• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا تقلید ضروری ہے ؟؟؟؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا تقلید ایک کرتی ہے ؟ خود مقلدین بیچارے اس وقت اپنے ہی فقھاء کے فتاوی جات کی بنیاد پر ایک دوسرے کو کافر کافر کہہ رہے ہیں..

دیوبندی حیاتی دیوبندی مماتی کو گمراہ کہتے ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع کرتے ہیں..

بریلوی کہتا ہے دیوبندی کافر جبکہ دیوبندی کہتا ہے بریلوی کافر..

سرفراز خان صفدر نے فقھاء احناف کے فتاوی جات کی روشنی میں بریلوی کو کافر قرار دیدیا ہے جبکہ یہ اھلِ باطل بریلوی دیوبندی ابو نصر میر بھگوڑا اور مفتی آصف باوجود ان فتووں کے کہ ایک دوسرے کو کافر کہتے اور سمجھتے ہیں اھلِ حق کے خلاف مل کر کام کرتے ہیں تاکہ اھلحدیث قرآن و سنت کو عام نا کر سکے... اھل باطل متحد ہو کر بھی متفرق ہیں..
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
تمام نام نہاد ”غیر مقلدین“ حقیقتاً اندھے مقلد ہیں اور ان میں سے زیادہ جہالت کا حامل کم جہالت کے حامل سے مسائل پوچھ کر اس کی تقلید کرتا ہے اور نتیجہ صاف ظاہر ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنا لیں گے اور ان سےمسائل پوچھیں گے اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور گمراہ کریں گے (بخاری) ۔
تقلید کے کرشمے !


12342844_1536357443351553_2370865609030756459_n.jpg
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
کیا تقلید ایک کرتی ہے ؟ خود مقلدین بیچارے اس وقت اپنے ہی فقھاء کے فتاوی جات کی بنیاد پر ایک دوسرے کو کافر کافر کہہ رہے ہیں..
یہ جناب ”تقیہ“ بازوں کے سبب سے ہی ہے اور ۔۔۔۔۔۔۔ اور نام نہاد غیر مقلدین (تقیہ بازوں) نے تو ایسا در کھول دیا کہ امتِ رسول گروہ در گروہ تقسیم ہوتی چلی جائے گی اب کسی اور ”تقیہ“ باز فتنہ گر کی ضروت نہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
تقلید کے کرشمے !
قارئین ”تقیہ“ اور دجل کی بدترین مثال ۔
کسی کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کرنا ایسا ہی ہے جیسے ان جیسا کوئی دجال قرآنِ پاک کی آیت ”يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ“ پیش کردے اور ”وَأَنْتُمْ سُكَارَى “ کو چھپا دے۔
یا اللہ دجالین کذابین سے محفوظ فرما۔ آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
قارئین ”تقیہ“ اور دجل کی بدترین مثال ۔
کسی کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کرنا ایسا ہی ہے جیسے ان جیسا کوئی دجال قرآنِ پاک کی آیت ”يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ“ پیش کردے اور ”وَأَنْتُمْ سُكَارَى “ کو چھپا دے۔
یا اللہ دجالین کذابین سے محفوظ فرما۔ آمین
کیوں بھائی حقیقت دکھائی تو کیا برا لگ گیا قرآن و سنت کو چھوڑو گے تو کمراہ ہو گے - کیا یہ ہی ہے تقلید کے کرشمے ابھی تو ابتدا ہے


آل دیوبند اور -------------- سے تبرک :



 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
تمام نام نہاد ”غیر مقلدین“ حقیقتاً اندھے مقلد ہیں اور ان میں سے زیادہ جہالت کا حامل کم جہالت کے حامل سے مسائل پوچھ کر اس کی تقلید کرتا ہے اور نتیجہ صاف ظاہر ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنا لیں گے اور ان سےمسائل پوچھیں گے اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور گمراہ کریں گے (بخاری) ۔
جب کسی نہ کسی سے پوچھنا ہی لازم آیا تو کیوں نہ خیر القرون کے ایسے عالم مجتہد فقیہ (جس کو دنیا مجتہد اور فقیہ مانتی ہے بلکہ وہ امام الفقہاء ہے) کے مطابق چلا جائے اور اسی کی بات (جو کہ قرآن اور حدیث کا نچوڑ ہے) مان لی جائے اور روز مرہ کے پیش آمدہ مسائل کو ان اصحاب سے لیا جائےجو تقویٰ اور علم کے سبب مشہور ہوں۔
محترم -

جہالت تو آپ کے الفاظ سے ٹپک رہی ہے- اگر آپ کو تقلید اور تحقیق کا فرق معلوم ہوتا تو اس قسم کی موشگافیاں نہ کرتے- بغیر دلیل کے اہل علم کی پیروی کو "تقلید" کہتے ہیں- اور دلیل کے ساتھ پیروی کو تحقیق کہتے ہیں- اور دین اسلام میں دلیل قرآن و احادیث نبوی صل الله علیہ و آ له وسلم ہیں - ایک غیر مقلد کسی دینی مسلے میں عمل سے پہلے اہل علم سے قرآن و صحیح احادیث نبوی کی دلیل مانگتا ہے- جب کہ مقلد صرف اپنے امام کی راے کو ترجیح دیتا ہے - چاہے اس کا امام کسی ناسخ آیت یا ضعیف حدیث سے مسلے کا انسباط کر رہا ہو - مقلد کی دل میں ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ اس کا ایک ہی امام ہے جس سے غلطی یا خطاء محال ہے اس لئے مسلے میں مزید تحقیق کیے بغیر اور کسی دوسرے اہل علم سے اسی مسلے میں اس کی مجتہدانہ راے لئے بغیر "اندھوں " کی طرح اپنے امام کی راے کو حرف آخر سمجھتا ہے - اور یہی ایک مقلد کی جہالت کا خاصا ہے جو کہ بلخصوص "احناف " میں پائی جاتی ہے-
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اللہ کی پناہ ایسی تقلید سے جو انسان کو گمراہ کر دے !


تقلید کے کرشمے :


ڈوبتے جہاز کو بچا لیا:

کرامات امدادیہ میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ شاہ صاحب کے ایک مرید کسی بحری جہاز میں سفر کر رہے تھے کہ ایک طلاطم
خیز طوفان نے جہاز کو گھیر لیا قریب تھا کہ جہاز ڈوب جائے اس کے بعد کا واقعہ روای کی زبانی سنیئے:
انہوں نے جب دیکھا کہ اب مرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اسی مایوسانہ حالت میں گھبرا کر اپنے پیر روشن ضمیر کی طرف خیال کیا اس وقت سے زیادہ اور کون سا وقت امداد کا ہوگا اللہ تعالیٰ سمیع و بصیر اور کار ساز مطلق ہے اسی وقت آگبوٹ غرق سے نکل گیا اور تمام لوگوں کو نجات ملی ادھر تو یہ قصہ پیش آیا ادھر اگلے روز مخدوم جہاں اپنے خادم سے بولے ذرا میری کمر تو دباو نہایت درد کرتی ہے خادم نے دباتے دباتے پراہن مبارک جو اٹھایا تو دیکھا کہ کمر
چھیلی ہوئی ہے اور اکثر جگہ سے کھال اتر گئی ہے پوچھا حضرت یہ کیا بات ہے کمر چھلی ؟
فرمایا کچھ نہیں پھر پوچھا آپ خاموش رہے تیسری مرتبہ پھر دریافت کیا حضرت یہ تو کہیں رگڑ لگی ہے اور آپ تو کہیں
تشریف بھی نہیں لے گئے فرمایا ایک آگبوٹ ڈوبا جاتا تھا اس میں ایک تمہارادینی اور سلسلے کا بھائی تھا اس کی گریہ زاری
نے مجھے بے چین کردیا اور آگبوٹ کو کمر کا سہار دے کر اوپر کو اٹھایا جب آگے چلا گیا اور بندگان خدا کو نجات ملی اسی سےچھیل گئی ہوگی اور اسی وجہ سے درد ہے مگر اس کا ذکر نہ کرنا ۔
( کرامات امدادیہ ص 18 )
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اللہ کی پناہ ایسی تقلید سے جو انسان کو گمراہ کر دے !


تقلید کے کرشمے :

قبر پرستی:

درس حیات کا مقلد مصنف فخرالدین گیاوی اپنے مقلد مولوی بشارت کریم صاحب دیوبندی کی قبر کے تصرفات کا حال
بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ وصال کے بعد ایک مدت تک مزار شریف پر لوگوں کو ہجوم رہنے لگا اور پانی تیل نمک وغیرہ قبر شریف کے پاس لے جا کر رکھ دیتے اور کچھ دیر کے بعد اٹھالیتے اس سے بکثرت لوگوں کو فوائد حاصل
ہوئے۔

( درس حیات ص 385 )

وصال کے بعد سے لوگوں کا ہجوم مزار کے پاس آتا وہ پانی وغیرہ رکھتے یا یوں سمجھئے کہ دم کرانے کےبعد تھوڑی
تھوڑی مٹی بھی ہر ایک ( قبر سے ) اٹھا کر لے جانے لگے چنانچہ چند روز میں ضرورت پڑ جاتی کہ دوسری مٹی مزار
شریف پر ڈالی جائے چنانچہ مولانا ایوب صاحب مرحوم ( حضرت کے صاحبزادے ) کچھ عرصہ تک جب مٹی کم ہوجاتی
نئی مٹی ڈال دیا کرتے ۔

(درس حیات ص 258 )

موصوف فرماتے ہیں کہ بالاخر صاحبزادے تنگ آگئے اور روز روز کی یہ آنریزی ڈیوٹی وبال جان بن گئی تو ایک دن آزردہ خاطر ہو کر مزار شریف پر حاضر ہوئے اور نہایت مودب ہو کر عرض کیا حضرت زندگی میں تو بہت سخت تھے مگر اب مزار شریف پر یہ کیا ہونے لگا ہے اب میں آخری مرتبہ مٹی ڈال رہا ہوں اس کے بعد گڑھا بھی پڑ جائے گا تو اب میں مٹی نہیں ڈالوں گا اس سلسلے کو بند کروائیے۔

( درس حیات ص 358 )

لخت جگر کی یہ تڑی لگانا ہی تھا لکھا ہے کہ اس کے بعد پھر کسی نے مٹی نہیں اٹھائی قطعا وہ سلسلہ بند ہوگیا
اور اب کبھی مٹی ڈالنے کی نوبت نہیں آئی اور پانی تیل نمک وغیرہ مزار شریف پر رکھ کر دم کرانے کا خیال بھی اب کسی کو نہ پیدا ہوا اور وہ سلسلہ بھی موقوف ہوگیا۔

( درس حیات ص 358 )

مقلد مولوی زکریا صاحب فرماتے ہیں کہ مصر میں ایک شخص تھا جو لوگوں کی ضرورتوں کےلئے مانگا کرتے تھے۔

ایک روز کوئی فقیر ان کےپاس اپنی حاجت لے کر گیا اور وہ اہل ثروت کےپاس گئے مگر کسی نے تعاون نہ کیا

اگلا واقعہ مقلد صاحب کی زبانی سنیئے ۔

سب سے مایوس ہو کر ایک سخی کی قبر پر گئے اور اس کی قبر پر بیٹھ کر یہ سارا قصہ بیان کیا اور وہاں سے اٹھ کر چلے آئے اور واپس آکر اپنے پاس سے ایک دینار نکالا اور اس کو توڑ کر دو ٹکڑے کئے اور ایک ٹکڑا اپنے پاس رکھ لیا اور دوسرا ٹکڑا اس فقیر کو دے دیا کہ یہ میں قرض دیتا ہوں اس وقت تم اس سے اپنا کام چلا لو جب تمہارے پا س کہیں سے کچھ آجائے گا تو میرا قرضہ ادا کردینا وہ لےکر چلا گیا اور اپنی ضرورت پوری کر لی رات کو ان صاحب دینار نے اس قبر والے کو خواب میں دیکھا کہ وہ کہہ رہا ہے کہ میں نے تمہاری بات سن لی تھی مگر مجھے جواب دینے کی اجازت نہ ہوئی تم میرے گھر والوں کےپاس جاو اور ان سے کہو کہ مکان کے فلاں حصہ میں جو چولہا بن رہا ہے اس کے نیچے ایک چینی کا مرتبان گڑ رہا ہے اس میں پانچ سو اشرفیاں ہیں وہ اس فقیر کو دیے دیں
یہ صبح کو آٹھ کر اس مکان پر گئے اور گھر والوں سے سارا قصہ اور اپنا خواب بیان کیا انہوں نے اس جگہ کو کھودا اور وہ مرتبان پانچ سو اشرفیان کانکال کر اس کے حوالے کر دیا۔

( فضائل صدقات ص 610 حصہ دوم فصل ساتویں نمبر 24 )

عرب کی ایک جماعت ایک مشہور سخی کریم کی قبر کی زیارت کو گئی دور کا سفر تھا رات کو وہاں ٹھہرے ان میں سے ایک شخص نے اس قبر والے کو خواب میں دیکھا کہ وہ اس سے کہہ رہا ہے کہ تو اپنے اونٹ کو میرے بختی اونٹ کے بدلے میں فروخت کرتا ہے خواب دیکھنے والے نے خواب ہی میں معاملہ کر لیا اوہ صاحب قبر اٹھا ارو اس کے اونٹ کو ذبح کر دیا جب یہ اونٹ والا نیدن سے اٹھا تو اس کے اونٹ سے خون جاری تھا اس نے ذبخ کر دیا اور گوشت تقسیم کر دیا سب نے پکایا اور کھایا یہ لوگ وہاں سے واپش ہوگئے جب اگلی منزل پر پہنچے تو ایک شخص بختی اونٹ پر سوار ملا جو یہ تحقیق کر رہا تھا کہ فلاں نام کا شخص تم میں کوئی ہے اس خواب والے شخص نے کہا یہ میرا نام ہے اس نے پوچھا کہ تو نے فلاں قبر والاے کے ہاتھ کوئی چیز فروخت کی ہے ؟ خواب دیکھنے والاے نے اپنا قصہ سنایا جو شخص بختی اونٹ پر سوار تھا اس نے کہا کہ وہ میرے باپ کی قبر تھی یہ اس کا اونٹ ہے اس نے مجھے خواب میں کہا ہے کہ اگر تو میری اولاد ہے تو میرا بختی اونٹ فلاں شخص کو دے دے تیرا نام لیا تھا۔ یہ بختی
اونٹ تیرے حوالے ہے یہ کہہ کر وہ اونٹ دے کر چلا گیا ( زکریا مقلد صاحب فرماتے ہیں کہ ) یہ سخاوت کی حد
ہے مرنے کے بعد بھی اپنی قبر پر آنے والوں کی مہمانی میں اپنےاصیل اونٹ کو فروخت کر کے آنے والوں کی مہمانی
کی باقی یہ بات کہ مرنے کےبعد اس قسم کا واقعہ کیونکہ ہوگیا اس میں کوئی محال چیز نہیں ہے ۔ عالم ارواح میں اس قسم کے واقعات ممکن ہیں ۔

( فضائل صدقات ص 606 حصہ دوم فصل ساتویں 16 )

ایک شخص کفن چور تھا وہ قبریں کھود کر کفن چرایا کرتا تھا اس نے ایک قبر کھودی تو اس میں ایک شخس اونچے تخت پر بیٹھے ہوئے تھے ۔قرآن پاک ان کے سامنے رکھا ہوا وہ قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور ان کے تخت کے نیچے ایک نہر چل رہی ہے اس شخص پر ایسی دہشت طاری ہوئی کہ بے ہوش ہو کر گر پڑا لوگوں نےاس کو قبر سے نکالا
تین دن بعد ہوش آیا لوگوں نے قصہ پوچھا اس نے سارا حال سنایا لوگوں نے قبر کے دیکھنے کی تمنا کی اس سے پوچھا کہ قبر بتادے اس نے ارادہ بھی کیا کہ ان کو لے جا کر قبر دکھاوں رات کو خواب میں ان قبر والے بزرگ کو دیکھا کہہ رہے ہیں اگر تو نے میری قبر بتائی تو ایسی آفتوں میں پھنس جائے گا کہ یاد کرے گا۔

( فضائل صدقات ص 563 حصہ دوم ساتویں فصل )
 
Top