اہل حدیث کو منکرین فقہ کہا گیا تو اس کے جواب میں ہمیں یہ کڑوا سچ کہنا پڑا۔
جناب اہل حدیث منکرین فقہ نہیں۔ قیل و قال کو فقہ قرار دینے کے منکر ہیں۔ ویسے اصل منکرینِ فقہ تو مقلد ہے۔ کیونکہ اس کا نظریہ ہوتا ہے کہ مجھے قول امام کافی ہے مزید تحقیق و تفتیش کی مجھ میں سمجھ نہیں۔ اور فقہ نام ہے قرآن وحدیث کی سمجھ کا۔ اور صحیح سمجھ وہی ہوا کرتی ہے جو براہ راست حاصل کی جائے۔ لہذا مقلد منکر فقہ ٹھہرا اور اہل حدیث عامل بالفقہ ۔
اور ہماری اس بات کاآپ کے پاس کوئی جواب نہیں تھا لیکن حسبِ عادت تو آئیں بائیں شائیں کرتے ہوئے آپ نے جو کچھ کہا میں ہر پڑھنے والے سے کہوں گا کہ ایمانداری سے بتائے میری بات کے جواب سے اس کا کیا تعلق ہے؟
مقلد کو جھوٹ سے نفرت ہے اس لئے وہ سچ کہتا ہے کہ میں امام کا مقلد ہوں۔ جھوٹے تو وہ ہیں جو ”مقلد“ ہونے کے باوجود ”مجتہد“ کہلاتے ہیں۔
امام فی الفقہ کہا ہی اسے جاتا ہے جو قرآن و حدیث کے علوم پر عبور رکھتا ہو۔ اور اس کی تقلید ”حقیقتاً“ قرآن و حدیث کی پیروی ہے۔
پہلی بات اس کا ہماری بات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دوسری بات کہ تقلید حقیقتا قرآن و حدیث کی پیروی ہے۔ یہ بات سراسر جھوٹ ہے ۔ نہ کہ صرف جھوٹ بلکہ اس میں قرآن و حدیث کی گستاخی بھی ہے۔ کیونکہ تقلیدکی وضاحت یہ ہےکہ ایک امام کی بات کو ماننا گویا کہ وہ معصوم ہے اور کسی اور امام کی تحقیق کو اپنانا گمراہی ہے۔ اور اس تقلید کو قرآن و حدیث کی پیروی قرار دینا گستاخی ہے۔ مزید یہ کہ تقلید تو قرآن و حدیث کی پیروی کی ضد ہے۔ یعنی قرآن و حدیث کی پیروی کے مقابلے میں کسی اور کی آنکھیں بند کرکے پیروی کرنا۔
مزید یہ کہ آپ نے جو لکھا ہے کہ میری بات کا آئیں بائیں شائیں کرتے ہوئے انکار کرکے لیکن حقیقت میں خاموش اتفاق کیا ہے ۔کیونکہ آپ نے تقلید جوکہ ایک امام کی بات کو ماننے کا نام ہے اسے قرآن و حدیث کی پیروی قرار دیا یعنی باقی اماموں کی فقہ کا آپ نے انکار کردیا تبھی تو ایک کو آپ نے اپنایا یہی بات تو ہم نے کہی کہ مقلد منکر فقہ ہوتا ہے۔ بس فرق یہ ہے کہ ہم نے واضح اور دو ٹوک انداز میں کہا ہے اور آپ نے گھما پھرا کر۔