• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اس حدیث سے علم غیب ثابت ہوتا ہے؟

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
اگر آپ کو وقت ملے تو اہل سنت کا موقف مطالعہ کریں، اہل سنت حضور علیہ السلام کو تدریجآ علم ملنا مانتے ہیں اور یہ علم متناہی ہے یعنی اس کی انتہا ہے، اللہ تعالیٰ کا علم غیر متناہی ہے، ہمارے پاس کوئی پیمانہ نہیں کہ حضور علیہ السلام کا علم کتنا ہے، آپ کے علم میں ہو تو بتادیں، حضور علیہ السلام کا علم اللہ تعالیٰ کے علم کے آگے نہ ہونے کے برابر ہے، اللہ تعالیٰ کو تو ممکنات کا علم بھی ہے یعنی جو کچھ ہوسکتا تھا اور نہیں ہوا، یہ ممکنات کا علم تو غیر متناہی ہے ، یہ علم تو حضور علیہ السلام کے لئے ہم نہیں مانتے۔
میں اس سے زیادہ نہیں لکھوں گا، اگر آپ کو شوق ہے تو تمام مکاتب فکر کا لٹریچر مطالعہ کریں۔
 
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
اگر آپ کو وقت ملے تو اہل سنت کا موقف مطالعہ کریں، اہل سنت حضور علیہ السلام کو تدریجآ علم ملنا مانتے ہیں اور یہ علم متناہی ہے یعنی اس کی انتہا ہے، اللہ تعالیٰ کا علم غیر متناہی ہے، ہمارے پاس کوئی پیمانہ نہیں کہ حضور علیہ السلام کا علم کتنا ہے، آپ کے علم میں ہو تو بتادیں، حضور علیہ السلام کا علم اللہ تعالیٰ کے علم کے آگے نہ ہونے کے برابر ہے، اللہ تعالیٰ کو تو ممکنات کا علم بھی ہے یعنی جو کچھ ہوسکتا تھا اور نہیں ہوا، یہ ممکنات کا علم تو غیر متناہی ہے ، یہ علم تو حضور علیہ السلام کے لئے ہم نہیں مانتے۔
میں اس سے زیادہ نہیں لکھوں گا، اگر آپ کو شوق ہے تو تمام مکاتب فکر کا لٹریچر مطالعہ کریں۔
خلیل رانا صاحب !! آپ سے چند باتوں کی وضاحت چاہوں گا؟؟
کیا نبی ﷺ کو جو علم الغیب عطا ہوا تھا وہ ولادت سے قبل ہوا یا بعد میں یا اعلانِ نبوت کے بعد ہوا ۔۔۔۔؟؟؟ ذرا اس بات کی وضاحت فرما دیں۔
دوسری بات آپ فرما رہے ہیں
حضور علیہ السلام کا علم اللہ تعالیٰ کے علم کے آگے نہ ہونے کے برابر ہے، اللہ تعالیٰ کو تو ممکنات کا علم بھی ہے یعنی جو کچھ ہوسکتا تھا اور نہیں ہوا، یہ ممکنات کا علم تو غیر متناہی ہے ، یہ علم تو حضور علیہ السلام کے لئے ہم نہیں مانتے۔۔
پہلے آپ اس بات کو کنفرم کر لیں کہ آپ نبیﷺ کیلئے کونسا اورکتنا علم الغیب مانتے ہیں پھر اس پر بات ہو گی، لیکن اس سے پہلے آپ یہ بتائیں کہ اس بات کی کیا دلیل ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ممکنات کا علم اللہ کے رسولﷺ کو نہیں دیا تھا اور باقی سارا علم الغیب آپﷺ کو دے دیا تھا۔۔؟؟
دوسری بات کیا علم الغیب نبیﷺ کا خاصہ اور صفت ہے؟ اس کی تھوڑی وضاحت فرما دیں۔ تاکہ مسئلہ مزید واضح ہو۔
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
اگر آپ کو وقت ملے تو اہل سنت کا موقف مطالعہ کریں، اہل سنت حضور علیہ السلام کو تدریجآ علم ملنا مانتے ہیں اور یہ علم متناہی ہے یعنی اس کی انتہا ہے، اللہ تعالیٰ کا علم غیر متناہی ہے، ہمارے پاس کوئی پیمانہ نہیں کہ حضور علیہ السلام کا علم کتنا ہے، آپ کے علم میں ہو تو بتادیں، حضور علیہ السلام کا علم اللہ تعالیٰ کے علم کے آگے نہ ہونے کے برابر ہے، اللہ تعالیٰ کو تو ممکنات کا علم بھی ہے یعنی جو کچھ ہوسکتا تھا اور نہیں ہوا، یہ ممکنات کا علم تو غیر متناہی ہے ، یہ علم تو حضور علیہ السلام کے لئے ہم نہیں مانتے۔
میں اس سے زیادہ نہیں لکھوں گا، اگر آپ کو شوق ہے تو تمام مکاتب فکر کا لٹریچر مطالعہ کریں۔
[/Q
انہی کے مطلب کی کہہ رہا ہوں زباں میری ہے بات انکی
انہی کی محفل سنوارتا ہوں چراغ میرا ہے ر ا ت اُن کی

رانا صاحب : اپنے بڑے اور چھوٹوں کی یہ عبارات بغور پڑھیں اور بتائیں کیا یہ رسول اللہ ﷺ کو :عالم الغیب: سمجھتے ہیں یا نہیں ؟؟؟اور ان پر کیا فتوی لگائیں گے جناب؟؟؟
مولوی فیض احمد اویسی صاحب لکھتے ہیں: مضمون طویل ہوجانے کا خیال نہ ہوتا تو اس کے برعکس یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب نہ سمجھنے والوں پر نحوست کے نمونے پیش کرتا۔
(علم غیب کا ثبوت ص 17)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عالم الغیب ہونا آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ سے ثابت ہے۔
(ازالۃ الضلالۃص4)
حضور عالم الغیب۔
(سعید اسد کی تقریریں ص 235)
 محدثین ومتقدمین علمائے کرام کے نزدیک حضور علیہ السلام عالم الغیب تھے۔
(تصحیح العقائد ص 28)
 مولوی نظام الدین ملتانی لکھتا ہے:
اب مولوی صاحب اور اس کے معاونین بتائیں کہ یہ تمام حدیثیں ہیں یانہیں اور ان سے آپ کی ذات وصفات کا اول سے عالم الغیب ہونا ثابت ہوا یا نہیں ؟

(کشف المغیبات مصدقہ پیر جماعت علی شاہ ص 23)
مولوی عبدالحق عتیق لکھتا ہے:
قوت قدسیہ والا ایک ہی جگہ مقیم رہ کرہ تمام عالم کو اپنے کف دست کی طرح دیکھ سکتا ہے۔ یعنی کہ وہ عالم الغیب ہوتا ہے۔

(شہود الشاہد ص94،مصدقہ سید محمود احمد رضوی ، مفتی محمد اعجاز، مفتی محمد فرید ہزاروی فیض الحسن سجاہ نشین آلو مہار وغیرہ ھم)
 سوال: جو شخص باوجود نقشبندی اور حنفی ہونے کے قیام میلاد کو ضروری جانے اور تارک قیام پر ملامت کرے اس کی پیچھے نماز ناجائز سمجھے اور ہر مجلس میلاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر وناظر جانے اور آپ کے عالم الغیب ہونے کا اعتقاد رکھے ایسے شخص کےلیے شرعاً کیا حکم ہے ؟
جواب: …… ایسا عقیدہ رکھنے والا پکا مسلمان اور پکا بایمان واتفاق سنی ، حنفی ، محبوب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔

(انوار آفتاب صداقت ص 500 مصدقہ مولوی احمد رضا)
 مولوی ابو کلیم محمد صدیق فانی صاحب لکھتے ہیں:
عالم الغیب کا اطلاق اس پر ہوگا جس کو رب العزت جل جلالہ کی طرف سے انتہائی علوم غیبہ سے نوازا گیا ہو اور اس پر قرآن وحدیث کے شواہد موجود ہوں اور یہ فقط انبیاء کرام علیہم السلام کو حاصل ہے۔


(افتخار اہلسنت ص 46،45)


 
شمولیت
اکتوبر 16، 2016
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
46
جناب محمد عبدہُ صاحب !
زیادہ بحث کی ضرورت نہیں ،کیونکہ میں کوئی عالم دین نہیں ہوں، عرض ہے کہ ہم اہل سنت لفظ مطلع علی الغیب بولنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
رہا یعلم علم الغیب کا لفظ تو اس کے حوالے بھی میں نے یہاں اس تھریڈ میں دے دئیے ہیں، ایک صاحب نے کہا ہے کہ ابن کثیر کی روایت کی سند ضعیف ہے، تو عرض ہے کہ فضیلت میں ضعیف حدیث قابل عمل ہے اور یہی محدثین کا فیصلہ ہے۔علامہ ابن کثیر نے بغیر نکیر اور بغیر کسی تنقید کے یہ حدیث نقل کی ہے، علامہ ابن کثیر اس پر ضرور تنقید کرتے۔
ایک صاحب کہتے ہیں کہ قرآن وحدیث میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لفظ علم غیب نہیں، عرض ہے کہ جب ایک نبی حضرت خضر علیہ السلام کے لئے لفظ علم غیب مل گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی منع اور شرک نہیں ہوگا، محدثین و مفسرین نے یہ لفظ بولا ہے۔
ہم تو نبی علیہ السلام کے لئے لفظ علم غیب کہنے پر بحث کرتے ہیں ،ملا علی قاری تو بندوں کےلئے بھی علم غیب کا لفظ بولا ہے، حوالہ نیچے ہے کہ ’’ ہمارا عقیدہ ہے کہ بندہ ترقی مقامات پا کر صفت روحانی تک پہنچتا ہے اس وقت اسے علم غیب حاصل ہوتا ہے‘‘۔
تفسیر معالم و تفسیر خازن میں ہے : یعنی اللہ فرماتا ہے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم آتا ہے وہ تمہیں بتانے میں بخل نہیں فرماتے بلکہ تم کو بھی اس کا علم دیتے ہیں ۔18151 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18152 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18153 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18154 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18155 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18156 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18157 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 18158 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

السلام عليكم ورحمت اللہ و برکاتہ

خلیل رانا صاحب، امید کرتا ہو بخیر ہوگے۔

جناب مینے آپکے پیش کردہ روایت پر جرح کی تو آپنے کیا کے
"فضیلت مے ضعیف حدیث قابل عمل ہے"

ما شا اللہ جس سخت ضعیف روایت سے آپ نبی صل اللہ علیہ و سلم کے لیے علم غیب ثابت کر رہے ہے وہ عقائد نہی بلکہ فضیلت والی روایت بن گئی؟؟
جو چاہے اپکا حسن کرشمہ ساز کرے۔
تو سب مے پہلی بات یہ عقائد کی تعلق ہے جسمے بالاتفاق ضعیف مقبول نہی۔
دوسری بات یہ خفیف ضعیف نہی بلکہ ضعیف جدا روایت ہے اس سے فضائل مے بھی استدلال نہی کیا جا سکتا۔
رہی بات امام ابن کثیر رحمہ اللہ کی تو انکا کلام نہ کرنا اسکے صحت کی دلیل نہی بنتی امام ابن کثیر نے ایسا کوئی اصول نہی بتایا کہ جس روایت پر وہ جرح نہ کرے وہ صحیح ہوگی۔
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
ضعیف حدیث عقائد قطعیہ میں قابل عمل نہیں ہوتی ، عقائد ظنیہ میں فضیلت کے ضمن میں قابل عمل ہوتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب ماننا عقائد ظنیہ سے تعلق رکھتا ہے، کوئی نہ مانے تو اُسے کافر و مشرک نہیں کہا جاتا،یہی اہل سنت کا عقیدہ ہے،جیسے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بعض علماء قیامت کا علم مانتے ہیں اور بعض انکار کرتے ہیں، حالانکہ دونوں اہل سنت ہیں۔امام ابن کثیر علیہ الرحمہ نے اسی لئے انکار نہیں کیا کہ یہ عقائد ظنیہ سے ہے۔
میں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں کوئی بے احتیاطی یا گستاخی نہ ہوجائے، کہ یہ بارگاہ بڑی نازک ہے ،اس لئے شاید میں آئندہ نہ لکھوں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
عمر بھائی
خلیل بھائی آئندہ نہ لکھنے کا پہلے ہی کہ چکے ہیں اب آپ کو کیسے سمجھائیں گے۔
انھوں نے آگے لکھنے سے معذرت کی ہے جناب!
اس سوال کا جواب وہ دے سکتے ہیں.
 
Top