• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا جزء رفع الیدین اور جزء القراءة امام بخاری رح کی کتاب نہیں ہے؟ ایک اعتراض اور اس کا جائزہ

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@رحمانی صاحب! حافظ زبیر علی زئی سے قطع نظر، آپ کے نزدیک یہ کتاب امام بخاری کی ہے یا نہیں؟

اصول حدیث کا یہ اصول نکالاہے کہ جس سند کو علماء صحیح قراردیں توضمنی طورپر اس سند کے راویوں کی توثیق ہوتی ہے،
اب سند کو حسن یا صحیح کہنے سے اس سند کے راویوں کی توثیق لازم نہیں آتی، تو کیا تضعیف لازم آتی ہے؟
یاد رہے یہاں سند سے بحث ہے متن سے سے نہیں، کیونکہ متن پر ''لغيره'' کا حکم ممکن ہے!
 
Last edited:

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
سوال میرے نقطہ نظرکانہیں،سوال زبیر علی زئی کے نقطہ نظر کا ہے کہ کیاان کے خود ساختہ اصولوں پر یہ کتاب امام بخاری کی ثابت ہوتی ہے،اگرہوتی ہے توکیسے اورنہیں ہوتی ہے تو پھر منوانے کیلئے یہاں وہاں کی باتیں کیوں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرے دونوں سوال ابھی تک قائم ہیں:
@رحمانی صاحب! حافظ زبیر علی زئی سے قطع نظر، آپ کے نزدیک یہ کتاب امام بخاری کی ہے یا نہیں؟

اصول حدیث کا یہ اصول نکالاہے کہ جس سند کو علماء صحیح قراردیں توضمنی طورپر اس سند کے راویوں کی توثیق ہوتی ہے،
اب سند کو حسن یا صحیح کہنے سے اس سند کے راویوں کی توثیق لازم نہیں آتی، تو کیا تضعیف لازم آتی ہے؟
یاد رہے یہاں سند سے بحث ہے متن سے سے نہیں، کیونکہ متن پر ''لغيره'' کا حکم ممکن ہے!
سوال میرے نقطہ نظرکانہیں،سوال زبیر علی زئی کے نقطہ نظر کا ہے کہ کیاان کے خود ساختہ اصولوں پر یہ کتاب امام بخاری کی ثابت ہوتی ہے،اگرہوتی ہے توکیسے اورنہیں ہوتی ہے تو پھر منوانے کیلئے یہاں وہاں کی باتیں کیوں؟
دوسرے سوال کا جواب دیں گے تو معلوم ہوگا کہ کیا خود ساختہ ہے اور کیا نہیں!
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
آپ کا کمال یہ ہے کہ آپ کو صرف سوال کرنا آتاہے ،جواب دینے سے آپ حتی الامکان گریز کی راہ اپناتے ہیں،اوریہ مناظرہ بازوں کی مخصوص تکنیک ہوتی ہے،لیکن میں نہ چونکہ مناظر ہوں اورنہ ہی اٹھاپٹک کی نیت،اس لئے سنجیدگی سے گزارش ہے کہ میری بات اور مری ذات کو درکنارکریں، ویسے بھی آپ حضرات کے متعدد مباحث میں دیکھاہے کہ مختلف افراد کو فوراًمقلد ہونے کی پھبتی کستے ہوئے اس کی بات کاانکار کردیاجاتاہے،لیکن اس موقع پر آپ میری رائے کواتنی اہمیت دے رہے ہیں،وہ شکریہ کے باوجود کھٹک رہاہے،
سوال بہت مختصر لیکن وضاحت طلب ہے کہ کیازبیر علی زئی کے اصولوں پر یہ کتاب امام بخاری کی ثابت ہوتی ہے؟اسی سوال پر بات آگے بڑھی ہے، پہلے اس سوال کو حل کریں پھر اس کے بعد آپ کے سوال پر توجہ مرکوز کریں گے کہ میری نگاہ میں کیاہے اورکیانہیں ہے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سوال بہت مختصر لیکن وضاحت طلب ہے کہ کیازبیر علی زئی کے اصولوں پر یہ کتاب امام بخاری کی ثابت ہوتی ہے؟
جی بالکل ہوتی ہے!
اب ان دو سوالوں کا جواب دیں؛
@رحمانی صاحب! حافظ زبیر علی زئی سے قطع نظر، آپ کے نزدیک یہ کتاب امام بخاری کی ہے یا نہیں؟

اصول حدیث کا یہ اصول نکالاہے کہ جس سند کو علماء صحیح قراردیں توضمنی طورپر اس سند کے راویوں کی توثیق ہوتی ہے،
اب سند کو حسن یا صحیح کہنے سے اس سند کے راویوں کی توثیق لازم نہیں آتی، تو کیا تضعیف لازم آتی ہے؟
یاد رہے یہاں سند سے بحث ہے متن سے سے نہیں، کیونکہ متن پر ''لغيره'' کا حکم ممکن ہے!
سوال میرے نقطہ نظرکانہیں،سوال زبیر علی زئی کے نقطہ نظر کا ہے کہ کیاان کے خود ساختہ اصولوں پر یہ کتاب امام بخاری کی ثابت ہوتی ہے،اگرہوتی ہے توکیسے اورنہیں ہوتی ہے تو پھر منوانے کیلئے یہاں وہاں کی باتیں کیوں؟
دوسرے سوال کا جواب دیں گے تو معلوم ہوگا کہ کیا خود ساختہ ہے اور کیا نہیں!
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
جی بالکل ہوتی ہے!
اب ان دو سوالوں کا جواب دیں؛
@رحمانی صاحب! حافظ زبیر علی زئی سے قطع نظر، آپ کے نزدیک یہ کتاب امام بخاری کی ہے یا نہیں؟
میرے سوال میں آپ کو شاید مختصر ہی دکھائی دیا،وضاحت طلب سے آپ آنکھیں چراگئے،اس لئے ’’بالکل ہوتی ہے‘‘کہ کر لگتاہے کہ اپنے ذمہ سے سبکدوش ہوناچاہتے ہیں۔
زبیر علی زئی کے اصولوں پر کس طرح یہ کتاب امام بخاری کی ثابت ہوتی ہے؟اسے کون کنفرم کرے گا؟زبیر علی زئی صاحب نے جس طرح دیگر کتابوں کا جن وجوہات کی بناء پر انکار کیاہے، وہی وجوہات یہاں بھی ہیں اورابھی حال فی الحال میں ایک مقالہ جو خضرحیات صاحب نےکسی دوسرے کا نشر کیاہے،اس میں پوری تفصیل سے یہ بات بتائی گئی ہے کہ زبیر علی زئی صاحب اپنے اصولوں پر قائم نہیں رہتے۔
یہ بات توخیر بعد میں ہوتی رہے گی،لیکن سوال اپنی جگہ یہی ہے کہ زبیر علی زئی کے اصولوں کی روشنی میں یہ کتاب امام بخاری کی کس طرح ثابت ہوتی ہے؟
اب سند کو حسن یا صحیح کہنے سے اس سند کے راویوں کی توثیق لازم نہیں آتی، تو کیا تضعیف لازم آتی ہے؟
یاد رہے یہاں سند سے بحث ہے متن سے سے نہیں، کیونکہ متن پر ''لغيره'' کا حکم ممکن ہے!
میرے الفاظ سے آنجناب کو کچھ زیادہ ہی محبت ہوگئی ہے،لیکن میں پورے کھلے دل کے ساتھ اپنی غلطی کا اعتراف کرناچاہتاہوں کہ میں نے ماقبل میں ’’سند ‘‘لفظ غلط لکھ دیاتھا،ابھی جزء رفع الیدین جو زبیر علی زئی کی تحقیق سے شائع ہوئی ہے،دیکھنے کا اتفاق ہوا، وہاں انہوں نے محمود بن اسحاق خزاعی کی توثیق کے ضمن میں تین باتیں لکھی ہیں، ایک تو یہ اس کے تین شاگرد ہیں، دوسرے یہ کہ محمود بن اسحاق کی ایک ’’روایت‘‘کو حافظ بن حجرنے حسن قراردیاہے،تیسرے یہ کہ زیلعی نے حدیث کی تصحیح کو راویوں کی تصحیح قراردیاہے، میں اپنی غلطی دوبارہ دوہراتاہوں کہ حافظ ابن حجر نے حدیث کو حسن قراردیاہے، سند کو نہیں ،چنانچہ ان کے الفاظ ہیں۔
ھذاحدیث حسن
اورحافظ زیلعی نے سند کے بارے میں نہیں،بلکہ روایت کی تصحیح کو راویوں کی تصحیح قراردیاہے جیساکہ نصب الرایہ 3؍264میں دیکھاجاسکتاہے کہ امام ترمذی نے ایک حدیث کو صحیح حسن قراردیا،اوراسی کو حافظ زیلعی نے مانا کہ روایت کی تصحیح راویوں کی تصحیح ہے۔
امید ہے کہ میرے اس اعتذاراورغلطی سے جوابہام پیداہواتھاوہ دور ہوگیاہوگااوراسی کے ساتھ ابن دائود صاحب کا شبہ بھی زائل ہوگیاہوگا،جس کو وہ بار بار دوہرارہے تھے کہ حدیث میں حسن لغیرہ ہوتاہے، سند میں نہیں،توبات حدیث کی ہی ہے،سند کی نہیں ہے۔
اب وہ بتائیں کہ وہ کیاکہہ سکتے ہیں اوران کے پاس زبیر علی زئی کے دفاع میں اورکیاکچھ ہے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرے سوال میں آپ کو شاید مختصر ہی دکھائی دیا،وضاحت طلب سے آپ آنکھیں چراگئے،اس لئے ’’بالکل ہوتی ہے‘‘کہ کر لگتاہے کہ اپنے ذمہ سے سبکدوش ہوناچاہتے ہیں۔
غلطی آپ کی ہے اور طعن ہمیں دیتے ہو!
میرے الفاظ سے آنجناب کو کچھ زیادہ ہی محبت ہوگئی ہے،لیکن میں پورے کھلے دل کے ساتھ اپنی غلطی کا اعتراف کرناچاہتاہوں کہ میں نے ماقبل میں ’’سند ‘‘لفظ غلط لکھ دیاتھا،
یہ بات آپ کو پہلے ہی دیکھ لینی چاہئے تھی بجائے اس کہ کہآپ مجھ پر طعن کرتے!
خیر دیر آید درست آید!
باقی تفصیل فرصت میں لکھتا ہوں! ان شاء اللہ
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایک بریلوی کا جزء القراءة للامام بخاری پر اعتراض اور اسکا جواب
__________________________________
کہتے ہیں کہ یہ پوری کتاب محمود بن اسحاق الخزاعی نے امام بخاری پر گھڑی ہے

اور دلیل کے طور پر اپنے پاس موجود ایک نسخہ سے یہ سند دی ہے .

" ١٢١ - حدثنا محمود قال: حدثنا البخاري قال: حدثنا فضيل بن عياض، عن هشام، عن ابن سيرين، عن أبي هريرة، رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فما أدرك فليصل، وما سبقه فليقض "

یہ اعتراض نیچے سکرین شاٹ میں دیکھا جا سکتا ہے

اعتراضا کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمه الله نے حدثنا فضیل بن عیاض کہا ہے جو کہ صریحا غلط ہے اور اگر اسکو صحیح مان لیا جائے تو امام بخاری جھوٹے ثابت ہوتے ہیں کیونکہ فضیل بن عیاض امام بخاری کی ولادت سے سات سال پہلے وفات پا گئے تھے ،
ایک سلفی دوست نے انہیں جواب دیا کہ یہاں حدثنا غلط ہے ،
مگر گویا ہوئے کہ کسی مخطوط کا حوالہ دیں کہ یہ غلط ہے ورنہ یہ محمود بن اسحاق کی گپ ہے اور کتاب جھوٹی ہے ۔۔۔

سبحان الله ۔۔۔ کیا تحقیق شریف ہے ۔۔

تو جناب کے لیے عرض ہے کہ یہاں حدثنا قتیبة قال حدثنا فضیل بن عیاض ہے
یہ قتیبة کا واسطہ مکتبہ ظاہریہ کے مخطوط سے رہ گیا ہے اور محققین نے دوسرے مخطوط کی طرف مراجعت نہیں کی جس میں یہ واسطہ موجود ہے

یہ مخطوط مکتبة الفاتح ترکی میں موجود ہے اور دکتور علی عبدالباسط کی تحقیق سے چھپا ہے جیسے کہ نیچے عکس سے واضح ہے

اس بات کی دلیل یہ بھی کہ امام بخاری نے اس روایت سے تین روایات پیچھے قتیبہ کے واسطے سے یہ روایت بیان کی .

" ١١٧ - حدثنا محمود قال: حدثنا البخاري قال: حدثنا قتيبة، عن عبد العزيز بن محمد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن أبيه، عن أبي هريرة، رضي الله عنه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «ما أدركتم فصلوا، وما فاتكم، فأتموا»(جزءالقراءة) "

اور امام مسلم نے اپنی صحیح میں اسی قتیبہ سے فضیل بن عیاض ہی کے طریق سے یہ روایت بیان کی .

" حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الفضيل يعني ابن عياض، عن هشام، ح قال: وحدثني زهير بن حرب، واللفظ له، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا ثوب بالصلاة فلا يسع إليها أحدكم، ولكن ليمش وعليه السكينة والوقار، صل ما أدركت، واقض ما سبقك» "

یہ صحیح مسلم کی سند ہے جو کہ وہی امام بخاری والی ہے

مخطوط اور مطبوع کا عکس ذیل میں دیکھا جا سکتا ہے

محدث حافظ زبیر علیزئی رحمه اللہ نے یہ کہا کہ یہاں لفظ حدثنا نہیں بلکہ حدث ہے یعنی سند معلق ہے،(نصرالباری)
یہ بات بلا دلیل ہے لھذا اسکا حوالہ نہیں بنتاکیونکہ شیخ نے دوسرے مخطوط طرف مراجعت نہیں کی

جزءالقراءة کو آج تک کسی بھی محدث نے غیر ثابت نہیں کہا، جبکہ تمام محدثین اور احناف اس کو امام بخاری سے بیان کرتے آئے ہیں

مخطوط مجھے ہمارے تحقیقی بھائی جناب Abu Abdullah نے فراہم کیا جزاہ الله خیرا

کتبه و حققه محسن بن ممتاز/H2]

Link abu abdullah => https://m.facebook.com/profile.php?id=100009482493591

اسکرین شاٹ

41691762_1083628688460037_6522295455479496704_n.jpg


41762049_1083628658460040_7211913954489008128_n.jpg




________________________________________


41651856_1083628741793365_1945829423009759232_n.jpg



41788376_1083628731793366_4392521594023444480_n.jpg




41685406_1083628838460022_8480180529566580736_n.jpg



41706143_1083628798460026_1777296735970787328_n.jpg



41751621_1083628885126684_6956640640515964928_n.jpg





41761435_1083628848460021_5955897240319950848_n(1).jpg


جزاک اللہ خیرا
 

اٹیچمنٹس

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
یہ ابو نصر نرا جاہل صرف فیس بکی محکک ہے!
 
Top