ابتداء اسلام میں نماز میں صرف چار جگہ ہی نہیں بلکہ ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کی جاتی تھی۔
مسند أحمد: بَاقِي مُسْنَدِ الْمُكْثِرِينَ: مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ مِنْ الصَّلَاةِ
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
یہ بے بنیاد ،کھوکھلا دعویٰ ہے ،کہ :
"ابتداء اسلام میں نماز میں صرف چار جگہ ہی نہیں بلکہ ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کی جاتی تھی۔
اس روایت سے یہ کیسے ثابت ہوا کہ نماز میں رفع یدین ابتدائے اسلام میں تھا ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری بات یہ کہ مسند میں سیدنا جابر سے یہ روایت بھی ضعیف ہے ،
مسند میں اس کی سند یوں ہے :
حدثنا نصر بن باب، عن حجاج، عن الذيال بن حرملة، قال: سألت جابر بن عبد الله الأنصاري،
اس کا پہلا روای نصر بن باب جھوٹا ہے ،
میزان الاعتدال میں علامہ ذہبیؒ لکھتے ہیں :
قال البخاري، يرمونه بالكذب ، وقال ابن معين: ليس حديثه بشئ ، وقال ابن حبان: لا يحتج به )
اور دوسرا راوی حجاج بن ارطاۃ مدلس ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیسری بات یہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کے بعد بھی عند الرکوع و عند الرفع منہ رفع یدین کرتے تھے ،
سنن ابن ماجہ میں بسند صحیح موجود ہے کہ ابو الزبیر تابعی فرماتے ہیں :
عن أبي الزبير، أن جابر بن عبد الله، " كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه، وإذا ركع، وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك، ويقول: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل مثل ذلك "
کہابو الزبیر تابعیؒ فرماتے ہیں :کہ جناب جابر رضی اللہ عنہ جب نماز شروع کرتے اور جب رکوع جاتے ،اور اسی طرح جب رکوع سے اٹھتے تو رفع یدین کرتے "
اور فرماتے تھے کہ :میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح رفع یدین کرتے دیکھا ہے "
اس کی تعلیق میں محمد فؤاد عبد الباقي فرماتے ہیں ( في الزوائد رجاله ثقات) کہ زوائد ابن ماجہ میں ہے کہ اس کی سند صحیح ہے ؛
اس لئے مسند احمد کی سیدنا جابر والی روایت سے جو کہ سنداً صحیح بھی نہیں اس سے "ابتدائے اسلام " کشید کرنا محض مقلدانہ زبر دستی ہے ،