محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
جن ﴿رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم﴾ پر قران نازل ہوا، اُن کا فرمان،،، امام کے پیچھے سورة فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 821 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي حدثنا محمد بن سلمة عن محمد بن إسحق عن مکحول عن محمود بن الربيع عن عبادة بن الصامت قال کنا خلف رسول الله صلی الله عليه وسلم في صلاة الفجر فقرأ رسول الله صلی الله عليه وسلم فثقلت عليه القراة فلما فرغ قال لعلکم تقرون خلف إمامکم قلنا نعم هذا يا رسول الله قال لا تفعلوا إلا بفاتحة الکتاب فإنه لا صلاة لمن لم يقرأ بها
عبداللہ بن محمد، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، مکحول محمود بن ربیع، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز فجر پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرأت شروع کی مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے قرآن پڑھنا مشکل ہو گیا (کیونکہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے قرأت کر رہے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید تم اپنے امام کے پیچھے قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا ہاں: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی بات ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ (امام کے پیچھے) سورت فاتحہ کے علاوہ کچھ مت پڑھا کرو۔ کیونکہ سورت فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
اسحاق بن ابرہیم، سفیان بن عیینہ، علاء بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے نماز ادا کی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی تو اس کی نماز ناقص ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ یہی فرمایا اور ناتمام ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا ہے ہم بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتے ہیں تو آپ نے فرمایا فاتحہ کو دل میں پڑھو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ عز وجل فرماتے ہیں کہ نماز یعنی سورت فاتحہ میرے اور میرے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دی گئی ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو وہ مانگے جب بندہ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری حمد بیان کی اور جب وہ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے میری تعریف بیان کی اور جب وہ مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور ایک بار فرماتا ہے میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دئیے اور جب وہ إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا ہے جب وہ (اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ) کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے یہ میرے بندے کے لئے ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا۔
ربیع بن سلیمان، عبداللہ بن یوسف، ہیثم، بن حمید، زید بن واقد، حضرت نافع بن محمود بن ربیع انصاری سے روایت ہے کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز فجر کے واسطے نکلنے میں تاخیر کی تو ابونعیم نے تکبیر کہہ کر نماز پڑھانا شروع کر دی۔ اتنے میں عبادہ بھی آگئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ اور ہم نے ابونعیم کے پیچھے صف باندھ لی۔ ابونعیم با آواز بلند قرأت کر رہے تھے۔مگر عبادہ نے سورہ فاتحہ پڑھنی شروع کردی جب وہ نماز پڑھ چکے تو میں نے عبادہ سے کہا کہ میں نے آپ کو سورہ فاتحہ پڑھتے ہوئے سنا ہے حالانکہ ابونعیم بلند آواز سے قرأت کررہے تھے۔ انہوں نے جواب دیا ہاں کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بآواز بلند قرأت فرما رہے تھے (مگر مقتدیوں کی قرأت کے سبب) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے پڑھنا مشکل ہو گیا۔ جب نماز ختم ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا۔ جب میں بلند آواز سے قرآن پڑھتا ہوں تو کیا تم جب بھی (میرے پیچھے) قرأت کرتے ہو؟ ہم میں سے کچھ لوگوں نے کہا۔ ہاں ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا مت پڑھا کرو۔ میں بھی سوچ رہا تھا کہ مجھے کیا ہوا ہے؟ ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی مجھ سے قرآن چھینے لے جارہا ہے۔ لہذا جب میں زور سے پڑھا کروں تب تم سوائے سورت فاتحہ کے قرآن مت پڑھا کرو۔
علی بن سہل، ولید بن جابر سعید بن عبدالعزیز، عبداللہ بن علاء، حضرت مکحول نے حضرت عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سابقہ حدیث کی طرح ایک روایت اور بیان کی ہے۔ (مکحول کے شاگرد) کہتے ہیں کہ حضرت مکحول مغرب، عشاء اور فجر کی ہر رکعت میں سراً سورت فاتحہ پڑھتے تھے۔ مکحول نے کہا جہری نماز میں جب امام سورت فاتحہ پڑھ کر سکتہ کرے تو اس وقت مقتدی کو سراً سورت فاتحہ پڑھ لینی چاہیے اور اگر وہ سکتہ نہ کرے تو اس سے پہلے یا اس کے ساتھ یا اس کے بعد پڑھ لے چھوڑے نہیں۔
أخبرنا هشام بن عمار عن صدقة عن زيد بن واقد عن حرام بن حکيم عن نافع بن محمود بن ربيعة عن عبادة بن الصامت قال صلی بنا رسول الله صلی الله عليه وسلم بعض الصلوات التي يجهر فيها بالقراة فقال لا يقرأن أحد منکم إذا جهرت بالقراة إلا بأم القرآن
ہشام بن عمار، صدقة، زید بن واقد، حرام بن حکیم، نافع بن محمود بن ربیعة، عبادة بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی وقت کی نماز جہری کی امامت فرمائی پھر ارشاد فرمایا جس وقت میں بلند آواز سے قرأت کروں تو کوئی شخص کچھ نہ پڑھے لیکن سورت فاتحہ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2758 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
حدثنا محمد بن سلمة عن ابن إسحاق يعني محمدا عن مكحول عن محمود بن الربيع عن عبادة بن الصامت قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقرأ فثقلت عليه القراة فلما فرغ قال تقرون قلنا نعم يا رسول الله فلا عليكم أن لا تفعلوا إلا بفاتحة الكتاب فإنه لا صلاة إلا بها
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 821 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
عبداللہ بن محمد، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، مکحول محمود بن ربیع، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز فجر پڑھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرأت شروع کی مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے قرآن پڑھنا مشکل ہو گیا (کیونکہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے قرأت کر رہے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید تم اپنے امام کے پیچھے قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا ہاں: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی بات ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ (امام کے پیچھے) سورت فاتحہ کے علاوہ کچھ مت پڑھا کرو۔ کیونکہ سورت فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 873 حدیث قدسی حدیث متواتر مکررات 19 متفق علیہ 4
حدثناه إسحق بن إبراهيم الحنظلي أخبرنا سفيان بن عيينة عن العلا عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلی الله عليه وسلم قال من صلی صلاة لم يقرأ فيها بأم القرآن فهي خداج ثلاثا غير تمام فقيل لأبي هريرة إنا نکون ورا الإمام فقال اقرأ بها في نفسک فإني سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول قال الله تعالی قسمت الصلاة بيني وبين عبدي نصفين ولعبدي ما سأل فإذا قال العبد الحمد لله رب العالمين قال الله تعالی حمدني عبدي وإذا قال الرحمن الرحيم قال الله تعالی أثنی علي عبدي وإذا قال مالک يوم الدين قال مجدني عبدي وقال مرة فوض إلي عبدي فإذا قال إياک نعبد وإياک نستعين قال هذا بيني وبين عبدي ولعبدي ما سأل فإذا قال اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين قال هذا لعبدي ولعبدي ما سأل قال سفيان حدثني به العلا بن عبد الرحمن بن يعقوب دخلت عليه وهو مريض في بيته فسألته أنا عنهصحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 873 حدیث قدسی حدیث متواتر مکررات 19 متفق علیہ 4
اسحاق بن ابرہیم، سفیان بن عیینہ، علاء بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے نماز ادا کی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی تو اس کی نماز ناقص ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ یہی فرمایا اور ناتمام ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا گیا ہے ہم بعض اوقات امام کے پیچھے ہوتے ہیں تو آپ نے فرمایا فاتحہ کو دل میں پڑھو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ عز وجل فرماتے ہیں کہ نماز یعنی سورت فاتحہ میرے اور میرے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دی گئی ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو وہ مانگے جب بندہ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری حمد بیان کی اور جب وہ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے میری تعریف بیان کی اور جب وہ مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اور ایک بار فرماتا ہے میرے بندے نے اپنے سب کام میرے سپرد کر دئیے اور جب وہ إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ کہتا ہے تو اللہ فرماتا ہے کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا ہے جب وہ (اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ) کہتا ہے تو اللہ عزوجل فرماتا ہے یہ میرے بندے کے لئے ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو اس نے مانگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 822 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
حدثنا الربيع بن سليمان الأزدي حدثنا عبد الله بن يوسف حدثنا الهيثم بن حميد أخبرني زيد بن واقد عن مکحول عن نافع بن محمود بن الربيع الأنصاري قال نافع أبطأ عبادة بن الصامت عن صلاة الصبح فأقام أبو نعيم المؤذن الصلاة فصلی أبو نعيم بالناس وأقبل عبادة وأنا معه حتی صففنا خلف أبي نعيم وأبو نعيم يجهر بالقراة فجعل عبادة يقرأ أم القرآن فلما انصرف قلت لعبادة سمعتک تقرأ بأم القرآن وأبو نعيم يجهر قال أجل صلی بنا رسول الله صلی الله عليه وسلم بعض الصلوات التي يجهر فيها بالقراة قال فالتبست عليه القراة فلما انصرف أقبل علينا بوجهه وقال هل تقرون إذا جهرت بالقراة فقال بعضنا إنا نصنع ذلک قال فلا وأنا أقول ما لي ينازعني القرآن فلا تقروا بشي من القرآن إذا جهرت إلا بأم القرآنسنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 822 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
ربیع بن سلیمان، عبداللہ بن یوسف، ہیثم، بن حمید، زید بن واقد، حضرت نافع بن محمود بن ربیع انصاری سے روایت ہے کہ عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز فجر کے واسطے نکلنے میں تاخیر کی تو ابونعیم نے تکبیر کہہ کر نماز پڑھانا شروع کر دی۔ اتنے میں عبادہ بھی آگئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ اور ہم نے ابونعیم کے پیچھے صف باندھ لی۔ ابونعیم با آواز بلند قرأت کر رہے تھے۔مگر عبادہ نے سورہ فاتحہ پڑھنی شروع کردی جب وہ نماز پڑھ چکے تو میں نے عبادہ سے کہا کہ میں نے آپ کو سورہ فاتحہ پڑھتے ہوئے سنا ہے حالانکہ ابونعیم بلند آواز سے قرأت کررہے تھے۔ انہوں نے جواب دیا ہاں کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بآواز بلند قرأت فرما رہے تھے (مگر مقتدیوں کی قرأت کے سبب) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے پڑھنا مشکل ہو گیا۔ جب نماز ختم ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا۔ جب میں بلند آواز سے قرآن پڑھتا ہوں تو کیا تم جب بھی (میرے پیچھے) قرأت کرتے ہو؟ ہم میں سے کچھ لوگوں نے کہا۔ ہاں ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا مت پڑھا کرو۔ میں بھی سوچ رہا تھا کہ مجھے کیا ہوا ہے؟ ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی مجھ سے قرآن چھینے لے جارہا ہے۔ لہذا جب میں زور سے پڑھا کروں تب تم سوائے سورت فاتحہ کے قرآن مت پڑھا کرو۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 823 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
حدثنا علي بن سهل الرملي حدثنا الوليد عن ابن جابر وسعيد بن عبد العزيز وعبد الله بن العلا عن مکحول عن عبادة نحو حديث الربيع بن سليمان قالوا فکان مکحول يقرأ في المغرب والعشا والصبح بفاتحة الکتاب في کل رکعة سرا قال مکحول اقرأ بها فيما جهر به الإمام إذا قرأ بفاتحة الکتاب وسکت سرا فإن لم يسکت اقرأ بها قبله ومعه وبعده لا تترکها علی کل حالسنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 823 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
علی بن سہل، ولید بن جابر سعید بن عبدالعزیز، عبداللہ بن علاء، حضرت مکحول نے حضرت عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سابقہ حدیث کی طرح ایک روایت اور بیان کی ہے۔ (مکحول کے شاگرد) کہتے ہیں کہ حضرت مکحول مغرب، عشاء اور فجر کی ہر رکعت میں سراً سورت فاتحہ پڑھتے تھے۔ مکحول نے کہا جہری نماز میں جب امام سورت فاتحہ پڑھ کر سکتہ کرے تو اس وقت مقتدی کو سراً سورت فاتحہ پڑھ لینی چاہیے اور اگر وہ سکتہ نہ کرے تو اس سے پہلے یا اس کے ساتھ یا اس کے بعد پڑھ لے چھوڑے نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 925 حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 925 حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
أخبرنا هشام بن عمار عن صدقة عن زيد بن واقد عن حرام بن حکيم عن نافع بن محمود بن ربيعة عن عبادة بن الصامت قال صلی بنا رسول الله صلی الله عليه وسلم بعض الصلوات التي يجهر فيها بالقراة فقال لا يقرأن أحد منکم إذا جهرت بالقراة إلا بأم القرآن
ہشام بن عمار، صدقة، زید بن واقد، حرام بن حکیم، نافع بن محمود بن ربیعة، عبادة بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی وقت کی نماز جہری کی امامت فرمائی پھر ارشاد فرمایا جس وقت میں بلند آواز سے قرأت کروں تو کوئی شخص کچھ نہ پڑھے لیکن سورت فاتحہ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2710 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2710 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
حدثنا يزيد قال أخبرنا محمد بن إسحاق عن مكحول عن محمود بن الربيع عن عبادة بن الصامت قال صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الغداة فثقلت عليه القراة فلما انصرف قال إني لأراكم تقرون ورا إمامكم قالوا نعم والله يا رسول الله إنا لنفعل هذا قال فلا تفعلوا إلا بأم القرآن فإنه لا صلاة لمن لم يقرأ بها
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2758 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 20 متفق علیہ 5
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی دوران قرأت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طبیعت پر بوجھ محسوس ہوا نماز سے فارغ ہو کر ہم سے پوچھا کہ کیا تم بھی قرأت کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا جی یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا الاّ یہ کہ سورت فاتحہ پڑھو کیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔