اگر آپ کو وقت ملے تو اہل سنت کا موقف مطالعہ کریں، اہل سنت حضور علیہ السلام کو تدریجآ علم ملنا مانتے ہیں اور یہ علم متناہی ہے یعنی اس کی انتہا ہے، اللہ تعالیٰ کا علم غیر متناہی ہے، ہمارے پاس کوئی پیمانہ نہیں کہ حضور علیہ السلام کا علم کتنا ہے، آپ کے علم میں ہو تو بتادیں، حضور علیہ السلام کا علم اللہ تعالیٰ کے علم کے آگے نہ ہونے کے برابر ہے، اللہ تعالیٰ کو تو ممکنات کا علم بھی ہے یعنی جو کچھ ہوسکتا تھا اور نہیں ہوا، یہ ممکنات کا علم تو غیر متناہی ہے ، یہ علم تو حضور علیہ السلام کے لئے ہم نہیں مانتے۔
میں اس سے زیادہ نہیں لکھوں گا، اگر آپ کو شوق ہے تو تمام مکاتب فکر کا لٹریچر مطالعہ کریں۔[/Q
انہی کے مطلب کی کہہ رہا ہوں زباں میری ہے بات انکی
انہی کی محفل سنوارتا ہوں چراغ میرا ہے ر ا ت اُن کی
رانا صاحب : اپنے بڑے اور چھوٹوں کی یہ عبارات بغور پڑھیں اور بتائیں کیا یہ رسول اللہ ﷺ کو :عالم الغیب: سمجھتے ہیں یا نہیں ؟؟؟اور ان پر کیا فتوی لگائیں گے جناب؟؟؟
مولوی فیض احمد اویسی صاحب لکھتے ہیں: مضمون طویل ہوجانے کا خیال نہ ہوتا تو اس کے برعکس یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب نہ سمجھنے والوں پر نحوست کے نمونے پیش کرتا۔
(علم غیب کا ثبوت ص 17)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عالم الغیب ہونا آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ سے ثابت ہے۔
(ازالۃ الضلالۃص4)
حضور عالم الغیب۔
(سعید اسد کی تقریریں ص 235)
محدثین ومتقدمین علمائے کرام کے نزدیک حضور علیہ السلام عالم الغیب تھے۔
(تصحیح العقائد ص 28)
مولوی نظام الدین ملتانی لکھتا ہے:
اب مولوی صاحب اور اس کے معاونین بتائیں کہ یہ تمام حدیثیں ہیں یانہیں اور ان سے آپ کی ذات وصفات کا اول سے عالم الغیب ہونا ثابت ہوا یا نہیں ؟
(کشف المغیبات مصدقہ پیر جماعت علی شاہ ص 23)
مولوی عبدالحق عتیق لکھتا ہے:
قوت قدسیہ والا ایک ہی جگہ مقیم رہ کرہ تمام عالم کو اپنے کف دست کی طرح دیکھ سکتا ہے۔ یعنی کہ وہ عالم الغیب ہوتا ہے۔
(شہود الشاہد ص94،مصدقہ سید محمود احمد رضوی ، مفتی محمد اعجاز، مفتی محمد فرید ہزاروی فیض الحسن سجاہ نشین آلو مہار وغیرہ ھم)
سوال: جو شخص باوجود نقشبندی اور حنفی ہونے کے قیام میلاد کو ضروری جانے اور تارک قیام پر ملامت کرے اس کی پیچھے نماز ناجائز سمجھے اور ہر مجلس میلاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر وناظر جانے اور آپ کے عالم الغیب ہونے کا اعتقاد رکھے ایسے شخص کےلیے شرعاً کیا حکم ہے ؟
جواب: …… ایسا عقیدہ رکھنے والا پکا مسلمان اور پکا بایمان واتفاق سنی ، حنفی ، محبوب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
(انوار آفتاب صداقت ص 500 مصدقہ مولوی احمد رضا)
مولوی ابو کلیم محمد صدیق فانی صاحب لکھتے ہیں:
عالم الغیب کا اطلاق اس پر ہوگا جس کو رب العزت جل جلالہ کی طرف سے انتہائی علوم غیبہ سے نوازا گیا ہو اور اس پر قرآن وحدیث کے شواہد موجود ہوں اور یہ فقط انبیاء کرام علیہم السلام کو حاصل ہے۔
(افتخار اہلسنت ص 46،45)