@خضر حیات بھائی اس قاعدے پر کچھ باتیں پوری نہیں بھی اترتیں - مثال آپ کو دیتا ہوں- اس کو تنقید نہ سمجھا جایے - جہاں پر غلطی ہو اصلاح کی جایے - کیونکہ میں آپ کی عزت اپنے استاد جیسی ہی کرتا ہوں -من أسند فقد برئ
و من أسند فقد أحال
عمومی قاعدہ یہی ہے ۔
امام ابوداؤد رحمہ اللہ کا منہج کیا تھا سنن ابی داؤد کے اندر؟إمام ابو داود رحمہ الله نے ان ٩٠٠ سے اوپر روایات میں اکا دکا پر ہی منکر یا ضعیف کا حکم لگایا ہے
اس سے نیچے آپ نے جو مثال ذکر کی ہے ، اس کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس میں آپ نے جو بات بیان کی ہے ، اس کا تعلق ’ تصحیح و تضعیف میں علماء کے اختلاف ‘ سے ہے ۔ جس طرح فقہی مسائل میں اختلاف ہوجاتا ہے ، اسی طرح ان مسائل میں بھی اختلاف ایک فطری امر ہے ۔@خضر حیات بھائی اس قاعدے پر کچھ باتیں پوری نہیں بھی اترتیں - مثال آپ کو دیتا ہوں-
امام ابو داود رحمہ اللہ نے کیا کہا ہے ؟ اور ان کی کیا مراد ہے ؟ ان کے الفاظ کے لفظی ترجمہ کی بجائے ، ان اصطلاحات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، اور یہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے ، جس پر شروع سے ہی علما نے تفصیل سے گفتگو کی ہے ، جس کی کچھ تفصیلات اردو زبان میں آپ کو یہاں پر مل جائیں گی :اس میں ابو داود رحمہ الله کہتے ہیں کہ میں نے جس روایت پر سنن میں ضعیف راوی لیا ہے وہاں میں نے وضاحت کر دی ہے اور جس پر میں خاموش رہوں وہ میرے نزدیک اصح ہے
وَمَا كَانَ فِي كتابي من حَدِيث فِيهِ وَهن شَدِيد فقد بَينته وَمِنْه مَالا يَصح سَنَده
أور ميري كتاب میں جو حدیث ہے جس میں کمزوری شدید ہو اس کی میں نے وضاحت کر دی ہے اور اس میں ہیں جن کی سند صحیح نہیں
اور کہا
مَا لم أذكر فِيهِ شَيْئا فَهُوَ صَالح
اور جس پر میں نے کوئی ذکر نہیں کیا وہ صالح (اچھی) ہیں
الله آپ کو جزایۓ خیر دےاس سے نیچے آپ نے جو مثال ذکر کی ہے ، اس کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس میں آپ نے جو بات بیان کی ہے ، اس کا تعلق ’ تصحیح و تضعیف میں علماء کے اختلاف ‘ سے ہے ۔ جس طرح فقہی مسائل میں اختلاف ہوجاتا ہے ، اسی طرح ان مسائل میں بھی اختلاف ایک فطری امر ہے ۔
امام ابو داود رحمہ اللہ نے کیا کہا ہے ؟ اور ان کی کیا مراد ہے ؟ ان کے الفاظ کے لفظی ترجمہ کی بجائے ، ان اصطلاحات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، اور یہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے ، جس پر شروع سے ہی علما نے تفصیل سے گفتگو کی ہے ، جس کی کچھ تفصیلات اردو زبان میں آپ کو یہاں پر مل جائیں گی :
امام ابوداؤد کا منہج اور شرط