• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام بخاری علیہ الرحمہ بدعتی تھے

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
عمر اثری صاحب !
دلیل خاص یہ ہوتی ہے کہ جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہو کہ میری ہر حدیث لکھنے سے پہلے غسل کرو پھر دورکعت نماز پڑھو۔یہ الفاظ ہوں ۔
جیسے تم لوگ کہتے ہو کہ کس حدیث میں لکھا ہے کہ میلاد کے دن جلوس نکالو۔
حمیر یوسف صاحب !
تم نے کوشش تو بہت کی لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے عمل پر حدیث نہ دکھا سکے کہ
میری ہر حدیث لکھنے سے پہلے غسل کرو پھر دورکعت نماز پڑھو۔
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
حمیر یوسف صاحب !
تم نے کوشش تو بہت کی لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے عمل پر حدیث نہ دکھا سکے کہ
میری ہر حدیث لکھنے سے پہلے غسل کرو پھر دورکعت نماز پڑھو۔
ہم تو تم لوگوں کو کھلے عام بدعتی کہتے ہیں، تم میں اتنی جرات کے امام بخاری کو بدعتی کہہ کر دکھاؤ اب!!!
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اگر امام بخاری علیہ الرحمہ نے ادب اور تعظیم مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے یہ فعل نہیں کیا تو آپ ایسی حدیث پیش کردیں جس میں لکھا ہوکہ میری ہر حدیث لکھنے سے پہلے غسل کرو پھر دو رکعت نماز پڑھو؟
محترم -

بات صرف اتنی سی ہے کہ انسانی کام لامحدود ہیں - قرآن و احادیث نبوی نے چند افعال و اعمال کو چھوڑ کر باقی تمام کے تمام افعال کا نام لئے بغیر ان کے حرام و حلال یا جائز و ناجائز یا مستحب و منکر کا ایک خاص ضابطہ بیان کردیا ہے- اور اسی ضابطے کے تحت جو کام ناپسندیدہ ہیں وہ شریعت نبوی میں بھی ناجائز ہیں اور جو کام انسانی فطرت کے تحت پسندیدہ ہیں وہ کام شریعت محمّدی میں بھی جائز اور باعث ثواب ہیں- احادیث نبوی لکھنے سے پہلے غسل و وضو کرنا اور دو رکعات الله کے حضور ادا کرنا بظاہر ایک مستحسن عمل ہے - اس لئے اس کو عید میلاد النبی کے جائز ہونے کے جواز میں بدعت سے منسوب کرنا کوئی دانشمندی کی بات نہیں ہے- عید میلاد منانا ایک اسرافی کام ہے- اور قرآن و احادیث نبوی اسراف سے منع کرتے ہیں اور اور اسراف کرنے والوں کو شیطان کا بھائی قرار دیتے ہیں- جب کہ ایک نیک کام سے پہلے دو رکعات نماز ادا کرنا اس احادیث نبوی کے اس ضابطے سے ثابت ہو رہی ہے کہ " تم ميں سے كوئى ايك شخص كام كرنا چاہے تو وہ فرض كے علاوہ دو ركعت ادا كر كے يہ دعاء پڑھے" (آگے دعا استخارہ):

اگر آپ کے بیان کردہ اصول کے تحت چلا جائے تو بہت سی نشہ اور چیزیں استمعال کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے- قرآن و احادیث نبوی میں کہیں بھی چرس، افیون ، ہیروئن وغیرہ استمعال کرنے پر پابندی نہیں لگائی گئی - تو کیا اب اس سے یہ تمام چیزیں جائز قرار پائیں گی ؟؟- آج کا ماڈرن طبقہ اسی اصول کے تحت "موسیقی " کو جائز قرار دیتا ہیں کہ لفظ موسیقی یا ناچ گانے کا لفظ نہ قرآن میں ہے اور نہ احادیث نبوی میں ہے- قرآن میں صرف لَهْوَ الْحَدِيثِ کا لفظ ہے -جب کہ احادیث نبوی میں ساز کا ذکر ہے- البتہ ان الفاظ کی شرع سے مفسرین نے موسیقی اور ناچ گانے کو حرام قرار دیا ہے- لیکن آپ کے اصول فقہ کے مطابق آج کا ماڈرن طبقہ مموسیقی کو جائز کہتا ہے - صرف اس لئے کہ لفظ موسیقی قرآن میں کہیں مذکور نہیں-

الله ہم سب کو اپنے سیدھے راستے کی طرف گامزن کرے (آمین)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
استخارہ کی دلیل دے دی گئ اب اس سے بڑی دلیل اور کیا ھوگی؟
اللہ سے ڈریۓ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم آنے کے بعد اس سے اعراض نہ کیجیۓ اللہ تعالی کا فرمان ھے:
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تُقَدِّمُوا۟ بَيْنَ يَدَىِ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۖ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (49:1)

اے ایمان والے لوگو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ سننے واﻻ، جاننے واﻻ ہے (49:1)
آپ صرف بیجا تاویل کر رھے ھیں آپکو وضاحت کے ساتھ بتا دیا گیا ھے اسلیۓ حدیث سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کریں ۔ یہ عادت اچھی نہیں ھے. ایسا لگ رھا ھے گویا کہ آپ اپنے مطلب کی ھی دلیل چاہتے ھیں اور آپ یہ طے کر چکے ھیں کہ جب تک آپکے مطلب کی بات نہیں ملتی آپ برابر امیر المؤمنین فی الحدیث کی توھین کرتے رھیں گے ذرا اس آیت پر ایک نظر ڈال لیں:
وَإِذَا دُعُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُم مُّعْرِضُونَ (24:48)

جب یہ اس بات کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کے جھگڑے چکا دے تو بھی ان کی ایک جماعت منھ موڑنے والی بن جاتی ھے.

وَإِن يَكُن لَّهُمُ ٱلْحَقُّ يَأْتُوٓا۟ إِلَيْهِ مُذْعِنِينَ (24:49)

ہاں اگر ان ہی کو حق پہنچتا ہو تو مطیع وفرماں بردار ہو کر اس کی طرف چلے آتے ہیں (24:49)

أَفِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَمِ ٱرْتَابُوٓا۟ أَمْ يَخَافُونَ أَن يَحِيفَ ٱللَّهُ عَلَيْهِمْ وَرَسُولُهُۥ ۚ بَلْ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ (24:50)

کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے؟ یا یہ شک وشبہ میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ان کی حق تلفی نہ کریں؟ بات یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی بڑے ﻇالم ہیں (24:50)

اسکے برعکس مؤمنین کی شان دیکھیں:
إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ ٱلْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوٓا۟ إِلَى ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا۟ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۚ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ (24:51)

ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان میں فیصلہ کردے تو وه کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا۔ یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں (24:51)
وَمَن يُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَيَخْشَ ٱللَّهَ وَيَتَّقْهِ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَآئِزُونَ (24:52)

جو بھی اللہ تعالیٰ کی، اس کے رسول کی فرماں برداری کریں، خوف الٰہی رکھیں اور اس کے عذابوں سے ڈرتے رہیں، وہی نجات پانے والے ہیں (24:52)
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب میں حضرت امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی توہین نہیں کرتا ، میں اُن کے عمل پر صریح حدیث مانگ رہا ہوں، اگر کسی حدیث میں یہ ہے کہ میری ہر حدیث لکھنے سے پہلے غسل کرو پھر دورکعت نماز استخارہ پڑھو ، تو وہ حدیث یہاں درج کردیں۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جناب میں حضرت امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی توہین نہیں کرتا ، میں اُن کے عمل پر صریح حدیث مانگ رہا ہوں، اگر کسی حدیث میں یہ ہے کہ میری ہر حدیث لکھنے سے پہلے غسل کرو پھر دورکعت نماز استخارہ پڑھو ، تو وہ حدیث یہاں درج کردیں۔
توھین نہیں کر رھے؟
ذرا اپنا عنوان تو دیکھ لیجیۓ
ھم نے تو دلیل دے دی ھے اب آپکی عقل پر پردہ پڑا ھوا ھے تو ھم کیا کر سکتے ھیں۔
مجھے علامہ البانی رحمہ اللہ کا قول یاد آرھا ھے وہ فرماتے ھیں:
(طالب الحق يكفيه دليل، وصاحب الهوى لا يكفيه ألف دليل، الجاهل يُعلّم وصاحب الهوى ليس لنا عليه سبيل)
طالب حق کے لیے ایک دلیل بھی کافی ہوتی ہے اور خواہش والے کو ہزار دلیلیں بھی مطمئن نہیں کر سکتیں۔ جاہل تو علم سیکھ سکتا ہے مگر خواہش کی پیروی کرنےوالے کے پاس کوئی چارہ ہی نہیں۔
اب آپ پھر سے یہی کہۓ کہ مجھے خاص دلیل دی جاۓ۔
ھم نے تو الحمد للہ جواب دیا ھے آپ قبول کریں یا نہ کریں۔
اللہ آپکو صحیح سمجھ عطا فرماۓ. آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
رانا صاحب آپ نے ہم سے دلیل کا مطالبہ کیا ہے ، اپنی سمجھ کے مطابق ہم نے آپ کو جواب دے دیا ، حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی پیش کردی ، اگر آپ کو یہ سب باتیں دلیل محسوس نہیں ہوتیں ، تو آپ بار بار مطالبہ رکھنے کی بجائے ، اگلی بات کریں ، کیا کرنا چاہتے ہیں ؟
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
خلیل رانا صاحب! دراصل آپ کی بدقسمتی کہ امام بخاری کے زمانے میں ابھی بریلویت ایجاد نہیں ہوئی تھی ورنہ وہ استخارہ کا کام ٹھیکے پر دے دیتے
online istikhara.PNG


دراصل بریلویت میں عبادات کو ٹھیکے پر دینے کا رواج ہے، اسی لیے آپ کو حیرانی ہو رہی ہے امام بخاری کے اس عمل پر
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
آئینہ انکو دکھایا تو برا مان گۓ
شايد خلیل رانا صاحب کا يهى حال ھو جاۓ۔
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
قوم الوھابیہ لا یعقلون
طالب علم صاحب !
دعوت اسلامی نے استخارہ آن لائن اور تعویذات کی کوئی اُجرت نہیں رکھی، کوئی پیسہ نہیں لیا جاتا ، یہ سب کچھ عوام کی سہولت کے لئے فری ہے، تاکہ پیشہ ور تعویذ دینے والوں سے لوگوں کی جان چھوٹ جائے، اس کے علاوہ عورتوں کو تعویذ نہیں دیا جاتا۔مجلس تعویذات سے شعبہ تعویذات مراد ہے، کبھی کچھ جاننے کی کوشش کی ہو تو پتا ہو۔
میں نے یہ کہا ہے کہ
میں اُن کے عمل پر صریح حدیث مانگ رہا ہوں، اگر کسی حدیث میں یہ ہے کہ میری ہر حدیث لکھنے سے پہلے غسل کرو پھر دورکعت نماز استخارہ پڑھو ، تو وہ حدیث یہاں درج کردیں۔
آپ لوگ جواب دینے کی بجائے دوسری طرف بھاگ پڑتے ہیں ، یہی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔
 
Top