• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اس حدیث سے علم غیب ثابت ہوتا ہے؟

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ٹی کے ایچ صاحب نے لکھا
کیا اللہ تعالٰی نے رسول اللہ ﷺکو قرآن مجید میں ” عالم الغیب“ کہا ہے ؟ اگر کہا ہے تو براہِ کرم وہ ”قرآنی آیات “ پیش فرمائیں۔
استغفراللہ ، جن پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب کہنے کا الزام لگایا جاتا ہے ، اُن کے کسی مستند عالم دین کی کسی کتاب کا سکین یہاں لگائیں ،مہربانی ہو گی، ورنہ اس بے بنیاد الزام تراشی سے توبہ کریں۔مخالفت کی بنیاد جھوٹ پر نہ بنائیں۔
محترمی !
میں نے جس انداز اور ”پسِ منظر“ میں بات کہی ہے وہ سمجھنے والوں کو ”سمجھ “ آ گئی ہے۔ البتہ میرا آپ کو ”مخلصانہ مشورہ “ ہے کہ کسی کو ”غیر ضروری “ توبہ کا مشورہ دینے سے پہلے ”بات “ کو سمجھ لیا کریں مبادا کہ آپ کو اپنے ”الفاظ“ واپس لینے پڑ جائیں۔ شکریہ !
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
(صرف ایک دفعہ علیکم کے لئے معافی چاہتا ہوں )
قرآنی آیات

وَأَنزَلَ اللّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًاo

النساٗ، 4 : 113

مَا كَانَ اللّهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ حَتَّى يَمِيزَ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ فَآمِنُواْ بِاللّهِ وَرُسُلِهِ وَإِن تُؤْمِنُواْ وَتَتَّقُواْ فَلَكُمْ أَجْرٌ عَظِيمٌo

آل عمران، 3 : 179



عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًاo إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًاo

الجن، 72 : 26۔ 27


وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍo

التکویر، 81 : 24


احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اصح کتاب بعد کتاب اللہ سے !!!!!یعنی تابوت سکینہ فی ۔۔۔۔۔

حدثنا يوسف بن موسى،‏‏‏‏ حدثنا أبو أسامة،‏‏‏‏ عن بريد بن أبي بردة،‏‏‏‏ عن أبي بردة،‏‏‏‏ عن أبي موسى الأشعري،‏‏‏‏ قال سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أشياء كرهها،‏‏‏‏ فلما أكثروا عليه المسألة غضب وقال ‏"‏ سلوني ‏"‏‏.‏ فقام رجل فقال يا رسول الله من أبي قال ‏"‏ أبوك حذافة ‏"‏‏.‏ ثم قام آخر فقال يا رسول الله من أبي فقال ‏"‏ أبوك سالم مولى شيبة ‏"‏‏.‏ فلما رأى عمر ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الغضب قال إنا نتوب إلى الله عز وجل‏.‏

ترجمہ داؤدراز
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ حماد بن اسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے برید بن ابی بردہ نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھا گیا جنہیں آپ نے ناپسند کیا جب لوگوں نے بہت زیادہ پوچھنا شروع کر دیا تو آپ ناراض ہوئے اور فرمایا پوچھو! اس پر ایک صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا یا رسول اللہ! میرے والد کون ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے والد حذافہ ہیں۔ پھر دوسرا صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا میرے والد کون ہیں؟ فرمایا کہ تمہارے والد شیبہ کے مولیٰ سالم ہیں۔ پھر جب عمر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر غصہ کے آثار محسوس کئے تو عرض کیا ہم اللہ عزوجل کی بار گاہ میں آپ کو غصہ دلانے سے توبہ کرتے ہیں۔
صحیح بخاری ،حدیث نمبر : 7291

وروى عيسى،‏‏‏‏ عن رقبة،‏‏‏‏ عن قيس بن مسلم،‏‏‏‏ عن طارق بن شهاب،‏‏‏‏ قال سمعت عمر ـ رضى الله عنه ـ يقول قام فينا النبي صلى الله عليه وسلم مقاما،‏‏‏‏ فأخبرنا عن بدء الخلق حتى دخل أهل الجنة منازلهم،‏‏‏‏ وأهل النار منازلهم،‏‏‏‏ حفظ ذلك من حفظه،‏‏‏‏ ونسيه من نسيه‏.‏

ترجمہ داؤد راز
اور عیسیٰ نے رقبہ سے روایت کیا، انہوں نے قیس بن مسلم سے، انھوں نے طارق بن شہاب سے، انھوں نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے کہا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے (وہاں تک ساری تفصیل کو آپ نے بیان فرمایا) جسے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔
َصحیح بخاری ،حدیث نمبر: 3192

حدثنا موسى بن مسعود،‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ عن الأعمش،‏‏‏‏ عن أبي وائل،‏‏‏‏ عن حذيفة ـ رضى الله عنه ـ قال لقد خطبنا النبي صلى الله عليه وسلم خطبة،‏‏‏‏ ما ترك فيها شيئا إلى قيام الساعة إلا ذكره،‏‏‏‏ علمه من علمه،‏‏‏‏ وجهله من جهله،‏‏‏‏ إن كنت لأرى الشىء قد نسيت،‏‏‏‏ فأعرف ما يعرف الرجل إذا غاب عنه فرآه فعرفه‏.‏

ہم سے موسیٰ بن مسعود نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک خطبہ دیا اور قیامت تک کوئی چیز ایسی نہیں چھوڑی جس کا بیان نہ کیا ہو، جسے یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا، جب میں ان کی کوئی چیز دیکھتا ہوں جسے میں بھول چکا ہوں تو اس طرح اسے پہچان لیتا ہوں جس طرح وہ شخص جس کی کوئی چیز گم ہو گئی ہو کہ جب وہ اسے دیکھتا ہے تو فوراً پہچان لیتا ہے۔
صحیح بخاری ، حدیث نمبر: 6604
جو ہوچکا جو ہوگا حضور جانتے ہیں
تیری عطاء سے خدایا حضور جانتے ہیں

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
جناب بہرام صاحب
السلام علی من التبع الھدی
مختصر عرض کرتا ہوں کہ قرآن مجید یا احادیث رسول میں سے صرف ایک آیت یا ایک حدیث نقل کر دیں جس میں رسول اللہ ﷺ کے لئے " علم غیب " کا لفظ اکھٹا آیا ہو ۔
جبکہ قرآن مجید میں رسول اللہ ﷺ کے لئے "علم غیب " کی نفی واضع طور پر موجود ہے ۔
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب علی معاویہ صاحب
کیا اللہ تعالیٰ کے علاوہ مخلوق کے لئے علم غیب کے لفظ کا اطلاق کرنا شرک ہے ؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
ٹی کے ایچ صاحب نے لکھا
کیا اللہ تعالٰی نے رسول اللہ ﷺکو قرآن مجید میں ” عالم الغیب“ کہا ہے ؟ اگر کہا ہے تو براہِ کرم وہ ”قرآنی آیات “ پیش فرمائیں۔
استغفراللہ ، جن پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب کہنے کا الزام لگایا جاتا ہے ، اُن کے کسی مستند عالم دین کی کسی کتاب کا سکین یہاں لگائیں ،مہربانی ہو گی، ورنہ اس بے بنیاد الزام تراشی سے توبہ کریں۔مخالفت کی بنیاد جھوٹ پر نہ بنائیں۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پرلفظ عالم الغیب کے اطلاق کو تو کوئی مسلک بھی جائز نہیں سمجھتا۔
جناب علی معاویہ صاحب
کیا اللہ تعالیٰ کے علاوہ مخلوق کے لئے علم غیب کے لفظ کا اطلاق کرنا شرک ہے ؟
پیارے رانا صاحب السلام علیکم کافی عرصہ بعد آپ سے بات ہو رہی ہے
آپ مندجہ دو چیزوں میں فرق بتا دیں شکریہ
۱۔عالم الغیب
۲۔علم غیب کا جاننے والا
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب عبدہُ صاحب
وعلیکم السلام ! احقر کا جومطالعہ ہے اُس کی بنا پر عرض ہے کہ کسی مسلک کے ذمہ دار عالم دین نے لفظ عالم الغیب کے اطلاق کو سوائے اللہ تعالیٰ عزوجل کے کسی کے لئےجائز نہیں کہا جن میں مولانا احمد رضا خاں بریلوی بھی ہیں ،کہ یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے لئے خاص ہے،ہاں ایک جگہ یہ بھی پڑھا کہ پیر مہر علی شاہ نے جو کہ عالم بھی تھے،انہوں نے لکھا ہے کہ تاویل کے ساتھ کہنا جائز ہے، واللہ اعلم |
احقر نے اسی لئے سوال کیا تھا کہ کس مسلک کے ذمہ دار عالم دین نے اس کو مخلوق کے لئے جائز کہا ہے؟
یہ کہنا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ عزو جل کے بتانے سے غیب جانتے تھے، یہ جائز ہے، کیوں کہ علماء اسلام نے مخلوق کے لئے لفظ علم غیب جاننے والا لکھا ہے،حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق لکھا ہےکہ حضرت خضر علیہ السلام ایسے مرد تھے جو علم غیب جانتے تھے، اور حضرت سیدنا یوسف علیہ السلام کے متعلق لکھا کہ علم غیب ان کا خاصہ تھا۔
یہ کہنا کہ فلاں نبی کو علم غیب تھا ، شرک نہیں، ورنہ ان علماء کو شرک کی تعلیم دینے والے کہنا ہوگا۔
untitled.jpg
11.jpg
22.jpg
zad 1.jpg
zad 2.jpg
qutabi 1.jpg
qutabi 2.jpg
geb 1.jpg
geb 2.jpg
 
Last edited:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
بہت بہت شکریہ رانا صاحب آپ کے نزدیک عالم الغیب اور علم غیب کے جاننے والے میں فرق کیا جاتا ہے
فرق ہمارے ہاں بھی ہوتا ہے مگر دوسرے زاویے سے اسکو دیکھا جاتا ہے
۱۔ ہمارے ہاں بھی عالم الغیب صرف اللہ کی ہی ذات ہے کیونکہ قرآن واضح کہتا ہے کہ تم کو عالم الغیب کی طرف لوٹایا جائے گا پس ثابت ہوا کہ عالم الغیب صرف اور صرف ایک ہی ذات ہے اگر متعدد ہوتے تو قیامت کو پھر ہمارا متعدد کی لوٹنا درست ہوتا جوکہ نا ممکن ہے
۲۔دوسری بات جو ہے کہ بعض چیزوں کی خبر یعنی غیب کی چیزوں کی خبر کسی انسان کو دے دی گئی ہو تو اسکو ہمارے ہاں علم غیب جاننا کہتے ہی نہیں ہیں بلکہ اسکو علم غیب پہ مطلع ہونا کہتے ہیں اگرچہ کوئی مجازی طور پہ اس پہ بھی صرف غائب جاننے کا لفظ بول سکتا ہے لیکن درست تو یہی ہو گا کہ یہ غائب جاننا نہیں ہے ورنہ تو پھر ہمیں ماننا پڑے گا کہ کافر بھی غیب جانتے ہیں اور کاہن بھی غیب جانتے ہیں کافر اس طرح جانتے ہیں کہ انکو بھی احادیث کے ذریعے علم ہو گیا کہ قیمت کون سے دن آئے گی اور وہاں حوض کوثر پہ کون ہو گا وغیرہ اور کاہن کو بھی جن چند ایک غیب کی باتیں بتا دیتے ہیں
ان سب باتوں کے باوجود یہاں تک بات سے تو پتا چلتا ہے کہ ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے اختلاف صرف لفظوں کا ہے
لیکن جب تفصیل دیکھتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ اصل اختلاف تو اس سے آگے شروع ہوتا ہے جو دوسری بات میں ہے
اب دوسری بات میں ہے کہ اللہ اپنے کسی بندے کو جب چاہتا ہے کسی خاص مقصد کے لئے کوئی غیب کی خبر بتا دیتا ہے اس بندے کو خود غیب جاننے پہ اختیار نہیں ہوتا کہ جب چاہے جو چاہے غیب جان لے اور یہ غیب جو کسی بندے کو معلوم ہوتا ہے یہ انتہائی کم دنیاوی معاملات میں ہوتا ہے پس رسول اللہ ﷺ صحابہ کے ساتھ جتنے بھی عرصہ رہے ان میں عموما یہی ہوتا تھا کہ انکو کسی چیز کی خبر نہیں ہوتی تھی مگر بعض خاص صورتوں میں اور بعض خاص موقع پہ انکو وحی کے مختلف طریقوں کے ذریعے غیب پہ مطلع کر دیا جاتا تھا
پس اگر سارے لوگ صرف یہی عقیدہ رکھیں کہ عمومی طور پہ رسول اللہ ﷺ کو غیب کا علم نہیں ہوتا تھا کیونکہ تمام احادیث اس پہ گواہ ہیں البتہ بعض خاص موقعوں پہ اور خاص صورتوں میں انکو اس بارے بتایا جاتا تھا وہ خود اپنی مرضی سے نہیں جان سکتے تھے تو پھر تو کہیں بھی کوئی اختلاف نہیں رہتا
لیکن میرے خیال میں یہاں سارے لوگ ایسا نہیں کہتے بلکہ کچھ کہتے ہیں کہ وہ ہر وقت اور ہر چیز کے بارے جانتے ہیں اور جب چاہئں جو چاہیں معلوم کر سکتے ہیں پس یہ بات غلط ہے
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
امام عمادالدین ابن کثیر دمشقی علیہ الرحمہ نے یعلم کا لفظ لکھا ہے، یعلم علم الغیب، یعلم کا معنی جاننا ہی ہے،اطلاع کے بعد جاننا ہی ہوتا ہے، خود بخود جاننے کا عقیدہ قرآن کے خلاف ہے۔قرآن نے صاف کہا جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر میں غیب جانتا تو بہت سی بھلائیاں اکٹھی کر لیتا۔
کاہنوں اور کافروں کو کوئی علم غیب نہیں دیا گیا، قرآن نے کہا، جس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے غیب پر سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کسی کو مطلع نہیں کرتا۔
اللہ کے نبی ، اللہ کے اذن اور مشیت کے تحت ہی ہوتے ہیں۔
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
جناب علی معاویہ صاحب
کیا اللہ تعالیٰ کے علاوہ مخلوق کے لئے علم غیب کے لفظ کا اطلاق کرنا شرک ہے ؟
رانا صاحب:
بندہ نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو پوچھاتھا
(مختصر عرض کرتا ہوں کہ قرآن مجید یا احادیث رسول میں سے صرف ایک آیت یا ایک حدیث نقل کر دیں جس میں رسول اللہ ﷺ کے لئے " علم غیب " کا لفظ اکھٹا آیا ہو ۔
جبکہ قرآن مجید میں رسول اللہ ﷺ کے لئے "علم غیب " کی نفی واضع طور پر موجود ہے ۔)
اسکا جواب کیوں نہیں دیا؟؟؟
جورسول اللہ ﷺ کو " عالم الغیب " سمجھتے ہیں ان کو "کافر" سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باقی جناب کو محترم عبدہ کا مختصر مضمون بغور پڑھنا چاہئیے ۔ سمجھدار کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
رانا صاحب : اپنے بڑے اور چھوٹوں کی یہ عبارات بغور پڑھیں اور بتائیں کیا یہ رسول اللہ ﷺ کو :عالم الغیب: سمجھتے ہیں یا نہیں ؟؟؟اور ان پر کیا فتوی لگائیں گے جناب؟؟؟
مولوی فیض احمد اویسی صاحب لکھتے ہیں: مضمون طویل ہوجانے کا خیال نہ ہوتا تو اس کے برعکس یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب نہ سمجھنے والوں پر نحوست کے نمونے پیش کرتا۔
(علم غیب کا ثبوت ص 17)
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عالم الغیب ہونا آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ سے ثابت ہے۔
(ازالۃ الضلالۃص4)
 حضور عالم الغیب۔
(سعید اسد کی تقریریں ص 235)
 محدثین ومتقدمین علمائے کرام کے نزدیک حضور علیہ السلام عالم الغیب تھے۔
(تصحیح العقائد ص 28)
 مولوی نظام الدین ملتانی لکھتا ہے:
اب مولوی صاحب اور اس کے معاونین بتائیں کہ یہ تمام حدیثیں ہیں یانہیں اور ان سے آپ کی ذات وصفات کا اول سے عالم الغیب ہونا ثابت ہوا یا نہیں ؟

(کشف المغیبات مصدقہ پیر جماعت علی شاہ ص 23)
مولوی عبدالحق عتیق لکھتا ہے:
قوت قدسیہ والا ایک ہی جگہ مقیم رہ کرہ تمام عالم کو اپنے کف دست کی طرح دیکھ سکتا ہے۔ یعنی کہ وہ عالم الغیب ہوتا ہے۔

(شہود الشاہد ص94،مصدقہ سید محمود احمد رضوی ، مفتی محمد اعجاز، مفتی محمد فرید ہزاروی فیض الحسن سجاہ نشین آلو مہار وغیرہ ھم)
 سوال: جو شخص باوجود نقشبندی اور حنفی ہونے کے قیام میلاد کو ضروری جانے اور تارک قیام پر ملامت کرے اس کی پیچھے نماز ناجائز سمجھے اور ہر مجلس میلاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر وناظر جانے اور آپ کے عالم الغیب ہونے کا اعتقاد رکھے ایسے شخص کےلیے شرعاً کیا حکم ہے ؟
جواب: …… ایسا عقیدہ رکھنے والا پکا مسلمان اور پکا بایمان واتفاق سنی ، حنفی ، محبوب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔

(انوار آفتاب صداقت ص 500 مصدقہ مولوی احمد رضا)
 مولوی ابو کلیم محمد صدیق فانی صاحب لکھتے ہیں:
عالم الغیب کا اطلاق اس پر ہوگا جس کو رب العزت جل جلالہ کی طرف سے انتہائی علوم غیبہ سے نوازا گیا ہو اور اس پر قرآن وحدیث کے شواہد موجود ہوں اور یہ فقط انبیاء کرام علیہم السلام کو حاصل ہے۔

(افتخار اہلسنت ص 46،45)
؎؎
 
Top