• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا احناف کی نماز عند اللہ مقبول نہیں؟

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرا مؤقف میں ایک بار پھر واضح کردوں!
جب تک کوئی بھی شخص نماز کے جس طریقہ کو واقعتاً اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جائز اور ثابت سمجھ کر ادا کرتا ہے، اور اس پر اس کا غلطی و بطلان واضح وبین نہیں ہو جاتا، اس کی نماز کے اللہ کے ہاں مقبول ہونے کا معاملہ اللہ ہی جانتا ہے، میں اس کی نماز کو اللہ کے ہاں غیر مقبول نہیں کہہ سکتا!
بلکہ میں تمام مسلمانوں کی نمازوں کے لئے اللہ کے ہاں دعاگو ہوں کہ اللہ ہماری نمازوں کی کمی کوتاہی معاف فرمائے!
اور ہر شخص کو چاہیئے کہ وہ اسی طرح نماز ادا کرے جسے وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جائز و ثابت سمجھتا ہے! خواہ حنفی ہو، خواہ ، مالکی ، خواہ اہل الحدیث!
اللہ انسان کے دلوں کا حال جانتا ہے، کہ کون کسی معاملہ کے بین ہو جانے کے بعد مخالفت کرتا ہے، اور کس پر حقیقت حال مخفی ہے!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جب تک کوئی بھی شخص نماز کے جس طریقہ کو واقعتاً اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جائز اور ثابت سمجھ کر ادا کرتا ہے، اور اس پر اس کا غلطی و بطلان واضح وبین نہیں ہو جاتا، اس کی نماز کے اللہ کے ہاں مقبول ہونے کا معاملہ اللہ ہی جانتا ہے، میں اس کی نماز کو اللہ کے ہاں غیر مقبول نہیں کہہ سکتا!
فقہاء یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت یا موافق سمجھ کر ہی کسی بات کا بتاتے ہیں جس وجہ سے وہ اجر کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔ انہیں دونوں صورتوں میں اجر ملتا ہے اور ان کے خطا یا حق پر ہونے کا اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں ہاں جس کی خطا بین ہو جائے۔ بین سے مراد کہ وہ اس قدر واضح ہو کہ سب کو تسلیم ہو۔
اب چونکہ فقیہ کا عمل باعث اجر ہے تو اجر اسی پر ملتا ہے جو عند اللہ مقبول ہو۔ لہٰذا تمام مقلدین وہ حنفی ہوں، شافعی ہوں، حنبلی ہوں یا مالکی ان کے طریقہ پر ادا کی جانے والی نماز باعث اجر ہے ہم اس کو وثوق سے کہہ سکتے ہیں۔

میں تمام مسلمانوں کی نمازوں کے لئے اللہ کے ہاں دعاگو ہوں کہ اللہ ہماری نمازوں کی کمی کوتاہی معاف فرمائے!
آمین

ہر شخص کو چاہیئے کہ وہ اسی طرح نماز ادا کرے جسے وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جائز و ثابت سمجھتا ہے! خواہ حنفی ہو، خواہ ، مالکی ، خواہ اہل الحدیث!
مقلد اپنے امام پر اعتماد کرتے ہوئے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جائز و ثابت ہی سمجھ کر ادا کرتا ہے۔
مالکی ہاتھ چھورنے کو اصل خیال کرتا ہے اور ہاتھ باندھنے کو جائز۔ اسی طرح حنفی ہاتھ باندھنے کو اصل خیال کرتا ہے اور ہاتھ چھوڑنے کو جائز۔
اس میں تصفیہ اس وقت ہوسکتا ہے جب یہ کسی حدیث سے ثابت ہوجائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام فرض نمازوں میں ہاتھ باندھتے تھے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اس کا حکم موجود ہو صحیح سند کے ساتھ۔

اگر آپ کے یا کسی اور دوست کے علم میں ہو تو ضرور بتائے۔

اللہ انسان کے دلوں کا حال جانتا ہے، کہ کون کسی معاملہ کے بین ہو جانے کے بعد مخالفت کرتا ہے، اور کس پر حقیقت حال مخفی ہے!
متفق
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اب چونکہ فقیہ کا عمل باعث اجر ہے تو اجر اسی پر ملتا ہے جو عند اللہ مقبول ہو۔ لہٰذا تمام مقلدین وہ حنفی ہوں، شافعی ہوں، حنبلی ہوں یا مالکی ان کے طریقہ پر ادا کی جانے والی نماز باعث اجر ہے ہم اس کو وثوق سے کہہ سکتے ہیں۔
فقیہ کے لئے تواجر اور دہرا اجر ، درست!
لیکن یہ مقلدین کے لئے ثابت نہیں،
اور فقیہ پر اپنی خطاء کے واضح اور بین ہونے پر اس کا رجوع کرنا بھی منقول ہے، اور جو خطاء واضح و بین نہ ہو سکے اس پر وہ ایک اجر کے مستحق تو رہے!
لیکن ان کے بعد کسی اور پر ان کی خطاء واضح و بین ہوجانے کے بعد اس خطاء کی پیروی جائز نہیں۔
لہٰذا، مقلدین کی نماز کا باوثوق باعث اجر کہا درست نہیں!
مقلد اپنے امام پر اعتماد کرتے ہوئے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جائز و ثابت ہی سمجھ کر ادا کرتا ہے۔
جی!
اس کے بر خلاف دلیل قائم ، واضح و بین ہوجانے کے بعد اس اعتماد کی کوئی حیثیت نہیں!
الا یہ کہ وہ امام کو معصوم قرار دے!
ہاں جس کی خطا بین ہو جائے۔ بین سے مراد کہ وہ اس قدر واضح ہو کہ سب کو تسلیم ہو۔
بین کی یہ مراد باطل ہے!
بین اعتباری ہے!
کسی پر بین و واضح اور کسی کے لیئے مخفی و مبہم!
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
ﺍﺑﻦ ﺩﺍﻭﺩ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ:"اﻟﻠﮧ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﺣﺎﻝ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﮯ، ﮐﮧ ﮐﻮﻥ ﮐﺴﯽ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮐﮯ ﺑﯿﻦ ﮨﻮ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺨﺎﻟﻔﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﮐﺲ ﭘﺮ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺣﺎﻝ ﻣﺨﻔﯽ ﮨﮯ!"

اس اردو فقرہ کا مطلب سمجهے بغیر جلدبازی میں "متفق" لکهدیا هوگا!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
ﺍﺑﻦ ﺩﺍﻭﺩ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ:"اﻟﻠﮧ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﺣﺎﻝ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﮯ، ﮐﮧ ﮐﻮﻥ ﮐﺴﯽ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮐﮯ ﺑﯿﻦ ﮨﻮ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺨﺎﻟﻔﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﮐﺲ ﭘﺮ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺣﺎﻝ ﻣﺨﻔﯽ ﮨﮯ!"

اس اردو فقرہ کا مطلب سمجهے بغیر جلدبازی میں "متفق" لکهدیا هوگا!
بھائی اور کس کس کی بات نہیں سمجھ سکا وہ بھی بتادیں مہربانی ہوگی۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

فقہاء یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت یا موافق سمجھ کر ہی کسی بات کا بتاتے ہیں جس وجہ سے وہ اجر کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔ انہیں دونوں صورتوں میں اجر ملتا ہے اور ان کے خطا یا حق پر ہونے کا اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں ہاں جس کی خطا بین ہو جائے۔ بین سے مراد کہ وہ اس قدر واضح ہو کہ سب کو تسلیم ہو۔
اب چونکہ فقیہ کا عمل باعث اجر ہے تو اجر اسی پر ملتا ہے جو عند اللہ مقبول ہو۔ لہٰذا تمام مقلدین وہ حنفی ہوں، شافعی ہوں، حنبلی ہوں یا مالکی ان کے طریقہ پر ادا کی جانے والی نماز باعث اجر ہے ہم اس کو وثوق سے کہہ سکتے ہیں۔


آمین


مقلد اپنے امام پر اعتماد کرتے ہوئے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جائز و ثابت ہی سمجھ کر ادا کرتا ہے۔
مالکی ہاتھ چھورنے کو اصل خیال کرتا ہے اور ہاتھ باندھنے کو جائز۔ اسی طرح حنفی ہاتھ باندھنے کو اصل خیال کرتا ہے اور ہاتھ چھوڑنے کو جائز۔
اس میں تصفیہ اس وقت ہوسکتا ہے جب یہ کسی حدیث سے ثابت ہوجائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام فرض نمازوں میں ہاتھ باندھتے تھے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اس کا حکم موجود ہو صحیح سند کے ساتھ۔

اگر آپ کے یا کسی اور دوست کے علم میں ہو تو ضرور بتائے۔


متفق
مضحکہ خیز قرار دینے کا ایک بٹن ہونا چاہئے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
مضحکہ خیز قرار دینے کا ایک بٹن ہونا چاہئے
بھائی اسلام کی تعلیمات میں سے یہ بھی ہے کہ کسی کا مذاق نہ اڑایا جائے۔ اگر کہیں کوئی غلطی دیکھو تو اس کی اصلاح کریں تاکہ دونوں کا فائدہ ہو۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

بھائی اسلام کی تعلیمات میں سے یہ بھی ہے کہ کسی کا مذاق نہ اڑایا جائے۔ اگر کہیں کوئی غلطی دیکھو تو اس کی اصلاح کریں تاکہ دونوں کا فائدہ ہو۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جب کوئی مضحکہ خیز بات لکھے گا تو ظاہر سی بات ہے کہ اس پر ہنسی ہی آئی گی. دوسروں کو ہنسنے کا موقع ہی نہ دیں.
اسکو تمسخر نہیں کہتے. علامہ صاحب اتنا بھی نہیں معلوم؟
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جب کوئی مضحکہ خیز بات لکھے گا تو ظاہر سی بات ہے کہ اس پر ہنسی ہی آئی گی. دوسروں کو ہنسنے کا موقع ہی نہ دیں.
اسکو تمسخر نہیں کہتے. علامہ صاحب اتنا بھی نہیں معلوم؟
ایک بات اور کا اضافہ کروں گا کہ یہ جناب نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات اور احادیث کا ببانگ دہل مذاق اڑائیں تو اس وقت استہزاء انکو نہیں دکھتا.
 
Top