• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام ابو حنیفہ نے جوتے کی پوجا کو جائز قرار دیا تھا؟ غلط فہمی کا ازالہ

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
جہاں تک اس روایت کی سند کی بات ہے تو اس کی سند حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ اور رفیق طاہر حفظہ اللہ کے نزدیک درست ہے اور ظاہر ہے کہ ذکر کردہ علماء کا مقام علم و تحقیق میں آپ سے بہت اونچا ہے۔ مزید تفصیل خود رفیق طاہر اور کفایت اللہ برادران ہی بتا سکیں گے۔
اگر محض نام سے ہی کام چلانا ہے تو دو چار نام میں بھی آپ کی خدمت میں پیش کر سکتا ہوں۔ لیکن اگر دلیل سے بات کرنی ہے تو اس پوری پوسٹ میں مجھے کہیں ذرہ برابر بھی دلیل نظر نہیں آئی، اور اسی پر میں اکتفاء کرتا ہوں، الحمد للہ۔ اور اگر مذکورہ لوگوں نے اپنی تحقیق میں اس انقطاع کا جواب دیا ہوتا جس کو شاید میں نے غلط ثابت نہیں کیا، تب بھی آپ یہ بات کہتے ہوئے شاید اچھے لگتے، لیکن اس ہوائی تیر کی آپ سے امید نہیں تھی، خاص کر جب آپ جیسے علمی لوگ ہمیشہ دلائل کی باتیں کرتے ہیں!
اسی مذہبی تعصب کی میں بات کر رہا تھا، جو آپ نے بھی دکھا دیا!

سند کی بحث سے پہلے ابوحنیفہ کو بچانے کے لئے جو کلام آپ نے کیا ہے وہ بھی تو صرف تاویل ہی ہے اور وہ بھی پرتکلف تاویل۔ جبکہ لوگوں کی تاویلات پر آپ شکوہ کناں بھی ہیں! یہ کیا انصاف ہے؟ اگر دوسرے تاویل کریں تو غلط اور اگر آپ ابوحنیفہ کے دفاع میں بعید تاویلات کریں تو درست!
بھائی میں نے کب تاویل سے انکار کیا ہے۔ بلکہ اگر آپ نے تعصب کی پٹی اتار کر ایک بار اطمینان سے پڑھ لیا ہوتا تو میں تو یہی کہہ رہا ہوں کہ جس طرح اپنے علماء کی بعید سے بعید تر باتوں کی ہم لوگ تاویلات کر لیتے ہیں، اسی طرح دوسروں کے لئے بھی ہمیں عذر تلاش کرنے چاہییں، اور سنت نبوی ﷺ بھی یہی ہے۔ یہ نہیں کہ اپنے علماء علماء اور دوسروں کے علماء کچھ نہیں!

ابوحنیفہ کی عبادت ریاضت کردار کی پاکیزگی، تقویٰ وغیرہ کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے آپ سمیت بہت لوگوں کو دیکھا ہے لیکن کوئی بھی مرد میدان ابوحنیفہ کی اس خیالی تقویٰ اور بزرگی کو ثابت نہیں کرسکا۔ میرے بھائی خیالی دنیا سے باہر نکلو اور ابوحنیفہ کے دفاع کا شوق ہے تو کوئی صحیح روایت لاؤ۔
اگر آپ صرف نشر الصحیفہ، اور الصحیفہ جیسی کتب ہی پڑھیں گے تو یقینا آپ کو جرح اور طعن وتشنیع کے علاوہ کچھ نظر نہیں آئے گا۔ آپ کو صرف ایک ہی مشورہ دوں گا کہ ایک بار تعصب کی پٹی اتار کر پر اخلاص باقی کتب کا بھی مطالعہ کریں تو یقینا آپ کو اپنے سوال کا جواب مل جائے گا۔

اللہ ہمیں تعصب اور "سلفی تقلیدی" بننے سے بچائے اور علماء کی شان میں بد زبانی اور بدتمیزی سے محفوظ رکھے۔ آمین
 

شادان

رکن
شمولیت
دسمبر 01، 2012
پیغامات
118
ری ایکشن اسکور
131
پوائنٹ
56
تقلیدی سلفی کا لفظ استعمال کیا جا رہا محض اہل حدیث سے بغض کے بنیاد پہ۔۔ رہی اس قول کی کہ ابو حنیفہ جوتے کے پجاری تھے یا نہیں ۔۔ تو میاں آپ نے صرف قیاس آرائی کی ہے کوئی دلیل یا قرینہ پیش نہیں ۔۔۔ حب کے آپ یہ قبول کر رہے ہیں کی اس کی سند صحیح ہے۔۔۔۔ سو آپ وہ قرینہ پیش کر دیں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
تمام محترمین ومکرمین سے التماس هیکہ مرکزیت ابو حنیفہ کے قول کو هی دیں ۔ الجهانا نهیں سلجهانا هے ۔ اس قول کی تشهیر اور اس پر طعن بهی کہاں سے هو رها هے اور کیوں؟ اور کب سے هورها هے؟
والسلام
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
- کیا وجہ ہے کہ امام ابو حنیفہ کے اس قول کو سننے کے بعد، قاضی کو شکایت کرنے کی بجائے، اور بنا کوئی شور کیے یحیی بن حمزہ شام میں بیٹھ کر اطمینان سے ایک مجلس میں سعید کو یہ بات سنا رہے ہیں!؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ ؛
سب سے پہلے تو اتنا عرصہ غیر حاضری کے بعد فورم پر خوش آمدید
دوسری بات یہ کہ ’’ علم الروایہ ‘‘ سے تعلق و محبت کے سبب آپ نے ہمیں اپنی معلومات سے مستفید کرنا ہے ،نہ کہ ہم نے آپ کو ؟۔۔ زادک اللہ علماً و فضلاً
تیسری عرض یہ کہ : (لو أن رجلا عبد هذه النعل ) کے بارے محقق شہیر علامہ عبد الرحمن المعلمی کی ’’ التنکیل ‘‘ کا ایک مرتبہ پھر مطالعہ فرمائیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جہاں تک آپ کا ’’ یحیی بن حمزہ ‘‘ کو یہ مشورہ کہ اسے قاضی کے پاس جا کر یہ بتانا تھا نہ کہ مجلس روایت میں بیان کرنا ۔
تو اس کے متعلق عرض ہے کہ :

علامہ الذہبی رحمہ اللہ ’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ میں فرماتے ہیں کہ : یحیی بن حمزہ تو خود دمشق کے قاضی تھے ۔ منصور نے (153 ؁ ھ ) میں بڑے تعریفی کلمات کے ساتھ انہیں اس عہدہ پر مقرر کیا ۔
يَحْيَى بنُ حَمْزَةَ بنِ وَاقِدٍ الحَضْرَمِيُّ
الإِمَامُ الكَبِيْرُ، الثِّقَةُ، أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الحَضْرَمِيُّ مَوْلاَهُم، البَتَلْهِيُّ، الدِّمَشْقِيُّ، قَاضِي دِمَشْقَ.))الخ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور تاریخ ابن عساکر میں ہے :کہ منصور اور مھدی دونوں کے دور میں دمشق کے قاضی رہے ۔
يحيى بن حمزة بن واقد أبو عبد الرحمن الحضرمي (1) من أهل بيت لهيا (2) قاضي دمشق للمنصور والمهدي قرأ على يحيى بن الحارث بحرف ابن عامر وروى عن الأوزاعي وعروة بن رويم وعطاء الخراساني والنعمان بن المنذر وأبي وهب عبيد الله بن عبيد الكلاعي والعلاء بن الحارث والزبيدي (3)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- کیا وجہ ہے کہ اگر امام ابو حنیفہ نے ایسا کہا ہو اور ان کے تمام تلامذہ، دوستوں، حتی کہ دشمنوں کو بھی اس کا علم نہ ہو! اور انہوں نے خاموشی اختیار کی ہو۔ نیز ان کے کسی معروف تلمذ نے اس کا ذکر تک نہ کیا ہو!؟
اس زیر بحث قول کا تو پتا نہیں ۔البتہ امام ابوحنیفہ کے ایسے ’’ بدیع ‘‘ اقوال پر اہل علم نے خاموشی اختیار نہیں۔۔بلکہ بہت کچھ کہا ۔۔۔میرے خیال میں اس موضوع پر ’’ عبد اللہ بن احمد ؒ ‘‘ کی ’’ السنہ ‘‘ تو مطالعہ سے گزری ہوگی ۔۔۔اگر ’’ السنہ ‘‘ آپ کے نزدیک صحیح ثابت ہو تو یہ سوال ختم ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک طالب علم کی حیثیت سے یہ سطور پیش خدمت ہیں ۔
 
Last edited:

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
تیسری عرض یہ کہ : (لو أن رجلا عبد هذه النعل ) کے بارے محقق شہیر علامہ عبد الرحمن المعلمی کی ’’ التنکیل ‘‘ کا ایک مرتبہ پھر مطالعہ فرمائیں ،
مجھے تلاش کے باوجود اس بارے میں کچھ نہیں مل سکاسوائے اس کے کہ انہوں نے راوی کا پرزوردفاع کیاہے،اسی کے ساتھ معلمی نے تنکیل کے مقدمہ میں دس مزید شرائط ذکر کی ہیں کہ سند کے صحیح ہونے کے باوجود ان شروط کے پائے جانے پر ہی مثالب کی روایتیں لفظاومعنی درست مانی جائیں گی۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
معلمی نے تنکیل کے مقدمہ میں دس مزید شرائط ذکر کی ہیں کہ سند کے صحیح ہونے کے باوجود ان شروط کے پائے جانے پر ہی مثالب کی روایتیں لفظاومعنی درست مانی جائیں گی۔
۱۔راوی کے دفاع سے مقصود و مراد کیا ہے ۔
۲۔ وہ دس شروط یہاں بیان کردیں ۔
 
Top