• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اہل حدیث نام اپنے آگے لگانا ضروری ہے؟

عامر

رکن
شمولیت
مئی 31، 2011
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
827
پوائنٹ
86
السلام علیکم،

کیا لفظ اہلیحدیث دعوت کی راہ میں رکاوٹ ہے ?

Kiya Lafz Ahle-Hadeeth Dawat ki Raah Mein Rukawat Hai - Is the term Ahlul-Hadeeth a hurdle for Dawah

ہم پتہ نہیں کیوں اتنےزیا دہ Compromise کر جاتے ہیں باوجود یہ کہ ہماری دعوت خالص ہے؟

جو لوگ دعوتی کاموں میں حکمت اختیار کرتے ہیں اور جو اہلیحدیث ہوے ہیں جب ان سے سوال کیا جاتا ہے کہ بھائی آپکو جن لوگوں نے دعوت دی تھی کیا وہ لوگ بھی یہی حکمت اختیار کی تھی یا اپنے آپکو اہلیحدیث کہتے ہوے دعوت دی تھی جواب آئیگا کہ اہلیحدیث کہکر دعوت دی تھی۔ تو پھر بغیر حکمت کے جب آپ اہلیحدیث ہوگئیے تو پھر آپ کیوں اح حکمت کو اختیار کرتے ہیں؟

شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے اس نام پر اجماع پر پچاس دلائل دئیے ہیں اپنے مجلہ اہلیحدیث میں۔ امید ہے کوئی بھائی اسکو یہاں شیر کردے۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
علوی بھائی کی اتنی بہترین وضاحت کے بعد بھی آپ کا یہ جملہ حیرت انگیز ہے :
ہم پتہ نہیں کیوں اتنےزیا دہ Compromise کر جاتے ہیں باوجود یہ کہ ہماری دعوت خالص ہے؟
ویسے مفاہمت (Compromise) سے آپ کی حقیقی مراد کیا ہے؟ کیا یہ مفاہمت خلاف شرع ہے؟ حکمت و موعظت کی ضد ہے؟ یا کسی اندرونی یا بیرونی دباؤ کے سبب ہے؟
شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے اس نام پر اجماع پر پچاس دلائل دئیے ہیں اپنے مجلہ اہلیحدیث میں۔ امید ہے کوئی بھائی اسکو یہاں شیر کردے۔
ان دلائل کی معقولیت سے بھلا کس کو انکار ہے؟ مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ badge یا لیبل لگا کر ہی آدمی قرآن و سنت پر عمل کر سکتا ہے ، قرآن و سنت کی تبلیغ کر سکتا ہے ۔۔۔ ورنہ نہیں ؟
 

عامر

رکن
شمولیت
مئی 31، 2011
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
827
پوائنٹ
86
نام بھی خالص اور ثابت ہے جیسا کہ اپنے بھی مانا ہے - شیخ زبیر علی زئی کے آرٹیکل کے حوالے سے۔ گزارش کرونگا کہ ان دلائل کو ایک بار اور پڑھیں۔

کیا یہ نام رکاوٹ ہے اسپر میں نے شیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کے لیکچر کا لنک بھی میں نے دے دیا ہے گزارش کرونگا کہ ان دو پارٹس کو سنیں بغیر تعصب کے۔

پاک و ہند کے علماے اہلیحدیث کے بھی خلاف موقف ہے کہ وہ تو یہ نام لیکر کام کر تے رہے اور کر رہے ہیں اب ہمیں یہ اچھا نہیں لگتا۔


آپ علماے اہلیحدیث کا اس سلسلہ میں موقف پیش کریں کہ وہ لوگ تو اس نام اور اس پر اٹھنے والے سوالات کا دندان شکن جواب دیا اور دے رہے ہیں اور آپ اور ہم انکو پڑھتے اے ہیں اور اگے بھیجتے بھی اے ہیں مگر اج ہم حکمت اختیار کر نا چاہتے ہیں۔ اس نام سے بچنا چاہتے ہیں۔ لیبل برا لگتا ہے۔

اور بڑا ہی افسوس ہوا آپکے اقتباس سے کہ جسے نیٹ کی دنیا میں اہلیحدیث کا حامی جانا جاتا ہے اور پہچانا جاتا ہے اور آپکے ان آرٹیکلس کی بدولت جو اپنے مسلک اہلیحدیث کے دفع میں لکھے ہیں کہ اپ ہی اس نام کے خلاف ہو گئیے بلکہ اسکے خلاف لکھنا شروع کردیا آپ سے ایسی توقع نہ تھی باذوق بھائی۔

اب ضد ہٹ دھرمی کا تو کوئی علاج نہیں ہے دعا ہی کی جاسکتی ہے۔
 

طارق بن زیاد

مشہور رکن
شمولیت
اگست 04، 2011
پیغامات
324
ری ایکشن اسکور
1,719
پوائنٹ
139
السلام وعلیکم محترمین
جناب آپنے جو سوال کیا ہے اسکا یہ بہترین جواب ہے جو کفایت اللہ صاحب نے تاریخ سکشن میں دیا تھا۔میں اسی کو یہاں صرف کاپی پیسٹ کر رہا ہوں۔تاکہ ہم سبکئ اصلاح ہوجاے۔


کسی فرد یا جماعت یاکسی اورچیز کا نام صحیح ہے یا غلط اس کا فیصلہ کیسے ہوگا؟ یہ ایک بنیادی سوال ہے ۔۔۔
اکثر لوگ اس بنیاد سے غافل ہیں اوریہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ نام کے صحیح ہونے کے لئے ضروری ہے کہ بعینہ وہی نام قران وحدیث میں موجودہو، یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے اور بعض شاطر ذہن کی مغالطہ بازی بھی ہے۔
جماعت کے ناموں پر ہم بعد میں بات کریں گے ، سب پہلے فرد کے ناموں کا مسئلہ لیتے ہیں۔
فرد کا نام

قران و حدیث میں فرد کے ناموں کا تذکرہ ملتاہے:

قران :
مثلا اللہ تعالی قران میں کہتاہے:
{ فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا } [الأحزاب: 37]۔

احادیث‌:
اور احادیث بے شمار ہیں جن میں فرد کے ناموں کا تذکرہ ہے۔

ہمارے یہاں آئے دن افراد کے نام رکھے جاتے ہیں اور اس بات کا بھی لحاظ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ نام قران وحدیث کے مطابق ہو اسی لئے لوگ نام رکھتے وقت اکثر علماء سے سوال کرتے رہتے ہیں، اوربعض ناموں کو علماء کے سامنے رکھ کر پوچھتے ہیں کہ یہ نام صحیح ہے یا غلط ؟ اور اہل علم الحمدللہ اس کاجواب بھی دیتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ جب فرد کے نام کامسئلہ درپیش ہوتا ہے تو اس کے صحیح یا غلط کا فیصلہ کیسے ہوتا ہے۔
کیا ہراس نام کو غلط کہہ دیا جاتا ہے جس کا وجود قران وحدیث میں نہ ہو ؟؟
یا اس نام کو غلط کہا جاتا ہے جو قران وحدیث کی تعلیمات کے خلاف ہو ؟؟؟
یقینا دوسری صورت ہی پر عمل ہوتا ہے یعنی نام کے صحیح یا غلط ہونے کے لئے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ اس کا نام قران وحدیث میں ہے یا نہیں بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ نام قران وحدیث کی تعلیمات کے خلاف ہے یا نہیں ۔
چنانچہ ہراس نام کواہل علم کی طرف سے صحیح کہا جاتا ہے جو قران وحدیث کی تعلیمات کے خلاف نہ ہو ، گرچہ اس نام کا قران وحدیث یاعہدصحابہ میں اثر ونشان تک نہ ، حتی کہ ایسے ناموں کو بھی صحیح اور درست تسلیم کیا جاتا ہے جو سرے سے عربی زبان کے الفاظ ہی نہیں ہوتے بلکہ کسی اور زبان کے الفاظ ہوتےہیں۔

سوال یہ ہے کہ فرد کے نام کے سلسلے میں ایسا کیوں؟ یہاں پر یہ مطالبہ کیوں نہیں کہ بعینہ اسی نام کا قران وحدیث میں ہونا ضروری ہے؟؟
جواب اس کا یہ ہے کہ عہدرسالت میں فرد کے ناموں کے سلسلے میں ایساہی عمل تھا یعنی صرف یہ دیکھا جاتا تھا کہ فرد کا نام اسلامی تعلیمات کے خلاف نہ ہو ، چنانچہ جو نام اسلامی تعلیمات کے خلاف ہوتے تھے انہیں تبدیل کردیا جاتا تھا اورجونام ایسے نہ ہوتے تھے انہیں صحیح تسلیم کیا جاتا تھا۔

جماعت کانام

قران وحدیث میں جماعتی ناموں کا بھی تذکرہ ملتاہے:

قران :
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
{ لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَحِيمٌ }[التوبة: 117]۔


احادیث‌:
احادیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ عہدرسالت میں جماعتی نام بھی رکھے جاتے تھے یعنی عہد رسالت میں یہ رواج تھا کہ اگر کسی گروہ کے اندر کوئی خاص خوبی ہے تو اس خوبی کے حوالے سے ان کا نام رکھا جاتا تھا، مثلا چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
اہل الہجرہ:
عن مُجَاشِعٌ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخِي بَعْدَ الفَتْحِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُكَ بِأَخِي لِتُبَايِعَهُ عَلَى الهِجْرَةِ. قَالَ: «ذَهَبَ أَهْلُ الهِجْرَةِ بِمَا فِيهَا» . فَقُلْتُ: " عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُهُ؟ قَالَ: «أُبَايِعُهُ عَلَى الإِسْلاَمِ، وَالإِيمَانِ، وَالجِهَادِ» فَلَقِيتُ مَعْبَدًا بَعْدُ، وَكَانَ أَكْبَرَهُمَا، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: «صَدَقَ مُجَاشِعٌ»[صحيح البخاري 5/ 152]

اہل بدر:
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" مَا يُدْرِيكَ، لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ "[صحيح البخاري 4/ 76]

اہل احد:
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى المَيِّتِ[صحيح البخاري 4/ 198]

اہل الصفہ:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ، فَقَالَ: «أَبَا هِرٍّ، الحَقْ أَهْلَ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ إِلَيَّ» قَالَ: فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا، فَأُذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا[صحيح البخاري 8/ 55]

ان دلائل سے معلوم ہوا کہ عہد رسالت میں اگرکسی مخصوص گروہ کے اندرکوئی امتیازی خوبی ہوتی تھی تو اس امتیازی خوبی کے حوالے سے اس گروہ کانام رکھا جاتا تھا یعنی عہد رسالت میں جس طرح افراد کے نام رکھے جاتے تھے اسی طرح جماعات کے بھی نام رکھے جاتے تھے
ان دلائل سے اس بات کا ثبوت ملا کہ مسلمانوں کی کسی بھی گروہ میں اگر کوئی امتیازی خوبی ہے تو اس خوبی کے حوالہ سے اس کا نام رکھا جاسکتاہے۔
آج مسلمانوں کا ایک گروہ ایسا ہے جس کے اندر یہ امتیازی خوبی ہے کہ وہ صرف حدیث (کتاب وسنت ) کی پیروی کرتا ہے چونکہ یہ اس گروہ کی امتیازی خوبی ہے اس لئے اس امتیازی خوبی کی بناپر اگراس گروہ کا نام اہل حدیث رکھا گیا تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
اب یہاں کسی کو یہ اعتراض کرنے کاحق نہیں ہے کہ بعینہ یہی نام قران یا حدیث میں دکھا ؤ ، کیونکہ اگر یہ اعتراض بجاہے تو یہی اعتراض فرد کے ناموں پر بھی وارد ہوگا، اور ہر وہ نام غلط قرار پائے گا جس کا ہو بہو ذکر قران وحدیث میں نہ ہو ۔
اب اگر فرد کے ناموں پر اس طرح کا اعتراض غلط ہے تو جماعت کے ناموں پر بھی اس طرح کا اعتراض غلط ہے، اوردونوں کی وجہ ایک ہی ہے۔


چندشبہات کا ازالہ


ایک ہی جماعت کے کئی نام:
کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اہل حدیث کے کئی نام ہیں ، مثلا اہل حدیث ، سلفی ، محمدی وغیرہ ، لہٰذا ایہ لوگ مختلف ٹولیوں میں بٹے ہوئے ہیں۔
عرض ہے کہ ایک ہی چیز کے کئی نام ہونا اس کے تعدد کی دلیل نہیں ہے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی کئی نام ہیں پھر کیا یہ الگ الگ نبیوں کے نام ہیں ، بلکہ اللہ تعالی کے ننانوے نام ہیں تو کیا یہ بھی الگ الگ الہ کے نام ہیں ، ہرگز نہیں ۔
غرض یہ کہ کسی چیز کے ایک سے زائد نام رکھنے سے اس کا تعدد لازم نہیں آتا۔

قران نے مسلم نام رکھا:
بعض لوگوں کہتے ہیں قران نے ہمارا نام مسلم رکھاہے، اللہ کا ارشاد ہے:
{ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ وَفِي هَذَا} [الحج: 78]
عرض ہے کہ اس آیت میں بے شک قران نے ہمارا نام مسلم رکھا ہے اس سے کسی کو انکار نہیں لیکن اس آیت میں یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہمارا نام صرف اورصرف مسلم ہے اس کے ساتھ کوئی دوسرانام نہیں رکھ سکتے ۔
خود اللہ نے مذکورہ آیت میں ہمیں اور ہم سے پہلے لوگوں کا نام مسلم بتایا ہے اوراللہ نے ہم سے پہلے لوگوں میں سے ایک گروہ کو اسی قران میں اہل الانجیل بھی کہا ہے ، ارشاد ہے:
{ وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ } [المائدة: 47]۔
اورصحابہ میں سے ایک گروہ کو مہاجر اور ایک گروہ کو انصار بھی کہا ہے ارشاد ہے:
{ لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَحِيمٌ } [التوبة: 117]۔

معلوم ہوا کہ مسلم نام کے ساتھ ساتھ دوسرے نام بھی رکھے جاسکتے ہیں۔

اوراگریہ مان لیا جائے کہ اس آیت میں مسلم نام رکھا گیا ہے اب اس کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں رکھ سکتے تو یہ اعتراض فرد کے ناموں پر بھی وارد ہوگا !!!
یعنی اب کوئی بھی مسلم اپنے لئےمسلم کے علاوہ کوئی اورنام نہیں منتخب کرسکتا مثلا خورشید ، انجم ، وغیرہ۔
اگرکہا جائے کہ فرد کے نام رکھنے کے دلائل موجود ہیں تو عرض ہے کہ جماعت کے نام رکھنے کے دلائل بھی موجود ہیں جیساکہ اوپر تفصیل پیش کی گئی۔

خلاص کلام یہ کہ جس طرح فرد کا نام رکھنا قران وحدیث سے ثابت ہے اس طرح جماعت کا نام رکھنا بھی قران وحدیث سے ثابت ہے ۔
اورجس طرح فرد کے نام کے صحیح ہونے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ بعینہ وہی نام قران وحدیث میں موجود ہو۔
اسی طرح جماعت کے نام کے صحیح ہونے کے لئے بھی ضروری نہیں کہ بعینہ وہی نام قران وحدیث میں‌ موجود ہو۔
البتہ فرد اورجماعت دونوں کے نام میں یہ ضروری ہے کہ یہ قران وحدیث کی تعلیمات کے خلاف نہ ہو۔

اوراہل حدیث نام قران وحدیث کی کسی بھی تعلیم کے خلاف نہیں ، لہٰذا اس نام پر اعتراض لغو ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اہل حدیث فرقے؟؟؟

اہل حدیث کوئی فرقہ نہیں بلکہ کتاب و سنت کی طرف دعوت دینے والی جماعت ہے بھائی جان!!!!!!!
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
اہل الحدیث بھائی میرے ناقص علم کے مطابق تو اہل حدیث کو فرقہ کہیں یا جماعت یا گروہ، کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ فرقہ ہونا تو قابل مذمت نہیں لیکن کسی فرقہ کا حق کی مخالفت کرنا ہی اصل میں قابل مذمت ہے۔
احادیث میں اہل حدیث کو فرقہ بھی کہا گیا ہے اور گروہ یا جماعت بھی دیکھئے:

فرقۃ کلھا فی النار الافرقۃ واحدۃ
اس حدیث کے ٹکڑے میں ایک فرقے کو جہنم سے بچ جانے والا کہا گیا ہے اور علمائے امت کی تصریحات کے مطابق یہ فرقہ کوئی اور نہیں بلکہ اہل حدیث ہے جیسے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جنت میں جانے والا فرقہ صرف اور صرف اہل سنت والجماعت ہے اور اس بات کی بھی تصریح فرمائی کہ اہل سنت والجماعت سے مراد صرف اہل حدیث ہے۔الحمداللہ

لاتزال طائفۃ من امتی ظاھرین علی الحق لایضرھم من خذلھم حتی تقوم الساعۃ
دیکھئے اس حدیث میں حق پر قائم رہنے والوں کو طائفہ کے لفظ سے یاد کیا گیا ہے جس کے معنی جماعت یا گروہ کے ہیں۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر اس طائفہ سے مراد اہل حدیث نہیں تو میں نہیں جانتا یہ کس کے بارے میں ہے۔

3۔ قرآن مجید کی آیت: وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُ‌وا كَافَّةً ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ‌ مِن كُلِّ فِرْ‌قَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ (سورہ التوبہ:122) میں فرقے کا لفظ بمعنی گروہ یا جماعت کےاستعمال کیا گیا ہے۔

پس ثابت ہوا کہ اہل حدیث کے ساتھ جماعت،گروہ یا فرقے کا لفظ استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
ہم نے یہ نہیں کہا کہ اہل حدیث نام نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ آپ رکھیں، ہمیں کوئی ٹینشن نہیں ہے اور نہ ہمارا اس نام کے رکھنے پر آپ سے کوئی مکالمہ یا مباحثہ ہے۔

ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر ہم اہل حدیث نام کے تعارف کے بغیر اہل حدیث فکر کو پھیلانا اور عام کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کے پاس وہ کون سی شرعی دلیل ہے کہ جس کے مطابق اہل حدیث نام رکھ کر ہی اس دعوت و فکر کو پھیلانا ہمارے لیے واجب یا فرض ہے۔

پہلے آپ اہل حدیث نام رکھنے کی شرعی حیثیت بیان کریں کہ یہ نام رکھنا واجب یا فرض یا مستحب یا مباح ہے۔ ہمارے نزدیک اس کا درجہ مباح کا ہے۔ آپ کے نزدیک جو درجہ ہے آپ اس کے مطابق کوئی شرعی حکم بیان کریں اور اس کی دلیل بھی نقل فرما دیں۔ ہم اس پر غور کر لیں گے۔ اگر دلیل قابل غور ہوئی تو اپنی بات سے رجوع کر لیں گے۔ اگر اہل حدیث نام رکھنا فرض یا مستحب ہے تو یہ بھی بیان کر دیں تو یہ بھی بیان کر دیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے یہ فرض یا استحباب پورا کیوں نہ کیا؟

اگر تو آپ بھی اہل حدیث نام رکھنے کو مباح یعنی جائز سمجھتے ہیں تو معلوم نہیں آپ بحث کس چیز پر کرنا چاہ رہے ہیں؟ مباح وہ کام ہوتا ہے کہ جس کا کرنا جائز ہو اور نہ کرنا بھی جائز ہو۔

اور باذوق بھائی نے نکتہ بیان کر دیا ہے کہ کیا آپ کے نزدیک اگر کوئی اہل حدیث کا نام استعمال کیے بغیر اس کے عقیدہ و منہج کو اختیار کرتا ہے تو صرف نام نہ اختیار کرنے کی وجہ سے کیا وہ اللہ کے ہاں نجات کا مستحق نہیں رہتا؟ اگر رہتا ہے تو پھر مباحثہ کس بات پر کر رہے ہیں اور اگر نہیں رہتا تو اس کی دلیل بیان کر دیں؟

اور اگر آپ یہ سمجھتے ہیں تو کہ صرف اہل حدیث کا لیبل ہی آپ کی نجات کے لیے کافی ہے تو یہاں بہت سے ایسے لگے پھرتے ہیں جو منکرین حدیث ہیں، متجددین ہیں لیکن دعوی اہل حدیث کا ہے۔ ایسے بھی لوگ ہیں جو نماز نہیں پڑھیں گے لیکن رفع الیدین پر ضرور بحث کرنی ہے اور اہل حدیث ہونے کے دعویدار بھی ہیں۔ اخلاقیات میں بگاڑ ہے، بات کرنے کا سلیقہ نہیں ہے لیکن اہل حدیث ہیں۔ میرے محلہ کا سب سے بڑا بدمعاش اس بات کو فخر سے بتلاتا ہے کہ وہ اہل حدیث ہے۔ جو لوگ اہل حدیث ہونے کے دعویددار ہیں یا اس کا لیبل چسپاں کرتے ہیں، اور ان کی نماز کے علاوہ زندگی میں حدیث کہیں بھی نظر نہیں آتی، سوائے اس کے وہ اہل حدیث مسجد میں حاضری دے دیتے ہیں اور کبھی کبھار کچھ چندہ دے دیا تو اس قسم کے کرداروں کی کثرت کے سبب سے بعض لوگوں کو اس نام یا لیبل کے اختیار کرنے میں ہچکچاہٹ ہوئی کہ جیسے بریلوی نے اپنے نام کو نجات کا ذریعہ بنا ہے تو یہاں بھی اہل حدیث نام یا لیبل ہی کو لوگوں نے نجات کا ذریعہ سمجھ لیا ہے جبکہ اصل نجات تو حدیث وسنت پر زندگی کے ہر شعبہ میں عمل کرنے میں ہے نہ کہ کسی لیبل کے چسپاں کرنے میں یا صرف نماز روزے اور عبادات میں اہل حدیث مسلک کی اتباع اور اخلاقیات، حلال و حرام، تجارت و معیشت، معاشرت وسیاست اور آداب زندگی میں دنیا کے رواج و چلن پر عمل۔
باقی کوئی بات بری لگی ہو تو اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاہد نذیر بھائی۔ آپ نے پوچھا کہ : آخر کون سے مذہب کی اشاعت آپ کے فورم سے ہوتی ہے؟
میں نے صرف یہی نہیں پوچھا بلکہ اس سوال سے پہلے ایک اہم ترین سوال بھی کیا ہے یہ سوال اسی سوال جڑا ہوا ہے لیکن آپ نے اس سوال کو یکسر نظر انداز کر کے صرف اس ثانوی حیثیت والے سوال کا جواب دے دیا!

جواب مختصر صرف اتنا ہے کہ : دین اسلام کی ان تعلیمات کی اشاعت ہوتی ہے جن کی آج کے مسلم معاشرے کو حقیقی ضرورت ہے اور یہ تعلیمات سلف الصالحین کے اجماعی فکر و نظر کی روشنی سے ہی اخذ کی جاتی ہیں۔
جواب مختصر ضرور ہے لیکن ادھورا اور گول مول ہے۔سوال یہ ہے کہ اس بات کا فیصلہ کون کرتا ہے کہ آج کے مسلم معاشرے کو کن تعلیمات کی ضرورت ہے۔ کیا آپ؟ کیا آپ واقعی اس قابل ہوگئے ہیں کہ امت مسلمہ کے مسائل اور ان کے حقیقی حل تلاش کر سکیں؟ کیا ان تعلیمات کا مجموعہ آپ نے خود ترتیب دیا ہے؟ تو اس فکر یا فرقے یا جماعت کا کیا نام رکھا ہے؟ کیا یہ کوئی نیا فرقہ ہے؟ اگر یہ نیا فرقہ نہیں بلکہ پرانا ہے تو اس کا نام کیا ہے؟ فرقے کا نام چھپانے کی کوئی خاص وجہ؟ کیا احساس کمتری؟ یا اس بات کی فکر کے آپ کے فرقے کا نام سننے کے بعد کوئی آپ کی تعلیمات پر کان نہیں دھرے گا؟

مگر ۔۔۔ مودبانہ عرض ہے کہ اسی طرح دوسروں کے اس حق کو بھی تسلیم کریں جب وہ "فہم سلف صالحین کے علم و عمل" کو کسی خاص فرقے سے منسوب کرنے پر اصرار نہ کرتے ہوں۔
جواباً عرض ہے کہ یہ حق آپ کو کس نے دیا ہے کہ ایک مخصوص فرقے کے عقائد و اصول پر کاربند رہ کر اس کے نام سے انکار کریں؟ کیا ماضی میں بھی اس فکر کی حامل کوئی مخلوق تھی جو کسی جماعت کے عقائد تو قبول کرتی تھی لیکن اس کا نام لینا پسند نہیں کرتی تھی؟ اگر اس بات کا ثبوت آپ سلف صالحین سے پیش کردیں تو ہم آپ کی اس فکر میں آپ کے ساتھ ہیں ورنہ آپ کی اس فضول سوچ کو ہم امت مسلمہ میں گمراہی پھیلانے اور دعوت اہل حدیث کو نقصان پہنچانے کی ایک سازش سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے۔

امید ہے کہ مزید بحث سے آپ اور دوسرے ساتھی گریز کریں گے کہ ایک فورم کا یہ تعارفی تھریڈ ایسی ثقیل بحثوں کا متحمل نہیں ہے۔ شکریہ۔
جب آپ فورم کو ایک خاص اور نئی سوچ کے تحت چلا رہے ہیں تو اس پر بحث اور تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ رکھنا ضروری ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم ابوالحسن علوی حفظہ اللہ سے عرض ہے کہ آپ نہ ہی میرا نقطہ نظر سمجھے ہیں اور نہ ہی میرے اصل اعتراض پر آپ نے کوئی توجہ دی۔ آپ جو باتیں کر رہے ہیں ان میں سے اکثر پر ہم آپ سے متفق ہیں۔ آپ کی باتیں صحیح ہونے کے باوجود میں انہیں خلط مبحث سے تعبیر کرتا ہوں کیونکہ یہ باتیں ہمارے اعتراض کے مطابق یا ان کے جواب میں نہیں ہیں۔ صراط الہدی کے تعارفی تھریڈ میں ایک جملہ پر میں شدید معترض تھا جس کے نتیجہ میں یہ ایک نیا تھریڈ معرض وجود میں آگیا۔ ہمیں اصل اعتراض اس جملے پر ہے۔
صراط الھدیٰ کا تعلق نہ کسی خاص مسلک/جماعت/گروہ سے ہے اور نہ ہی ان کے دفاع / فروغ / دعوت فورم انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل ہے۔
ہمیں تو حدیث سے پتا چلا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد عالیہ کے مطابق ان کی پوری امت فرقوں میں بٹ جائے گی۔ اب صراط الہدی یا محدث فورم والوں کا یہ کہنا کہ ہمارا تعلق کسی بھی خاص مسلک، جماعت یا گروہ سے نہیں کیا یہ نہیں بتاتا کہ یہ لوگ امت مسلمہ میں شامل ہی نہیں؟ بلاشک و شبہ وہ ایسا نہیں سوچتے ہونگے لیکن اس جملے سے اس کے علاوہ کوئی دوسرا مطلب نہیں نکلتا۔ اس کے علاوہ ان فورمز کا ایک خاص مسلک سے تعلق ہونے کے باوجود بھی اسے اعلانیہ چھپانا کیا منافقت کے خانے میں نہیں آتا؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
برسبیل تذکرہ عرض ہے کہ ہمارے ایک آفیسر کڑ قسم کے دیوبندی ہیں اور میری دعوت کے پیش نظر وہ اہل حدیث سے سخت خائف ہیں ان کی اہلیہ دین میں بہت دلچسپی رکھتی ہیں اسی دلچسپی کے پیش نظر انہوں نے ایک مدرسہ میں داخلہ لیا پھر کچھ عرصے بعد شوہر نے ان سے مدرسہ چھڑوادیا انہیں اصل اعتراض یہ تھا کہ مدرسہ والے چپ چاپ قرآن وحدیث کی دے رہے تھے اور اپنا مسلک ظاہر نہیں کر رہے تھے جب کہ اصل میں وہ اہل حدیث تھے کیونکہ ان کے مسائل براہ راست فقہ حنفی سے ٹکرا رہے تھے۔ ہمارے آفیسر کے ذہن میں اب اہل حدیث کا جو تصور ہے وہ یہ ہے کہ یہ لوگ دھوکے باز اور منافق ہیں اپنا مسلک چھپا کر لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔

کم از کم میرے لئے تو یہ بات انتہائی قابل شرم ہے کہ موجودہ کچھ اہل حدیث جانے کون سے راستے پر چل رہے ہیں؟ الٹے سیدھے طریقے سے دعوت کو پھیلا رہے ہیں۔ کیا ہدایت ان کے ہاتھوں میں ہے؟ ہر گز نہیں جب اللہ کے ہاتھوں میں ہے تو چاہے آپ خود کو اہل حدیث کہو پھر بھی اللہ جس کو چاہے گا ضرور ہدایت دے گا۔ اور جس کے نصیب میں اللہ نے ہدایت نہیں رکھی آپ لاکھ اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرو کہ اپنا مسلک کا نام ان پر ظاہر نہ ہونے دو اسے ہدایت نہیں ملنی لیکن مسلک ضرور بدنام ہوگا۔
 
Top