السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اب چونکہ فقیہ کا عمل باعث اجر ہے تو اجر اسی پر ملتا ہے جو عند اللہ مقبول ہو۔ لہٰذا تمام مقلدین وہ حنفی ہوں، شافعی ہوں، حنبلی ہوں یا مالکی ان کے طریقہ پر ادا کی جانے والی نماز باعث اجر ہے ہم اس کو وثوق سے کہہ سکتے ہیں۔
فقیہ کے لئے تواجر اور دہرا اجر ، درست!
لیکن یہ مقلدین کے لئے ثابت نہیں،
اور فقیہ پر اپنی خطاء کے واضح اور بین ہونے پر اس کا رجوع کرنا بھی منقول ہے، اور جو خطاء واضح و بین نہ ہو سکے اس پر وہ ایک اجر کے مستحق تو رہے!
لیکن ان کے بعد کسی اور پر ان کی خطاء واضح و بین ہوجانے کے بعد اس خطاء کی پیروی جائز نہیں۔
لہٰذا، مقلدین کی نماز کا باوثوق باعث اجر کہا درست نہیں!
مقلد اپنے امام پر اعتماد کرتے ہوئے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جائز و ثابت ہی سمجھ کر ادا کرتا ہے۔
جی!
اس کے بر خلاف دلیل قائم ، واضح و بین ہوجانے کے بعد اس اعتماد کی کوئی حیثیت نہیں!
الا یہ کہ وہ امام کو معصوم قرار دے!
ہاں جس کی خطا بین ہو جائے۔ بین سے مراد کہ وہ اس قدر واضح ہو کہ سب کو تسلیم ہو۔
بین کی یہ مراد باطل ہے!
بین اعتباری ہے!
کسی پر بین و واضح اور کسی کے لیئے مخفی و مبہم!