ہمارے علاقے کی ایک نامور دیوبندی بزرگ شخصیت نے ایک دن درس بخاری میں رفع الیدین والی حدیث پڑھی۔تو ایک شاگرد جو کہ دیوانگی کی حد تک حضرت صاحب کا مرُید تھا۔حضرت سے ایک سوال کیا۔کہ حضرت آپ نے آج رفع الیدین والی حدیث پڑھائی ہے اور ساتھ یہ بھی کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔تو پھر ہم حنفی اس پر عمل کیوں نہیں کرتے۔تو حضرت صاحب نے کہا کہ کیونکہ ہم امام ابو حنیفہ کے مقلد ہیں اُن کے تحقیق کے مطابق رفع الیدین نہیں کرنی زیادہ بہتر ہے تو ہمیں اپنے امام صاحب کی تحقیق پر مکمل اطمینان ہے لہذا ہم بھی رفع الیدین نہیں کریں گے۔یہ بات شاگرد کو کچھ اچھی معلوم نہیں ہوئی تو اس کے بارے میں تحقیق کرناشروع کردی۔آخر اللہ نے اُس کے لئے ہدایت کے دروازے کھول دیئے ۔آج وہ شخص نا صرف اہل حدیث ہے بلکہ راولپنڈی میں ایک اہل حدیث مرکز کا مہتمم بھی ہے۔اللہ اُسے استقامت دے ۔آمین
اس تفصیل کو لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ
اشماریہ بھائی اگر کوئی حق بات سامنے آجائے اور وہ بھی دلیل کے ساتھ تو حق کو کھلے دل سے قبول کرنا چاہیے۔
اللہ ہمیں حق کو قبول کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین
اللہم ارنا الحق حقا و ارزقنا اتباعہ و ارنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابہ