محترم! حقیقت یہی ہے کہ جو بھی غیر مقلد ہوتا ہے وہ پہلے مقلد ہی ہوتا ہے مگر دلائل سے لا علم ہوتا ہے۔ دھوکہ میں آکر وہ مجتہد و فقیہ کی تقلید چھوڑ کر غیر مجتہد اور فقہ سے نابلد کی تقلید اختیار کر لیتا ہے اس لیئے میں نے اس کو ’’جاہل غیر مقلد‘‘ کہا حالانکہ حقیقتاً وہ ’’اندھا مقلد‘‘ ہوتا ہے اور غیر مجتہد اور غیر فقیہ چونکہ خود اندھا ہوتا ہے لہٰذا ’’غیر مقلد‘‘ اندھے کا ’’اندھا مقلد‘‘ ہوتا ہے۔
یہ شاید کوئی تقلید کی نئی قسم بنائی ہے آپ نے، کیوں کہ وہ تقلید کو آپ لوگ کرتے ہیں، وہ اھل حدیث تو ہر گز نہیں کرتے، بلکہ اس کا رد کرتے ہیں۔
محترم! اگر آپ converted ہیں یعنی حنفی سے ’’غیر مقلد‘‘ ہوئے ہو تو گزارش ہے کہ تنہائی میں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے پیشی کا دھیان کرکے سوچئے گا کہ آپ کے ساتھ کیا events ہوئے۔ اگر آپ پیدائشی ’’غیر مقلد‘‘ ہیں تو ان لوگوں کی آپ بیتیاں پڑھ لیں جو حنفی سے ’’ٖغیر مقلد‘‘ ہوئے ہیں۔
جی، میں پیدائشی طور پر عملی طور پر حنفی ہی تھا، اس کے علاوہ دن تو کبھی نہیں لگائے، مگر تبلیغی جماعت کے بھی ساتھ رہے کچھ، پھر اللہ نے آپ ہی کی جماعت کی کتاب، فضاعل اعمال کے ذریعے سے اھل حدیثوں کے قریب ہوئا اور پھی آگے تحقیقات سے اھل حدیث بن گیا، الحمد للہ۔
مجتہد فقیہ کا نہ خود دعویٰ ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے مقلدین کا کہ مجتہد فقیہ (امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ) معصوم عن الخطا تھے۔ مجتہد فقیہ سے اجتہاد میں غلطی ممکن ہوتی ہے مگر وہ اجر و ثواب کا ہی مستحق ہوتا ہے اس کو گناہ نہیں ہوتا۔ یہاں یہ بات ملحوظ خاطر رہے کہ ایک شخص خود کو فقیہ باور کرانے پر تلا ہو، اور ایک کو دنیا مجتہد اور فقیہ کہے، ان دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
یہ صرف کہنے کی باتیں ہیں آپ لوگوں کی، مگر عمل آپ اپنے عمل سے یہی بتا رہے ہوتے ہیں کہ آپ کا امام معصوم ہی تھے۔
مقلد کو ’’جاہل‘‘ نہیں ’’لا علم‘‘ کہنا چاہئے۔ کیونکہ جاہل تو ’’علم‘‘ والا بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ اکثر کہا جاتا ہے ’’پڑھا لکھا جاہل‘‘۔ ایک ایسا شخص جو کہ علم نہ رکھتا ہو اس کی عقلمندی کا تقاضا ہی یہ ہے کہ وہ کسی عقل و فہم والے (مجتہد و فقیہ) کی تقلید اختیار کر لے تاکہ نجات دہندہ ہو جائے۔ وگرنہ کیا ہوگا کہ اندھا (خود ساختہ مجتہد و فقیہ) خود بھی گڑھے میں گرے گا اور اس کی اندھی تقلید کرنے والا (غیر مقلد) بھی۔
مقلد جاہل ہوتا ہے، اس پر میں سلف میں سے ایک شخصیت کا قول بھی لکھ چکا ہوں، باقی اگر آپ یہ بھی اگر کہتے ہیں کہ مقلد کو لاعلم کہنا چاہیئے، تو چلیں یہ بھی مان لیئا، آپ مقلد ہیں تو مطلب لا علم ہیں، خود اقرار کرتے ہیں کہ مجھے تو علم ہی کوئی نہیں مگر لکھتے ہی جا رہے ہیں، کچھ تو خوف کریں اللہ کا!!!
ویسے پھر تو اشرف علی تھانوی، مفتی تقی عثمانی وغیرہ بھی "لا علم" مطلب کے مقلد ہی ہیں نا؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے؛
مَنْ قَالَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فَقَدْ أَخْطَأَ (ابوداؤد)
جس نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اپنی رائے دی اور وہ صحیح بھی نکلی تو بھی یقیناً اس نے خطا کی۔
آقا علیہ السلام کے اس فرمان کو غور سے پڑھیں۔ ایک شخص جب اس کا اہل نہیں تو اس کا اس میں دخل دینا ہی اس کی غلطی ہے بھلے وہ صحیح بات کو پا لے۔ بعین اسی طرح کسی غیر مجتہد کا کسی مجتہد سے اختلاف کرنا ہی غلطی ہے۔ ہاں مجتہد دوسرے مجتہد سے اختلاف کا حق رخھتا ہے اور اختلاف کر سکتا ہے اور جو اس کی تقلید کرے وہ حق پر ہی ہوگا۔
یہ ہوئی نا بات!!
ایک اور نیا مجتہد احناف کو مبارک ہو!
کیسے آپ نے حدیث لکھی، پھر وہاں سے اپنے "اجتہادات" کیئے ہیں۔
حدیث میں تو الفاظ ہیں کہ اگر اپنی طرف سے بات کہے، اور وہ صحیح بھی ہو، مگر پھر بھی اس نے غلطی کی! مگر آپ تو کہتے ہیں کہ تقلید کرے حق پر ہوگا، چاہے امام غلطی ہی کر ڈالے!