• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا جہاد کشمیر فرض عین ہے؟اور اس جہاد میں مرنے والا شہید فی سبیل اللہ ہے؟کیا جہادمیں امیر کی شرط ہے؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
کیا جہاد کشمیر فرض عین ہے؟ اور اس جہاد میں مرنے والا شہید فی سبیل اللہ ہے؟کیا جہاد میں امیر کی شرط ہے؟غزوہ ہند والی حدیث صحیح ہے؟


بسم اللہ ارحمن الرحیم​
سوال :
کیا جہاد کشمیر فرض عین ہے؟ اور اس جہاد میں مرنے والا شہید فی سبیل اللہ ہے؟کیا جہاد میں امیر کی شرط ہے؟غزوہ ہند والی حدیث صحیح ہے؟
جواب:از حافظ عبدالمنان نور پوری رحمہ اللہ
"جہاد و قتال کفار کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ نیز فرمایا : (کتب علیکم القتال)" تم پر جہاد فرض کیا گیا۔"[البقرہ:۲/۲۱۶]
تو بقدر استطاعت جہاد فرض عین ہے، تو اس فرض عین کو ادا کرتا ہوا کوئی مومن اللہ کو پیارا ہو جائے تو وہ شہید ہی ہے
اس میں کشمیر کی کوئی تخصیص نہیں نہ ہی جہاد کے لئے امیر و امام کی شرط وارد ہوئی ہے۔
غزوہ ہند والی نسائی شریف کی حدیث صحیح ہے۔
[ثوبان مولیٰ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم سے ہے رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"میری امت کے دو گروہوں کو اللہ نے جہنم سے آزاد فرمایا ہے ۔ایک وہ گروجو غزوہ ہند کرے گا اور دوسرا وہ گروہ جو عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہو گا۔"
النسائی جلد : ۲،کتاب الجہاد ،غزوۃ الہند​
"ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے ہم سے غزوہ ہند کا وعدہ فرمایا ۔اگر میں نے اس کو پالیا تو میں اپنی جان اور مال اس میں قربان کردوں گا۔ اگر میں شہید ہوگیا تو افضل شہداء سے ہوں گااور اگر واپس آیا تو میں ابوہریرہ(آگ سے )آزاد ہوں گا۔"
النسائی جلد : ۲،
کتاب الجہاد ،غزوۃ الہند

احکام و مسائل از حافظ عبدالمنان نور پوری رحمہ اللہ جلد دوم صفحہ نمبر684
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جماعت الدعوۃ کے ایک مولوی صاحب نے جن کا نام شمشاد سلفی ہے کہا ہے کہ:
" وہابیوں تمہیں کیا ہو گیا ہے میں یہ فتوی دیتا ہوں جو وہابی ووٹ (جمہوریت کے تحت ہونے والے الیکشن میں) نہیں دے گا وہ حرام کا ہے۔"
انا للہ وانا الیہ رجعون

جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
وہ رزق بڑے شوق سے کھاتا ہے اب مومن​

کیا یہ کسی "مسلم" کی زبان ہے وہ بھی کفر کے نظام کی خاطر موحدین کے نسب پر اس قسم کا گھٹیا طعن کرنا۔ شیخ رفیق طاھرصاحب اور عبداللہ عبدل صاحب اس بارے میں کچھ فرمانا پسند فرمائیں گے۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔

محترم ارسلان بھائی ، افسوس ہوا آپ کی یہ حرکت دیکھ کر۔
یہاں پوسٹ کا موضوع کچھ اور کچھ لکھ رہے ہیں؟
یہ دعوت و جہاد سیکشن ہے اور پوسٹ کا موضوع بھی جہاد کشمیر ہے ۔آپ کو یہ بات جماعت الدعوۃ نامی سیکشن میں شیئر کرنے مناسب تھی۔ بہرحال اللہ جانے پتا نہیں آپ کیا سوچ کر ، دانستہ یا غیر دانستہ یہ سرگرمی کی۔


اب آپ نے بات کی ہے تو چلیں ، میں یہی وضاحت کیئے دیتا ہوں:
آپ نے لکھا:
جماعت الدعوۃ کے ایک مولوی صاحب نے جن کا نام شمشاد سلفی ہے کہا ہے کہ:
" وہابیوں تمہیں کیا ہو گیا ہے میں یہ فتوی دیتا ہوں جو وہابی ووٹ (جمہوریت کے تحت ہونے والے الیکشن میں) نہیں دے گا وہ حرام کا ہے۔"
انا للہ وانا الیہ رجعون
بھائی کیا ہی مناسب ہوتا کہ فتوی ٹھوکنے والا اور اس کو اچھالنے والے آٹھ سیکنڈ کی ویڈیو کٹ کی بجائے ، اس ویڈیو کٹ کے آگے پیچھے سے پورا واقع پیش کرتا تاکہ بات کی مکمل سمجھ آتی کہ شمشاد سلفی صاحب حفظہ اللہ نے کس ضمن میں یہ جملے کہے، جس طرح کی حرکت اس ویڈیو کو بنانے والے نے کی ہے یہ تو وہی ہے:

لاتقربو الصلوۃ۔۔۔۔۔ مگر اگلی آیت چھوڑ کر شور مچا دیا کہ لو جی اللہ نے تو حکم دیا ہے نماز کے قریب بھی نہ جاو ۔۔ ۔ ۔ افسوس صد افسوس۔۔
مرضی کا اقتباس لیا ، باقی تقریر کیوں چھپائی ، حالانکہ اس کے پاس مکمل تقریر ہے، یہ کارنامہ تکفیریوں کی پرانی کرتوت ہے ، مجھے کچھ بھی عجیب نہیں لگا۔
مگر جس بات پر دکھ ہوا وہ یہ کہ آپ جیسے سمجھدار کے ذہن کو بھی اپنی گندی کاروائی جانب متوجہ کروا لیا بلکہ اثر انداز بھی ہو گئے۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ


اور دوسرے بات ، آپ نے جو الفاظ ایک عالم دین اور اہل حدیثوں کے مناظر بارے استعمال کیئے وہ بھی آپ کو زیب نہیں دیتے۔

میری محترم سے درخواست ہے کہ اس پوسٹ پر اس موضوع کے مطابق گفتگو کی جائے ، باقی آپ کی مرضی ۔

جزاک اللہ خیرا
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جماعت الدعوۃ کے ایک مولوی صاحب نے جن کا نام شمشاد سلفی ہے کہا ہے کہ:
" وہابیوں تمہیں کیا ہو گیا ہے میں یہ فتوی دیتا ہوں جو وہابی ووٹ (جمہوریت کے تحت ہونے والے الیکشن میں) نہیں دے گا وہ حرام کا ہے۔"
انا للہ وانا الیہ رجعون
جس ویڈیو میں مولانا شمشاد سلفی حفظہ اللہ نے یہ الفاظ بولے ہیں کیا ارسلان صاحب کتر بتر والی اور پوری ویڈیو یہاں شیئر کرسکتے ہیں ؟ تاکہ حق بات سامنے آجائے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بھائی کیا ہی مناسب ہوتا کہ فتوی ٹھوکنے والا اور اس کو اچھالنے والے آٹھ سیکنڈ کی ویڈیو کٹ کی بجائے ، اس ویڈیو کٹ کے آگے پیچھے سے پورا واقع پیش کرتا تاکہ بات کی مکمل سمجھ آتی کہ شمشاد سلفی صاحب حفظہ اللہ نے کس ضمن میں یہ جملے کہے، جس طرح کی حرکت اس ویڈیو کو بنانے والے نے کی ہے یہ تو وہی ہے:

لاتقربو الصلوۃ۔۔۔۔۔ مگر اگلی آیت چھوڑ کر شور مچا دیا کہ لو جی اللہ نے تو حکم دیا ہے نماز کے قریب بھی نہ جاو ۔۔ ۔ ۔ افسوس صد افسوس۔۔
مرضی کا اقتباس لیا ، باقی تقریر کیوں چھپائی ، حالانکہ اس کے پاس مکمل تقریر ہے، یہ کارنامہ تکفیریوں کی پرانی کرتوت ہے ، مجھے کچھ بھی عجیب نہیں لگا۔
مگر جس بات پر دکھ ہوا وہ یہ کہ آپ جیسے سمجھدار کے ذہن کو بھی اپنی گندی کاروائی جانب متوجہ کروا لیا بلکہ اثر انداز بھی ہو گئے۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ
یہ بات درست ہے کہ ویڈیو شئیر کرنے والے کو سیاق و سباق کے ساتھ ویڈیو شئیر کرنی چاہیے تھی، میں اس آدمی سے پوچھتا ہوں اگر واقعی اس نے کوئی دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے تو اسے دو چار سنانی پڑے گی۔ان شاءاللہ
لیکن کچھ عرصے سے جماعت الدعوۃ کی ایسی کاروائیاں نظر آئیں ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اس قسم کے الفاظ کہہ دینا کوئی بعید نہیں، صحابہ کرام پر دن رات بھونکنے والوں کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر "یکجہتی" کا مظاہرہ وغیرہ۔
اور دوسرے بات ، آپ نے جو الفاظ ایک عالم دین اور اہل حدیثوں کے مناظر بارے استعمال کیئے وہ بھی آپ کو زیب نہیں دیتے۔
جو شخص موحدین لوگوں کے نسب میں طعن کرنے کی گھٹیا حرکت کا مرتکب ہوسکتا ہے وہ زیب دیتا ہے؟، اور میں نے تو صرف پوچھا ہے کہ کیا یہ صرف "مسلم" کی زبان ہے۔
آپ کی خواہش ہے کہ موضوع کے متعلق گفتگو کی جائے، مجھے کوئی دشمنی نہیں ہے جماعت الدعوۃ کے ساتھ بلکہ میں ان کے بارے میں اچھا گمان رکھتا ہوں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ۔۔کڑوا کڑوا تھو تھو۔

چلیں ایک سوال اسی ضمن میں عرض ہے، یار رہے یہ میرا اپنا فہم ہے۔
حدیث مبارکہ میں غزوہ ہند کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔
تو کیا یہ جہاد کشمیر وہی غزوہ ہند ہے؟
کیا اس سے پہلے کوئی غزوہ ہند نہیں ہوا؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی شدید خواہش تھی کہ غزوہ ہند میں شامل ہوتے لیکن وہ یہ غزوہ نہیں پا سکے۔ اب حافظ سعید صاحب کے دور میں اگر غزوہ ہند ہو رہا ہے تو حافظ صاحب خود کیوں نہیں جاتے، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود جہاد میں شرکت کرتے۔ کیا حافظ صاحب کو دنیا اتنی عزیز ہے کہ وہ غزوہ ہند میں جانے پر تیار نہیں۔ کیا ان کا کام صحابہ کو کافر کہنے والوں کے ساتھ یکجہتی رہ گیا ہے؟

ابھی تو آپ کے ساتھ بہت سارے موضوع پر گفتگو کرنی ہے۔ان شاءاللہ
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
ارسلان بھائی نے لکھا:
لیکن کچھ عرصے سے جماعت الدعوۃ کی ایسی کاروائیاں نظر آئیں ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اس قسم کے الفاظ کہہ دینا کوئی بعید نہیں، صحابہ کرام پر دن رات بھونکنے والوں کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر "یکجہتی" کا مظاہرہ وغیرہ۔
۱- پہلی بات ، ایسی کاروائیاں سامنے نہیں آرہی بلکہ ایسی کاروائی گھڑنے کے لئے کچھ لوگ اپنا پورا "زور" اوپر سے نیچے تک لگا رہے ہیں۔
میں آپ سے التماس کرتا ہوں ذرا وہ "کاروائیاں" یہاں پیش فرما دیں ،جو آپ کے مسلسل سامنے آرہی ہیں؟؟؟

۲- بدظنی سے اجتناب مومن کی پہچان ہے

۳-زرا وہ ہاتھ میں ہاتھ ڈالی تصویر بھی پیش یہاں لگا دیں؟؟؟
اور یہ بھی زرا یہاں واضح فرما دیں؟

لکھا:
جو شخص موحدین لوگوں کے نسب میں طعن کرنے کی گھٹیا حرکت کا مرتکب ہوسکتا ہے وہ زیب دیتا ہے؟، اور میں نے تو صرف پوچھا ہے کہ کیا یہ صرف "مسلم" کی زبان ہے۔
جب ابھی بات کی تصدیق ہی نہیں ہوئی کہ انکے یہ جملے کیا سیاق و سباق رکھتے ہیں تو پھر ابھی "مسلم" کی زبان پر کلام سے اجتناب بہتر ہے۔

لکھا:
آپ کی خواہش ہے کہ موضوع کے متعلق گفتگو کی جائے، مجھے کوئی دشمنی نہیں ہے جماعت الدعوۃ کے ساتھ بلکہ میں ان کے بارے میں اچھا گمان رکھتا ہوں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ۔۔کڑوا کڑوا تھو تھو۔
کہاں ہے کڑوا ؟؟؟ ابھی تو بات کی تصدیق کی نہیں ، پہلے ہی تھو تھو لگا دی؟؟

لکھا:
چلیں ایک سوال اسی ضمن میں عرض ہے، یار رہے یہ میرا اپنا فہم ہے۔
حدیث مبارکہ میں غزوہ ہند کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔
تو کیا یہ جہاد کشمیر وہی غزوہ ہند ہے؟
کیا اس سے پہلے کوئی غزوہ ہند نہیں ہوا؟
میرا خیال ہے ، اس ضمن میں آپ غزوہ ہند ایک مبارک پیشگوئی کا مطالعہ مفید رہے گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی شدید خواہش تھی کہ غزوہ ہند میں شامل ہوتے لیکن وہ یہ غزوہ نہیں پا سکے۔ اب حافظ سعید صاحب کے دور میں اگر غزوہ ہند ہو رہا ہے تو حافظ صاحب خود کیوں نہیں جاتے، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود جہاد میں شرکت کرتے۔ کیا حافظ صاحب کو دنیا اتنی عزیز ہے کہ وہ غزوہ ہند میں جانے پر تیار نہیں۔ کیا ان کا کام صحابہ کو کافر کہنے والوں کے ساتھ یکجہتی رہ گیا ہے؟
جناب میں اسے آپ کی کج فہمی کہوں ، ہٹ دھرمی یا کم عملی سمجھ نہیں آرہی۔۔۔ حافظ سعید حفظہ اللہ کی جہاں تک جہاد میں شرکت ہے تو بحمد اللہ وہ روس کے خلاف افغان جہاد میں شریک ہو چکے ہیں ۔ اس سے آپ کا اس بات بات کا جواب ہوگیا کہ وہ خود بھی شریک رہ چکے ہیں۔
اور رہی بات غزوہ ہند کی ، تو جناب اس میں اتنا ہی کہوں گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بیش بہا معرکے اور سریہ ہیں جن میں آپ خود شریک نہیں ہوئے ، بلکہ صرف مجاہدین صحابہ کو روانہ کیا۔ وجہ صاف تھی کہ جو کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جائے بغیر مجاہدین سر انجام دے سکتے تھے اور آپ کو مدینہ میں بہت سے انتظامی و دینی معاملات کے سلسلے میں رک ضروری ہوتا تھا۔
یہی جواب حافظ سعید حفظہ اللہ کے بارے ہے۔

جناب جناب ، آپ " یکجہتی" کی ٹر ٹر لگانے کی بجائے اس پر کام کریں جو اس ضمن میں میں اوپر جواب دے چکا ہوں ۔

شکریہ

ابھی تو آپ کے ساتھ بہت سارے موضوع پر گفتگو کرنی ہے۔ان شاءاللہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
پہلی بات ، ایسی کاروائیاں سامنے نہیں آرہی بلکہ ایسی کاروائی گھڑنے کے لئے کچھ لوگ اپنا پورا "زور" اوپر سے نیچے تک لگا رہے ہیں۔
میں آپ سے التماس کرتا ہوں ذرا وہ "کاروائیاں" یہاں پیش فرما دیں ،جو آپ کے مسلسل سامنے آرہی ہیں؟؟؟
-زرا وہ ہاتھ میں ہاتھ ڈالی تصویر بھی پیش یہاں لگا دیں؟؟؟
اور یہ بھی زرا یہاں واضح فرما دیں؟
تصویر کا لنک

میرا خیال ہے ، اس ضمن میں آپ غزوہ ہند ایک مبارک پیشگوئی کا مطالعہ مفید رہے گا۔
میں اس پوری کتاب کا مطالعہ کر چکا ہوں۔ اس کتاب میں غزوہ ہند کی فضیلت کی گفتگو کی گئی ہے، لیکن کہیں یہ نہیں کہا گیا کہ جہاد کشمیر غزوہ ہند ہے۔

جناب میں اسے آپ کی کج فہمی کہوں ، ہٹ دھرمی یا کم عملی سمجھ نہیں آرہی
جو آپ کا ظرف ہے وہی سمجھ لو۔۔۔

حافظ سعید حفظہ اللہ کی جہاں تک جہاد میں شرکت ہے تو بحمد اللہ وہ روس کے خلاف افغان جہاد میں شریک ہو چکے ہیں ۔ اس سے آپ کا اس بات بات کا جواب ہوگیا کہ وہ خود بھی شریک رہ چکے ہیں۔
اور رہی بات غزوہ ہند کی ، تو جناب اس میں اتنا ہی کہوں گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بیش بہا معرکے اور سریہ ہیں جن میں آپ خود شریک نہیں ہوئے ، بلکہ صرف مجاہدین صحابہ کو روانہ کیا۔ وجہ صاف تھی کہ جو کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جائے بغیر مجاہدین سر انجام دے سکتے تھے اور آپ کو مدینہ میں بہت سے انتظامی و دینی معاملات کے سلسلے میں رک ضروری ہوتا تھا۔
یہی جواب حافظ سعید حفظہ اللہ کے بارے ہے۔
ہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔ قارئین حضرات میں آپ لوگوں کو گفتگو کے دوران عبدل صاحب کے ایسی ایسی باتیں دکھاؤں گا کہ آپ حیران ہوں گے، اسی بات کو ہی لے لیں۔
اس تھریڈ میں فضیلت غزوہ ہند پر بات کی گئی ہے، اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی شدید خواہش کا بھی ذکر کیا گیا ہے، اب جب اس جہاد میں شرکت کی باری آئی تو افغان جہاد۔۔ہاہاہاہا
اچھا چلو افغان جہاد میں تو شرکت ہو گئی اب غزوہ ہند جس کی فضیلت کی یہاں گفتگو ہو رہی ہے، اور عبدل صاحب کا موقف بھی یہ ہے کہ:
میری محترم سے درخواست ہے کہ اس پوسٹ پر اس موضوع کے مطابق گفتگو کی جائے
اب جب میں نے غزوہ ہند میں شرکت کا پوچھ لیا تو فورا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل سے دلیل پکڑ لی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی معرکوں میں خود شرکت نہیں کی، قارئین حضرات کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وجہ سے خود جہاد میں شرکت نہیں کی تھی، کیا حافظ سعید بھی انہی وجوہات کی وجہ سے جہاد میں شرکت نہیں کرتا،قارئین حضرات جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد میں خود شرکت کی اس وقت مسلمانوں کی حالت اور جس وقت خود شرکت نہیں کی اس وقت ایک جیسی تھی؟ کیا مسلمان غزوہ تبوک میں اسی حالت میں تھے جس حالت میں غزوہ بدر اور غزوہ احد میں تھے؟
جو شخص افغان جہاد میں شرکت کر سکتا ہے اسے تو بدرجہ اولیٰ غزوہ ہند میں شرکت کرنی چاہیے تھی جس کی فضیلت بھی زیادہ ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس غزوے کے بارے میں ہم شدید خواہش بھی پڑھ چکے ہیں، لیکن نہیں یہاں امیر صاحب گھر بیٹھے ہیں۔
جناب جناب ، آپ " یکجہتی" کی ٹر ٹر لگانے کی بجائے اس پر کام کریں جو اس ضمن میں میں اوپر جواب دے چکا ہوں ۔
قارئین حضرات عبدل صاحب کا یہ لب و لہجہ آپ کے لیے حیران کن ہو گا لیکن میرے لیے نہیں کیونکہ میں نے عبدل صاحب کو بحث میں کامیابی نہ ہونے کے باعث ایسا کئی بار کرتے دیکھا ہے،، اگر عبدل صاحب کے موقف پر آپ اندھا دھند اعتماد کر لیں تو شاید یہ آپ کو پھولوں کے ہار پہنا دیں ورنہ ااگلا قدم ان کا انتظامیہ کے افراد کو ذاتی پیغام بھیج کر بلاک کروانا ہوتا ہے۔
حالانکہ عبدل صاحب میں نے آپ کو کہا تھا کہ ہماری گفتگو اوپن فورم ہو گی جس پر آپ نے رضامندی کا اظہار کیا تھا،اب آپ خود ہی لب ولہجہ تبدیل کر رہے ہیں۔خیر کوئی بات نہیں، موضوع پر رہیں۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
سوال
س:---(١) کشمیر کے موجودہ جہاد کی شرعی حیثیت کیا ہے؟فرض عین یا فرض کفایہ؟
(٢)ان جہادی گروہوں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟کیا ان کے ساتھ شامل ہونا شرعا فرض ہے؟
(٣)اگر کوئی ان کے ساتھ شامل ہونے کے بعد کسی بھی سبب سے الگ ہونا چاہے تو وہ گنہگار تو نہیں ہوگا؟
(٤)کیا جہاد اور قتال میں کوئی فرق ہے؟ایک عالم کہتے ہیں کہ جہاد فرض عین ہے،جبکہ قتال فرض کفایہ ہے۔کیا ان کا مؤقف درست ہے؟
(٥)ایک عالم کہتے ہیں کہ کسی نہ کسی تنظیم سے منسلک ہونا ضروری ہے۔دوسرے عالم کا مؤقف یہ ہے کہ ان تمام فرقوں اور گروہوں سے الگ رہنا چاہیے۔اور حوالہ یہ دیتے ہیں: ((فاعتزل تلک الفرق کلھا))""ان تمام گروہوں سے الگ رہو""(صحیح بخاری/ کتاب الفتن/ باب کیف الامر اذا لم تکن جماعة)۔اب آپ بتائیں کس کا مؤقف درست ہے؟
(ابوالحسین،جامعہ ابی ہریرہ،رینالہ خورد،ضلع اوکاڑہ)
جواب
ج:۔۔۔(١) جہاد فرض عین ہے بحسب استطاعت اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا}[البقرۃ ٢٧٦/٢]["اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔"]جہاد کشمیر بھی جہاد میں شامل ہے،حافظ سعید صاحب امیر،حافظ عبدالسلام صاحب بھٹوی،پروفیسر ظفر اقبال صاحب،امیر حمزہ صاحب،حافظ عبدالغفار صاحب اعوان،حافظ عبدالرحمٰن صاحب مکی اور ان کے کئی ایک ساتھی۔حفظھم اللہ تبارک و تعالیٰ۔اپنے اپنے گھروں میں رہ کر مقبوضہ کشمیر جائے بغیر ہی جہاد والا فرض عین ادا کر سکتے ہیں تو کوئی دوسرا کیوں نہیں ادا کر سکتا؟
(٢) بس یہ جہادی گروہ ہیں ،جو بر و تقویٰ کے کام کریں ان کے ساتھ تعاون فرض ہے،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وتعاونوا علی البر والتقوٰی}[المآئدہ: ٢/٥]["نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو۔"]
(٣) ان جہادی گروہوں میں سے کسی ایک میں شامل ہونے کی فرضیت کتاب و سنت سے ثابت نہیں،اور نہ ہی کوئی جہادی گروہ اپنے اندر لوگوں کی شمولیت کو فرض گردانتا ہے،لہٰذا کسی سبب سے علیحدگی گنہگار نہیں بناتی۔
(٤) عالم موصوف کا مؤقف درست ہے۔
(٥) دوسرے عالم کا مؤقف ((فاعتزل تلک الفرق کلھا)) ["ان تمام گروہوں سے الگ رہو۔"](صحیح بخاری/ کتاب الفتن/ باب کیف الامر اذا لم تکن جماعة) درست ہے،البتہ اتنی بات یاد رکھنی چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے((فاعتزل تلک الفرق کلھا)) فرمایا ہے۔((فاعتزل ملۃ الاسلام واحکامھا)) [""دین اسلام اور اس کے احکام سے الگ رہو-""] نہیں فرمایا۔اس لیے کسی تنظیم میں رسمی شمولیت کے بغیر بر و تقوٰی کے کاموں میں ان کا ہاتھ بٹانا اور ان سے تعاون کرنا ضروری ہے۔کما تقدم فی الرقم الثانی ١٤٢١/٢/٢٥ ھ
احکام و مسائل از حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ ،جلد دوم،صفحہ ٦٧٢-٦٧٣
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
ماشا ء اللہ ، بہت خوب ایجنڈا لائے ہیں ہمارے بھائی ، میں حاضر جناب۔۔

تصویر کا لنک
جناب یہ لنک میرا ہاں اوپن نہیں ہو رہا ، آپ سے التماس ہے تھوڑا یہی بیان کر دیں ، کم از کم یا لنک بدل دیں۔شکریہ

لکھا:
میں اس پوری کتاب کا مطالعہ کر چکا ہوں۔ اس کتاب میں غزوہ ہند کی فضیلت کی گفتگو کی گئی ہے، لیکن کہیں یہ نہیں کہا گیا کہ جہاد کشمیر غزوہ ہند ہے۔
جناب ، حیرت ہے ، میں آپ کی بک ریڈنگ پر دھنگ ہوں، یا جذبات مین آپ کو مطلوبہ ٹاپک نظر نہیں آیا ؟؟؟
لیں جی ، میں کتاب و سنت ڈاٹ کام پر اس کتابچے کا موجود تعارف یہاں تحریر فرما دیتا ہوں
زیر نظر مختصر سی کتاب میں پروفیسر ڈاکٹر عصمت اللہ صاحب نے غزوہ ہند سے متعلق اسی نبوی پیشگوئی کو موضوع بحث بنایا ہے۔ بہت سے اہل علم حضرات غزوہ ہند سے متعلق احادیث کا تو تذکرہ کرتے ہیں لیکن حوالوں سے اجتناب برتا جاتا ہے۔ مصنف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ بے شمار کتب مصادر کو کھنگالنے کے بعد موضوع سے متعلق تمام احادیث کو جمع کیا، ترتیب دے کر ان کا درجہ بلحاظ صحت و ضعف معلوم کیا پھر ان ارشادات نبوی سے ملنے والے اشارات و حقائق اور پیشگوئیوں کو آپ کے سامنے پیش کیا ہے۔ محترم ڈاکٹر صاحب نے مدلل انداز میں واضح کیا ہے کہ خلافت راشدہ سے قیامت تک ہندوستان کے خلاف جتنے بھی حملے ہوں کے ان میں شریک لوگ غزوہ ہند میں ہی تصور کیے جائیں گے۔
لنک
لکھا:
ہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔ قارئین حضرات میں آپ لوگوں کو گفتگو کے دوران عبدل صاحب کے ایسی ایسی باتیں دکھاؤں گا کہ آپ حیران ہوں گے، اسی بات کو ہی لے لیں۔
اس تھریڈ میں فضیلت غزوہ ہند پر بات کی گئی ہے، اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی شدید خواہش کا بھی ذکر کیا گیا ہے، اب جب اس جہاد میں شرکت کی باری آئی تو افغان جہاد۔۔ہاہاہاہا
اللہ خیر کرے ، آپ ایڑی چھوٹی کا زور لگا لیں ، مجھے کوئی مسئلہ نہیں ، جہاں بات قابل اصلاح ہوئی ان شاء اللہ قبول کروں گا اور اگر محض کوئی نیاڈھونگ ہوا تو " کھری باتیں" کروں جن کو آپ گستاخی ثابت کرنے میں کوشاں ہوں گے۔
دوسری بات اس سنجیدہ مسئلے پر ان قہقوں سے کافی اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ کا موڈ کیا ہے ، خیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب جب میں نے غزوہ ہند میں شرکت کا پوچھ لیا تو فورا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل سے دلیل پکڑ لی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی معرکوں میں خود شرکت نہیں کی، قارئین حضرات کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وجہ سے خود جہاد میں شرکت نہیں کی تھی، کیا حافظ سعید بھی انہی وجوہات کی وجہ سے جہاد میں شرکت نہیں کرتا،
جناب بحمد اللہ تعالی ، آج غزوہ ہند اس مجاہد ملت کی محنتوں اور کوششوں سے جاری ہے ، اس کے تیار کردہ اہل توحید ، غازیان صف شکن نے ہندو مشرک کی نیدیں حرام کیں ہوئی ہیں ، مگر آپ کہتے ہیں حافظ سعید صاحب جہاد نہیں کرتے؟، ؟ ؟٫ بے فکر رہیئے میں بے ڈھنگے قہقے نہیں لگاوں گا۔
اگر جو اعتراض آپ فرما رہے ہیں تو یہ اعتراض اس وقت کی تقریبا تمام جہادی قیادت پر فٹ آتا ہے معذرت کے ساتھ۔۔

لکھا:
جو شخص افغان جہاد میں شرکت کر سکتا ہے اسے تو بدرجہ اولیٰ غزوہ ہند میں شرکت کرنی چاہیے تھی جس کی فضیلت بھی زیادہ ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس غزوے کے بارے میں ہم شدید خواہش بھی پڑھ چکے ہیں، لیکن نہیں یہاں امیر صاحب گھر بیٹھے ہیں۔
جس شخص نے جہاد افغانستان میں شرکت کی اس وقت اس کی عمر کیا تھی، جسم توانا تھا ، اور آج وہ بڑھاپے کی منزلیں تہہ کر رہا ہے ۔۔۔حیرت ہے ، جناب وہ گھر بیٹھے لڈو نہیں کھیل رہے بلکہ دن رات غزوہ ہند کی آبیاری کے لئے تگ دو میں مصروف ہیں۔

ویسے مجھے ایک بھائی نے بتایا ہے کہ آپ بیرون ملک ہوتے ہیں، کیا یہ سچ ہے؟

ارئین حضرات عبدل صاحب کا یہ لب و لہجہ آپ کے لیے حیران کن ہو گا لیکن میرے لیے نہیں کیونکہ میں نے عبدل صاحب کو بحث میں کامیابی نہ ہونے کے باعث ایسا کئی بار کرتے دیکھا ہے،، اگر عبدل صاحب کے موقف پر آپ اندھا دھند اعتماد کر لیں تو شاید یہ آپ کو پھولوں کے ہار پہنا دیں ورنہ ااگلا قدم ان کا انتظامیہ کے افراد کو ذاتی پیغام بھیج کر بلاک کروانا ہوتا ہے۔
لاحول ولا قوۃ الاباللہ۔۔۔ کامیابی نہ ہونے؟
باعث شرم جملہ ہے ، میں آپ جیسے بھائی ایسی گھٹیا سوچ کا گمان تک نہیں رکھتا تھا، چلیں بہرحال۔۔
اور جہاں تک بلاک کا تعلق ہے ، تو پہلے میں کہوں گا کہ لعنۃ اللہ علی الکاذبین۔۔۔۔۔کیونکہ میں نے فورم پر کچھ قوانین کی کی خلاف ورزی پر انتظامیہ کو متوجہ ضرور کیا ہے مگر یہ کبھی نہیں کہا، کہ اسکو بلاک کرو یا اسکو بلاک کرو۔۔۔۔۔۔۔شیم شیم
میں انتظامیہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ یہاں آکر واضح کریں کہ کتنے اراکین کو میرے ذاتی پیغام کے حکم میں بلاک کیا گیا ہے؟؟؟
شاکر،انس نضر،ابوالحسن علوی
ابحی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجاتا ہے۔
لکھا:
حالانکہ عبدل صاحب میں نے آپ کو کہا تھا کہ ہماری گفتگو اوپن فورم ہو گی جس پر آپ نے رضامندی کا اظہار کیا تھا،اب آپ خود ہی لب ولہجہ تبدیل کر رہے ہیں۔خیر کوئی بات نہیں، موضوع پر رہیں
جناب اوپر جائیے کہ کس نے پہلے خرابی کی؟
پوسٹ کا موضوع کچھ مگر بغض و حسد نے آپ کو اس بات کا خیال رکھنے کی ہمت ہی نہ ہونے دی۔ شیم شیم۔
آپ نے اس پوسٹ پر اپنی "پسوڑی" چھوڑی اور جب اس طرف توجہ مبذول کروائی تو آپ نے اگلے ہی جواب میں دو تین مرتبہ پرانا ڈھنڈورا "یکجہتی " والا پیٹنا شروع کر دیا ، تو میں اس کو ٹر ٹر نہ کہوں تو اور اقوال زریں کے لقب سے نوازوں؟؟؟
بہرحال ، آپ کا لب و لہجہ جیسے جیسے رنگ بدلے گا پریشان مت ہوئیے گا ، میں بھی اسی کے مطابق گفتگو کرنے پر عبور رکھتا ہوں جناب۔

شکریہ
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
وقاص بھائی :
جہاد بغیر امیر کے ممکن نہیں۔
اس پر روایات بکثرت موجود ہیں۔
باقی جہاں تک جماعت میں شامل ہونے کی بات ہے تو الشیخ کا موقف رکھنا ایک علمی اختلاف اپنے پس منظر میں رکھتا ہے۔ مگر شیخ رحمہ اللہ بھی اس بات کے خلاف تھے اور یہ انتہائی قابل مذت ہے کہ بندہ اس موقف کو خیر کے کاموں دعوت و جہاد سے پہلو تہی کے لئے استعمال کرے۔ جیسا کہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے۔
الشیخ جماعت میں شامل تو نہیں تھے مگر جماعت الدعوہ کے جہاد و قتال کے مکمل حمایتی تھے۔ اور قائدین جماعت جہادی معاملات میں الشیخ رحمہ اللہ سے لازمی مشورہ کیا کرتے تھے حتی کہ الشیخ اپنے رب سے جاملے ، اللہ انکو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے، آمین

الشیخ رحمہ اللہ کا بیٹا بحمداللہ جماعت میں ہیں اور باقاعدہ شعبہ تدریس میں ذمہداری سرانجام دے رہے ہیں۔

جزاک اللہ خیرا
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top