محترم جناب علی بہرام صاحب نے محترم جناب شاکر صاحب کی اس تھریڈ ’’ اہل حدیث کا امام کون ‘‘ میں سے ذیل کا اقتباس لے کر نئی بات شروع کردی، جو کہ جاری موضوع سے غیر متعلق ہونے کی وجہ سے نئے دھاگہ میں منتقل کردی گئی ہے۔۔۔۔ انتظامیہ
بہرام صاحب میرا آپسے کافی شغل رہتا ہے اور مجھے پتا ہے کہ کس طرح گڈ مڈ کرتے ہیں اور اس گڈ مڈ کو کوئی واضح کر دے تو بات کو دوسری طرف لے جانا چاہتے ہیں جیسے میں نے ثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ کے مناظرے کا حال آپکے لئے لکھا
تھا کم از کم میرے ساتھ آپکی جو پوسٹیں یوئی ہیں اس میں تو کوئی بھی ذی شعور دیکھ کر فیصلہ کر سکتا ہے کہ اب آپکے ساتھ کیا ہونا چاہیے مگر میں اپنے محترم شاکر بھائی کے حوصلہے کی داد دیتا ہوں کہ انھوں نے آپکو بین کرنے کی بجائے صرف علیحدہ کر دیا
کیا اب بھی کسی کو نظر نہیں آتا کہ دعوت کے جواب میں دلیل سے دعوت کون دیتا ہے اور احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کو بم مار کر جواب کون دیتا ہے- بھائیو جس سفید کوے کو سنا ہے دیکھا نہیں وہ آج دیکھ لے-
بھائیو معذرت کے ساتھ-حکیم کا علاج دیر بہت لگاتا ہے جبکہ انٹی بائیوٹک ہوتی تو کڑوی اور سخت ہیں پر آرام فوری دیتی ہیں
امام حسین کے لئے " رضی اللہ عنہ " کی بجائے " علیہ السلام " کہنا شیعیت ہے توایسا لکھنا اور پڑھنا بھی شیعیت بھی شیعیت ہی ہوگا اب جو امام بخاری نے اپنی اصح کتاب بعد کتاب اللہ میں اہل بیت اطہار لئے علیہ السلام لکھا ہے توکیا یہ بھی شیعت ہے ؟
امام بخاری کے علاوہ بھی دیگراہل سنت کے محدیثین نے اہل بیت کے لئے علیہ السلام لکھا ہے کیونکہ وہ اہل سنت تھے وہابی نہ تھے اہل بیت کے لئے علیہ السلام لکھنا ، پڑھنا اور کہنا صرف وہابی مذہب میں منع ہے
اس سلسلے میں پہلے تو یہ کہنا ہے کہ آپ اس دعوت دینے میں مخلص نہیں ہیں وہ ایسے کہ اگر آپ کے اپنے عقیدے کے تحت دیکھا جائے تو آپ اپنے امام کی ایک بات کو حجت نہیں مان سکتے جب تک اسکو باقی تمام اقوال سے تطبیق نہ دے دی جائے کیونکہ پتا نہیں امام موصوف نے کس حالات میں تقیہ کیا ہو پس آپکا مقصد اصلاح نہیں ہے کیوں کہ اصلاح میں انسان لازمی اپنے عقیدے اور ضمیر کی آواز کا خیال کرتا ہے پس آپکو اپنے عقیدے کے تحت امام بخاری کے اس عمل کو انکے مجموعی عقیدے سے ملا کر دیکھنا چاہئے تھا
دوسرا یہ کہ حوالہ آپ ہمارا دیتے ہیں مگر اصول ہمارے تو کیا اپنے بھی لاگو نہیں کرنا چاہتے (جیسے اوپر بتایا ہے) اور ان میں تنازع نکالنے کی کوشش کرتے ہیں یہ کن کا کام تھا
تیسرا یہ کہ کلمۃ الحق یرید بہا الباطل کے تناظر میں بھی اسکی ذرا وضاحت کرتا چلوں
1۔کسی خاص معاملے میں کسی انسان کے قول و فعل پر شرعی حکم لگانے کے لئے سب سے پہلے اسکے اس معاملے میں تمام اقوال و افعال کو دیکھا جاتا ہے
2۔اگر اقوال و افعال میں اختلاف ہو تو پھر نختلف چیزوں کو مد نظر رکھنا ہوتا ہے مثلا
ا۔حالات و واقعات کو دیکھا جاتا ہے مثلا جیسے کسی کے کفریہ قول پر موانع تکفیر میں حالات و واقعات کو دیکھا جاتا ہے
ب۔عقیدے کے تحت بات اور عقیدے سے ہٹ کر بات میں فرق کیا جاتا ہے جیسے ہمارے نزدیک یا رسول اللہ ندا کے عقیدہ کے تحت کہنا غلط ہے مگر حدیث میں اسی صحیح بخاری میں یا رسول اللہ کہتے اور پڑھتے ہیں اسی طرح حرمت رسول پر ایک عرب عالم کنے تقریر میں فداک ابی و امی ہا رسول اللہ کہا- اسی میں بخاری میں عمر رضی اللہ عنہ کا حسبنا کتا ب اللہ کہنا جس کو آپکی طرح ایل قران لے لیتے ہیں مگر عمر رضی اللہ عنہ کی دوسری حدیث نہیں دیکھتے جس میں کہا کہ میں قران سے ہی فیصلہ کروں گا اور پھر رجم کا حکم دیتے ہیں-
ت۔ قران و سنت کے باقی دلائل دیکھ کر قائل کا مقصود متعین کریں گے مثلا نعم البدعۃ ھذہ والی حدیث میں بدعتی آپکی طرح کرتے ہیں حالانکہ یہاں بدعت شرعی مراد نہیں کیوں باقی شرعی دلائل کو دیکھتے ہوئے اور اس چیز کو دیکھتے ہوئے بھی کہ عمر رضی اللہ عنہ عام معنی سے ہٹ کر معنی بھی کبھی کبھی لیتے تھے جیسے اوپر حسبنا کتاب اللہ میں کتاب اللہ سے مراد عام معنی یعنی صرف قران نہیں ہے-پس اسی میں ہمارے محترم امیر حمزہ حفظہ اللہ اور قاری شیخ یعقوب حفظہ اللہ کا حسین علیہ السلام سب کا کانفرنس میں حسین رضی اللہ عنہ کو علیہ السلام کہنا اور پھر جرار اخبار میں اسکو ایسے ہی لکھنا آتا ہے
پس علیہ السلام کہنے اور امام کہنے میں یہ دیکھا جائے گا کہ کہنے والے کی نیت کیا ہے
اب اگر آپ اس پر اعتراض کریں کہ پھر آپکو ان لوگوں کی نیت کا کیسے پتا چلا کہ مطلقا حکم لگا دیا کہ ایسا کرنا شیعت ہے تو اسکا جواب یہ ہے کہ جیسے بے نمازی کو مشرک میں سے کہا گیا ہے کیونکہ مشرک کو اللہ کی پروا نہیں ہوتی اور بے نمازی کو بھی نہیں ہوتی-لیکن لازمی نہیں ہے کہ بے نمازی ویسے بھی مشرک ہو اسی طرح اسکو شیعیت کہنے سے لازمی نہیں کہ وہ شیعہ ہو مگر تنبیہ کہ گئی ہے
دوسرا سب کو منع اسلئے بھی کیا جاتا ہے کہ اتنی بحث کا کسی کو پتا ہی نہیں ہوتا دوسرا آج کے حالات میں یہ حکم دیکھا جائے گا جیسے عورتوں کا چادر میں مسجد میں جانا، دف بجانا، ڈاکٹر نائیک اور ناصر الدین البانی کا چہرہ کے پردہ کو فرض نہ سمجھنے کے با وجود اس دور میں گھر والوں سے عمل کروانا وغیرہ
نوٹ:آپ قران و سنت کے دلائل سے کسی کو امام اور علیہ السلام کہنے کی بات کرنا چاہیں تو وہ اصل موضوع ہے