اللہ کی پناہ ایسی تقلید سے جو انسان کو گمراہ کر دے !
تقلید کے کرشمے :
قبر پرستی:
درس حیات کا مقلد مصنف فخرالدین گیاوی اپنے مقلد مولوی بشارت کریم صاحب دیوبندی کی قبر کے تصرفات کا حال
بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ وصال کے بعد ایک مدت تک مزار شریف پر لوگوں کو ہجوم رہنے لگا اور پانی تیل نمک وغیرہ قبر شریف کے پاس لے جا کر رکھ دیتے اور کچھ دیر کے بعد اٹھالیتے اس سے بکثرت لوگوں کو فوائد حاصل
ہوئے۔
( درس حیات ص 385 )
وصال کے بعد سے لوگوں کا ہجوم مزار کے پاس آتا وہ پانی وغیرہ رکھتے یا یوں سمجھئے کہ دم کرانے کےبعد تھوڑی
تھوڑی مٹی بھی ہر ایک ( قبر سے ) اٹھا کر لے جانے لگے چنانچہ چند روز میں ضرورت پڑ جاتی کہ دوسری مٹی مزار
شریف پر ڈالی جائے چنانچہ مولانا ایوب صاحب مرحوم ( حضرت کے صاحبزادے ) کچھ عرصہ تک جب مٹی کم ہوجاتی
نئی مٹی ڈال دیا کرتے ۔
(درس حیات ص 258 )
موصوف فرماتے ہیں کہ بالاخر صاحبزادے تنگ آگئے اور روز روز کی یہ آنریزی ڈیوٹی وبال جان بن گئی تو ایک دن آزردہ خاطر ہو کر مزار شریف پر حاضر ہوئے اور نہایت مودب ہو کر عرض کیا حضرت زندگی میں تو بہت سخت تھے مگر اب مزار شریف پر یہ کیا ہونے لگا ہے اب میں آخری مرتبہ مٹی ڈال رہا ہوں اس کے بعد گڑھا بھی پڑ جائے گا تو اب میں مٹی نہیں ڈالوں گا اس سلسلے کو بند کروائیے۔
( درس حیات ص 358 )
لخت جگر کی یہ تڑی لگانا ہی تھا لکھا ہے کہ اس کے بعد پھر کسی نے مٹی نہیں اٹھائی قطعا وہ سلسلہ بند ہوگیا
اور اب کبھی مٹی ڈالنے کی نوبت نہیں آئی اور پانی تیل نمک وغیرہ مزار شریف پر رکھ کر دم کرانے کا خیال بھی اب کسی کو نہ پیدا ہوا اور وہ سلسلہ بھی موقوف ہوگیا۔
( درس حیات ص 358 )
مقلد مولوی زکریا صاحب فرماتے ہیں کہ مصر میں ایک شخص تھا جو لوگوں کی ضرورتوں کےلئے مانگا کرتے تھے۔
ایک روز کوئی فقیر ان کےپاس اپنی حاجت لے کر گیا اور وہ اہل ثروت کےپاس گئے مگر کسی نے تعاون نہ کیا
اگلا واقعہ مقلد صاحب کی زبانی سنیئے ۔
سب سے مایوس ہو کر ایک سخی کی قبر پر گئے اور اس کی قبر پر بیٹھ کر یہ سارا قصہ بیان کیا اور وہاں سے اٹھ کر چلے آئے اور واپس آکر اپنے پاس سے ایک دینار نکالا اور اس کو توڑ کر دو ٹکڑے کئے اور ایک ٹکڑا اپنے پاس رکھ لیا اور دوسرا ٹکڑا اس فقیر کو دے دیا کہ یہ میں قرض دیتا ہوں اس وقت تم اس سے اپنا کام چلا لو جب تمہارے پا س کہیں سے کچھ آجائے گا تو میرا قرضہ ادا کردینا وہ لےکر چلا گیا اور اپنی ضرورت پوری کر لی رات کو ان صاحب دینار نے اس قبر والے کو خواب میں دیکھا کہ وہ کہہ رہا ہے کہ میں نے تمہاری بات سن لی تھی مگر مجھے جواب دینے کی اجازت نہ ہوئی تم میرے گھر والوں کےپاس جاو اور ان سے کہو کہ مکان کے فلاں حصہ میں جو چولہا بن رہا ہے اس کے نیچے ایک چینی کا مرتبان گڑ رہا ہے اس میں پانچ سو اشرفیاں ہیں وہ اس فقیر کو دیے دیں
یہ صبح کو آٹھ کر اس مکان پر گئے اور گھر والوں سے سارا قصہ اور اپنا خواب بیان کیا انہوں نے اس جگہ کو کھودا اور وہ مرتبان پانچ سو اشرفیان کانکال کر اس کے حوالے کر دیا۔
( فضائل صدقات ص 610 حصہ دوم فصل ساتویں نمبر 24 )
عرب کی ایک جماعت ایک مشہور سخی کریم کی قبر کی زیارت کو گئی دور کا سفر تھا رات کو وہاں ٹھہرے ان میں سے ایک شخص نے اس قبر والے کو خواب میں دیکھا کہ وہ اس سے کہہ رہا ہے کہ تو اپنے اونٹ کو میرے بختی اونٹ کے بدلے میں فروخت کرتا ہے خواب دیکھنے والے نے خواب ہی میں معاملہ کر لیا اوہ صاحب قبر اٹھا ارو اس کے اونٹ کو ذبح کر دیا جب یہ اونٹ والا نیدن سے اٹھا تو اس کے اونٹ سے خون جاری تھا اس نے ذبخ کر دیا اور گوشت تقسیم کر دیا سب نے پکایا اور کھایا یہ لوگ وہاں سے واپش ہوگئے جب اگلی منزل پر پہنچے تو ایک شخص بختی اونٹ پر سوار ملا جو یہ تحقیق کر رہا تھا کہ فلاں نام کا شخص تم میں کوئی ہے اس خواب والے شخص نے کہا یہ میرا نام ہے اس نے پوچھا کہ تو نے فلاں قبر والاے کے ہاتھ کوئی چیز فروخت کی ہے ؟ خواب دیکھنے والاے نے اپنا قصہ سنایا جو شخص بختی اونٹ پر سوار تھا اس نے کہا کہ وہ میرے باپ کی قبر تھی یہ اس کا اونٹ ہے اس نے مجھے خواب میں کہا ہے کہ اگر تو میری اولاد ہے تو میرا بختی اونٹ فلاں شخص کو دے دے تیرا نام لیا تھا۔ یہ بختی
اونٹ تیرے حوالے ہے یہ کہہ کر وہ اونٹ دے کر چلا گیا ( زکریا مقلد صاحب فرماتے ہیں کہ ) یہ سخاوت کی حد
ہے مرنے کے بعد بھی اپنی قبر پر آنے والوں کی مہمانی میں اپنےاصیل اونٹ کو فروخت کر کے آنے والوں کی مہمانی
کی باقی یہ بات کہ مرنے کےبعد اس قسم کا واقعہ کیونکہ ہوگیا اس میں کوئی محال چیز نہیں ہے ۔ عالم ارواح میں اس قسم کے واقعات ممکن ہیں ۔
( فضائل صدقات ص 606 حصہ دوم فصل ساتویں 16 )
ایک شخص کفن چور تھا وہ قبریں کھود کر کفن چرایا کرتا تھا اس نے ایک قبر کھودی تو اس میں ایک شخس اونچے تخت پر بیٹھے ہوئے تھے ۔قرآن پاک ان کے سامنے رکھا ہوا وہ قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور ان کے تخت کے نیچے ایک نہر چل رہی ہے اس شخص پر ایسی دہشت طاری ہوئی کہ بے ہوش ہو کر گر پڑا لوگوں نےاس کو قبر سے نکالا
تین دن بعد ہوش آیا لوگوں نے قصہ پوچھا اس نے سارا حال سنایا لوگوں نے قبر کے دیکھنے کی تمنا کی اس سے پوچھا کہ قبر بتادے اس نے ارادہ بھی کیا کہ ان کو لے جا کر قبر دکھاوں رات کو خواب میں ان قبر والے بزرگ کو دیکھا کہہ رہے ہیں اگر تو نے میری قبر بتائی تو ایسی آفتوں میں پھنس جائے گا کہ یاد کرے گا۔
( فضائل صدقات ص 563 حصہ دوم ساتویں فصل )