السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اصلاح کا صحیح طریقہ اپنائیں نہ کہ ۔۔۔
بھائی جان میں لوگوں کی اصلاح کے لئے ہی باطل کا چہرہ بے نقاب کرتا ہوں!
آپ کو اگر اپنی اصلاح کرنی ہو تو، کسی معاملہ ميں اپنی اٹکل کی بناء پر بے سرو پا کلام کرنے سے قبل مسئلہ کی تحقیق کر لیا کریں!
ٰمیں اکثر ایک شعر عرض کیا کرتا ہوں:
بد نہ بولے زیر گردوں گر کوئی میری سنے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سنے
ویسےامید کرتا ہوں کہ اب آپ کو آپ کے بیان کہ عقیدہ پر اعتراض صرف عقیدہ کے موضوع پر لکھی ہی کتاب پر کیا جا سکتا ہے، اس کا بطلان سمجھ آگیا ہو گا۔