان میں ابو حنیفہ کی پیروی کی تک ہی نہیں بنتی۔ بلکہ ان کی پیروی مسائل غیر منصوصہ، منصوصہ مشترکہ مشکلہ اور منصوصہ مختلفہ وغیرہ میں کی جاتی ہے۔

جہاں ایک جگہ ایک تشہد اور دوسری جگہ دوسرا تشہد مروی ہو نا وہاں ابو حنیفہ کے فہم پر اعتماد کر کے ان کی وجوہ ترجیح کو قبول کیا جاتا ہے۔ سمجھے کچھ؟؟ آپ کیا کریں گے؟ دونوں پر عمل کریں گے ایک ہی وقت میں؟؟؟


آپ مجھے ذرا صحیح اور غلط کا پیمانہ تو بتائیے اپنا تاکہ میں اس کے لحاظ سے صحیح بات بتاؤں۔

یہ آپ کی مجھ سے بحث کی پہلی پوسٹ تھی۔ اس کے بعد آپ سے درخواست ہے کہ تھریڈ کا موضوع پڑھ کر اگر اس کے متعلق کوئی بات کر سکتے ہیں تو کیجیے گا ورنہ غیر متعلق بات نہیں کیجیے گا۔ جزاک اللہ خیرا
میرا بھی اوپر ”ہا ئی لائٹ“ کردہ باتوں کے متعلق یہی خیال ہے۔ مزید یہ کہ ”عام مسائل“ میں جن میں ”نصوص“ واضح ہیں” امام ابوحنیفہؒ “تو کیا کسی بھی ”امام“ کی ”پیروی“ کا کوئی ”جواز“ نہیں ۔ اب تک کی گئی ”گفتگو“ میں یہ ” باتیں “ میری نظر میں ” بنیادی“ ہیں۔
 
شمولیت
ستمبر 23، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
13
جناب محترم سید منیر بھائی۔ وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

لیکن پہلے ایک چھوٹا سا سوال: آپ نے اصول حدیث اور اصول فقہ پڑھے ہیں؟ اگر ہاں تو پھر مجھے صرف اتنا سا بتا دیجیے کہ اصول حدیث میں سے کون کون سا اصول کس کس حدیث یا آیت سے ثابت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ صراحتا تو ایک بھی نہیں اور دلالتا پانچ اصول بھی ایسے نہیں بتا سکیں گے جو منصوص ہیں۔ لیکن کتنے مزے کی بات ہے نا کہ ہم اور آپ اللہ کے نبی کی احادیث کو اپنے دماغ سے بنے ہوئے من گھڑت (لغوی معنی میں) اصولوں کی روشنی میں رد کر دیتے ہیں۔ آخر کیوں؟؟؟؟؟؟
بعض اصول تو ایسے ہیں کہ اگر میں ان پر کلام کرنے لگوں تو عجیب ہی صورت حال سامنے آجائے۔ (لیکن ظاہر ہے میں نے منکرین حدیث کے لیے کوئی عمدہ نمونہ نہیں چھوڑنا)
تو بات یہ ہے کہ آخر ہم احادیث رسول کو اپنے بنائے ہوئے اصولوں کی روشنی میں رد کیوں کر دیتے ہیں؟ اگر آپ اس کا جواب ڈھونڈ لیں تو آپ کو "انصتوا" امر قرآنی کے مقابلے میں حدیث خبر واحد کی تاویل کی وجہ سمجھنی آسان ہو جائے گی۔ لیکن بشرطیکہ ایسا جواب ڈھونڈیں جو آپ کو اور ان کو جنہیں آپ بیان کریں (مجھ کم علم سمیت) مطمئن کر سکے۔

دوسری بات:۔
ساری حدیثیں ابو بکر و عمر رض کو معلوم نہیں تھیں تو ظاہر ہے کہ ابو حنیفہ کو بھی معلوم نہیں تھیں۔ لیکن میرے انتہائی محترم سے بھائی! کیا آپ کو اور ہمیں وہ ساری حدیثیں معلوم ہیں؟؟
آپ ابن ندیم کی فہرست اٹھائیں۔ اس نے کتابوں کا تذکرہ کیا ہے اپنی اس کتاب میں۔ چوتھی یا پانچویں صدی میں۔ آج ہمارے پاس اس کی ذکر کردہ حدیث کی کتابوں میں سے کتنی کتابیں ہیں؟؟ ہمارا حال تو یہ ہے کہ ابن قطلوبغا نے مصنف ابن ابی شیبہ کے ایک نسخے سے ایک روایت لی ہے، ہمیں آج وہ نسخہ ہی نہیں ملتا اور ہم لڑتے رہتے ہیں۔ ابن حجر نے مختلف روایات ایسی نقل کی ہیں جن کے الفاظ آج ہمیں موجودہ نسخوں میں نہیں ملتے۔ تو آپ کیا یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کے سامنے سب روایات ہیں؟؟
رہ گیا عمل!!! تو ابو حنیفہ وغیرہ کے سامنے تو صحابہ اور تابعین کا عمل تھا کیوں کہ یہ ان کا زمانہ تھا۔ ہمارے سامنے کیا ہے؟؟ پھر ایک چیز جو اس دور کے لوگوں نے ان صحابہ یا تابعین یا تبع تابعین کے عمل سے اخذ کی ہے اور اس کی روشنی میں روایات کو سمجھا ہے وہ زیادہ قابل اعتماد ہے یا آج جو ہمیں نظر آ رہا ہے؟؟
لیکن اس سب کے باوجود میں نے یہ دعوی لکھا ہے "کیا احناف احادیث نبوی کو چھوڑ کر ابو حنیفہ کے اقوال پر عمل کرتے ہیں؟" اس کو کوئی ثابت نہیں کرتا محترم بھائی۔ میں تو اس کے انتظار میں بیٹھا ہوں۔

تیسری بات:
آپ نے قبلہ کا فرمایا۔ مجھے آپ کوئی حوالہ عنایت فرمائیں گے کہ دن کی روشنی میں بھی قبلہ کی جانب رخ نہیں کیا جاتا؟؟ یقینا نہیں ملے گا۔
جو مثال آپ نے افطار کے وقت کی دی اس میں آپ کو انتہائی شدید قسم کی غلط فہمی ہوئی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ آپ کسی کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرتے اور اس اشکال کا حل پوچھ لیتے لیکن اپنے ذہن میں بات رکھ کر اعتراض کرنا ہم لوگوں کی عادت بن چکی ہے۔
نبی ﷺ نے جس غروب پر افطار کا حکم دیا ہے وہ آنکھوں سے غروب دیکھ کر ہے یا نقشہ کے مطابق؟ یقینا آنکھوں سے۔ اس پر کوئی شخص آپ کو چند منٹ کی تاخیر کا نہیں کہے گا۔
ہوتا یہ ہے کہ نقشہ حساب کتاب سے بنتا ہے۔ مثال کے طور پر میں دعوی کرتا ہوں کہ آج افطار کا وقت 6 بج کر 10 منٹ ہے۔ اس میں سب سے پہلے تو میرے حساب کتاب میں غلطی ممکن ہے۔ پھر آپ کے گھڑی دیکھنے میں اور پھر گھڑی کے وقت کے آگے پیچھے نہ ہونے کا کوئی یقین نہیں۔ تو اس لیے چند منٹ تاخیر کا کہا جاتا ہے تاکہ اگر سورج غروب نہ ہوا ہو تو بھی غروب ہو جائے۔
آپ آنکھوں سے دیکھ کر افطار کریں صحابہ کی طرح اور پھر اگر کوئی آپ کو تاخیر کا مشورہ دے تو اس کی علمیت پر تعجب کیجیے گا۔
آپ نے دیکھا کہ یہ اشکال حقیقت میں کیا تھا؟ کیا ایسا تو نہیں کہ آپ کے بہت سے اشکالات ایسے ہی ہوں؟؟؟

مجھے امید ہے کہ آپ غور فرمائیں گے کیوں کہ آپ نے جو اپنے بارے میں لکھا ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ غور و فکر کرنے کے عادی ہیں۔
بھائی محترم۔ السلام علیکم۔
تھوڑا مصروف ہوگیا تھا۔ دیری کی معافی چاہتا ہوں۔
آپ حدیث کے اصولوں پر اعتراض کرتے ہیں کہ یہ کوئی نص سے ثابت نہیں ہیں۔ تو محترم جو حدیث لکھے ہیں انہی کے یہ اصول بنائے ہوئے ہیں۔ یہ قرآن سے کیسے ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہ تو امین اوکاڑوی ل۔ع۔ کی باتیں ہیں۔ تو آپ کوئی حدیث سے استدلال نہ کریں۔ اور امام ابو حنیفہ کا پورنو مذہب پر تکیہ کریں۔ جو کہ حقیقتا امام صاحب کا نہیں ہےاور اپنی مرضی میں جیسا آیا ویسالکھ لیا گیا ہے اور اپنی پسند کے من گھڑت اماموں کا مکسچر ہے۔ اللہ تعالی نے محدثین کے ذریعہ صرف اور صرف محدثین کے ذریعہ ہی دین کو محفوظ کیا ہے اور قیامت کے دن بھی صرف انکی ہی لکھی ہوئی باتیں (صحیح احادیث) ہی قبول کی جائیگی۔ امام ابو حنیفہ کی نہیں۔اور نہ امام بخاری کی۔
اگر اللہ تعالیٰ فرمائے کہ قل ھاتو برہانکم ان کنتم صادقین تو امام ابوحنیفہ کا قول کہدیں تو کیا جواب آیئگا؟ مثلا کہدیں کہ ہمکو تیرے رسول کی کہی ہوئی باتیں پہونچ چکی تھیں لیکن ہم احتیاطا 5 منٹ دیر سے افطار کرتے تھے۔ اگر اللہ تعالی کہیں کہ 3 منٹ یا 10 منٹ دیر سے کیوں نہیں ؟ صرف 5 منٹ میں ہی کیوں ہمیشہ؟ یا ایسے زمانے میں جب کہ سکنڈوں میں وقت گنا جاتا ہےغروب آفتاب میں کوی قسم کا کوئی دھوکہ نہیںتھا تجھکو میرے رسول کی باتوں پر عمل کرنے سے کس بات نے روکا؟ تو آپکا جواب کیا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کیا کرینگے ذرا سوچ لو!!!! اللہ کی قسم ہے کوئی بدمعاشی کی بات نہیں چلیگی۔کیا ہم اللہ تعالی کو دھوکہ دے سکتے ہیں؟ اور دیر کرنا کسکی عادت تھی آپکو تو معلوم ہی ہوگا۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم نے فرمادیا ہے۔ فقہ میں نہیں حدیث میں۔
محترم آب شیعہ کیوں نہیں ہوجاتے انکے پاس بھی تو حدیثین ہیں۔ کیا کوئی نص سے ثابت ہے کہ انکی حدیثین ضعیف ہیں؟

وما علینا الی البلاغ
سید منیر الدین
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
بھائی محترم۔ السلام علیکم۔
تھوڑا مصروف ہوگیا تھا۔ دیری کی معافی چاہتا ہوں۔
آپ حدیث کے اصولوں پر اعتراض کرتے ہیں کہ یہ کوئی نص سے ثابت نہیں ہیں۔ تو محترم جو حدیث لکھے ہیں انہی کے یہ اصول بنائے ہوئے ہیں۔ یہ قرآن سے کیسے ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہ تو امین اوکاڑوی ل۔ع۔ کی باتیں ہیں۔ تو آپ کوئی حدیث سے استدلال نہ کریں۔ اور امام ابو حنیفہ کا پورنو مذہب پر تکیہ کریں۔ جو کہ حقیقتا امام صاحب کا نہیں ہےاور اپنی مرضی میں جیسا آیا ویسالکھ لیا گیا ہے اور اپنی پسند کے من گھڑت اماموں کا مکسچر ہے۔ اللہ تعالی نے محدثین کے ذریعہ صرف اور صرف محدثین کے ذریعہ ہی دین کو محفوظ کیا ہے اور قیامت کے دن بھی صرف انکی ہی لکھی ہوئی باتیں (صحیح احادیث) ہی قبول کی جائیگی۔ امام ابو حنیفہ کی نہیں۔اور نہ امام بخاری کی۔
اگر اللہ تعالیٰ فرمائے کہ قل ھاتو برہانکم ان کنتم صادقین تو امام ابوحنیفہ کا قول کہدیں تو کیا جواب آیئگا؟ مثلا کہدیں کہ ہمکو تیرے رسول کی کہی ہوئی باتیں پہونچ چکی تھیں لیکن ہم احتیاطا 5 منٹ دیر سے افطار کرتے تھے۔ اگر اللہ تعالی کہیں کہ 3 منٹ یا 10 منٹ دیر سے کیوں نہیں ؟ صرف 5 منٹ میں ہی کیوں ہمیشہ؟ یا ایسے زمانے میں جب کہ سکنڈوں میں وقت گنا جاتا ہےغروب آفتاب میں کوی قسم کا کوئی دھوکہ نہیںتھا تجھکو میرے رسول کی باتوں پر عمل کرنے سے کس بات نے روکا؟ تو آپکا جواب کیا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کیا کرینگے ذرا سوچ لو!!!! اللہ کی قسم ہے کوئی بدمعاشی کی بات نہیں چلیگی۔کیا ہم اللہ تعالی کو دھوکہ دے سکتے ہیں؟ اور دیر کرنا کسکی عادت تھی آپکو تو معلوم ہی ہوگا۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم نے فرمادیا ہے۔ فقہ میں نہیں حدیث میں۔
محترم آب شیعہ کیوں نہیں ہوجاتے انکے پاس بھی تو حدیثین ہیں۔ کیا کوئی نص سے ثابت ہے کہ انکی حدیثین ضعیف ہیں؟

وما علینا الی البلاغ
سید منیر الدین
Mera khyal hay ap meri tehreer dobara parh len. Mere dil men ap ki kui munafrat nh hay lekin ap k jawab se lagta hay k ap ehl e baseerat o ilm se munasbat tk nh rakhte. Ap ne 2 bure alfaz istemal kie hain jo btate hain k ap kitne aamil bil hadees hain. Allah pak ap per rehem farmae or hidayat de.
 
Top