• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا دورنبوی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں شیشہ(آئینہ ) موجود تھا ؟

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
محترم بھائی !
میں نے آغاز میں ہی کہا تھا کہ ہاتھ سے بنائی گئی تصویر الگ ہے۔یہاں موضوع بحث آئینہ ہے۔
آئینہ دیکھتے ہی ہو بہو جاندار یا انسان کی صورت بن جاتی ہے ، بلکل ایسے جیسے کیمرے سے ایک دم ہی تمام تصویر آتی ہے۔
نیز کرنسی نوٹ ، شناختی کارڈ ، ان پر بھی تصویر بنتی ہے ، کیونکہ قانونی طور پر اس کی ضرورت ہے۔لیکن چونکہ آئینہ کی دلیل علماء میں پیش کی گئی ہے۔تو اس تصویر سے کیا حکم اخذ کیا جائے گا!!!
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں آئینے کی موجودگی میں ہی تصاویر بنانا ممنوع ہوا تھا۔ آئینہ میں جو عکس بنتا ہے اُس کا ہاتھ یا کیمرے سے بنائی ہوئی تصاویر سے کوئی تعلق نہیں۔ ورنہ آئینہ دیکھنا بھی ممنوع کردیا جاتا۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں آئینے کی موجودگی میں ہی تصاویر بنانا ممنوع ہوا تھا۔
بہت اہم پوائنٹ ہے۔دیکھتے ہیں اس موضوع پر اور کیا پوائنٹس ملتے ہیں۔
پھر مزید بیان کروں گی۔ان شاء اللہ
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
محترم بھائی !
میں نے آغاز میں ہی کہا تھا کہ ہاتھ سے بنائی گئی تصویر الگ ہے۔یہاں موضوع بحث آئینہ ہے۔
آئینہ دیکھتے ہی ہو بہو جاندار یا انسان کی صورت بن جاتی ہے ، بلکل ایسے جیسے کیمرے سے ایک دم ہی تمام تصویر آتی ہے۔
نیز کرنسی نوٹ ، شناختی کارڈ ، ان پر بھی تصویر بنتی ہے ، کیونکہ قانونی طور پر اس کی ضرورت ہے۔لیکن چونکہ آئینہ کی دلیل علماء میں پیش کی گئی ہے۔تو اس تصویر سے کیا حکم اخذ کیا جائے گا!!!
السلام علیکم -

جب انسان آئینہ یا پانی میں اپنا عکس دیکھتا ہے تو وہ مستقل ساکن نہیں ہوتا - جب انسان یا کوئی چیز آئینہ یا پانی سے ہٹ جاتی ہے تو عکس ختم ہو جاتا ہے- کیمرے یا موبائل سے بنائی گئی تصویر (جو اگرچہ عکس ہی ہے) چوں کہ مستقل ساکن ہوتی ہے اس لئے جائز نہیں -

کسی جاندار کی تصویر سے فتنہ پیھلنے کا اندیشہ ہوتا ہے -بہت سے لوگ اپنے بہن، بھائی، بیٹی اور عورتوں کی تصویریں فیس بک پر ڈاون لوڈ کرتے ہیں - ان کو جب اسلام کی رو سے حرام قرار دیا جاتا ہے تو لوگوں کی اکثریت چیخ اٹھتی ہے کہ "اسلام اتنا سخت دین نہیں ہے وغیرہ" - لیکن اس تصویر سازی کی بدولت جب کسی گھر کی عزت کا جنازہ نکلتا ہے تو ہوش آتی ہے کہ یہ ہم نے کیا کیا - اسلام یقیناً سخت دین نہیں لیکن یہ دین انسان کے خیر خواہی پر مبنی دین ہے جو لوگوں کی عزتوں کو محفوظ بنانے کے لئے نازل ہوا -

جہاں تک نوٹوں پر یا شناختی کارڈوں پرجانداروں کی تصاویر کا تعلق ہے تو اس کی ذمہ دار حکومت وقت ہے کہ وہ اس کا کوئی نعم البدل پیدا کرے- بصورت دیگر عوام پر اس کا کوئی گناہ نہیں کیوں کہ اس معاملے میں وہ مجبور ہیں -(واللہ اعلم)-

قرآن میں الله کا ارشاد پاک ہے کہ :

لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ سوره البقرہ ٢٨٦
الله کسی کو اس کی طاقت کے سوا تکلیف نہیں دیتا-
 

ابن حلبی

مبتدی
شمولیت
نومبر 23، 2013
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
23
پوائنٹ
19
عکس کے عکس قرار پانے کے لیے یہ شرط لازم نہیں کہ جب انسان یا کوئی چیز عکس بنانے والی چیز کے سامنے سے ہٹ جائے تو عکس بھی ختم ہو جائے
آج کل کے دور میں عکس چیز کے ہٹ جانے کے بعد بھی برقرار رکھا جا سکتا ہے
ماضی میں ایسا ممکن نہیں تھا
مگر ماضی میں آئینے پر بننے والا عکس بھی عکس ہی تھا اور آج کیمرے سے بننے والا عکسی فوٹوگراف بھی عکس ہی ہے
عکس کا بننا روشنی کا انعکاسی عمل ہے اور یہ مصوری سے مختلف ہے

دوسرے اگر یہ کہا جائے کہ کیمرے یا موبائل سے بنائی گئی تصویر ساکن ہوتی ہے اس لئے جائز نہیں، کا مطلب یہ ہے کہ ہم یہ طے کر رہے ہیں کہ مصوری کی حرمت کی علت (شرعی وجہ) اس کا ساکن ہونا ہے۔ یہ ایک فرضی بات ہے ۔ شرعی نصوص سے مصوری کے حرام ہونے کی وجہ اس کا ساکن ہونا ہے کی کوئی دلیل مجھے نہیں ملی۔ اگر کوئی ہے تو ضرور بتائی جائے۔

چنانچہ یہ کہنا کہ " - جب انسان یا کوئی چیز آئینہ یا پانی سے ہٹ جاتی ہے تو عکس ختم ہو جاتا ہے- کیمرے یا موبائل سے بنائی گئی تصویر (جو اگرچہ عکس ہی ہے) چوں کہ مستقل ساکن ہوتی ہے اس لئے جائز نہیں" مجھے مضبوط رائے نہیں لگتی۔ واللہ اعلم
 

ابن حلبی

مبتدی
شمولیت
نومبر 23، 2013
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
23
پوائنٹ
19
مصوری کا حرام ہونا ان احادیث کی بنا پر ہے جو اس کے متعلق وارد ہوئی ہیں۔ ان کا اطلاق عکس پر نہیں ہوتا
مصوری کے حرام ہونے کے پیچھے شرع نے وجہ کو بیان نہیں کیا بالکل اسی طرح جیسے شرع نے سور یا گدھے کے حرام ہونے کی وجہ بیان نہیں کی
یا یہ بیان نہیں کیا کہ فجر کی دو رکعتیں ہی کیوں فرض ہیں، چار کیوں نہیں
بعض احکام کی شرع نے وجہ بھی بیان کی ہے جیسا کہ شرع نے گھر میں داخل ہونے کے لیے اجازت ہونے کے حکم کی وجہ بیان کی کہ ایسا گھر میں موجود شخص کے ستر کی جگہ پر نظر پڑنے سے بچنے کے لیے ہے ، چنانچہ ارشاد ہوا:
«إِنَّـمَـا جُعِلَ الاسْـتِـئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ»
جس حکم کی شرع نے وجہ بیان کی ہے ہم اس کی وجہ کو بیان کریں گے اور کسی اور چیز میں وہ وجہ پائی جائے تو اس کے اوپر بھی اسی حکم کا اطلاق بھی کریں گے، اسے علت کے مشترک ہونے کی وجہ سے حکم کا ایک ہونا کہتے ہیں، دوسرے لفظوں میں یہ شرعی قیاس کی ایک قسم ہے
لیکن جس حکم کے پسِ پردہ شرع نے کوئی وجہ بیان نہیں کی اس کے متعلق ہم اپنی طرف سے کوئی وجہ نہیں بنائیں گے، بلکہ اس پر وقف کیا جائے گا۔
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
کیا ان احادیث میں موجود الفاظ تصاویر، تماثیل اور تصالیب موجودہ کیمرے سے لی گئی تصاویر پر منطبق نہیں ہوتے؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
عکسی تصاویر یا فوٹو کی شرعی حیثیت

از قلم: ابو الوفاء طارق عادل خان
سے اقتباس​

خلاصہ کلام
اس موضوع سے متعلق ہماری تمام بحث کا حاصل یہ ہے کہ مجسمات جنہیں تماثیل اور تصاویر کہا جاتا ہے مطلقا حرام ہیں جبکہ فوٹو یعنی صورۃ شمسیہ جس کے لیے اردو زبان میں کوئی متبادل لفظ موجود نہیں اسکا حکم مختلف صورتوں میں مختلف ہے اس فوٹو کو ہم عکسی تصاویر سے تعبیر کریں گے۔ پس موجودہ دور کی عکسی تصاویر کو ہم قرآن، اس موضوع سے متعلق تمام احادیث اور عربی لغت کے دقیق مطالعہ کے بعد مندرجہ ذیل تین اقسام میں تقسیم کرسکتے ہیں۔

اولا حرام عکسی تصاویر: اس کی تین قسمیں ہیں۔
1- وہ عکسی تصاویر جو آویزاں کی گئی ہوں خواہ اسکے آویزاں کرنے کا مقصد کچھ بھی ہو مثلا گھروں میں آویزاں کیے جانے والے پورٹریٹ یا کسی قومی یا سیاسی رہنما کی تجارتی مراکز اور دفاتر میں آویزاں کی جانے والی تصاویر وغیرہ۔

2- وہ عکسی تصاویر جو کسی مذہب میں قابل تعظیم ہوں خواہ وہ تصاویر جاندار اجسام کی ہوں یا بے جان کی مثلا صلیب کی تصویر یا کسی مذہبی رہنما کے مزار کی تصویر وغیرہ۔

3- وہ عکسی تصاویر جو کسی ایسے قومی یا مذہبی راہنما کی ہوں جس کی تکریم کی جاتی ہو مثلا کرنسی نوٹ پر طبع شدہ کسی قومی رہنما کی عکسی تصاویر یا کسی انگوٹھی میں نقش کسی مذہبی رہنما کی عکسی تصویر وغیرہ۔

ثانیا مکرو عکسی تصاویر: اس کی تین اقسام ہیں۔
1- وہ عکسی تصاویر جو غیر ذی روح اجسام کی ہوں مگر کسی ایسی جگہ آویزاں ہوں جہاں نماز میں نگاہ پڑتی ہو اور توجہ کو مبذول کرتی ہوں۔

2- وہ عکسی تصاویر جو پامال فرش ہوں ایسی تصاویر اپنی اصل کے اعتبار سے جائز ہیں مگر چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے ان سے بھی کراہیت کا اظہار کیا ہے اس لیے مکروہ ہیں۔

3- وہ عکسی تصاویر جو شوقیہ بنائی گئ ہوں اور اتنی چھوٹی ہوں کہ اگر ان کو آویزاں کیا جائے تو دیکھنے والا کچھ فاصلے سے دیکھ کر پہچان نہ سکے کہ یہ تصاویر کس شخص کی ہیں البتہ اسکے باوجود بھی اگر کوئی آویزاں کرے تو مکروہ نہیں بلکہ یہی تصاویر حرام کے درجہ میں داخل ہوجائیں گی۔

ثالثا جائز عکسی تصاویر: اس کی بھی تین قسمیں ہیں۔
1- وہ عکسی تصاویر جو بچوں کے کھلونوں کی صورت میں ہوں جائز ہیں مگر اس وقت تک جب تک کہ ان کو سجاوٹ کے مقصد سے استعمال نہ کیا جائے یعنی کھلونوں کو شوکیس میں سجا دینے سے ان کا حکم بھی بدل جاتا ہے۔

2- وہ عکسی تصاویر جو کسی معاشی، معاشرتی، سماجی یا دینی ضرورت کے تحت بنوائی گئی ہوں جائز ہیں مگر اس وقت تک جب تک کہ ان کو آویزاں نہ کیا جائے یعنی اگر آویزاں کیا جائے تو ان کا حکم تبدیل ہوجائے گا۔

3- وہ عکسی تصاویر جو غیر ذی روح اجسام کی ہوں ہر صورت اور سائز میں جائز ہیں البتہ کسی ایسی جگہ نہ ہوں جہاں نماز کی حالت میں توجہ مبذول ہوتی ہو ورنہ ان کا حکم بھی تبدیل ہوجائے گا۔

مندرجہ بالا تمام تفصیلات ہم نے نہایت عرق ریزی اور ہر دو جانت یعنی عکسی تصاویر کے مخالفین اور موافقین کے دلائل کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد ترتیب دی ہیں جس میں بتقاضہ بشری خطاء و ثواب کا امکان بہرحال باقی رہتا ہے اس لیے ہم اپنی تحقیق کو ہرگز اس دعوے کے ساتھ پیش نہیں کررہے کہ جو کچھ ہم نے لکھا وہ حرف آخر ہے بلکہ اس مسئلہ کے ضمن میں حق اور درست موقف کو عوام الناس کے سامنے لانے کی یہ محض ایک کوشش ہے۔
واللہ اعلم وما علینا الابلاغ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
عکس کے عکس قرار پانے کے لیے یہ شرط لازم نہیں کہ جب انسان یا کوئی چیز عکس بنانے والی چیز کے سامنے سے ہٹ جائے تو عکس بھی ختم ہو جائے
آج کل کے دور میں عکس چیز کے ہٹ جانے کے بعد بھی برقرار رکھا جا سکتا ہے
ماضی میں ایسا ممکن نہیں تھا
مگر ماضی میں آئینے پر بننے والا عکس بھی عکس ہی تھا اور آج کیمرے سے بننے والا عکسی فوٹوگراف بھی عکس ہی ہے
عکس کا بننا روشنی کا انعکاسی عمل ہے اور یہ مصوری سے مختلف ہے

دوسرے اگر یہ کہا جائے کہ کیمرے یا موبائل سے بنائی گئی تصویر ساکن ہوتی ہے اس لئے جائز نہیں، کا مطلب یہ ہے کہ ہم یہ طے کر رہے ہیں کہ مصوری کی حرمت کی علت (شرعی وجہ) اس کا ساکن ہونا ہے۔ یہ ایک فرضی بات ہے ۔ شرعی نصوص سے مصوری کے حرام ہونے کی وجہ اس کا ساکن ہونا ہے کی کوئی دلیل مجھے نہیں ملی۔ اگر کوئی ہے تو ضرور بتائی جائے۔

چنانچہ یہ کہنا کہ " - جب انسان یا کوئی چیز آئینہ یا پانی سے ہٹ جاتی ہے تو عکس ختم ہو جاتا ہے- کیمرے یا موبائل سے بنائی گئی تصویر (جو اگرچہ عکس ہی ہے) چوں کہ مستقل ساکن ہوتی ہے اس لئے جائز نہیں" مجھے مضبوط رائے نہیں لگتی۔ واللہ اعلم
السلام علیکم -

محترم شاید آپ میری بات سمجھے نہیں -جاندار چیزوں کی عام تصاویر یا کیمرے سے لی گئی تصاویر کی شرعی ممانعت اس بنا پر ہے کہ یہ فتنہ پیدا کرنے والی چیزیں ہیں -اور فتنہ اس وقت ہی پیدا ہو سکتا ہے جب یہ تصاویر کہیں محفوظ ہوں- جبکہ آئینہ یا پانی پر بننے والا عکس محفوظ نہیں ہوتا- یہ عام فہم بات ہے کہ جب آپ آئینے کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو آپ کو اپنا عکس نظر آتا رہتا ہے اور جب آپ وہاں سے ہٹ جاتے ہیں تو عکس بھی غائب ہو جاتا ہے - آپ کا یہ کہنا کہ "آج کل کے دور میں عکس چیز کے ہٹ جانے کے بعد بھی برقرار رکھا جا سکتا ہے"- اس کی کوئی سائنسی توجیح پیش کریں تا کہ اس کی شرعی حثیت کو جانچا جا سکے -
 

ابن حلبی

مبتدی
شمولیت
نومبر 23، 2013
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
23
پوائنٹ
19
آپ نے یہ سب بنی ہوئی یا کھینچی ہوئی تصاویر کے استعمال کے متعلق بیان کیا ہے
اور میں اس سے عمومی طور پر اتفاق کرتا ہوں
مگر فوٹوگرافک تصویر کھینچنا اور کھینچی ہوئی تصویر کا استعمال دو مختلف عمل ہیں
 
Top