بہت بہت شکریہ رانا صاحب آپ کے نزدیک عالم الغیب اور علم غیب کے جاننے والے میں فرق کیا جاتا ہے
فرق ہمارے ہاں بھی ہوتا ہے مگر دوسرے زاویے سے اسکو دیکھا جاتا ہے
۱۔ ہمارے ہاں بھی عالم الغیب صرف اللہ کی ہی ذات ہے کیونکہ قرآن واضح کہتا ہے کہ تم کو عالم الغیب کی طرف لوٹایا جائے گا پس ثابت ہوا کہ عالم الغیب صرف اور صرف ایک ہی ذات ہے اگر متعدد ہوتے تو قیامت کو پھر ہمارا متعدد کی لوٹنا درست ہوتا جوکہ نا ممکن ہے
۲۔دوسری بات جو ہے کہ بعض چیزوں کی خبر یعنی غیب کی چیزوں کی خبر کسی انسان کو دے دی گئی ہو تو اسکو ہمارے ہاں علم غیب جاننا کہتے ہی نہیں ہیں بلکہ اسکو علم غیب پہ مطلع ہونا کہتے ہیں اگرچہ کوئی مجازی طور پہ اس پہ بھی صرف غائب جاننے کا لفظ بول سکتا ہے لیکن درست تو یہی ہو گا کہ یہ غائب جاننا نہیں ہے ورنہ تو پھر ہمیں ماننا پڑے گا کہ کافر بھی غیب جانتے ہیں اور کاہن بھی غیب جانتے ہیں کافر اس طرح جانتے ہیں کہ انکو بھی احادیث کے ذریعے علم ہو گیا کہ قیمت کون سے دن آئے گی اور وہاں حوض کوثر پہ کون ہو گا وغیرہ اور کاہن کو بھی جن چند ایک غیب کی باتیں بتا دیتے ہیں
ان سب باتوں کے باوجود یہاں تک بات سے تو پتا چلتا ہے کہ ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے اختلاف صرف لفظوں کا ہے
لیکن جب تفصیل دیکھتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ اصل اختلاف تو اس سے آگے شروع ہوتا ہے جو دوسری بات میں ہے
اب دوسری بات میں ہے کہ اللہ اپنے کسی بندے کو جب چاہتا ہے کسی خاص مقصد کے لئے کوئی غیب کی خبر بتا دیتا ہے اس بندے کو خود غیب جاننے پہ اختیار نہیں ہوتا کہ جب چاہے جو چاہے غیب جان لے اور یہ غیب جو کسی بندے کو معلوم ہوتا ہے یہ انتہائی کم دنیاوی معاملات میں ہوتا ہے پس رسول اللہ ﷺ صحابہ کے ساتھ جتنے بھی عرصہ رہے ان میں عموما یہی ہوتا تھا کہ انکو کسی چیز کی خبر نہیں ہوتی تھی مگر بعض خاص صورتوں میں اور بعض خاص موقع پہ انکو وحی کے مختلف طریقوں کے ذریعے غیب پہ مطلع کر دیا جاتا تھا
پس اگر سارے لوگ صرف یہی عقیدہ رکھیں کہ عمومی طور پہ رسول اللہ ﷺ کو غیب کا علم نہیں ہوتا تھا کیونکہ تمام احادیث اس پہ گواہ ہیں البتہ بعض خاص موقعوں پہ اور خاص صورتوں میں انکو اس بارے بتایا جاتا تھا وہ خود اپنی مرضی سے نہیں جان سکتے تھے تو پھر تو کہیں بھی کوئی اختلاف نہیں رہتا
لیکن میرے خیال میں یہاں سارے لوگ ایسا نہیں کہتے بلکہ کچھ کہتے ہیں کہ وہ ہر وقت اور ہر چیز کے بارے جانتے ہیں اور جب چاہئں جو چاہیں معلوم کر سکتے ہیں پس یہ بات غلط ہے