عبداللہ عبدل
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 23، 2011
- پیغامات
- 493
- ری ایکشن اسکور
- 2,479
- پوائنٹ
- 26
کیا جماعۃ الدعوۃ نےعرب مجاہدین امریکہ کے حوالے کیےہیں؟
علمی استفادہ از: فضیلۃ الشیخ محمد رفیق طاہر
یہ اعتراض بالکل بے بنیاد ہے ۔ کیونکہ ان میں سے کوئی ایک بات بھی بسند صحیح ثابت نہیں ہوسکتی جنہیں عوام الناس میں پھیلایا گیا ہے ۔ محض سوء ظن پر مبنی پروپیگنڈہ ہے جسکا نہ سر ہے نہ پاؤں ۔لوگ باتیں بناتے ہیں لیکن جب ان سے پوچھا جائے کہ تمہیں یہ خبر کس نے دی ہے تو جواب آتا ہے کہ کسی نے بتایا ہے ۔ اب وہ بتانے والا کون ہے اسے کوئی بھی واضح نہیں کرسکتا ۔ کیونکہ حقیقتا کوئی بتانے والا ہوتا ہی نہیں ہے بلکہ صرف سوء ظن اور شیطانی خیالات ہی ہوتے ہیں ۔
ہاں اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ عرب مجاہدین پاکستان سے گرفتار ہوئے ہیں ۔ اور ان میں سے بہت سے ایسے تھے جنہیں جماعت نے پناہ دی ہوئی تھی ۔ لیکن ان کی گرفتاری کیسے عمل میں آئی اور اسکے اسباب کیا تھے آئیے ہم انہیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔
١۔ عدم تجربہ :
جماعت کے کارکنان کو یہ تجربہ ہی نہ تھاکہ مہاجر مجاہدین کو کیسے پناہ دی جاتی ہے ۔ اور نہ ہی ایسے وسیع انتظامات جماعت کے پاس موجود تھے ، لیکن اس سب کچھ کے باوجود جتنے بھی مجاہدین پناہ طلب کرتے رہے انہیں پناہ دی جاتی رہی ۔ کارکنان نے اپنی اپنی صوابدید کے مطابق مجاہدین کو مختلف جگہوں پر ٹھہرایا ۔ اور بعض جگہوں پر بیسیوں مجاہدین کو اکٹھا ٹھہرایا گیا ۔ اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکی جاسوس پاکستان کی گلی کوچوں میں مجاہدین کی ریکی کرتے پھرتے ـتھے ۔ تو جب ایک ہی جگہ پر درجنوں مجاہدین کو پناہ دی گئی تو نقل وحرکت کے اچانک بہت زیادہ بڑھ جانے کی وجہ سے شک پیدا ہوا اور ریکی کے بعد گرفتاریاں عمل میں آئیں۔
٢۔ غداروں کی مخبری
جماعۃ الدعوۃ کے پلیٹ فارم پر بہت سے ایسے لوگ بھی آچکے تھے جو کہ اپنے ذاتی مفادات کی بناء پر جماعت سے منسلک تھے ۔انہیں حقیقتا جہاد اور مجاہدین سے کوئی غرض نہ تھی ۔ اور ان میں سے بہت سے لوگ ایسے بھی تھے جو مختلف ایجنسیوں کے لیے کام کرنے والے تھے اور خاص مشن کے تحت جماعت میں داخل ہوئے تھے ۔ اور ہر تنظیم اور جماعت میں مختلف ایجنسیوں کے افراد اپنا ٹارگٹ حاصل کرنے کے لیے شامل ہوتے ہیں جوکہ ایک کھلی حقیقت ہے اور کسی بھی صاحب بصیرت سے یہ بات اوجھل نہیں ہے ۔
جب یہ لوگ جماعت میں داخل ہی اپنے مفاد کے لیے ہوئے تھے تو انہوں نے ڈالر کمانے کی غرض سے مجاہدین کی مخبریاں بھی کی ہیں ۔ جس میں کوئی شک وشبہہ نہیں ہے ۔ اور جماعت کے پاس دلوں کی حالت کو جاننے کا کوئی پیمانہ نہیں ہے کہ جس سے معلوم کیا جاسکے کہ کون مخلص ہے اور کون صرف ظاہری طور پر ہی جماعت سے منسلک ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اللہ تعالی بذریعہ وحی اطلاع دے دیتے تھے کہ کون منافق ہے اور کون مؤمن ہے ۔ لیکن اسکے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت میں بھی منافقین داخل ہوئے اور انہوں نے موقع بموقع اہل اسلام کو نقصان پہنچایا ہے ۔
بعینہ یہی معاملہ یہاں بھی ہوا ہے ۔ مختلف ایجنسیوں کے مفاد پرست لوگ اور انکے علاوہ بہت سے غدار ومنافقین نے جہاد اور مجاہدین کو نقصان پہنچانے کی بھر پور کوشش کی ۔ اور چونکہ یہ لوگ ظاہری طور پر جماعت میں شامل تھے اور منہ کی باتوں سے بڑے ہی مخلص اور فدا کار نظر آتے تھے لہذا ان پر کسی کو شک نہ گزرا اور اہم راز اور معلومات تک انکی رسائی نہ صرف ممکن بلکہ نہایت ہی آسان رہی ۔انہیں مجاہدین کے ٹھکانوں کا علم تھا ، انکی رہائش گاہوں کو یہ جانتے تھے ، تو انہوں نے خوب فائدہ اٹھایا اور مخبریاں کی گئیں جسکے نتیجے میں گرفتاریاں عمل میں آئیں ۔
٣۔ بے احتیاطی۔:
مجاہدین کی گرفتاریوں کی ایک اہم وجہ بے احتیاطی تھی ۔ عرب مجاہدین نے موبائل فون بلکہ سیٹلائٹ فون کا بے دریغ استعمال کیا ۔ اور وہ سمجھتے تھے کہ شاید پاکستان کے حالات اب بھی ہمارے لیے روس افعان جنگ والے حالات جیسے ہیں ۔ جبکہ اس دفعہ معاملہ اسکے برعکس تھا ۔ اور اہل علم جانتے ہیں کہ سیٹلائٹ فون کے استعمال کی وجہ سے تو ٹارگٹ تک پہنچنا نہایت ہی آسان ہوتا ہے ۔ اور ہمارے بھائی عرب مجاہدین منع کرنے کے باوجود اسے استعمال کرتے رہے ہیں ۔ جسکی بناء پر بہت اہم ترین افراد گرفتارہوئے ہیں ۔(فک اللہ أسرہم)
رہا جماعت کا موقف تو وہ وہی ہے جو کتاب وسنت میں مذکور ہے ۔ کہ ہم کسی ایک بھی مسلمان کو کفار کے حوالہ کرنا کبیرہ گناہ سمجھتے ہیں ۔ بلکہ ایک مسلمان کے خون کا بدلہ لینا اپنے لیے فرض سمجھتے ہیں اور اسکے لیے ہمارے پاس بطور دلیل بیعت رضوان والا واقعہ ہے کہ نبی کریم کے پاس جب سیدنا عثمان بن عفان کی شہادت کی جھوٹی خبر پہنچی تو آپ نے اسوقت حاضر تمام تر اصحاب سے بیعت کی کہ ہم اس وقت تک نہیں پلٹیں گے جب تک خون عثمان کا بدلہ نہ لے لیں ۔ اور اللہ تعالی نے اس معاہدہ پر اپنی رضامندی کا اعلان قرآن مجید فرقان حمید میں فرمایا :
لَقَدْ رَضِیَ اللَّہُ عَنِ الْمُؤْمِنِینَ إِذْ یُبَایِعُونَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِی قُلُوبِہِمْ فَأَنْزَلَ السَّکِینَۃَ عَلَیْہِمْ وَأَثَابَہُمْ فَتْحًا قَرِیبًا (الفتح:١٨)
تحقیق اللہ تعالی اہل ایمان پر اس وقت راضی ہوگیا جب وہ آپ سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے ، جو کچھ انکے دلوں میں تھا اللہ نے اسے جان لیا اور ان پر سکینت نازل فرمائی اور انہیں فتح کے قریب تک پہنچا دیا ۔
جہاں تک بات ہے کتاب "گوانتانامو کی ٹوٹتی زنجیریں" کی تو میں ایک بات جانتا ہوں کہ
جب مسلم دوست نے جماعت کے خلاف ایک گمراہ کن کتاب اور بہتانوں کا پلندہ لکھا ، تو الشیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ اس کمبخت کو ملنے گئے اور اس کو کہا کہ تم نے یہ کیا حماقت کی ہے ، اس کی کوئی اصل نہیں ، پھر تم نے ایسا کیوں کیا؟
پہلے تو اس نے الشیخ کے ساتھ کافی بد کلامی کی اور غصہ سے پیش آیا ، مگر بعد میں اس نے یہ تسلیم کیا کہ اس نے اس کتاب میں غلط بیانی سے کام لیا اور الشیخ جمیل الرحمن رحمہ اللہ کے ساتھ کسی پرانے جھگڑے کا بدلہ لیا ہے۔ اور وہ کچھ رقم یا غالبا ہیروں کا تقاضہ رکھتا ہے۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ
اللہ کافی ہو حاسدین اور شر پسندوں کو۔ آمین
شکریہ از : جابر علی عسکری ملتقی اہل حدیث فورم