• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اللہ تعالٰی ہر جگہ بذاتہ موجود ہے ؟

شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
اسلام علیکم !

اللہ رب العزت کی ایک صفت ، "العلی" ہے ، یعنی اللہ تعالی بہت بلند ہے ۔

اللہ تعالی ، اپنی تمام مخلوق سے بلند ہے ۔

اللہ تعالی ، عرش سے اوپر بھی بلند ہے ، مخلوق کے ساتھ ہوتے ہوے بھی بلند ہے ، اور شہ رگ سے قریب ہوتے ہوے بھی بلند ہے۔

اور اللہ تعالی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔

تمام مخلوقات سے بلند ، کونسی مخلوق ہے ؟؟؟؟؟

آسمان !

آسمان سے بلند کونسی مخلوق ہے ؟؟؟؟؟

عرش!

اللہ تعالی تمام مخلوقات سے بلند ہے ، اور تمام مخلوقات میں سے بلند مخلوق ،آسمان اور عرش ہے، تو بلندی کس طرف ہے ؟؟؟؟

آسمان کی طرف ، عرش کی طرف !

بلندی، آسمان کی طرف ہے ، عرش کی طرف ہے ، تو اللہ تعالی کس طرف ہے ؟؟؟؟

بلندی کی طرف یعنی آسمان کی طرف ، عرش کی طرف !

اور اللہ تعالی ،تمام بلند مخلوقات سے بھی بلند ہے تو ، اللہ تعالی کس طرف ہے؟؟؟؟

آسمان سے بھی اوپر ، عرش سے بھی اوپر!

اللہ تعالی بلند ہے، اور آسمان سے بھی اوپر ہے ، اورعرش سے بھی اوپر ہے ، تو دعا میں ہاتھ کس طرف اٹھانے ہیں ؟؟؟؟

بلندی کی طرف یعنی آسمان کی طرف !

اللہ تعالی بلند ہے اور آسمان سے بھی اوپر ہے ، اورعرش سے بھی اوپر ہے ، توفرشتے کس طرف سفر کرتے ہیں؟؟؟

بلندی کی طرف یعنی آسمان کی طرف !

اللہ تعالی بلند ہے، اور آسمان سے بھی اوپر ہے ، اورعرش سے بھی اوپر ہے ، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر معراج کس طرف کیا؟؟؟

بلندی کی طرف یعنی آسمان کی طرف !
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
السلام علیکم

آپ ایسے ممبران سے تبادلہ خیال کرنے سے پرہیز فرمائیں جو جلدبازی سے سامنے والے کو کافر کہے۔

والسلام

میرے بھائی کافر میں نے نہیں کہا

جو اللہ کو عرش پر نہ مانے اس کو امام ابو حنیفہ رحم اللہ کافر کہ چکے ہیں


 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436




صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1322

حسن بن علی حلوانی عبد بن حمید حسن یعقوب عبد بن حمید یعقوب بن ابراہیم سعد ابوصالح ابن شہاب علی بن حسین ابن عباس حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک انصاری نے خبر دی کہ وہ ایک رات رسول اللہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک ستارہ پھینکا گیا اور روشنی پھیل گئی تو صحابہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمہ نے فرمایا تم جاہلیت میں کیا کہا کرتے تھے جب کوئی ستارہ اس طرح پھینکا جاتا تھا؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ہم کہا کرتے تھے کہ اس رات کوئی بڑا آدمی پیدا کیا گیا ہے اور کوئی بڑا آدمی مر گیا ہے رسول اللہ نے فرمایا ان ستاروں کو کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے نہیں پھینکا جاتا بلکہ ہمارا پروردگار جب کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو حاملین عرش فرشتے اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں پھر جو ان کے قریب آسمان والوں میں سے ہیں وہ اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں یہاں تک کہ یہ تسبیح آسمانِ دنیا والوں تک پہنچتی ہے پھر حاملین عرش سے قریب والے حاملین عرش سے کہتے ہیں تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے؟ پس وہ انہیں اللہ کے حکم کی خبر دیتے ہیں پھر آسمانوں کے دوسرے فرشتے بھی ایک دوسرے کو اس کی خبر دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ خبر آسمان دنیا تک پہنچتی ہے پھر جن اس سنی ہوئی بات کو اچک لیتے ہیں اور اسے اپنے دوستوں یعنی کاہنوں کے کانوں میں ڈال دتیے ہیں اور ان کو اس کی اطلاع دیتے ہیں اب جو خبر کماحقہ لاتے ہیں وہ سچی ہوتی ہے مگر یہ اسے خلط ملط کر دیتے ہیں اور اس میں اپنی مرضی سے کچھ اضافہ کر دیتے ہیں۔


صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2724

عبید اللہ بن عمر قواریری حماد بن زید بدیل عبداللہ بن شقیق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب کسی مومن کی روح نکلتی ہے تو دو فرشتے اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں تو آسمان والے کہتے ہیں کہ پاکیزہ روح زمین کی طرف سے آئی ہے اللہ تعالی تجھ پر اور اس جسم پر کہ جسے تو آباد رکھتی تھی رحمت نازل فرمائے پھر اس روح کو اللہ عزوجل کی طرف لے جایا جاتا ہے پھر اللہ فرماتا ہے کہ تم اسے آخری وقت کے لئے لے چلو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کافر کی روح جب نکلتی ہے تو آسمان والے کہتے ہیں کہ خبیث روح زمین کی طرف سے آئی ہے پھر اسے کہا جاتا ہے کہ تم اسے آخری وقت کے لئے سجن کی طرف لے چلو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے اپنی چادر اپنی ناک مبارک پر اس طرح لگالی تھی (کافر کی روح کی بدبو ظاہر کرنے کے لییے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا)۔





صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1331 حدیث قدسی

قتیبہ بن سعید، جریر، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کے چند فرشتے ہیں جو رستوں میں گھومتے ہیں، اور ذکر کرنے والوں کو ڈھونڈتے ہیں، جب وہ کسی قوم کو ذکر الٰہی میں مشغول پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو پکار کر کہتے ہیں، اپنی ضرورت کی طرف آؤ، آپ نے فرمایا کہ وہ فرشتے ان کو اپنے پروں سے ڈھک لیتے ہیں، اور آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ ان کا رب پوچھتا ہے کہ میرے بندے کیا کر رہے ہیں حالانکہ وہ ان کو فرشتوں سے زیادہ جانتا ہے، فرشتے جواب دیتے ہیں وہ تیری تسبیح و تکبیر اور حمد اور بڑائی بیان کر رہے ہیں، آپ نے فرمایا کہ اللہ فرماتا ہے، کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے، فرشتے کہتے ہیں بخدا انہوں نے آپ کو نہیں دیکھا ہے، آپ نے فرمایا، اللہ فرماتا ہے، اگر وہ مجھے دیکھ لیتے تو کیا کرتے؟ فرشتے کہتے ہیں اگر آپ کو دیکھ لیتے تو آپ کی بہت زیادہ عبادت کرتے اور بہت زیادہ بڑائی یا پاکی بیان کرتے، آپ نے فرمایا اللہ فرماتا ہے، وہ مجھ سے کیا مانگتے تھے، فرشتے کہتے ہیں وہ آپ سے جنت مانگ رہے تھے، آپ نے فرمایا اللہ ان سے پوچھتا ہے کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے فرشتے کہتے ہیں بخدا انہوں نے جنت نہیں دیکھی اللہ فرماتا ہے اگر وہ جنت دیکھ لیتے تو کیا کرتے، فرشتے کہتے ہیں کہ اگر وہ اسے دیکھ لیتے تو اس کے بہت زیادہ حریص ہوتے اور بہت زیادہ طالب ہوتے اور اسکی طرف ان کی رغبت بہت زیادہ ہوتی، اللہ فرماتا ہے کہ کس چیز سے وہ پناہ مانگ رہے تھے فرشتے کہتے ہیں جہنم سے، آپ نے فرمایا، اللہ فرماتا ہے کہ انہوں نے اسکو دیکھا ہے، فرشتے جواب دیتے ہیں نہیں بخدا انہوں نے نہیں دیکھا ہے، اللہ فرماتا ہے اگر وہ اسے دیکھ لیتے تو کیا کرتے، فرشتے کہتے ہیں اگر وہ اسے دیکھ لیتے تو اس سے بہت زیادہ بھاگتے، اور بہت زیادہ ڈرتے، آپ نے فرمایا، اللہ فرماتا ہے کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا آپ نے فرمایا کہ ان فرشتوں میں سے ایک فرشتہ کہتا ہے کہ ان میں فلاں شخص ان (ذکر کرنے والوں) میں نہیں تھا بلکہ وہ کسی ضرورت کے لئے آیا تھا اللہ فرماتا ہے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جن کے ساتھ بیٹھنے والامحروم نہیں رہتا، شعبہ نے اس حدیث کو اعمش سے روایت کیا، لیکن مرفوع نہیں بیان کیا اور سہیل نے بواسطہ اپنے والد انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حدیث نقل کی۔


صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 458 حدیث قدسی

ابو الیمان شعیب ابوالزناد اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے یکے بعد دیگرے آتے ہیں کچھ فرشتے رات کو کچھ دن کو اور یہ سب جمع ہوتے ہیں فجر اور عصر کی نماز میں پھر وہ فرشتے جو رات کو تمہارے پاس تھے آسمان پر چلے جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے زیادہ جانتا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا وہ کہتے ہیں کہ ہم نے انہیں نماز پڑھتے ہوئے چھوڑا ہے اور جب ان کے پاس پہنچے تھے اس وقت بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔



 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79

میرے بھائی کافر میں نے نہیں کہا

جو اللہ کو عرش پر نہ مانے اس کو امام ابو حنیفہ رحم اللہ کافر کہ چکے ہیں


جہالت کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہوگیَ
سچ یہ ہے کہ اللہ تعالی اس انسان کی عقل و خرد کو سلب کرلیتا ہے جو سمجھے بغیر کاپی پیسٹ کو اپنی جدو جہد کا حاصل سمجھتا ہے۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے فتوی میں جس شخص کا سوال بیان ہوا ہے صاف اور واضح اشارہ ہے کہ یہ شخص اللہ تعالی کی ذات کا منکر تھا یعنی وہ نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں خدا کے وجود کا قائل تھا،
اور امام ابو حنیفہ نے جواب میں عرش پر خدا کے ہونے والی آیت سے خدا کے وجودکی دلیل پیش کی،
یہاں بنیادی طور پر یہ بحث ہے ہی نہیں کہ خدا کہاں ہے۔ بلکہ سوال و جواب کا حاصل مترشح ہے کہ یہاں ایک خدا کے وجود کا سرے سے انکار کرنے والا ہے اور اسی پر امام ابو حنیفہ سے سوال کیا گیا ہے، جبکہ اس دھاگہ میں دونوں فریقین اللہ کے وجود کے قائل ہے لیکن بحث یہ ہے کہ کیا اللہ صرف عرش پر ہی ہے یا اللہ عرش کے علاوہ پوری کائنات پر محیط ہے۔
کیا مفتی عابد الرحمن صاحب نے اس شخص کی طرح رب العالمین کے وجود کا سرے سے ہی انکار کیا ہےَ؟

اس فتوی کے بعد لولی صاحب کی جہالت کا اندازہ بھی بخوبی لگایا جاسکتا ہے اور یہ بھی واضح ہوگیا کہ لولی صاحب کے ہاں عقیدے کی بنیاد لفظی ترجمہ ہی ہے۔
اللہ تعالی ان کے حال پر رحم فرمائے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
ایک مطلق بات پیش کررہاہوں کسی سے بحث مباحثہ کرنے کا موقع ختم ہوگیا ہے کیوں کہ نالج شییر کے کچھ آداب ہوتے ہیں جو سر دست مفقود ہیں لیکن اس کے باوجود علم کو چھپانا ظلم ہے
اسی موضوع سے متعلق کچھ بات عرض کررہاہوں ملاحظہ فرمائیں:
’’سورہ ملک‘‘
دیکھئے اللہ تعالیٰ کیا فرماتے ہیں:
تَبٰرَكَ الَّذِيْ بِيَدِہِ الْمُلْكُ۝۰ۡوَہُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرُۨ۝۱ۙ [٦٧:١]
وہ (خدا) جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے بڑی برکت والا ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
وَاَسِرُّوْا قَوْلَكُمْ اَوِ اجْہَرُوْا بِہٖ۝۰ۭ اِنَّہٗ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۝۱۳ [٦٧:١٣]
اور تم (لوگ) بات پوشیدہ کہو یا ظاہر۔ وہ دل کے بھیدوں تک سے واقف ہے
اَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ۝۰ۭ وَہُوَاللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ۝۱۴ۧ [٦٧:١٤]
بھلا جس نے پیدا کیا وہ بےخبر ہے؟ وہ تو پوشیدہ باتوں کا جاننے والا اور (ہر چیز سے) آگاہ ہے
اَوَلَمْ يَرَوْا اِلَى الطَّيْرِ فَوْقَہُمْ صٰۗفّٰتٍ وَّيَقْبِضْنَ۝۰ۭؔۘ مَا يُمْسِكُـہُنَّ اِلَّا الرَّحْمٰنُ۝۰ۭ اِنَّہٗ بِكُلِّ شَيْءٍؚبَصِيْرٌ۝۱۹ [٦٧:١٩]
کیا انہوں نے اپنے سروں پر اڑتے ہوئے جانوروں کو نہیں دیکھا جو پروں کو پھیلائے رہتے ہیں اور ان کو سکیڑ بھی لیتے ہیں۔ خدا کے سوا انہیں کوئی تھام نہیں سکتا۔ بےشک وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے
اور سورہ تحریم میں فرمایا:
وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِيُّ اِلٰى بَعْضِ اَزْوَاجِہٖ حَدِيْثًا۝۰ۚ فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِہٖ وَاَظْہَرَہُ اللہُ عَلَيْہِ عَرَّفَ بَعْضَہٗ وَاَعْرَضَ عَنْۢ بَعْضٍ۝۰ۚ فَلَمَّا نَبَّاَہَا بِہٖ قَالَتْ مَنْ اَنْۢبَاَكَ ہٰذَا۝۰ۭ قَالَ نَبَّاَنِيَ الْعَلِيْمُ الْخَبِيْرُ۝۳ [٦٦:٣]
اور (یاد کرو) جب پیغمبر نے اپنی ایک بی بی سے ایک بھید کی بات کہی تو (اس نے دوسری کو بتا دی)۔ جب اس نے اس کو افشاء کیا اور خدا نے اس (حال) سے پیغمبر کو آگاہ کردیا تو پیغمبر نے ان (بی بی کو وہ بات) کچھ تو بتائی اور کچھ نہ بتائی۔ تو جب وہ ان کو جتائی تو پوچھنے لگیں کہ آپ کو کس نے بتایا؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس نے بتایا ہے جو جاننے والا خبردار ہے
یہ گلو بائزیشن کی دنیا ہے دنیا سکڑ گئی ہے
اور یوں کہا جاتاہے کرلو دنیا مٹھی میں
وہ (خدا) جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے بڑی برکت والا ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
یعنی وہ اللہ جس کی مٹھی میں کل کائنات ہے اس سے ثابت ہورہا ہے کہ پوری کائنات پر اللہ تعالیٰ کوکامل تسلط حاصل ہے ۔نیز اس کائنات کی حیثیت اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مچھر کے پر کی برابر ہے
اللہ تعالیٰ اتنا زبردست صانع حقیقی اور انجینیر ہے(خالق) کہ وہ اپنی تخلیق کے ڈائیگرام ۔نقشہ سے اچھی طرح واقف ہے کوئی بھی چیز اگر خلاف معمول حرکت کرتی ہےتو اس کو خبر ہوجاتی ہے یعنی ہر چیز مکمل طور پر اس کی نگرانی میں ہے یعنی اللہ تعالیٰ کو مکمل کنڑول حاصل ہے۔اس کا مکمل تسلط ہے وہ تمام چیزوں کو محیط ہے۔
آیۃ الکرسی میں اس کی تفصیل ہے باقی ان مذکورہ آئتوں میں غور فکر کیا جائے بہت کچھ حاصل ہوجائے گا بس شرط یہ ہے کہ دماغ کھلا اور بصیرت حاصل ہو
وما علینا الا البلاغ واللہ اعلم بالصواب وما توفیقی الاباللہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
میرے بھایئو ۔ اگر کسی کو میری وجہ سے کوئی دکھ ہوا تو میں معافی چاہتا ہوں

اگر کوئی بات غصہ میں ھو گئی ہے تو مجھے معاف کر دیں

اہلحدیث بھائی

دیوبندی بھائی

بریلوی بھائی

آپ سب کا بھائی
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
میرے بھایئو ۔ اگر کسی کو میری وجہ سے کوئی دکھ ہوا تو میں معافی چاہتا ہوں

اگر کوئی بات غصہ میں ھو گئی ہے تو مجھے معاف کر دیں

اہلحدیث بھائی

دیوبندی بھائی

بریلوی بھائی

آپ سب کا بھائی
بہت بڑی بات آپ نے کہیں ہے،مفتی عابد صاحب مدظلہ العالی سے گذارش ہے کہ وہ غصہ تھوک کر بھائی کو گلے لگا لے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
بہت بڑی بات آپ نے کہیں ہے،مفتی عابد صاحب مدظلہ العالی سے گذارش ہے کہ وہ غصہ تھوک کر بھائی کو گلے لگا لے۔
السلام علیکم
جناب عقیل بھائی صاحب ایسی کوئی بات نہیں میں سمجھ گیا تھا بھائی نے ایمانی جذبہ کے تحت یہ بات کہی اسی وجہ سے میں نے کوئی خاص ایکشن نہیں لیا اللہ تعالیٰ ہم سب کی خطاؤں کو معاف فرمائے اور ایمان کامل عطا فرمائے
 
Top