• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اس حدیث سے علم غیب ثابت ہوتا ہے؟

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
رانا صاحب:
بندہ نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو پوچھاتھا
(مختصر عرض کرتا ہوں کہ قرآن مجید یا احادیث رسول میں سے صرف ایک آیت یا ایک حدیث نقل کر دیں جس میں رسول اللہ ﷺ کے لئے " علم غیب " کا لفظ اکھٹا آیا ہو ۔
جبکہ قرآن مجید میں رسول اللہ ﷺ کے لئے "
علم غیب " کی نفی واضع طور پر موجود ہے ۔)
اسکا جواب کیوں نہیں دیا؟؟؟
جورسول اللہ ﷺ کو " عالم الغیب " سمجھتے ہیں ان کو "کافر" سمجھتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باقی جناب کو محترم عبدہ کا مختصر مضمون بغور پڑھنا چاہئیے ۔ سمجھدار کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم بھائی
علم غیب کسے کہیں گے ۔ وہ پانچ چیزیں جن کا ذکر اللہ رب العزت نے قران میں کیا ہے۔یا تمام آنے والے واقعات کے بارے میں۔
فرعون کے نجومیوں نے حضرت موسی علیہ السلام کے بارے میں جو پیشن گوئی کی تھی وہ حرف بحرف پوری ہوئی ۔ کیا وہ غیب نہیں تھا۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
امام عمادالدین ابن کثیر دمشقی علیہ الرحمہ نے یعلم کا لفظ لکھا ہے، یعلم علم الغیب، یعلم کا معنی جاننا ہی ہے،اطلاع کے بعد جاننا ہی ہوتا ہے،
جی میں نے کہا ہے کہ الفاظ کا ہی فرق ہے اس میں نہ الجھیں البتہ یہ یاد رکھیں کہ اطلاع کے بعد جاننا تو پھر کاہنوں کے لئے بھی ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے اور اسی طرح کافروں اور مشرکین مکہ کے لئے بھی ہے کیونکہ وہ قیامت کے بارے جانتے تھے کہ وہ کون سے دن آئے گی یا حوض کوثر کس دن آئے گا پس اس جاننے میں مسلمان کی کوئی خصوصیت نہیں ہے یہ تو کوئی بھی جان سکتا ہے اس پہ کوئی آپ کو اعتراض ہے تو بتائیں کہ کاہن کیسے غیب نہیں جانتے تھے اور کافر مشرکین مکہ کیسے غیب نہیں جانتے تھے

خود بخود جاننے کا عقیدہ قرآن کے خلاف ہے۔قرآن نے صاف کہا جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر میں غیب جانتا تو بہت سی بھلائیاں اکٹھی کر لیتا۔
جی بالکل درست بات کی ہے آپ نے

کاہنوں اور کافروں کو کوئی علم غیب نہیں دیا گیا، قرآن نے کہا، جس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے غیب پر سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے کسی کو مطلع نہیں کرتا۔
اللہ کے نبی ، اللہ کے اذن اور مشیت کے تحت ہی ہوتے ہیں۔
بھائی جی الل تو فرشتوں کو مطلع کرتا ہے پھر فرشتہ نبی کو مطلع کرتا ہے آگے نبی کسی امتی کو مطلع کرتا ہے اس امتی سے کسی مسلمان یا کافر کو پتا چلتا ہے پس اللہ نے جب مطلع کر دیا تو پھر وہ غیب جاننا سب کے لئے ہو گیا چاہے وہ نبی ہو چاہے وہ فرشتہ ہو چاہے وہ مسلمان ہو چاہے وہ کافر ہو اس میں فرق نہیں ہے ہاں اگر اللہ کے نبی کوئی بات نہ بتائیں تو پھر وہ غیب انہیں تک محدود رہے گا

لیکن پھر میں کہتا ہوں کہ اوپر کوئی بھی بات اصل محل نزاع نہیں ہے
اصل اختلاف یہ ہے کہ کیا نبی ہر وقت جب چاہے کسی بھی بات کے بارے وفات سے پہلے بھی اور بعد میں بھی جان لیتے ہیں تو اس پہ میرا موقف یہی ہے کہ نہیں
آپکو اس پہ کوئی اعتراض ہے تو بتا دیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم بھائی
علم غیب کسے کہیں گے ۔ وہ پانچ چیزیں جن کا ذکر اللہ رب العزت نے قران میں کیا ہے۔یا تمام آنے والے واقعات کے بارے میں۔
فرعون کے نجومیوں نے حضرت موسی علیہ السلام کے بارے میں جو پیشن گوئی کی تھی وہ حرف بحرف پوری ہوئی ۔ کیا وہ غیب نہیں تھا۔
جی غیب کی بات پہ مطلع ہونا غیب نہیں کہلاتا اور اگر کوئی اسکو غیب جاننا کہنا بھی چاہے تو مفہوم اسکا وہی ہو گا کہ کسی کے بتانے پہ غیب جان لینا یعنی غیب پہ مطلع ہونا پس اس غیب پہ مطلع ہونے کا انکار کسی نے نہیں کیا ہے اور قرآن جو عالم الغیب کا اللہ کے علاوہ انکار کرتا ہے وہ اطلاع کے بغیر غیب جاننے کا انکار کرتا ہے
پس صحیح حدیث ہے کہ جن کوئی غیب کی بات کو اوپر سے سن لیتے ہیں جب اللہ حکم دیتا ہے پھر وہ اسکو اپنے کاہن یا نجومی دوستوں کو بتا دیتے ہیں جو واقعی غیب ہوتی ہے لیکن یہ غیب پہ مطلع ہونا ہے

خلاصہ یاد رکھ لیں
1-غیب بغیر اطلاع کے جاننا صرف اللہ کا کام ہے
2-غیب پہ مطلع مخلوق کو بھی کیا جا سکتا ہے اس میں مسلمان اور کافر دونوں کو مطلع کیا جا سکتا ہے مثلا شیخ اسامہ رحمہ اللہ کی وفات سے پہلے وہ اوباما کے سامنے غائب تھے شیخ کا پتا سی آئی اے والوں نے ڈھونڈ نکالا کہ فلاں جگہ پہ ہو گا انہوں نے اوباما کو اس پہ مطلع کر دیا پس یہ بھی غیب پہ مطلع ہونا ہے
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
جی غیب کی بات پہ مطلع ہونا غیب نہیں کہلاتا اور اگر کوئی اسکو غیب جاننا کہنا بھی چاہے تو مفہوم اسکا وہی ہو گا کہ کسی کے بتانے پہ غیب جان لینا یعنی غیب پہ مطلع ہونا پس اس غیب پہ مطلع ہونے کا انکار کسی نے نہیں کیا ہے اور قرآن جو عالم الغیب کا اللہ کے علاوہ انکار کرتا ہے وہ اطلاع کے بغیر غیب جاننے کا انکار کرتا ہے
پس صحیح حدیث ہے کہ جن کوئی غیب کی بات کو اوپر سے سن لیتے ہیں جب اللہ حکم دیتا ہے پھر وہ اسکو اپنے کاہن یا نجومی دوستوں کو بتا دیتے ہیں جو واقعی غیب ہوتی ہے لیکن یہ غیب پہ مطلع ہونا ہے

خلاصہ یاد رکھ لیں
1-غیب بغیر اطلاع کے جاننا صرف اللہ کا کام ہے
2-غیب پہ مطلع مخلوق کو بھی کیا جا سکتا ہے اس میں مسلمان اور کافر دونوں کو مطلع کیا جا سکتا ہے مثلا شیخ اسامہ رحمہ اللہ کی وفات سے پہلے وہ اوباما کے سامنے غائب تھے شیخ کا پتا سی آئی اے والوں نے ڈھونڈ نکالا کہ فلاں جگہ پہ ہو گا انہوں نے اوباما کو اس پہ مطلع کر دیا پس یہ بھی غیب پہ مطلع ہونا ہے
محترم بھائی
یعنی اگر بیٹھے بیٹھے میرے ذہن میں کوئ بات آئے بغیر کسی کے بتائے اور بغیر کہیں پڑھے کہ آئندہ یا کچھ دیر بعد ایسا ہوگا تو یہ علم غیب ہوگا۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم بھائی
یعنی اگر بیٹھے بیٹھے میرے ذہن میں کوئ بات آئے بغیر کسی کے بتائے اور بغیر کہیں پڑھے کہ آئندہ یا کچھ دیر بعد ایسا ہوگا تو یہ علم غیب ہوگا۔
بھائی جی ایسا ممکن ہے کہ یہ دل میں ڈالی جانے والی بات اللہ کی طرف سے ہو یا شیطان کی طرف سے ہو اسکو الہام کہتے ہیں اور یہ وحی کی ہی قسموں میں سے ہے اس طرح سچے خواب بھی ہوتے ہیں جن سے غیب پہ اطلاع مل سکتی ہے جیسا کہ بخاری کے پہلے باب کیف کان بدا الوحی میں تفصیل ملتی ہے اور شیطان کی طرف سے اس لئے کہ ان الشیطان لیوحون الی اولیاءھم سے پتا چلتا ہے کہ شیطان بھی وحی کرتا ہے جو لغوی وحی ہے
پس اس میں بھی چونکہ غیب کی بات پہ مطلع کیا جا رہا ہوتا ہے تو یہ بھی غیب پہ مطلع ہونا ہو گا غیب جاننا نہیں ہو گا واللہ اعلم
 
شمولیت
اکتوبر 16، 2016
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
46
السل
جناب عبدہُ صاحب
وعلیکم السلام ! احقر کا جومطالعہ ہے اُس کی بنا پر عرض ہے کہ کسی مسلک کے ذمہ دار عالم دین نے لفظ عالم الغیب کے اطلاق کو سوائے اللہ تعالیٰ عزوجل کے کسی کے لئےجائز نہیں کہا جن میں مولانا احمد رضا خاں بریلوی بھی ہیں ،کہ یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے لئے خاص ہے،ہاں ایک جگہ یہ بھی پڑھا کہ پیر مہر علی شاہ نے جو کہ عالم بھی تھے،انہوں نے لکھا ہے کہ تاویل کے ساتھ کہنا جائز ہے، واللہ اعلم |
احقر نے اسی لئے سوال کیا تھا کہ کس مسلک کے ذمہ دار عالم دین نے اس کو مخلوق کے لئے جائز کہا ہے؟
یہ کہنا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ عزو جل کے بتانے سے غیب جانتے تھے، یہ جائز ہے، کیوں کہ علماء اسلام نے مخلوق کے لئے لفظ علم غیب جاننے والا لکھا ہے،حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق لکھا ہےکہ حضرت خضر علیہ السلام ایسے مرد تھے جو علم غیب جانتے تھے، اور حضرت سیدنا یوسف علیہ السلام کے متعلق لکھا کہ علم غیب ان کا خاصہ تھا۔
یہ کہنا کہ فلاں نبی کو علم غیب تھا ، شرک نہیں، ورنہ ان علماء کو شرک کی تعلیم دینے والے کہنا ہوگا۔18124 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18125 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18126 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18127 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18128 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18129 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18130 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18131 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18132 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ

محترم آپنے تفاسیر سے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منسوب جو روایت پیش کی ہے وہ ثابت نہی ہے۔
الحسن بن عمارہ سخت ضعیف متروک الحدیث راوی ہے
اور محمد بن اسحاق بن یسار مدلس راوی ہے اور عن سے روایت کر رہے ہے۔
اور رہی بات امام قرتبی کے تفسیر کی تو وہ امام قرتبی کا قول نہی بلکہ کسی غیر کا قول ہے "فكان على ما قال" اور اپنا قول انہونے بعد مے نقل کیا ہے جسمے علم غیب کے الفاظ نہی۔

لحاظہ اپکے پیش کردہ دلائل سے اپکا موقف ثابت نہی ہوتا۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جناب عبدہُ صاحب
وعلیکم السلام ! احقر کا جومطالعہ ہے اُس کی بنا پر عرض ہے کہ کسی مسلک کے ذمہ دار عالم دین نے لفظ عالم الغیب کے اطلاق کو سوائے اللہ تعالیٰ عزوجل کے کسی کے لئےجائز نہیں کہا جن میں مولانا احمد رضا خاں بریلوی بھی ہیں ،کہ یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے لئے خاص ہے،ہاں ایک جگہ یہ بھی پڑھا کہ پیر مہر علی شاہ نے جو کہ عالم بھی تھے،انہوں نے لکھا ہے کہ تاویل کے ساتھ کہنا جائز ہے، واللہ اعلم |
احقر نے اسی لئے سوال کیا تھا کہ کس مسلک کے ذمہ دار عالم دین نے اس کو مخلوق کے لئے جائز کہا ہے؟
یہ کہنا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ عزو جل کے بتانے سے غیب جانتے تھے، یہ جائز ہے، کیوں کہ علماء اسلام نے مخلوق کے لئے لفظ علم غیب جاننے والا لکھا ہے،حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق لکھا ہےکہ حضرت خضر علیہ السلام ایسے مرد تھے جو علم غیب جانتے تھے، اور حضرت سیدنا یوسف علیہ السلام کے متعلق لکھا کہ علم غیب ان کا خاصہ تھا۔
یہ کہنا کہ فلاں نبی کو علم غیب تھا ، شرک نہیں، ورنہ ان علماء کو شرک کی تعلیم دینے والے کہنا ہوگا۔18124 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18125 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18126 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18127 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18128 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18129 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18130 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18131 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18132 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
محترم خلیل رانا صاحب !
اگر میں کسی ایسے شخص کو،جو دینِ اسلام کے متعلق نہیں جانتا ،تمام ضروری ”معلومات“ فراہم کروں مثلاً ارکانِ ایمان و اسلام ، حلال و حرام ، پسندیدہ و ناپسندیدہ، جنت ، دوزخ، حشر و نشر ، آئندہ پیش آنے والے حالا ت ، قرب ِقیامت کی نشانیاں ، گزشتہ رسولوں و انبیاء کے حالات و واقعات وغیرہ تو کیا آپ مجھے ”علم ِ غیب “ جاننے والا یا
ھو رجل یعلم علم الغیب کہیں گے ؟
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
محترم بھائی
علم غیب کسے کہیں گے ۔ وہ پانچ چیزیں جن کا ذکر اللہ رب العزت نے قران میں کیا ہے۔یا تمام آنے والے واقعات کے بارے میں۔
فرعون کے نجومیوں نے حضرت موسی علیہ السلام کے بارے میں جو پیشن گوئی کی تھی وہ حرف بحرف پوری ہوئی ۔ کیا وہ غیب نہیں تھا۔
جناب من: اسکا جواب کیوں نہیں دیتے
(مختصر عرض کرتا ہوں کہ قرآن مجید یا احادیث رسول میں سے صرف ایک آیت یا ایک حدیث نقل کر دیں جس میں رسول اللہ ﷺ کے لئے " علم غیب " کا لفظ اکھٹا آیا ہو ۔
جبکہ قرآن مجید میں رسول اللہ ﷺ کے لئے "
علم غیب " کی نفی واضع طور پر موجود ہے ۔)
اسکا جواب کیوں نہیں دیا؟؟؟بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال کئے جاتے ہیں ؟
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب محمد عبدہُ صاحب !
زیادہ بحث کی ضرورت نہیں ،کیونکہ میں کوئی عالم دین نہیں ہوں، عرض ہے کہ ہم اہل سنت لفظ مطلع علی الغیب بولنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
رہا یعلم علم الغیب کا لفظ تو اس کے حوالے بھی میں نے یہاں اس تھریڈ میں دے دئیے ہیں، ایک صاحب نے کہا ہے کہ ابن کثیر کی روایت کی سند ضعیف ہے، تو عرض ہے کہ فضیلت میں ضعیف حدیث قابل عمل ہے اور یہی محدثین کا فیصلہ ہے۔علامہ ابن کثیر نے بغیر نکیر اور بغیر کسی تنقید کے یہ حدیث نقل کی ہے، علامہ ابن کثیر اس پر ضرور تنقید کرتے۔
ایک صاحب کہتے ہیں کہ قرآن وحدیث میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لفظ علم غیب نہیں، عرض ہے کہ جب ایک نبی حضرت خضر علیہ السلام کے لئے لفظ علم غیب مل گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی منع اور شرک نہیں ہوگا، محدثین و مفسرین نے یہ لفظ بولا ہے۔
ہم تو نبی علیہ السلام کے لئے لفظ علم غیب کہنے پر بحث کرتے ہیں ،ملا علی قاری تو بندوں کےلئے بھی علم غیب کا لفظ بولا ہے، حوالہ نیچے ہے کہ ’’ ہمارا عقیدہ ہے کہ بندہ ترقی مقامات پا کر صفت روحانی تک پہنچتا ہے اس وقت اسے علم غیب حاصل ہوتا ہے‘‘۔
تفسیر معالم و تفسیر خازن میں ہے : یعنی اللہ فرماتا ہے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم آتا ہے وہ تمہیں بتانے میں بخل نہیں فرماتے بلکہ تم کو بھی اس کا علم دیتے ہیں ۔
mirqat 1.jpg
mirqat 2.jpg
kbeer 1.jpg
kbeer 2.jpg
khazn 1.jpg
khazn 2.jpg
bgvi 1.jpg
bgvi 2.jpg
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
جناب محمد عبدہُ صاحب !
زیادہ بحث کی ضرورت نہیں ،کیونکہ میں کوئی عالم دین نہیں ہوں، عرض ہے کہ ہم اہل سنت لفظ مطلع علی الغیب بولنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
رہا یعلم علم الغیب کا لفظ تو اس کے حوالے بھی میں نے یہاں اس تھریڈ میں دے دئیے ہیں، ایک صاحب نے کہا ہے کہ ابن کثیر کی روایت کی سند ضعیف ہے، تو عرض ہے کہ فضیلت میں ضعیف حدیث قابل عمل ہے اور یہی محدثین کا فیصلہ ہے۔علامہ ابن کثیر نے بغیر نکیر اور بغیر کسی تنقید کے یہ حدیث نقل کی ہے، علامہ ابن کثیر اس پر ضرور تنقید کرتے۔
ایک صاحب کہتے ہیں کہ قرآن وحدیث میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لفظ علم غیب نہیں، عرض ہے کہ جب ایک نبی حضرت خضر علیہ السلام کے لئے لفظ علم غیب مل گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی منع اور شرک نہیں ہوگا، محدثین و مفسرین نے یہ لفظ بولا ہے۔
ہم تو نبی علیہ السلام کے لئے لفظ علم غیب کہنے پر بحث کرتے ہیں ،ملا علی قاری تو بندوں کےلئے بھی علم غیب کا لفظ بولا ہے، حوالہ نیچے ہے کہ ’’ ہمارا عقیدہ ہے کہ بندہ ترقی مقامات پا کر صفت روحانی تک پہنچتا ہے اس وقت اسے علم غیب حاصل ہوتا ہے‘‘۔
تفسیر معالم و تفسیر خازن میں ہے : یعنی اللہ فرماتا ہے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم آتا ہے وہ تمہیں بتانے میں بخل نہیں فرماتے بلکہ تم کو بھی اس کا علم دیتے ہیں ۔18151 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18152 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18153 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18154 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18155 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18156 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18157 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18158 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
محترم رانا صاحب
میں بھی کوئی عالم نہیں ہوں میری چند گزارشات ہیں جو آ پ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔
غیب علم کی تعریف اسی تھریڈ میں یہ کی گئی ہے کہ آنے والی وقت کی خبر بغیر کسی ذریعے بغیر کسی کے بتائے معلوم ہوجائے تو ایسا علم تو اللہ رب العزت کو ہے۔اب رہی یہ بات کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غیب کی خبریں دی ہیں تو وہ تو بذریعہ وحی دی ہیں۔
اگر فرض کرلیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام غیب کا علم تھا تو پھر پہلی وحی کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت کا ذکر ہے اس کی کیا توجیہ کریں گےاور ان تمام احادیث کی کہاں تک تاویل کریں گے جن میں آپ کو وحی کا انتظار رہا۔ بلکہ اگر تمام غیب کا علم تھا تو پھر تمام قران کا بھی علم تھا۔ پھر وحی کیا تھی۔ جو چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم تھی اس کو پھر 23 سال کی مدت میں کیوں بتایا گیا ۔
(نعوذبااللہ)کیا یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان نہیں ہے۔
 
Top