السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ایک بریلوی کا جزء القراءة للامام بخاری پر اعتراض اور اسکا جواب
__________________________________
کہتے ہیں کہ یہ پوری کتاب محمود بن اسحاق الخزاعی نے امام بخاری پر گھڑی ہے
اور دلیل کے طور پر اپنے پاس موجود ایک نسخہ سے یہ سند دی ہے .
" ١٢١ - حدثنا محمود قال: حدثنا البخاري قال: حدثنا فضيل بن عياض، عن هشام، عن ابن سيرين، عن أبي هريرة، رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فما أدرك فليصل، وما سبقه فليقض "
یہ اعتراض نیچے سکرین شاٹ میں دیکھا جا سکتا ہے
اعتراضا کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمه الله نے حدثنا فضیل بن عیاض کہا ہے جو کہ صریحا غلط ہے اور اگر اسکو صحیح مان لیا جائے تو امام بخاری جھوٹے ثابت ہوتے ہیں کیونکہ فضیل بن عیاض امام بخاری کی ولادت سے سات سال پہلے وفات پا گئے تھے ،
ایک سلفی دوست نے انہیں جواب دیا کہ یہاں حدثنا غلط ہے ،
مگر گویا ہوئے کہ کسی مخطوط کا حوالہ دیں کہ یہ غلط ہے ورنہ یہ محمود بن اسحاق کی گپ ہے اور کتاب جھوٹی ہے ۔۔۔
سبحان الله ۔۔۔ کیا تحقیق شریف ہے ۔۔
تو جناب کے لیے عرض ہے کہ یہاں حدثنا قتیبة قال حدثنا فضیل بن عیاض ہے
یہ قتیبة کا واسطہ مکتبہ ظاہریہ کے مخطوط سے رہ گیا ہے اور محققین نے دوسرے مخطوط کی طرف مراجعت نہیں کی جس میں یہ واسطہ موجود ہے
یہ مخطوط مکتبة الفاتح ترکی میں موجود ہے اور دکتور علی عبدالباسط کی تحقیق سے چھپا ہے جیسے کہ نیچے عکس سے واضح ہے
اس بات کی دلیل یہ بھی کہ امام بخاری نے اس روایت سے تین روایات پیچھے قتیبہ کے واسطے سے یہ روایت بیان کی .
" ١١٧ - حدثنا محمود قال: حدثنا البخاري قال: حدثنا قتيبة، عن عبد العزيز بن محمد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن أبيه، عن أبي هريرة، رضي الله عنه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «ما أدركتم فصلوا، وما فاتكم، فأتموا»(جزءالقراءة) "
اور امام مسلم نے اپنی صحیح میں اسی قتیبہ سے فضیل بن عیاض ہی کے طریق سے یہ روایت بیان کی .
" حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الفضيل يعني ابن عياض، عن هشام، ح قال: وحدثني زهير بن حرب، واللفظ له، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا ثوب بالصلاة فلا يسع إليها أحدكم، ولكن ليمش وعليه السكينة والوقار، صل ما أدركت، واقض ما سبقك» "
یہ صحیح مسلم کی سند ہے جو کہ وہی امام بخاری والی ہے
مخطوط اور مطبوع کا عکس ذیل میں دیکھا جا سکتا ہے
محدث حافظ زبیر علیزئی رحمه اللہ نے یہ کہا کہ یہاں لفظ حدثنا نہیں بلکہ حدث ہے یعنی سند معلق ہے،(نصرالباری)
یہ بات بلا دلیل ہے لھذا اسکا حوالہ نہیں بنتاکیونکہ شیخ نے دوسرے مخطوط طرف مراجعت نہیں کی
جزءالقراءة کو آج تک کسی بھی محدث نے غیر ثابت نہیں کہا، جبکہ تمام محدثین اور احناف اس کو امام بخاری سے بیان کرتے آئے ہیں
مخطوط مجھے ہمارے تحقیقی بھائی جناب Abu Abdullah نے فراہم کیا جزاہ الله خیرا
کتبه و حققه محسن بن ممتاز/H2]
Link abu abdullah => https://m.facebook.com/profile.php?id=100009482493591
اسکرین شاٹ
________________________________________
جزاک اللہ خیرا