آپ شاید درج ذیل حدیث کا پوچھ رہے ہیں :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللهُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِي وَثَنًا، لَعَنَ اللهُ قَوْمًا اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ " (مسند الامام احمد حدیث نمبر 7358 )
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے اللہ ! میری قبر کو ’’ وثن ‘‘ نہ بنانا ۔اللہ کی لعنت ہو ان لوگوں پر جنہوں نے اپنے
انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ‘‘
یہ حدیث بالکل صحیح ہے ،مسند احمد کی تحقیق میں علامہ شعیب ارناوط نے اس حدیث کے ضمن میں لکھا ہے :
’’ إسناده قوي، حمزة بن المغيرة: هو ابن نشيط المخزومي الكوفي، قال ابن معين: ليس به بأس، وذكره ابن حبان في "الثقات"، وباقي رجاله ثقات رجال الصحيح.
وأخرجه الحميدي (1025) ، وابن سعد 2/241-242، وابن عبد البر في "التمهيد" 5/43 و44 من طريق سفيان بن عيينة، بهذا الإسناد -
یعنی اس کی سند قوی ہے ۔اسکے رجال ثقہ ۔۔اور ایک راوی کے علاوہ اس تمام رواۃ ’’ صحیح ‘‘ کے رواۃ ہیں ۔
اور علامہ الالبانی ؒ نے اسے صحیح کہا ہے :
وصححه الشيخ الألباني في كتاب " تحذير الساجد من اتخاذ القبور مساجد " (ص/24)
اور۔۔
(الثمر المستطاب في فقه السنة والكتاب) میں لکھتے ہیں :
(اللهم لا تجعل قبري وثنا لعن الله قوما اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد)
أخرجه أحمد: ثنا سفيان عن حمزة بن المغيرة عن سهيل بن أبي صالح عن أبيه عنه
وهذا سند صحيح رجاله كلهم ثقات رجال مسلم غير حمزة بن المغيرة وهو المخزومي وهو ثقة بلا خلاف‘‘